• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مقلدوں سے چند سوالات کے جوابات درکار ہیں ؟؟-

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
اول کہ تقلید کا رواج متقدمین کے زمانہ میں رائج نہ تھا!
وہ کسی عالم سےمسئلہ دریافت کرتے، اس پر عمل کرتے، اور اس کے خلاف کسی دوسرے عالم سے بادلیل مخالف ثابت ہو جاتا تو رجوع کرلیتے!
اس کی کوئی مثال بحوالہ عنایت فرمادیں اور اللہ کا واسطہ ہے کہ زبان شریفوں والی استعمال کرنا تاکہ مفید بحث ہوسکے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سچ ثابت ہو رہا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ فرمان خیر القرون کے علماء و فقہا کے بارے نہیں ہوسکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خیر القروں خود کہا۔ لہٰذا یہ آج کل کے نوجوان علماء ہی ہو سکتے ہیں جس کی نشان دہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی اور وہ آج سو فی صد سچ ثابت ہو رہی ہے۔
دوسری حدیث:- " «فیبقی ناس جھال یستفتون فیفتون برایھم فیضلون ویضلون» "
( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی ایک نشانی یہ بیان کی کہ) پس جاہل لوگ رہ جائیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ اپنی رائے سے فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ( صحیح بخاری: کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة باب من زم الراي ح ۷۰۳۷)

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ''رائے'' سے فتوی دینے کو گمراہی ، اور گمراہ کن کہا ہے!
اہل الرائے کا یہی وصف خاص ہے!
اور یاد رہے خیر القرون کے زمانہ میں ہی جہم بن صفوان ، واصل بن عطاء جیسے گمراہ لوگ بھی تھے، اور جابر جعفی جیسے کذاب بھی، اور یہ امام صاحب سے بھی پہلے تھے!
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
آپ دونوں میں سے کس کی بات صحیح ہے؟
آپ نے بلا دلیل و حوالہ لکھا جو کہ آپ کے منہج کے خلاف ہے۔ ابوداود نے احناف کے اقوال لکھے اور یہ بھی اس کے منہج کے خلاف ہے کہ یہ اقوال قرآن و حدیث نہیں۔ کیا احناف یا دیگر امتیوں کے اقوال کو بلا دلیل تسلیم کرنا تقلید کے ضمن میں آئے گا؟
آپ کو آئینہ دکھایا ہے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس کی کوئی مثال بحوالہ عنایت فرمادیں اور اللہ کا واسطہ ہے کہ زبان شریفوں والی استعمال کرنا تاکہ مفید بحث ہوسکے۔
آپ کے لئے تو وہی الفاظ استعمال کئے جائیں گے جس کے آپ مستحق ہیں، یعنی جن الفاظ میں ایک خبیث سے خطاب کیا جاتا ہے!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ہمارے ہاں جو چیزیں ’ امتیازی مسائل ‘ کے نام سے معروف ہیں ، ان سب پر فورم پر بہت دفعہ ، اور تفصیلی بحث ہوچکی ہے ۔ لہذا مزید ان باتوں کو زیر بحث لانا منع ہے ۔
دیگر مسائل پر گفتگو کو ترجیح دی جائے ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top