• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مقلد کے جاہل ہونے پر اجماع

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میرے جتنے بھی بھائی ہیں وہ اس پوسٹ کو بار بار پڑھیں کیا ھم اس وعید کے مستحق تو نہیں -

1012540_1420465471529635_1293577495_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میرے سب بھائی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیں - خاص طور پر میرے حنفی بھائی

میرے سب بھائی ضرور ضرور اس ویڈیو کو دیکھیں

اور پھر آپ کمنٹس کریں - جزاک اللہ خیرا


 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
انبیاء علیہ السلام بلاشبہ بنی نوع انسان میں سے تھے تو آپ کی عقل کے مطابق قرآن مجید میں جہاں الناس کا لفظ استعمال ہوا ہے تو وہاں انبیاء مراد ہوں گے ؟؟؟؟؟؟؟
آپ کی عقل کو سلام
اول تو قرآن کے کلام اور انسانی کلام میں زمین آسمان کا فرق ہے۔انسانی کلام میں ظاہری معنوں کے علاوہ بھی بہت سے احتمالات پائے جا سکتے ہیں جن کا سیاق وسباق اور دوسری حقیقتوں کے ذریعے تعین کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے آپکو قرآن کی مثال پیش نہیں کرنی چاہیے تھی کیونکہ میں انسانی کلام کی بات کررہا ہوں۔

دوسرا آپ نے میری طرف ایک غلط مفہوم کی نسبت کی ہے کیونکہ میں نے یہ کہیں بھی نہیں کہا کہ لوگوں سے مراد صرف مجتہدین ہیں۔بلکہ میں نے صاف لکھا تھا۔
پس اسی سے ثابت ہوجاتا ہے کہ کوئی بھی شخص دین میں عام لوگوں کی تقلید نہیں کرتا بلکہ لوگوں میں سے کسی خاص شخص کی تقلید کرتا ہے۔
مطلب یہ ہوا کہ چونکہ مجتہدین کا شمار بھی لوگوں میں ہوتا ہے اس لئے لوگوں کے مفہوم میں عام لوگ بھی شامل ہیں اور خاص لوگ یعنی مجتہدین بھی۔ جبکہ آپ لوگوں میں مجتہدین کو شمار ہی نہیں کررہے بلکہ لوگوں سے مراد صرف عام لوگ لے رہے ہیں۔ اس لئے لوگوں کے مقلدین کو مجتہدین کے مقلدین سے الگ شمار کررہے ہیں۔اس کا اس کے علاوہ اور کیا مطلب ہوگا کہ آپ کے نزدیک مجتہدین کا شمار انسانوں میں نہیں ہوتا۔

آپ نے یہاں جو قرآن کے حوالے سے مجھے غلط ثابت کیا ہے اس سے میری غلطی ثابت نہیں ہورہی بلکہ یہاں بھی آپ ہی غلط ہو۔دوبارہ اپنے کلام پر غور کریں۔
انبیاء علیہ السلام بلاشبہ بنی نوع انسان میں سے تھے تو آپ کی عقل کے مطابق قرآن مجید میں جہاں الناس کا لفظ استعمال ہوا ہے تو وہاں انبیاء مراد ہوں گے ؟؟؟؟؟؟؟
آپ کی عقل کو سلام
آپ خود فرما رہے ہیں کہ تمام انبیاء علیہ السلام بنی نوع انسان سے ہی تھے اس لئے اس کا تو یہی مطلب نکلتا ہے کہ قرآن جب بھی مطلق طور پر بنی نوانسان کا تذکرہ کرے گا تو اس میں عام انسانوں کے علاوہ انبیاء علیہ السلام بھی شامل ہونگے کیونکہ انبیاء بھی انسان ہی تھے۔

لیکن آپ کے کلام اور آپ کے مجھ پر اعتراض سے معلوم ہوتا ہے کہ آپکے نزدیک قرآن نے جہاں جہاں الناس کا لفظ استعمال کیا ہے وہاں انبیاء علیہ السلام مراد نہیں ہیں۔ کچھ قرآنی آیات دیکھیے۔
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
اس کا مطلب ہے کہ تلمیذ صاحب کے نزدیک اللہ انبیاء کا رب نہیں صرف عام انسانوں کا رب ہے۔کیونکہ وہ الناس سے مراد انبیاء نہیں لیتے۔
مَلِكِ النَّاسِ
اس کا بھی یہی مطلب ہے کہ تلمیذ صاحب کے نزدیک الناس سے انبیاء علیہ السلام مراد نہ ہونے کے سبب اللہ انبیاء علیہ السلام کا بادشاہ اور مالک نہیں ہے
الَـٰهِ النَّاسِ
یہاں بھی وہی معنی ہونگے کہ اللہ انبیاء علیہ السلام کا معبود نہیں ہے۔ نعوذباللہ من ذالک

اب پڑھنے والے خود ہی اندازہ کرلیں کہ کس کی عقل کو سلام کرنا چاہیے۔مقلدین کی عقل کو یا اہل حدیث کی عقل کو؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کوئی خاص نہیں۔ بس ایک بحث چل رہی ہے۔

بھائی بحث تو چل رہی ہے مگر کیا ھمارے مقلد بھائی نے اس میں اقرار نہیں کیا کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمان کے آگے کسی کی بات نہیں ماننی چاھیے یہی تو ھماری دعوت بلکہ سب کی دعوت کا اصول یہی ھونا چاھیے کہ جہاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح فرمان آ جائے ھم اس کو قبول کر لے اور امام کے اس قول کو چھوڑ دے جو قرآن و سنت سے ٹکراتا ہو -

مثال کے طور پر یہ صحیح حدیث ہے - اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے - کیا آپ اس صحیح حدیث پر عمل کریں گے - یا اس کے اپنے امام کے فتویٰ کی وجہ سے چھوڑ دے گے-

لنک کو اوپن کریں !


الحمد للہ :

نماز ميں سورۃ فاتحہ كى قرآت نماز كے اركان ميں سے ايك ركن ہے، چاہے نمازى امام ہو يا مقتدى، يا منفرد؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے فاتحہ الكتاب نہ پڑھى اس كى كوئى نماز نہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 714 ).



بھائی جواب ضرور دینا - آپکا مخلص دوست
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
بھائی بحث تو چل رہی ہے مگر کیا ھمارے مقلد بھائی نے اس میں اقرار نہیں کیا کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمان کے آگے کسی کی بات نہیں ماننی چاھیے یہی تو ھماری دعوت بلکہ سب کی دعوت کا اصول یہی ھونا چاھیے کہ جہاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح فرمان آ جائے ھم اس کو قبول کر لے اور امام کے اس قول کو چھوڑ دے جو قرآن و سنت سے ٹکراتا ہو -

مثال کے طور پر یہ صحیح حدیث ہے - اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے - کیا آپ اس صحیح حدیث پر عمل کریں گے - یا اس کے اپنے امام کے فتویٰ کی وجہ سے چھوڑ دے گے-

لنک کو اوپن کریں !


الحمد للہ :

نماز ميں سورۃ فاتحہ كى قرآت نماز كے اركان ميں سے ايك ركن ہے، چاہے نمازى امام ہو يا مقتدى، يا منفرد؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے فاتحہ الكتاب نہ پڑھى اس كى كوئى نماز نہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 714 ).



بھائی جواب ضرور دینا - آپکا مخلص دوست
بالکل درست محترم بھائی
اللہ اور اس کے رسول کے فرمان کے مقابلے میں کسی کی بات کو اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ لیکن مجھے ذرا ان شقوں کا جواب دیجیے کہ ان صورتوں میں کیا کیا جائے گا۔
  1. اگر اس حدیث کے مخالف حدیث یا آیت موجود ہو؟
  2. اگر اس حدیث سے بعض صحابہ نے کچھ اور مطلب لیا ہو؟
  3. اگر اس روایت سے بعض فقہاء نے کچھ اور مطلب لیا ہو دیگر قرائن کی روشنی میں؟
  4. اگر اس روایت کو کسی فقیہ یا محدث نے معلول قرار دیا ہو؟
  5. اگر اس روایات کی تطبیق دوسری روایات کے ساتھ کسی فقیہ نے کسی خاص انداز سے کی ہو؟
  6. اگر اس روایت کے خلاف واضح عمل صحابہ موجود ہو اور صحابہ نے اس روایت کو اختیار نہیں کیا ہو؟
نمبر وار جواب عنایت فرمائیے گا۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بالکل درست محترم بھائی
اللہ اور اس کے رسول کے فرمان کے مقابلے میں کسی کی بات کو اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ لیکن مجھے ذرا ان شقوں کا جواب دیجیے کہ ان صورتوں میں کیا کیا جائے گا۔
  1. اگر اس حدیث کے مخالف حدیث یا آیت موجود ہو؟
  2. اگر اس حدیث سے بعض صحابہ نے کچھ اور مطلب لیا ہو؟
  3. اگر اس روایت سے بعض فقہاء نے کچھ اور مطلب لیا ہو دیگر قرائن کی روشنی میں؟
  4. اگر اس روایت کو کسی فقیہ یا محدث نے معلول قرار دیا ہو؟
  5. اگر اس روایات کی تطبیق دوسری روایات کے ساتھ کسی فقیہ نے کسی خاص انداز سے کی ہو؟
  6. اگر اس روایت کے خلاف واضح عمل صحابہ موجود ہو اور صحابہ نے اس روایت کو اختیار نہیں کیا ہو؟
نمبر وار جواب عنایت فرمائیے گا۔

مقتدى كے ليے امام كے پيچھے سورۃ فاتحہ كے علاوہ اور قرآت كرنى جائز نہيں

كيا جب امام قرآت لمبى كرے تو مقتدى كے ليے امام كے ساتھ قرآن پڑھنا جائز ہے ؟

الحمد للہ:

جھرى نمازوں ميں مقتدى كے ليے سورۃ الفاتحہ سے زيادہ قرآت كرنى جائز نہيں، بلكہ مقتدى سورۃ الفاتحہ كے بعد خاموشى سے امام كى قرآت سنے( يعنى سورۃ الفاتحہ پڑھنے كے بعد )-

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" لگتا ہے تم اپنے امام كے پيچھے قرآت كرتے ہو ؟

ہم نے عرض كيا: جى ہاں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
تم سورۃ الفاتحہ كے علاوہ نہ پڑھا كرو، كيونكہ جو سورۃ الفاتحہ نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں ہوتى "

اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

﴿اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے خاموشى سے سنو تا كہ تم پر رحم كيا جائے﴾.

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب امام قرآت كرے تو تم خاموش رہو "

مندرجہ بالا حديث اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان:

" جو فاتحۃ الكتاب نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں "

متفق على صتحہ.

كے عموم كى بنا پر سورۃ الفاتحہ مستثنى ہو گى.

واللہ اعلم .
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كا فتوى ماخوذ از: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 291 ).
 
Top