• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملاعمر کی وفات کے بعد ۔۔۔۔۔۔پہلی بار طالبان گروپوں میں تصادم

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
ملاعمر کی وفات کے بعد پہلی بار طالبان گروپوں میں تصادم، سینئر کمانڈر سمیت 26 جنگجو ہلاک

کابل (آئی اےن پی) افغانستان میں طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر کی وفات کی تصدیق کے بعد طالبان گروپوں کی آپس میں لڑائی اور داعش کے ساتھ جھڑپوں میں سینئر کمانڈر سمیت 26 جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ بارودی سرنگ کے دھماکے میں 4 شہری جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر کی وفات کی باضابطہ تصدیق کے بعد طالبان گروپوں کے درمیان پہلی جھڑپ ہوئی جس میں 9 جنگجو مارے گئے۔

یہ واقعہ مغربی صوبہ ہیرات میں گروپ کے نئے سپریم لیڈر کی تعیناتی پر پیش آیا۔ ضلع شندداند میں ایک مقامی سیکیورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ لڑائی میں گروپ کے سینئر کمانڈر سمیت 9 طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والے سینئر طالبان کمانڈر کی شناخت ملا اسماعیل کے نام سے ہوئی جو اپنے پانچ ساتھیوں کے ہمراہ مارا گیا جبکہ دوسرے گروپ کے تین جنگجو بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے طالبان شوریٰ نے ایک بیان میں ملا عمر کی وفات کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ملا منصور کو نیا سپریم لیڈر منتخب کیا گیا تھا تاہم ان کی نامزدگی پر طالبان گروپوں میں اختلافات سامنے آئے ہیں جبکہ ملا عمر کے خاندان نے بھی ملا منصور کی بیعت سے انکار کردیا۔ ادھر مشرقی صوبہ ننگرہار میں طالبان اور داعش کے جنگجوﺅں کے درمیان جھڑپوں کے نیتجے میں 17 جنگجو ہلاک ہوگئے۔

ضلع لالپور اور دوربابا میں طالبان جنگجوﺅں اور داعش کے عسکریت پسندوں کے درمیان اس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں جب داعش کے گروپ نے طالبان پر حملہ کردیا۔ ایک بارڈر پولیس کمانڈر کا کہنا ہے کہ جھڑپوں کے دوران داعش اور طالبان کے 17 جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔ دونوں گروپوں کے جنگجوﺅں نے ایک دوسرے کے گھروں کو بھی نذر آتش کردیا۔ دوسری جانب صوبہ غزنی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 3 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ ضلع اندر میں پیش آیا جہاں رکشہ طالبان کی طرف سے نصب بارودی سرنگ سے ٹکراگیا جس کے نتیجے میں خواتین اور ایک مرد ہلاک ہوگیا۔
روزنامہ پاکستان
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اللھم الف بین قلونھم واصلح ذات بینھم وانصرھم علی عدوک وعدوھم
اللھم اصلح احوال المسلمین فی کل مکان
امین یا رب العالمین
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ اچنبے کی بات نہيں ہے کہ طالبان کے مختلف گروہوں کے درميان سياسی اثر، طاقت کے حصول اور اپنی اجارہ داری کے ليے جاری مسلسل مڈبھيڑ بالآخر ايک خون آشام تصادم کی صورت اختيار کر جاۓ گئ اور اس کے ساتھ ہی ان مجرموں اور ان کی خود ساختہ مقدس جدوجہد کی حقيقت بھی سب پر آشکار ہو گئ ہے۔

طالبان کے مختلف دھڑوں کے درميان قيادت کے بحران کے سبب پيدا ہونے والی تلخياں کسی کے ليے حيرانگی کا سبب نہيں ہونی چاہيے کيونکہ وہ محرک اور سوچ جس کی بنياد پر ان گروہوں نے اپنے مقاصد يکجا کيے تھے وہ ذاتی مفادات کے حصول اور عوامی سطح پر خوف اور تشدد کے ذريعے اپنی مرضی مسلط کرنے کے ليے تھی۔

يہ واضح ہو چکا ہے کہ خود ساختہ زريں اصولوں اور غيرت کے بلند وبانگ دعوؤں کے برعکس، دہشت اور بربريت پر مبنی ان کی مہم جوئ کی اصل وجہ طاقت کی بھوک اور عوام پر حکومت کرنے کی ان کی خواہش ہے۔

ايک ايسی سوچ يا فلسفہ جو نا صرف يہ کہ تشدد کی ترغيب دے بلکہ کم سن بچوں کو خودکش بمبار بنا کر ہتھيار کے طور پر استعمال کرنے کو درست قرار دے وہ زيادہ عرصے تک ايک مقبول سياسی جدوجہد يا آزادی کی تحريک کے کسی جھوٹے لبادے ميں نہيں چھپائ جا سکتی۔ کيونکہ عوامی تحريک تو اکثريت کی منشا اور سپورٹ کی بنياد پر پنپتی اور پھيلتی ہے نا کہ بلا امتياز قتل وغارت گری پر، جيسا کہ ان مجرموں کا طريقہ واردات رہا ہے۔

حقيقت تو يہ ہے کہ گزستہ ايک دہائ کے دوران دہشت گردی کی لہر اور ان دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے جنگی حکمت عملی اور اپنے تئيں حق کی بنياد پر خود ايک دوسرے پر وار کرنے سے بھی نا چوکنا ايسے عوامل ہيں جن سے عام لوگ اب يہ شعور اور ادارک رکھتے ہيں کہ ان کا مستقبل کبھی بھی ان عناصر کے ہاتھوں ميں محفوظ نہيں رہ سکتا جو نا صرف يہ کہ خوف اور تشدد کی بنياد پر اپنا طرز زندگی مسلط کرنے پر يقين رکھتے ہيں بلکہ خود ايک دوسرے کو بھی برداشت کرنے کے روادار نہيں ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
Top