• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملا عمر رحمہ اللہ کی وفات

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حافظ سعید کی امامت میں ملا عمر کی غائبانہ نماز جنازہ
30 جولائی 2015 (23:51)


لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک ) جماعت الدعوة پاکستان کی طرف سے افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی غائبانہ نماز جنازہ امیر جماعت الدعوة حافظ محمد سعید کی امامت میں ادا کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق جماعت الدعوة کے زیر اہتمام طالبان امیر ملا عمر کی وفات کے بعد غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی جس کی امامت جماعت الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید نے کی ۔ ملا عمر کی نماز جنازہ جماعت الدعوة کے مرکز القادسیہ میں ادا کی گئی ہے جس میں مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

نماز جنازہ کے موقع پر حافظ سعید کا کہنا تھا کہ ملا عمر لاکھوں شہداءکے وارث اور امت مسلمہ کا عظیم سرمایہ ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملا عمر کی زیر قیادت افغان مجاہدین نے اللہ کے حکم سے بے پناہ کامیابیوں سے نوازا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور نیٹو فورسز کو افغانستان میں عبرتناک شکست ہوئی ہے جس کا سہرا ملا عمر کے سر ہے ۔ حافظ سعید کا کہنا تھا کہ ملا عمر جیسے قائدین اور افغان شہداءکی قربانیاں امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر ہیں اور افغان طالبان ان کے مشن کو جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے افغانستان میں امن و استحکام ، نیوٹو ممالک کے خلاف زیادہ سے زیادہ فتوحات اور ملا عمر کے لیے دعائے مغفرت بھی کروائی ۔


لنک
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
مُلا عُمر

۱. کئی دہائیوں سے جاری مجاہدین کے اختلافات کو ختم کیا.

۲. مجاہدین کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا.

۳. امارت اسلامیہ کا اعلان کیا

۴. شریعت کا نفاذ کیا، بیت المال کا سیٹ اپ، شرعی سزاؤں کا اطلاق

۵. پوست کی کاشت و فروخت صفر تک پہنچا دیا

۶. بدامنی کو کنٹرول کیا، منافع خور تاجروں اور اغوا برائے تاوان کے مجرموں کو سرِ عام کوڑے لگوائے

۷. کبھی پاکستانی حکومت یا پاکستان آرمی کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھایا

۸. جتنا عرصہ حکومت رہی معاملات کو باحسن و خوبی جاری رکھا، (طیارہ ہائی جیک کیس ایک ادنیٰ سی مثال جسے بخوبی ہینڈل کیا)

۹. ایک دہائی امریکہ سے ڈٹ کر مقابلہ کیا، چالیس ممالک کی متحدہ افواج کو ناکوں چنے چبوائے!

اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں اعلیٰ مقام عطا فرمائے. اور ان کے جاننشین کو انکے نقش قدم پر چلائے. آمین

اویس سمیر
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
11828791_1470315186621837_6503112886740747592_n.jpg

امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ نے جنازہ پڑھا کر اور بعد میں ملا عمر رحمہ اللہ کو زبردست خراج عقیدت پیش کر کے ایجنٹ ایجنٹ کی رٹ لگانے والے مخالفین کا منہ بند کر دیا اور علی الاعلان یہ سمجھا دیا کہ ملا عمر نے امریکہ کے سامنے ڈٹ کر اور شیخ اسامہ رحمہ اللہ کو حوالے نہ کر کے اور اپنے ملک افغانستان کو پتھر کے دور میں بھیج کر شریعت کی پیروی کی تھی اور ہمارے حکمرانوں نے انا بیوتنا عورۃ کہ کر منافقین مدینہ والا کام کیا تھا ہم سب کو اس معاملے میں ملا عمر رحمہ اللہ کی جماعت کا اخلاقی ساتھ دینا ہے اور ان منافق حکمرانوں کی اخلاقی مخالفت کرنی ہے
البتہ جس طرح اللہ کے نبی ﷺ نے ان منافقوں سے جنگ نہیں کی اسی طرح ہمیں بھی ان سے لڑائی نہیں کرنی البتہ انکو غلط ہی سمجھنا ہے اور جہاد اور شریعت کو ہی اپنا مقصد حیات بنانا ہے
 
Last edited:

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
کیا ملا عمر واقعی انتقال کر چکے؟
فہیم پٹیل
جمعـہء 31 جولائ 2015

ناچیز کی آنکھوں اور کانوں نے تقریباً پانچویں بار دیکھا اور سنا کہ ملا عمر ایک بار پھر انتقال کرگئے۔


لگی لپٹی بات کرنے کا شوق نہیں ہے۔ بس جو بات ہے اُس پر بات کی جائے، یعنی سیدھی بات نو بکواس۔ تو جناب معاملہ یہ ہے کہ ناچیز کی آنکھوں اور کانوں نے تقریباً پانچویں بار دیکھا اور سنا کہ افغانستان میں طالبان کے سربراہ ملا عمر ایک بار پھر انتقال کرگئے۔

خبر کا اصل پہلو یہ تھا کہ ملا عمر کی وفات کوئی ڈھائی سے تین سال پہلے واقع ہوئی ہے۔
چونکہ خبر عزت مآب برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے دی تھی تو ہمارا میڈیا اِس خبر پر سر تسلیم خم کس طرح نہ کرتا۔ بس جو خبر جس طرح آئی اُسی طرح اپنے ناظرین تک پہنچا دی۔ چونکہ تحقیق کی عادت نہیں تو آگے پیچھے کچھ دیکھنے کی زحمت ہی نہ کی۔ سب سے مضحکہ خیز یا یوں کہیں کہ شرمندگی کا لمحہ یہ تھا کہ انتقال تو ڈھائی یا تین سال پہلے ہوا تھا مگر اجلاس تب شروع ہوا جب بی بی سی نے خبر بریک کی۔

آپ سچ سچ بتائیں کہ اِس طرح کی نامعقول خبریں پڑھ کر آپ کا سر نہیں جھکتا؟ (ویسے اگر اب بھی نہیں جھکا تو پریشان نہیں ہوں، ضرور جھکے گا کیونکہ آگے مزید بہت کچھ پیش کیا جانے والا ہے)۔

خبر بریک ہوئی تو یقین ہی نہیں آیا۔ وجہ؟ جناب وجہ یہ تھی کہ
پاکستان میں افغان امور سے متعلق اتنی بڑی تعداد میں تجزیہ کار موجود ہیں کہ ایک پتھر اُٹھاو تو اندر سے چار نکلتے ہیں۔ اب اتنی بڑی تعداد میں افغان امور کے ماہرین کی موجودگی میں بھلا کس طرح یقین آئے کہ اِس قدر بڑے واقعے کی خبر بھی ہمیں اب فرنگی دیں گے۔ وہ ماہرین کہاں ہیں جو ہمیں روزانہ کی بنیاد پر یہ بتاتے ہیں کہ افغانستان میں طالبان کے کتنے گروپس ہیں؟
وہ کیا کرتے ہیں؟
وہ کیا سوچتے ہیں؟
کیا وہ پاکستان کے ساتھ ہیں یا نہیں؟
یہ چھوٹی چھوٹی باتیں بتانے والے اِتنی بڑی خبر سے بے خبر کیسے رہے؟
کیا یہ پالیسی تھی یا سیدھی سیدھی نااہلی؟
نااہلی کے بارے میں تو فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں لیکن اگر پالیسی تھی تو پھر بی بی سی کی خبر پر طرم خان کیوں بنے؟
کیا یہ نہیں کہا جاسکتا تھا کہ ہم تحقیقات کررہے ہیں، جب تصدیق ہو گی تب ہی یہ خبر بریک کی جائے گی؟

ویسے یہ باتیں پڑھنے کے بعد اب آپ اُن ماہرین کو اِتنا بھی نکما نہ سمجھیں۔ جب بی بی سی نے خبر بریک کر دی، تو اگلی صبح تمام افغان امور کے ماہرین کے ذرائع متحرک ہوگئے۔ سب اپنے اپنے انداز میں الفاظ تبدیل کر کے خبریں دینا شروع ہو گئے۔ کسی نے بتایا کہ گزشتہ روز اجلاس کتنے بجے شروع ہوا تو کسی نے یہ بتایا کہ اجلاس کتنے بجے ختم ہوا، ہاں یہ بات وہ ایک بار پھر بتانا بھول گئے کہ اگر انتقال کو کئی ماہ یا سال ہو گئے ہیں تو اُس وقت تک اجلاس کیوں نہیں ہوا؟
اِس پورے دورانیے میں طالبان کی قیادت کون کرتا رہا؟
لیکن اب بھلا انسان کہاں کہاں تک نظر رکھے؟
بڑی بات تو پتہ چل گئی نہ کہ اجلاس کب شروع ہوا اور کب ختم ہوا۔ باقی باتیں بھی وقت کے ساتھ ساتھ معلوم ہو ہی جائیں گی، بس ایک بار فرنگیوں کی خبر تو چھپنے دیں۔ پھر دیکھیں سب کے ذرائع ایک بار پھرکیسے متحرک ہوتے ہیں۔ زیادہ جلدبازی کرنے کی ضرور نہیں آپ لوگوں کو، سمجھے!

ویسے ایک بات کی اور تعریف کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کی بات پر یقین نہیں کرتے۔ صرف فرنگیوں پر ہی اندھا ایمان رکھتے ہیں۔ ثبوت؟ تو ابھی ثبوت دیے دیتے ہیں۔ 23 جولائی کو افغان نیوز ایجنسی ’’خامہ‘‘ نے یہ بات بریک کر دی تھی کہ ملا عمر 2 سال قبل انتقال کر چکے ہیں لیکن ہم بھلا اتنے گرے ہوئے تھوڑی ہیں کہ چھوٹے چھوٹے اداروں پر بھروسہ کریں۔ اِس خبر پر نہ ہم نے ’’خبر بریک‘‘ کی اور نہ اجلاس کروایا۔ اجلاس ہم نے اُسی وقت منعقد کروایا جب بی بی سی نے ہری جھنڈی دکھائی۔ مانتے ہو نہ ہمارے معیاری کام کو پھر؟

اور ویسے بھی ہمارے اداروں کو اور بھی بڑی بڑی خبریں عوام تک پہنچانی ہوتی ہیں۔ اب بھلا افغانستان میں کیا ہو رہا ہے اِس سے ہمیں کیا لینا دینا؟
غیروں کے لیے کیا اپنے معاملات کو بھول جائیں؟
عدالتوں میں جو کچھ ہورہا ہے کیا وہ لوگوں کو نہیں بتائیں؟
کون کب پیش ہوتا ہے؟
کیا پہن کر پیش ہوتا ہے؟
جس انداز میں پیش ہوتا ہے اُس سے متعلق گانا ڈھونڈنا بھلا کوئی آسان کام ہے؟
ایک بار کر کے تو دیکھیں، چھٹی کا دودھ یاد نہ آجائے تو بتائیے گا۔

کیا حقیقت ایسی ہی ہے جیسی بلاگ میں بیان کی گئی ہے؟


ح
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم @عبدہ بھائی! واضح انسانی تصاویر کی اشاعت فورم پر ممنوع ہے۔
 

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
اللہم تقبل شہداءنا وانصر اخواننا المسلمین المجاہدین الصادقین ـــــــــــــــالذین یقاتلون لاعلاء کلمۃ اللہ واقامۃ سنت نبیہ الکریم
اللہم وفقنا بتوفیقک وایدنا بتائیدک ـــــــــــ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلا، علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
انا لله وانا اليه راجعون
اللہ مغفرت کرے!
 
Top