• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملت اسلامیہ میں شرک اکبر کا وجود

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
5. علامہ البانی فرماتے ہیں:
''یہ روایت ضعیف جدًا یعنی انتہائی ضعیف ہے۔''42
6. شیخ شعیب أرناؤوط اور مسند احمد کی تحقیق میں اُن کے ساتھ محققین کی جماعت نے کہا ہے کہ اِس روایت کی سند ضعیف جدًا (انتہائی ضعیف) ہے۔43
7. علامہ مختار احمد ندوی شعب الایمان کی تحقیق وتعلیق میں اسی مذکورہ روایت پر بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
«إسناده ضعيف، عبد الواحد بن زيد متروك الحديث»
''اس روايت کی سند ضعیف ہے اسمیں عبد الواحد بن زید ومتروک الحدیث ہے''
8. اور امام ہیثمی فرماتے ہیں:« فيه عبد الواحد بن زيد وهو ضعيف»
''اس میں عبد الواحد بن زید ہے اور وہ ضعیف ہے ۔''44
9. امام نسائی فرماتے ہیں: ''یہ متروک الحدیث ہے۔''45
10. امام ذہبی فرماتے ہیں : «قال البخاري والنسائي متروك»46
''یعنی امام بخاری اور امام نسائی فرماتے ہیں: یہ متروک ہے ۔''
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
11. امام ذہبی فرماتے ہیں:'' امام بخاری نے فرمایا کہ یہ متروک ہے۔''47
12. امام ابن ابی حاتم رازی فرماتے ہیں:« عمرو بن علي قال کان عبد الواحد بن زید قاصا وکان متروك الحدیث»48
عمروبن علی فرماتے ہیں :''عبد الواحد بن زید قصہ گو اور «متروك الحدیثتھا۔»''
13. امام ابن الجوزی فرماتے ہیں: «قال الفلاس:متروك الحدیث»49
''فلاس فرماتے ہیں كہ یہ متروک الحدیث ہے۔''
14. نیز امام دار قطنی نے اِس (عبد الواحد) کو کتاب الضعفاء والمتروكین میں ذکر50 کیا ہے۔ امام بخاری فرماتے ہیں:
«عبد الواحد بن زيد البصري عن الحسن و عن عبادة بن نسي تركوه»51
'' عبد الواحد بن زید بصری حسن اور عبادہ بن نسی سے روایت کرتا ہے۔محدثین نے اس کو ترک کر دیا ہے۔''
15. امام احمد بن صالح فرماتے ہیں:
«لا يترك حديث الرجل حتى يجتمع الجميع علىٰ ترك حديثه نیز فأما أن يقال فلان متروك فلا إلا أن يجمع الجميع على ترك حديثه»52
''یعنی اُس وقت تک کسی راوی کی حدیث کو ترک نہیں کیا جاتا اور کسی راوی کو متروک نہیں کہا جاتا جب تک کہ سب (محدثین) اُس کی حدیث کو ترک کرنے پر اتفاق نہ کر لیں۔ ''
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
16. امام یحییٰ بن معین فرماتے ہیں :لیس بشيءیعنی ''یہ (حدیث میں) کچھ بھی نہیں ہے۔''53
17. نیز فرماتے ہیں:
«عبد الواحد بن زید لیس حدیثه بشيء ضعیف الحدیث»54
''عبد الواحد بن زید کی (بیان کردہ) حدیث کی کچھ بھی (حیثیت) نہیں ہے۔ یہ ضعیف الحدیث ہے۔''
18. امام ابو حاتم فرماتے ہیں:
«لیس بالقوي في الحدیث ضعیف بمرة»55
''یہ حدیث میں مضبوط نہیں ہے، ایک مرتبہ فرمایا: ضعیف ہے۔ ''
19. حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
«قال یعقوب بن شیبة صالح متعبد وأحسبه کان یقول بالقدر ولیس له علم بالحدیث وهو ضعیف وقد دلس بشيء»
''یعقوب بن شیبہ فرماتے ہیں، یہ نیک عبادت گزار ہے اور میں گمان کرتا ہوں کہ یہ تقدیر کا انکار کرتا تھا، اور اِسے حدیث کا کچھ بھی علم نہیں تھا اور یہ ضعیف ہے۔ کچھ تدلیس بھی کرتا ہے۔ ''
20. «قال النسائي: لیس بثقة»
''امام نسائی فرماتے ہیں: یہ ثقہ نہیں ہے۔''
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
21.
« ذکره الساجي والعقیلي وابن شاهین وابن الجارود في الضعفاء»
''اس کو امام ساجی، عقیلی،ابن شاہین اور ابن الجارود نے ضعفاء میں ذکر کیا ہے۔ ''
22. نیزحافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
« کان فمن یقلب الأخبار من سوء حفظه وکثرة وهمه فلما کثر استحق الترك»56
''..یہ اپنے سوء حفظ اور کثرتِ وہم کی وجہ سے اخبار کو اُلٹ پلٹ کر دینے والوں میں سے ہے پس جب یہ کثرت سے ایسا کرنے لگا تو ترک کر دیئے جانے کا مستحق ٹھہرا''
23. حافظ ابن حجر مزید فرماتے ہیں:
«قال یعقوب بن سفیان: ضعیف، وقال أبو عمرو بن عبد البر أجمعوا على ضعفه»57
''یعقوب بن سفیان فرماتے ہیں: یہ ضعیف ہے اور امام ابو عمرو بن عبد البر فرماتے ہیں كہ اس کے ضعف پر محدثین کا اتفاق ہے۔''
24. امام ابن حبان فرماتے ہیں:
«کان ممن غلب علیه العبادة حتى غفل عن الإتقان فیما یروي فکثر المناکیر في روایته على قلتها فبطل الاحتجاج به»58
''یہ اُن میں سے تھا جن پر عبادت غالب آگئی حتیٰ کہ یہ جن روایتوں کو بیان کرتا اُن میں ضبط و اتقان سے غافل ہو گیا۔ پس اِس کی روایتیں کم ہونے کے باوجود اکثر منکر ہیں۔ پس اِس کے ساتھ دلیل پکڑنا باطل ہے۔''
پس ابن حبان کے اِس راوی عبد الواحد بن زید بصری کے بارے میں اِن مذکورہ ریمارکس سے ہی ابن حبان کے اِس راوی کو کتاب الثقات میں ذکر59 کرنے کا از خود ردّ بھی ہو جاتا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
25. نیز حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
« وذکره أیضًا في الثقات فما أجاد»60
'' ابن حبان نے اِس راوی کو کتاب الثقات میں بھی ذکر کر کے اچھا نہیں کیا۔''
26. امام بخاری ﷫ فرماتے ہیں:
«عبد الواحد بن زید البصری، منکر الحدیث عن الحسن وعبادة بن نسي»61 ''عبد الواحد بن زید بصری منکر الحدیث ہے، حسن اور عبادۃ بن نسی سے روایت کرتا ہے۔''
نیز امام صاحب فرماتے ہیں:
«من قلت فیه منکر الحدیث فلا تحل الروایة عنه»62 ''جس کے بارے میں میں یہ کہہ دوں کہ یہ منکر الحدیث ہے تو اُس سے روایت کرنا حلال نہیں ہے۔''
یہ تو صورتحال تھی پہلے متابع کی، اب آتے ہیں دوسرے متابع کی طرف جس کی صورتِ حال اس سے بھی زیادہ خراب ہے:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دوسرا متابع
یہ روایت حلیۃ الأولیاء63 میں عطاء بن عجلان عن خالد محمود بن الربیع عن عبادة بن نسی عن شداد بن أوس سے مروی ہے۔اس کے متن کے الفاظ عبد الواحد بن زید بصری کے روایت کردہ الفاظ ہی ہیں۔
1. اِس سند میں راوی ابو محمد عطا بن عجلان بصری عطار کے متعلق حافظ ابن حجر فرماتے ہیں :
''یہ متروک ہے بلکہ ابن معین اور فلاس نے اِس کو کذاب کہا ہے۔''64
2. امام نسائی فرماتے ہیں: مُنکر الحدیث ہے۔65
3. امام ابن معین فرماتے ہیں: ''یہ کچھ بھی نہیں ہے (بس) کذاب ہے۔'' اور ایک مرتبہ فرمایا کہ ''اس کے لئے حدیث گھڑی جاتی تھی اور یہ اِس کو روایت کر دیتا تھا۔''
4. فلاس فرماتے ہیں: ''یہ کذاب ہے۔ ''
5. امام بخاری فرماتے ہیں : ''یہ منکر الحدیث ہے۔''
6. امام ابو حاتم اور امام نسائی فرماتے ہیں : ''متروک ہے۔''
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
7. امام دار قطنی فرماتے ہیں: ''یہ ضعیف ہے (اور متابعات و شواہد میں بھی) قابل اعتبار نہیں ہے اور ایک مرتبہ فرمایا کہ یہ متروک ہے۔''66
8. امام سعدی فرماتے ہیں :''یہ کذاب ہے ۔''
9. امام ابن عدی جرجانی اس کی بیان کردہ بعض روایتیں ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
«ولعطاء بن عجلان غیر ما ذکرت وما ذکرت وما لم أذکر عامة روایاته غیر محفوظة»67
''جو میں نے ذکر کی ہیں، ان کے علاوہ بھی عطا بن عجلان کی روایتیں بھی ہیں اور عام طور پر اِس کی بیان کردہ روایتیں غیر محفوظ ہیں، چاہے میں نے اُن کو ذکر کیا ہے یا ذکر نہیں کیا۔ ''
10. امام ذہبی فرماتے ہیں:
''واهٍ (انتہائی کمزور) ہے اور بعض ائمہ نے اِسے متهم(بالکذب) قرار دیا ہے۔''68
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
11. حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
«وقال عباس الدوری عن ابن معین لیس بثقة وقال في موضع آخر: کذاب وقال في موضع آخر: لم یکن بشيء کان یضع له الأحادیث فیحدث بها»
''ابن عباس دوری ابن معین سے روایت کرتے ہیں کہ یہ راوی (عطا بن عجلان) ثقہ نہیں ہے اور ایک موقع پر فرمایا کہ ''یہ کذاب ہے۔'' اور ایک دوسری جگہ پر فرمایا کہ ''یہ کچھ بھی نہیں۔اِس کے لیے سامنے احادیث گھڑی جاتیں تھیں تو یہ اُن کو بیان کر دیتا۔''
12. اُسید بن زید نے زہیر بن معاویہ سے بیان کیا ہے کہ
''میں نے عطا بن عجلان اور ایک دوسرے آدمی جن کا اُنہوں نے ذکر کیا، کے علاوہ کسی کو متہم قرار نہیں دیا۔ وہ کہتے ہیں میں نے اِس کا حفص بن غیاث سے ذکر کیا تو انہوں نے اِس بات کی تصدیق کی۔''
13. «وقال عمرو بن علي: کان کذابا»
'' اور عمرو بن علی نے کہا کہ یہ (عطا بن عجلان) کذاب تھا۔''
14. امام ابو زرعہ کہتے ہیں : ''یہ ضعیف (راوی) ہے۔''
15. امام ابو حاتم فرماتے ہیں: ''یہ (انتہائی) ضعیف الحدیث اور انتہائی منکر الحدیث ہے۔''
16. امام ابو داؤد فرماتے :«لیس بشيء» ''یہ کچھ بھی (حیثیت والا)نہیں ہے ۔''
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
17. امام نسائی فرماتے ہیں: «لیس بثقة ولا یکتب بحدیثه»
''یہ ثقہ نہیں ہے اور اِس کی بیان کردہ حدیث کو لکھا (بھی) نہیں جائے گا۔''
18. امام ترمذی فرماتے ہیں: ''یہ ضعیف اور ذاهب الحدیث ہے۔''
19. امام جوزانی فرماتے ہیں :''یہ کذاب ہے۔''
20. علی بن الجنید فرماتے ہیں: ''یہ راوی متروک ہے۔''
21. امام ازدی اور امام دار قطنی نے بھی ایسے ہی کہا ہے۔
22. ابن شاہین نے اِس کو ضعفا میں ذکر کیا ہے ۔
23. ابن معین نے کہا کہ «لیس بثقة ولا مأمون»
''یہ عطاء بن عجلان نہ ثقہ ہے اور نہ ہی مأمون ۔''
24. امام طبرانی فرماتے ہیں:
''یہ راوی روایت میں ضعیف ہے اور کئی چیزیں بیان کرنے میں متفرد ہے۔''
25. ساجی کہتے ہیں: ''یہ منکر الحدیث ہے۔''
26. ابن حیان کہتے ہیں :
«کان یتلقن کلمة لقن ویجیب فیما یسئل حتی یروی الموضوعات عن الثقات»69
''اِسے جو کلمہ تلقین کیا جاتا تو یہ تلقین قبول کر لیتا تھا۔ حتیٰ کہ یہ موضوع (من گھڑت) روایتیں بیان کرنے لگا ۔''
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
خلاصۂ بحث
قارئین کرام! یہ تھی شداد بن اَوس سے مروی اس روایت کی سندکی حقیقتِ حال جس پر بزعم خویش نئی مذہبی سوچ کی بنیاد بڑے بلند دعوؤں کے ساتھ رکھی گئی تھی۔
٭ اِس روایت کی پہلی سند جو ابن ماجہ میں ہے، تین علتوں کی وجہ سے ضعیف ہے۔
٭ جبکہ دوسری سند جو مسند احمد70 ، حاکم، طبرانی، حلیۃ الاولیاء وغیرہ میں ہے۔ اِس میں عبد الواحد بن زید بصری منکر الحدیث اور متروک راوی ہے۔
٭ اور رہی تیسری سند حلیہ الاولیاء والی تو اِس کی حالت تو پہلی دونوں سے بھی زیادہ خراب ہے، اِس میں عطاء بن عجلان منکر الحدیث، متروک اور کذاب ہے۔
نہ تو یہ راوی اور سندیں کسی دوسرے کا متابع بن کر اُس کو قوت دے سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی دوسرا اِن کو کیونکہ متابعت کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ
«أن لا یکون الضعف شدیدًا، أن تعتضد بمتابعة أو شاهد مثله أو أقوی منه، أن لا تخالف روایة الأوثق أو الثقات»71
''ضعف شدید نہ ہو، اس کو اس کے مثل یا اس سے زیادہ قوی متابعت یا شاہد کی تائید حاصل ہو، اور یہ کہ یہ اپنے سے زیادہ ثقہ یا ثقات کی روایت کے خلاف بھی نہ ہو۔''
 
Top