ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
ملحدوں کے اعتراض کا جواب درکا ہے
آپ کوئی عقل انسانی کو ماننے والی دلیل سے ثابت کرنے کے محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے سودا رضی اللہ عنہ پر اس قدر ظلم کیوں کیا
اب اس بیچاری کے پاس پیسہ نہیں تھا خدیجہ بڑھیا جتنا تو وہ کیا کرتی ؟
مگر ایک بیوی سودا کو اسکے حق سے محروم کر دیا ۔ مگر اس میں سودا کو کیوں طلاق دینے کا کہا کے اس بیچاری نے ڈر کر اپنا حق ہی کمسن اکلوتی عائشہ کو دے دیا نہیں بتایا ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سودا رضی اللہ عنہا پر كوئی ظلم نہیں كیا، جہاں تك حق كی بات ہے، تو جس چیز میں وہ حق سے بے نیاز ہوگئی تھیں (بہت بوڑھی ہوگئی تھیں، خاص حق زوجیت سے كوئی مطلب نہیں تھا!)، اسی میں خود انہوں نے اپنی باری ہبہ فرمائی!
نان نفقہ سے ہرگز ہرگز محروم نہیں فرمایا!!
باقی رہی بات طلاق دینے كی تو نیت كرنے سے كچھ نہیں ہوتا، آپ نے طلاق نہیں دی! رہی بات نیت كی تو اور ازواج كو بھی طلاق دینے كی نیت كی تھی!!
ایك اور اہم اور انتہائی اہم بات، اس زمانے میں طلاق آج كے دور كی طرح كوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں تھی،
سودا رضی اللہ عنہا نہ تو قلاش تھیں، اور نہ بے یار ومدد گار اور لاوارث! اور اگر ہوتیں بھی، تو اسلامی معاشرے میں بے یارومددگار نہ رہتیں!! نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی سودہ رضی اللہ عنہا سے كوئی اولاد بھی نہیں تھی، ہوتی تو باوجود طلاق كے اس كا نان ونفقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ذمے ہوتا!!
Mirza Ahmed Wasim
آپ کوئی عقل انسانی کو ماننے والی دلیل سے ثابت کرنے کے محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے سودا رضی اللہ عنہ پر اس قدر ظلم کیوں کیا
اب اس بیچاری کے پاس پیسہ نہیں تھا خدیجہ بڑھیا جتنا تو وہ کیا کرتی ؟
مگر ایک بیوی سودا کو اسکے حق سے محروم کر دیا ۔ مگر اس میں سودا کو کیوں طلاق دینے کا کہا کے اس بیچاری نے ڈر کر اپنا حق ہی کمسن اکلوتی عائشہ کو دے دیا نہیں بتایا ؟
جواب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سودا رضی اللہ عنہا پر كوئی ظلم نہیں كیا، جہاں تك حق كی بات ہے، تو جس چیز میں وہ حق سے بے نیاز ہوگئی تھیں (بہت بوڑھی ہوگئی تھیں، خاص حق زوجیت سے كوئی مطلب نہیں تھا!)، اسی میں خود انہوں نے اپنی باری ہبہ فرمائی!
نان نفقہ سے ہرگز ہرگز محروم نہیں فرمایا!!
باقی رہی بات طلاق دینے كی تو نیت كرنے سے كچھ نہیں ہوتا، آپ نے طلاق نہیں دی! رہی بات نیت كی تو اور ازواج كو بھی طلاق دینے كی نیت كی تھی!!
ایك اور اہم اور انتہائی اہم بات، اس زمانے میں طلاق آج كے دور كی طرح كوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں تھی،
سودا رضی اللہ عنہا نہ تو قلاش تھیں، اور نہ بے یار ومدد گار اور لاوارث! اور اگر ہوتیں بھی، تو اسلامی معاشرے میں بے یارومددگار نہ رہتیں!! نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی سودہ رضی اللہ عنہا سے كوئی اولاد بھی نہیں تھی، ہوتی تو باوجود طلاق كے اس كا نان ونفقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ذمے ہوتا!!
Mirza Ahmed Wasim