محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْہِكَ فِي السَّمَاۗءِ۰ۚ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَۃً تَرْضٰىھَا۰۠ فَوَلِّ وَجْہَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۰ۭ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ شَطْرَہٗ۰ۭ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَيَعْلَمُوْنَ اَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ۰ۭ وَمَا اللہُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُوْنَ۱۴۴
دانیال علیہ السلام کے مکاشفہ میں ہے کہ میں نے آسمان سے نیا یروشلم اترتاہوا دیکھا جس پر خدا کا نیا نام کندہ ہے۔ کیا یہ تبدیلی قبلہ کی پیش گوئی نہیں۔ زبور میں حضرت داؤد علیہ السلام اسی گھر کی زیارت کے شوق میں گیت گاتے ہیں۔
ہم نے تیرے منہ کا پھر پھرجانا آسمان۱؎ میں دیکھا۔ سوہم ضرور تجھے اس قبلے کی طرف پھیردیں گے جس سے توراضی ہے۔پس پھیر لے اپنا منہ مسجد حرام کی طرف اور جہاں تم ہواپنے منہ پھیرواور اہل کتاب جانتے ہیں کہ یہ (یعنی کعبہ کی طرف منہ پھیرنا )حق ہے ان کے رب کی طرف سے اور خدا ان کے کاموں سے غافل نہیں۔۲؎(۱۴۴)
۱؎ ان آیات میں بتایا کہ تحویل قبلہ کی ایک وجہ یہ تھی کہ تم (یعنی حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام) یہی چاہتے تھے۔ ہم نے تمھاری رضامندی کو ملحوظ رکھتے ہوئے قبلہ بدل دیا۔ بات یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام میں ایک ملکۂ نبوت ہوتا ہے جو پہلے سے موجود رہتا ہے اور جس کی روشنی سے انبیاء علیہم السلام استفادہ کرتے ہیں۔ یہ سراج ِ نبوت ان کے دماغ میں ہروقت روشن رہتا ہے ۔ملکۂ نبوت
۲؎ اس آیت میں '' تحویل قبلہ'' کوحق کہا ہے اور فرمایا ہے کہ اہل کتاب اس کو جانتے ہیں لیکن انھیں یہ منظور نہیں کہ بیت المقدس کی تقدیس چھین کر بیت اللہ کو دے دی جائے ۔ بائبل میں ''شوکت کا گھر'' بیت الحرام کا ٹھیٹھ ترجمہ ہے ۔صحف انبیاء اور قبلہ
دانیال علیہ السلام کے مکاشفہ میں ہے کہ میں نے آسمان سے نیا یروشلم اترتاہوا دیکھا جس پر خدا کا نیا نام کندہ ہے۔ کیا یہ تبدیلی قبلہ کی پیش گوئی نہیں۔ زبور میں حضرت داؤد علیہ السلام اسی گھر کی زیارت کے شوق میں گیت گاتے ہیں۔
{شَطَرَ} جانب۔طرف۔حل لغات