• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منافق کی علامات؟۔۔۔۔۔۔

شمولیت
دسمبر 12، 2012
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
0
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الصلوٰۃ والسلام علیک یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی کریم صلی ا للہ علیہ وسلم کا فرمان رحمت ہے،کہ
سَیَکُونُ فِی أُمَّتِی اخْتِلَافٌ وَفُرْقَۃٌ، قَوْمٌ یُحْسِنُونَ الْقِیلَ، وَیُسِیءُونَ الْفِعْلَ، یَقْرَءُ ونَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ، یَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَہُ مَعَ صَلَاتِہِمْ، وَصِیَامَہُ مَعَ صِیَامِہِمْ، یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ مُرُوقَ السَّہْمِ مِنَ الرَّمِیَّۃِ، ثُمَّ لَا یَرْجِعُونَ حَتَّی یَرْتَدّ عَلَی فُوقِہِ، ہُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِیقَۃِ، طُوبَی لِمَنْ قَتَلَہُمْ وَقَتَلُوہُ، یَدْعُونَ إِلَی کِتَابِ اللہِ، وَلَیْسُوا مِنْہُ فِی شَیْءٍ ، مَنْ قَاتَلَہُمْ کَانَ أَوْلَی بِاللہِ مِنْہُمْ قَالُوا یَا رَسُولَ اللہِ، مَا سِیمَاہُمْ؟... قَال التَّحْلِیقُ: یعنی عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ بازی ہوگی، اور ان میں سے ایک قوم ایسی نکلے گی جو قرآن پڑھتی ہوگی لیکن وہ اس کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، تم ان کی نمازوں کے آگے اپنی نمازوں کو اور ان کے روزوں کے آگے اپنے روزوں کو حقیر سمجھو گے، وہ لوگ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، جس طرح تیر اپنی کمان میں کبھی واپس نہیں آسکتا یہ لوگ بھی دین میں کبھی واپس نہ آئیں گے، یہ لوگ بدترین مخلوق ہوں گے، اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جو انہیں قتل کرے اور وہ اسے قتل کریں ، وہ کتاب اللہ کی دعوت دیتے ہوں گے لیکن ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، جو ان سے قتال کرے گا وہ اللہ کے اتنا قریب ہوجائے گا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کی علامت کیا ہوگی؟... تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کی علامت سر منڈوانا ہوگا۔
(مسنداحمدبن حنبل۔رقم الحدیث13338- ۔جزء21۔صفحہ51۔مکتبۃالشاملۃ)
مذکورہ حدیث کریمۃ ،بیان حقیقت ہے ،ان لوگوں کے بارے میں ،جوآداب رسالت اور تعظیم وتوقیر رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں یوں جان لیجئے،کہ یہ لوگ ایمان بالرسالت کے بغیر ہی اپنے زعم فاسدمیں مومن بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں،جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ،یعنی بدیہی بات ہے،کہ ایمان کاتو مدارہی ،ایمان بالرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر موقوف ہے ۔
یہ بات لمحہ فکریہ ہے،کہ قرآن کریم میں تو ارشاد باری تعالیٰ ہے،کہ اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ ،لیکن باوجود اس پیغام باری تعالیٰ کے ، ایسی کونسی وجہ ہے،کہ یہ لوگ اسلام میں پورے پورے داخل نہیں ہوتے ؟....آخر کیا وجہ ہے،کہ یہ احکاماتِ قرآن کریم کی خلاف ورزی پر جری(جرتمند) ہوجاتے ہیں؟....
آخر کیا وجہ ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے پرعمل پیرا نہیں ہوتے ؟.... جبکہ شریعت مطہرۃ نے تو آداب رسالت کے تمام طرق واضح فرمادئے ہیں،کہ جس کو اختیار کیے جانے کے سبب، قلب مومن میں ، تعظیم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم راسخ ہونے میں کچھ تردد (شک)باقی نہیں رہتا ۔
بعدغوروتفکر اسی نتیجہ کی معرفت حاصل ہوتی ہے،کہ چونکہ بلاشبہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات طیبہ ہمارے لئے اسوۃ حسنۃ ومشعل راہ ہے،کہ بلاشبہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع وپیروی میں ہی دونوں جہاں کی عافیت ہے ،بصورت دیگر تعلیمات شرعیہ کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اس سے انحراف ،یقیناًگمراہی کا سبب ہے،اوراسی کے ارتکاب کے سبب بدمذہب ،احکامات شرع کی خلاف ورزی پر جری ہوجاتے ہیں ۔حالانکہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ ،تو ایسی عظیم البرکت بارگاہ ہے،کہ جوبارگاہ رب العلیٰ میں اعلیٰ وبالاشرف مقبولیت کی حامل ہے ،یہی وجہ ہے،کہ اللہ تعالیٰ نے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیاہے۔جیساکہ
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے،کہ
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَمَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ حَفِیْظًا:یعنی جس نے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)کی اطاعت کی،تو اس نے اللہ تعالیٰ(ہی) کی اطاعت کی اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ (سورۃ النساء آیت نمبر80)
مذکورہ آیت کریمہ سے واضح ہوا،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری درحقیقتا،اللہ تعالیٰ ہی کی اطاعت وفرمانبرداری ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی میں ہی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہے ،تو اگر کوئی شخص ،جناب احمد مختار صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر بجالاتاہے،تو درحقیقت ،وہ اللہ تعالیٰ ہی کی رضا وخوشنودی کو حاصل کرتا ہے اور یہی اصل ایمان ہے ،کہ جان ایمان ،روح کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انتہادرجے کا تعلق وعشق ومحبت قائم کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آداب واحترام کو ملحوظ رکھاجائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے انتہا تعظیم وتوقیر و اطاعت و فرمانبرداری میں اپنی زندگی گزاردی جائے ۔
 

aamirrafiq

رکن
شمولیت
ستمبر 28، 2011
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
46
توکل کے احکام مومنوں کی صفات اور توکل کے ثمرات

یقننا ہمیں حضرت ابراھیم علیہ السلام جیسا توکل کرنا چاہیے جنہیں جب بھڑکتی آگ میں پھینکا جا رہا تھا تو انھوں نے بس یہی کھا
حسبی اللہ
اور اللہ کا وعدہ ہے جب کوئی اس پر مکمل توکل کرے جیسے کہ توکل کا حق ہے تو اللہ اس کے لیے ضرور کافی ہوجاتا ہے
توکل مومنوں کی عظیم صفت ہے جب انہیں ڈرایا جائے تو وہ ڈرتے نہیں ہیں بلکہ اسی رب پر توکل کرتے ہیں جس پر توکل کرنے کا حق ہے

الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ [آل عمران : 173]

(جب) ان سے لوگوں نے آکر بیان کیا کہ کفار نے تمہارے (مقابلے کے) لئے لشکر کثیر) جمع کیا ہے تو ان سے ڈرو۔ تو ان کا ایمان اور زیادہ ہوگیا۔ اور کہنے لگے ہم کو اللّهُ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے (۱۷۳)

یہی وہ توکل ہے جو اللہ تعالی کو ھم سے مطلوب ہے
اس لیے اللہ تعالی نے ہمیں حضرت ابراھیم علیہ السلام کے توکل کا قصہ سنایا تاکہ ھم بھی توکل سیکھ سکیں

کیا توکل کے بعد بھی فکر رہتی ہے؟

میں نے کئے لوگوں کو دیکھا ہے جب ان کو کہا جائے توکل کرو تو کہتے ہیں ہاں توکل تو ہے مگر پھر بھی

مگر پھر بھی یھی وہ الفاظ ہیں جو آپ کے توکل کو ناقص کیے ہوئے ہے
کیا مکمل توکل کے بعد مگر کا لفظ کہیں رہ جاتا ہے؟؟؟

ہر گیز نہیں

میں کہونگی اپنے رب پر حضرت ابراھیم علیہ السلام جیسا توکل کر کے تو دیکھیں اسکا وعدہ یقینا سچا ہے
ذرا دیکھیں توکل کرنے والے کے لیے اللہ کا کیا وعدہ ہے ؟

وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْراً [الطلاق : 3]

اور جو اللَّه پر بھروسہ رکھے گا تو وہ اس کو کفایت کرے گا۔ اللَّه اپنے کام کو (جو وہ کرنا چاہتا ہے) پورا کردیتا ہے۔ اللَّه نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے (۳)


پھر اللہ عزوجل کے اس وعدے کے بعد اگر مگر کیا معنی رکھتا ہے؟؟

اور جس کے لئے اللہ کافی ہوجائے اسے دنیا میں کسی کی حاجت ہی نہیں رہتی





توکل کا ذکر قرآن میں بے شمار جگہ آیا ہے
کہیں حکما اور کہیں مومنوں کے صفات میں اور کہیں ترغیبا


فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ [آل عمران : 159]

اور جب (کسی کام کا) عزم کرلو تو اللّه پر بھروسا رکھو۔ بےشک اللّهَ بھروسا رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۱۵۹)


وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [آل عمران : 122]

اور مومنوں کو اللّهَ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے (۱۲۲)



وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ وَكَفَى بِاللّهِ وَكِيلاً [النساء : 81]

اور اللّهَ پر بھروسہ رکھو اور اللّهَ ہی کافی کارساز ہے (۸۱)



وَعَلَى اللّهِ فَتَوَكَّلُواْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ [المائدة : 23]

اور اللّهَ ہی پر بھروسہ رکھو اگر تم صاحبِ ایمان ہو (۲۳)


إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ [الأنفال : 2]

مومن تو وہ ہیں کہ جب اللّهُ کا ذکر کیا جاتا ہے کہ ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے۔ اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں (۲)



وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ فَإِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [الأنفال : 49]

اور جو شخص اللّهَ پر بھروسہ رکھتا ہے تو اللّهَ غالب حکمت والا ہے (۴۹)


قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [التوبة : 51]

کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو خدا نے ہمارے لیے لکھ دی ہو وہی ہمارا کارساز ہے۔ اور مومنوں کو خدا ہی کا بھروسہ رکھنا چاہیئے (۵۱)


فَقُلْ حَسْبِيَ اللّهُ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ [التوبة : 129]

تو کہہ دو کہ اللّهُ مجھے کفایت کرتا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی پر میرا بھروسہ ہے اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے (۱۲۹)


إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ [يوسف : 67]

بےشک حکم اسی کا ہے میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ اور اہلِ توکل کو اسی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے (۶۷)


قُلْ هُوَ رَبِّي لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ [الرعد : 30]

کہہ دو وہی تو میرا پروردگار ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں (۳۰)


وَمَا لَنَا أَلاَّ نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّهِ وَقَدْ هَدَانَا سُبُلَنَا وَلَنَصْبِرَنَّ عَلَى مَا آذَيْتُمُونَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ [إبراهيم : 12]

اور ہم کیونکر اللّه پر بھروسہ نہ رکھیں حالانکہ اس نے ہم کو ہمارے (دین کے سیدھے) رستے بتائے ہیں۔ جو تکلیفیں تم ہم کو دیتے ہو اس پر صبر کریں گے۔ اور اہل توکل کو اللّه ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے (۱۲)

إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ [النحل : 99]

کہ جو مومن ہیں اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں اُن پر اس (شیطان)کا کچھ زور نہیں چلتا (۹۹)


وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهِ وَكَفَى بِهِ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيراً [الفرقان : 58]

اور اس اللہ عزوجل پر جو ہمیشہ زندہ رہنا والا ہے بھروسہ رکھو جو (کبھی) نہیں مرے گا اور اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو۔ اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے خبر رکھنے کو کافی ہے (۵۸)


وَتَوَكَّلْ عَلَى الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ [الشعراء : 217]

اور (اللہ عزوجل) غالب اور مہربان پر بھروسا رکھو (۲۱۷)


وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ وَكِيلاً [الأحزاب : 3]

اور اللَّه پر بھروسہ رکھنا۔ اور اللَّه ہی کارساز کافی ہے (۳)



وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ وَأَبْقَى لِلَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ [الشورى : 36]

اور جو کچھ اللَّه کے ہاں ہے وہ بہتر اور قائم رہنے والا ہے (یعنی) ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے اور اپنے پروردگار پر بھروسا رکھتے ہیں (۳۶)


وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [المجادلة : 10]

تو مومنو کو چاہیئے کہ للَّه ہی پر بھروسہ رکھیں (۱۰)


اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [التغابن : 13]

اللَّه (جو معبود برحق ہے اس) کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو مومنوں کو چاہیئے کہ اللَّهُ ہی پر بھروسا رکھیں (۱۳)


اللهم أنت ربي ، لا إله إلا أنت . عليك توكلت وأنت رب العرش العظيم


اے اللہ آپ میرے رب ہیں کوئی الہ نہیں آپ کے سواء میں آپ پر توکل کرتی ہوں اور آپ ہی عرش عظیم کے رب ہیں


حسبي الله لا اله الا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم
 
Top