• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منافق کی علامات

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
منافق کی علامات

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ « آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ » [ ولهما من حديث عبد الله بن عمر و رضي الله عنهما: وإذا خاصم فجر] [متفق عليه]
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بات کرے تو جھوٹ کہے، جب وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے اور جب اس کو امانت دار سمجھا جائے توخیامت کرے۔‘‘
اور ان دونوں کے لئے عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے:
’’اور جب جھگڑے تو بد زبانی کرے۔‘‘
صحیح مسلم میں ہے ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت اس طرح ہے:
« أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ »
’’چار چیزیں ہیں :جس شخص میں وہ ہوں خالص منافق ہوتا ہے اور جس شخص میں ان خصلتوں میں سے کوئی ایک ہو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی یہاں تک کہ اسے چھوڑ دے۔ جب اسے امانتدار سمجھا جائے تو خیانت ،جب بات کرے تو جھوٹ کہے، جب عہد کرے تو اسے توڑ ڈالے اور جب جھگڑے تو بد زبانی کرے۔‘‘
تشریح:
1۔ نفاق کا اصل یہ ہے کہ منافق کفر کو چھپاتا ہے اور ایمان کو ظاہر کرتا ہے۔ دل میں کفر کے باوجود ایمان کا دعوی کرتا ہے:
﴿وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُون﴾
’’ اور اللہ تعالی شہادت دیتا ہے کہ منافقین جھوٹے ہیں۔‘‘
معلوم ہوا کہ نفاق کی اصل بنیاد جھوٹ ہے۔
2۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:
﴿ إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآَيَاتِ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ ﴾
’’جھوٹ صرف وہ لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے اور یہی لوگ اصل جھوٹے ہیں۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹ ایمان کی ضد ہے۔
3۔ ابو ہریرۃ اور عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم دونوں کی روایت کو جمع کریں تو منافق کی پانچ علامتیں بنتی ہیں:
1 بات کرے تو جھوٹ بولے۔
2 وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے۔
3 عہد کرے تو توڑ ڈالے۔
4 امانت دار سمجھا جائے تو خیانت کرے۔
5جھگڑے تو بد زبانی کرے۔
اگر غور کریں تو جھگڑتے وقت بد زبانی کرنا پہلی علامت یعنی ’’بات کرے تو جھوٹ بولے‘‘ میں شامل ہے اور اس کی ہی ایک خاص صورت ہے کیونکہ عموما جھوٹ باندھے بغیر بد زبانی مشکل ہے، عہد کرے تو توڑ ڈالے۔ دوسری علامت یعنی وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے، میں شامل ہے۔‘‘
اگر چہ وعدہ کی نسبت زیادہ پختہ ہوتا ہے اور بعض اوقات اس میں قسم بھی ہوتی ہے، مگر بنیادی طور پر ملتے جلتے ہیں۔
اب اصل علامتیں تین ہی رہ گئیں جو ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بیان ہوئی ہیں، ان تینوں علامتوں کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ اس کی دیانت ہر طرح سے ختم ہو گئی ہے ، کیونکہ دیانت تین طرح کی ہوتی ہے،قول میں دیانت، فعل میں دیانت اور نیت میں دیانت:
الف) ’’ جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔‘‘
یہ زبان کی بد دیانتی ہے لڑتے وقت بد زبانی بھی زبان کی بد دیانتی ہے۔
ب) ’’ جب وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے۔‘‘
یہ نیت کی بد دیانتی کا اور جھوٹی نیت کا نتیجہ ہے، کیونکہ آدمی گناہ گار اس وقت ہے جب وعدہ یا عہد کرتے وقت اس کی نیت ہی وفا کی نہ ہو یا بعد میں وفا کی نیت پر قائم نہ رہے، اگر نیت وعدہ وفا کرنے کی ہے ، مگر حالات کے ہاتھوں بے اختیار ہو نے کی وجہ سے وعدہ وفا نہ کر سکا تو اس پر مؤاخذہ نہیں۔
﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ﴾
’’اللہ تعالی کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا ، مگر اس کی طاقت کے مطابق ۔ ‘‘[البقرۃ: 286]
ج) جب اسے امین سمجھا جائے تو خیانت کرے۔‘‘
یہ فعل کی بد دیانتی اور علمی جھوٹ ہے، گویا اس کے ساتھ زبان اور نیت کی بد دیانتی بھی شامل ہو جاتی ہے۔
و) یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ علامتیں تو بعض اوقات مسلمان میں بھی پائی جاتی ہیں، تو کیا اسے منافق قررا دیا جائے گا؟ اس سوال کا جواب کئی طریقے سے دیا گیا ہے۔ پہلا طریقہ یہ ہے کہ نفاق کی دو قسمیں ہیں ایک اعتقادی نفاق یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا ایمان ہی نہیں صرف زبانی کلمہ پڑھا ہے ، لوگ اسے مسلمان سمجھ رہے ہیں حالانکہ وہ دل سے مسلمان ہی نہیں، یہ نفاق اکبر ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اسی نفاق والوں کو کافر قرار دیا گیا اور انہیں آگ کے درک اسفل میں ہونے کی وعید سنائی گئی۔ اب بھی کئی کمیونسٹ ، سیکولر ، دیموکریٹ دل سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں رکھتے، صرف مسلمان معاشرے میں اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے مسلمان ہونے کا دعوی کرتے رہتے ہیں۔
دوسرا علمی نفاق کہ انسان ظاہر یہ کرے کہ وہ اچھے عمل کا مالک ہے مگر حقیقت میں اچھے عمل والا نہ ہو، اس نفاق کی بنیادی چیزیں اس حدیث میں ذکر کی گئی ہیں کہ جب یہ تمام جمع ہو جائیں تو عمل سرے سے ہی فاسد ہو جاتا ہے یعنی بات کرتے وقت ظاہر یہ کر رہا ہے کہ وہ سچ کہہ رہا ہے حالانکہ اس کا باطن اس کے خلاف ہے او روہ خلاف واقع بات کر رہا ہے۔
ظاہر اس کا یہ ہے کہ لوگ اسے امین سمجھ رہے ہیں ، حالانکہ حقیقت میں وہ امین نہیں ہے۔ وعدہ کرتے ہوئے اسے پورا کرنے کا تاثر دے رہا ہے ، مگر نیت پورا کرنے کی نہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس حدیث میں عملی نفاق کی علامات ذکر کی گئی ہیں اور اس کی ایک دلیل یہ ہے کہ فرمایا جس میں ایک علامت ہو گی ، اس میں نفاق کی ایک علامت ہو گی اور سب ہوں گی تو خالص منافق ہو گا۔ اعتقادی نفاق والے میں یہ درجہ بندی نہیں ہوتی تو وہ اللہ کے ہاں سرے سے ہی کافر ہے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ ایک آدھ دفعہ ان گناہوں کا ارتکاب کر بیٹھے تو آدمی منافق ہو جاتا ہے ، کیونکہ مومن سے بھی گناہ سرزد ہو سکتے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ یہ گناہ اس کی عادت بن جائیں روز مرہ کا وتیرہ ہی یہ ہو تو وہ منافق ہے۔ جب یہ علامتیں پوری جمع ہو جائیں تو اس کی عادت ہر بات میں جھوٹ کی ہو جائے، کوئی وعدہ پورا نہ کرے، کسی امانت میں امین نہ رہے تو صرف عملی ہی نہیں اعتقادی منافق بھی ہو گا کیونکہ بات کرنے اور وعدہ کرنے میں ایمان کا اقررا بھی شامل ہے، اس میں بھی جھوٹ بولے تو یہ صرف عملی منافق کیسے رہا، جھوٹ تو اہل ایمان کا شیوہ ہی نہیں۔ سچ فرمایا اللہ تعالی نے:
﴿إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآَيَاتِ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ﴾ [ النحل:16 /105]
’’ جھوٹ صرف وہ لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے اور یہی لوگ اصل جھوٹے ہیں۔‘‘
اور ہر بات ، ہر عمل اور نیت میں جھوٹ ہی جھوٹ نہ ہو تو ایمان کیسے باقی رہ سکتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ [ بخاری:2094]
’’جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ حق سے ہٹ جانے کی طرف لے جاتا ہے اور حق سے ہٹ جانا آگ کی طرف لے جانا ہے۔‘‘
 
Top