مندوب:
لغت میں مندوب ،ندب سے اسم مفعول کا صیغہ ہے ، جس کا مطلب ہے : کسی کام کےلیے پکارنا اور بلانا ، بقول شاعر
لا يسألون أخاهم حين يندبهم وفي النائبات على ما قال برهانا
ترجمہ: وہ (بنو مازن قبیلے والے)اپنے بھائی سے اس کی بات کی دلیل کا مطالبہ اور سوال نہیں کرتے جب وہ انہیں مشکلات میں پکارتا ہے۔
اصطلاح میں مندوب اسے کہتے ہیں: جس کے کرنے والے کو ثواب ملے اور نہ کرنے والے پر گرفت نہ کی جائے اور شارع نے اس کا مطالبہ غیر حتمی طورپر کیا ہو۔
یہ سنت،مستحب اورتطوع کے مترادف ہے۔
اور جمہور کا مذہب یہ ہے کہ مندوب بھی اصل میں مامور بہ ہوتا ہے (یعنی اس کا حکم دیا گیا ہوتا ہے) ان کے دلائل اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے یہ فرامین گرامی ہیں:
۱۔ ﴿ إنَّ اللَّهَ يأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى﴾ [النحل:90]
ترجمہ: یقیناً اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا حکم دیتے ہیں۔
۲۔ ﴿ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ ﴾ [لقمان:7 1]
ترجمہ: اچھائی کا حکم کرو۔
۳۔ ﴿ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ ﴾ [الأعراف:199]
ترجمہ: نیک کام کا حکم دو۔
ان مذکورہ بالا آیات میں جن چیزوں کا حکم دیا گیا ہے ان میں سے بعض مندوب ہیں۔
اسی طرح جمہور کے مذہب کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ امر طلب اور درخواست ہے اور مندوب مطلوب ومقصود ہے لہٰذا وہ(مندوب)مامور بہ ٖ ہوتا ہے۔
ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر