• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منهج سلف صالحين اور اس سے انحراف

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اگر تو اہل الرائے کی فہم کتاب و سنت کی مخالفت میں ہو تو پھر معتبر نہیں ہے
یعنی اگر اہل الرائے کی فہم کتاب و سنت کی مطابقت میں ہو تو پھر معتبر ہے۔
مگر ابن داؤد صاحب کو آپ سے اتفاق نہیں وہ فرماتے ہیں کہ؛
فہم و فقہ اہل الحدیث کی ہی معتبر ہے
اب ذرا اہلحدیث کے فہم کا نمونہ بھی دیکھ لیں۔
قارئین کرام ااس کی مثال دیکھنی ہو تو تھریڈ؛
سینہ پر هاتھ باندهنے کے دلائل ! محدث زبیر علی زئی رحمہ الله
میں جناب محمد عامر یونس صاحب نے ایک وڈیو شیئر کی ہے جس میں محدث زبیر علی زئی صاحب حدیث کی کتاب سے درج ڈیل حدیث پڑھتے ہیں ؛
’’ عن قبيصة بن هلب، عن أبيه، قال: " رأ يت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره، ورأيته، قال، يضع هذه على صدره "
اور کھڑے ہو کر عملاً ہاتھ باندھ کر حدیث کا مفہوم بتاتے ہیں ۔ جس طرح وہ ہاتھ باندھ کر دکھاتے ہیں وہ ساری احادیث کے مخالف ہے۔ مکمل بحث مذکورہ تھریڈ میں دیکھی اور پڑھی جا سکتی ہے۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
بل کھائی رسی اگر جل بھی جائے تو اس کے بل جوں کے توں ہی رہتے ہیں۔ اسی طرح کچھ سوال ”جلیبی“ کی طرح ہوتے ہیں جن کا جواب ”دولفظوں“ میں دینے کے نتائج آپ کھلی آنکھوں دیکھ سکتے ہیں۔
در اصل اجتہادی اختلافی مسائل میں مجتہدین (فقہاء) میں سے کوئی بھی صواب پر یا خطا پر ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں فریق ہی اجتہادی مسئلہ میں صواب کو نہ پاسکے ہوں۔مگر وہ اجر کے ہی مستحق ہیں۔
موجودہ دور کا ایک خاص طبقہ ۔۔۔ کسی ایک مجتہد (فقیہ) کے بارے میں پہلے یہ باور کراتا ہے کہ اس کے پاس نہ قرآن ہے نہ احادیث وہ صرف قیاس سے مسائل بتا رہا ہے ۔۔۔ پھر کچھ احادیث کو اپنا مفہوم دے کر عوام کو دھوکہ دیتا ہے کہ یہ دیکھو اس مسئلہ میں حدیث یہ کہتی ہے اور فلاں مجتہد (فقیہ) کا کہنایہ ہے ۔۔۔ تم لوگ کس کی بات مانو گے؟ ۔۔۔ عوام بے چاروں کو کیا پتہ کہ اس دھوکے باز نے قرآنی آیات اور احادیث کو اس سے چھپا لیا ہے جو اس مجتہد (فقیہ) کی دلیل ہیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

ہمممم تو اشماریہ صاحب "عوام بیچارے" قرار پائے.... "محقق مقلد" کی نظر میں.

اور یہ بھی خوب رہی کہ آپ نے "دو ٹوک جواب دینے" کے مضمرات سے اپنے "مقلد بھائی" کو آگاہ کردیا یقیناً انہیں آپ کی طرح گول مول جلیبی نما باتیں کرنا چاہییں.

میرا رب اللہ ہے.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وہ اپنی "معتبر فہم" کے ذریعے؟
معذرت! آپ کی فہم جتنی آپ کے یہاں معتبر ہے اتنی ہی میرے یہاں غیر معتبر ہے.

ویسے ضرور کیجیے! ہم سب بھی دیکھیں کہ جرح و تعدیل کے غالبا سب سے معتدل عالم ذہبی کتنی چیزوں سے ناواقف تھے جن سے آپ واقف ہیں.
آپ تو ابھی سے پریشان ہو گئے! ذرا دھیرج رکھیئے!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

آپ تو ابھی سے پریشان ہو گئے! ذرا دھیرج رکھیئے!
آپ کی بات سے پریشان!
آپ کی خام خیالی ہے. ظاہر ہے جب اپنی ہی فہم معتبر قرار پائے گی تو خام خیالیاں تو ہونگی ہی.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وہ اپنی "معتبر فہم" کے ذریعے؟
آپ کی خام خیالی ہے. ظاہر ہے جب اپنی ہی فہم معتبر قرار پائے گی تو خام خیالیاں تو ہونگی ہی.
ہم نے ''اپنی ''نہیں ''اہل الحدیث'' کی فہم کہا ہے !
یا تو آپ کو کلام کی فہم نہیں ہے یا دجل و فریب کاری ہے خیر یہ مرض دیرینہ ہے!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس تھریڈ میں میرے بیان کردہ درج ذیل مؤقف پر ایک بحث شروع ہوئی ہے:
فہم و فقہ اہل الحدیث کی ہی معتبر ہے نہ کہ رافضیہ، جہمیہ، معتزلہ، مرجئہ اور اہل الرائے کی!
اس پر اشماریہ صاحب نے ایک سوال کیا گیا:
فیض بھائی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح اور ان کے اصحاب کی فہم و فقہ بالکل معتبر نہیں ہے؟ اور انہیں رافضیہ, جہمیہ, معتزلہ اور مرجئہ کے ساتھ ذکر کرنا چاہیے؟
مذکورہ بالا سوال ہمارے مؤقف کو مکمل طور پر بیان نہیں کرتا تھا، اس لئے ہم نے اس سوال میں مندرجہ ذیل اضافہ کیا:
خیر فیض الابرار بھائی سے میں سوال میں اضافہ کردوں!
کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فہم ، اہل الحدیث کی فہم کے خلاف آتی ہو تو کیا وہ معتبر شمار ہوتی ہے؟
اشماریہ صاحب نے اپنے سوال کو اس طرح دہرایا ہے:
اس لیے میں نے @محمد فیض الابرار بھائی سے عرض کیا ہے کہ ابو حنیفہؒ کی فہم و فقہ کے بارے میں وہ مجھے یہ بتلائیں تاکہ معلوم ہو کہ اہل حدیث علماء میں سے کون کون آپ کی بات کی حمایت کرتا ہے۔
فیض بھائی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح اور ان کے اصحاب کی فہم و فقہ بالکل معتبر نہیں ہے؟ اور انہیں رافضیہ, جہمیہ, معتزلہ اور مرجئہ کے ساتھ ذکر کرنا چاہیے؟
لیکن کیا ابن داود صاحب کا یہ کہنا درست ہے کہ اہل الرائے کی فہم معتبر نہیں ہے؟
فیض الابرار بھائی نے اس کا مندرجہ ذیل جواب دیا:
اگر تو اہل الرائے کی فہم کتاب و سنت کی مخالفت میں ہو تو پھر معتبر نہیں ہے
فیض الابرار بھائی کے جواب سے میں بالکل متفق ہوں، اس جواب پر اشماریہ صاحب نے مندرجہ ذیل تعلق لگائی!
وہ تو ظاہر ہے. دین قرآن و سنت کا نام ہے کسی کے قول کا نہیں.
اس کا مطلب یہ ہوا کہ ابن داود صاحب کا مطلقا اہل الرائے کی فہم کا انکار کرنا غلط ہے.
حالانکہ ہمارے بیان میں یہ بات نہیں!
اور یہ کوئی نئی بات نہیں، یہ تو ان کا دیرینہ مسئلہ ہے، جبکہ میں نے پہلے ہی اس بات کی توضیح بھی کردی تھی، جب میں نے اشماریہ صاحب کی جانب سے فیض الابرار بھائی کی جانب کئے گئے سوال میں اضافہ کیا تھا:
وہ دہراتا ہوں:
خیر فیض الابرار بھائی سے میں سوال میں اضافہ کردوں!
کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فہم ، اہل الحدیث کی فہم کے خلاف آتی ہو تو کیا وہ معتبر شمار ہوتی ہے؟
اور میں نے اپنا مؤقف بھی ان الفاظ میں پیش کیا تھا:
فہم و فقہ اہل الحدیث کی ہی معتبر ہے نہ کہ رافضیہ، جہمیہ، معتزلہ، مرجئہ اور اہل الرائے کی!
ہم نے فہم و فقہ اہل الحدیث کے مقابلہ میں اہل الرائے کی فہم کو ''غیر معتبر'' قرار دیا ہے!
وگرنہ اب ایسا تو یہود و نصاری کا معاملہ بھی نہیں، کچھ باتیں تو ان کی بھی معتبر ہیں، جس کو قرآن و سنت اور مسلمانوں کی توثیق حاصل ہو!
یعنی کہ بائیبل کا بھی اس طرح مطلقاً انکار نہیں کیا جاتا، کہ جو کچھ اس میں ہے وہ قطعاً غلط ہے!
اہل الرائے کا سب کچھ ہی تو غلط نہیں! نہ ہی اہل الرائے کے ہر ہر مؤقف میں اہل الحدیث کی مخالفت ہے!
لہٰذا وہ امور کہ جہاں اہل الرائے اور اہل الحدیث میں اتفاق ہے، اہل الرائے کی فہم کے ''غیر معتبر'' ہونے کا سوال نہیں! بلکہ یہ معاملہ ان امور میں ہے کہ جہاں اہل الرائے اور اہل الحدیث کے مؤقف میں اختلاف ہے۔
اس کی ایک مثال یوں دیکھیں کہ امام زمخشری کو لغت کا امام مانا جاتا ہے۔ لیکن جب وہ اہل الحدیث کے مؤقف کے برخلاف معتزلی عقیدہ کے اثبات میں تاویل کرتے ہیں، تو ان کی یہ تاویلات بھی معتبر نہیں ہوتیں! فتدبر!

(جاری ہے)
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
فہم و فقہ اہل الحدیث کی ہی معتبر ہے نہ کہ رافضیہ، جہمیہ، معتزلہ، مرجئہ اور اہل الرائے کی!
ہمارے اسی مؤقف پر ایک اعتراض یہ بھی وارد کیا گیا:
فیض بھائی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح اور ان کے اصحاب کی فہم و فقہ بالکل معتبر نہیں ہے؟ اور انہیں رافضیہ, جہمیہ, معتزلہ اور مرجئہ کے ساتھ ذکر کرنا چاہیے؟
ہم نے اپنے مؤقف پر کہ امام ابو حنفیہ کی رائے معتبر نہیں! (بات ذہن میں رہے یہ معاملہ اسی صورت پیش آتا ہے جب وہ اہل الحدیث کے مؤقف کے خلاف ہو!) اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا شمار مرجئہ کے ساتھ کیا ! مرجئہ میں کیا گیا ہے۔ اور اس کی دلیل ہم نے امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب سے پیش کی ،یہاں دوبارہ نقل کرتا ہوں:
نُعمان بْن ثابت، أَبو حَنِيفَة، الكُوفيُّ.
مَولًى لِبَنِي تَيم اللهِ بْن ثَعلَبَة.
رَوَى عَنه عَبّاد بْن العَوّام، وابْن المُبارك، وهُشَيم، ووَكِيع، ومُسلم بن خالد، وأبو مُعاوية، والمُقرِئُ.

كَانَ مُرجِئًا، سَكَتُوا عنه، وعَنْ رَأيِهِ، وعَنْ حديثه.
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 81 جلد 08 التاريخ الكبير - أبو عبد الله محمد بن إسماعيل البخاري (المتوفى: 256هـ) - دائرة المعارف العثمانية، حيدر آباد – الدكن (تصوير دار الكتب العلمية، بیروت)
ہم نے اشماریہ بھائی سے التماس کیا تھا کہ وہ ہی اس کا ترجمہ کردیں، مگر انہوں نے اسے نظر انداز کردیا، صرف ترجمہ کرنے میں ہی نہیں، اس پر کچھ بھی نہ کہا، نظر انداز کر دیا، خیر میں ترجمہ لکھ دیتا ہوں:
''نعمان بن ثابت ابو حنیفہ، الکوفی۔
ان سے (ابو حنیفہ سے) عباد بن العوام، ابن مبارک، ھشیم، وکیع، مسلم بن خالد، ابو معاویہ اور المقری نے روایت کی ہے۔
وہ (ابو حنیفہ) مرجئی تھے، ان سے سکوت کیا ہے ﴿یہاں سکوت کرنے کا مطلب خاموشی اختیار کرنا نہیں، بلکہ انہیں ترک کردینا، چھوڑ دینا ہے، یہ دراصل علم الحدیث میں جرح کے الفاظ ہیں﴾اور ان کی (ابو حنیفہ کی) رائے سے بھی (یعنی ان کی رائے کو بھی چھوڑ دیا ہے یعنی ترک کردیا ہے)، اور ان کی (ابوحنیفہ کی) حدیث سے بھی، (یعنی ان کی حدیث کو بھی چھوڑ دیا ہے یعنی ترک کردیا ہے)''

امام بخاری کی عبارت میں ہمارے مؤقف کا ثبوت بھی ہے کہ امام ابو حنیفہ کی رائے امام بخاری اور محدثین کے ہاں معتبر نہیں!
دوم کہ امام بخاری نے امام ابو حنیفہ کو مرجئی قرار دیا ہے!
ہماری پیش کردہ اس دلیل کا کوئی رد نہیں کیا گیا، کم از کم اب تک تو نہیں کیا گیا! دیکھتے ہیں آگے کیا ہوگا!

ہم نے اپنے مؤقف پر ایک دلیل شاہ ولی اللہ سے بھی پیش کی:

اول وصیت: این فقیر چنگ زدن ست بکتاب وسنت دراعتقاد وعمل وپیوستہ بتدبیر ہر دو مشغول شدن و ہر روز حصۂ از ہر دو خواندن واگر طاقت خواندن ندارد ترجمۂ ورقی از ہر دوشنیدن در عقائد مذہب قدمای اہل سنت اختیار کردن و از تفصیل و تفتیش آنچہ سلف تفتیش نکردند اعراض نمودن و بہ تشکیکات خام معقولیات التفات نکردن و در فروع پیروی علماء محدثین کہ جامع باشند میان فقہ وحدیث کردن و دائما تفریعات فقیہ را بر کتاب و سنت عرض نمودن آنچہ موافق باشد درحیّز قبول آوردن والا کالائ بد بریش خاونددادن امت را ہیچ وقت از عرض مجتہدات بر کتاب و سنت استغنا حاصل نیست وسخن مقشقۂ فقہا کہ تقلید عالمی رادست اآویز ساختہ تتبع سنت را ترک کردہ اند نشنیدن و بیشان التفات نکردن و قریب خدا جستن بدوی اينان۔
ترجمہ: فروعی مسائل میں ان علمائے محدثین کا اتباع کرنا چاہئے جو فقہ و حدیث کے جامع ہوں، تفریعات فقہیہ کو ہمیشہ کتاب و سنت نے منطبق کرتے رہنا چاہئے جو مسائل تفریعی کتاب و سنت کو موافق ہوں قبول کئے جائیں، جو خلاف ہوں ان کو ترک کر دیا جائے۔ امت محمدی کے واسطے اجتہادی مسائل کو کتاب وسنت کی کسوٹی پر پرکھنا نہایت ضروری ہے۔ کسی حال میں اس سے مفر نہیں۔ ایسے خشک دماغ فقہا کی بات کبھی نہ سننا چاہئے جو کسی ایک عالم کی تقلید کو اپنی دستاویز سمجھ لے اور سنت رسول کو ترک کردے۔ اس قسم کے کوڑھ مغز فقہا کی طرف کبھی بھی التفات نہیں کرنا چاہئے بلکہ خدا کی خوشنودی اور قرب ان لوگوں سے دور رہنے میں ہے۔

صفحہ 02 – 03 وصیت نامہ و رسالہ دانشمندی - شاہ ولی اللہ محدث دہلوی – مطبوعہ منشی نول کشور، کانپور







یہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی پہلی وصیت ہے!
شاہ ولی اللہ دہلوی نے بھی علمائے اہل الحدیث کو معتبر باور کرواتے ہوئے انہیں سے رجوع کرنے کی وصیت کی ہے، اور علمائے مقلدین کو کوڑھ مغز قرار دیتے ہوئے ان سے رجوع نہ کرنے کی وصیت کی ہے!
ہماری اس دلیل کا بھی رد نہیں کیا گیا، کم از کم اب تک تو نہیں کیا گیا! دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے!


(جاری ہے)
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
بل کھائی رسی اگر جل بھی جائے تو اس کے بل جوں کے توں ہی رہتے ہیں۔ اسی طرح کچھ سوال ”جلیبی“ کی طرح ہوتے ہیں جن کا جواب ”دولفظوں“ میں دینے کے نتائج آپ کھلی آنکھوں دیکھ سکتے ہیں۔
در اصل اجتہادی اختلافی مسائل میں مجتہدین (فقہاء) میں سے کوئی بھی صواب پر یا خطا پر ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں فریق ہی اجتہادی مسئلہ میں صواب کو نہ پاسکے ہوں۔مگر وہ اجر کے ہی مستحق ہیں۔
موجودہ دور کا ایک خاص طبقہ ۔۔۔ کسی ایک مجتہد (فقیہ) کے بارے میں پہلے یہ باور کراتا ہے کہ اس کے پاس نہ قرآن ہے نہ احادیث وہ صرف قیاس سے مسائل بتا رہا ہے ۔۔۔ پھر کچھ احادیث کو اپنا مفہوم دے کر عوام کو دھوکہ دیتا ہے کہ یہ دیکھو اس مسئلہ میں حدیث یہ کہتی ہے اور فلاں مجتہد (فقیہ) کا کہنایہ ہے ۔۔۔ تم لوگ کس کی بات مانو گے؟ ۔۔۔ عوام بے چاروں کو کیا پتہ کہ اس دھوکے باز نے قرآنی آیات اور احادیث کو اس سے چھپا لیا ہے جو اس مجتہد (فقیہ) کی دلیل ہیں۔
کیوں نا اساتذہ میں سے کوئی کم از کم اس مراسلہ کا جواب دے!
ہمممم تو اشماریہ صاحب "عوام بیچارے" قرار پائے.... "محقق مقلد" کی نظر میں.

اور یہ بھی خوب رہی کہ آپ نے "دو ٹوک جواب دینے" کے مضمرات سے اپنے "مقلد بھائی" کو آگاہ کردیا یقیناً انہیں آپ کی طرح گول مول جلیبی نما باتیں کرنا چاہییں.
وضاحت فرمادیں کہ کیا آپ ”اساتذہ“ میں سے ہیں؟ کیوں کہ جناب طارق عبد اللہ صاب نے ”اساتذہ“ کو دعوت دی تھی میرے مراسلے کے جواب کے لئے۔۔۔ ابتسامہ!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ہم نے ''اپنی ''نہیں ''اہل الحدیث'' کی فہم کہا ہے !
جس پوسٹ کے آگے آپ نے جاری ہونے کی تصریح کی ہے اس کا جواب اس کے مکمل ہونے پر.
تو جناب نے "اہل الحدیث کی فہم" کہا ہے! یہی تو جناب کی دسیسہ کاری کا طرز بے بہا ہے. کیوں کہ جناب خود کو بھی اہل الحدیث میں شمار فرماتے ہیں. اور جب بات رائے کی آتی ہے تو اپنی رائے پر اصرار فرماتے ہیں. یہ معروف طرز ہے جناب کا.
ابن داود صاحب! لفاظی کے مظاہرے کہیں اور!

اور اگر بالفرض ابن داود صاحب کی اس بات کو مان لیا جائے...... تو جناب عالی کیا آپ مجھے کوئی لسٹ دے سکتے ہیں ان کی جو آپ کے نزدیک "اہل الحدیث" ہیں. ناراض مت ہوئیے گا. اصل میں آپ کو جب کوئی حوالہ دیا جائے اور آپ سے جواب نہ بن پڑے تو آپ اکثر یہ فرما دیتے ہیں کہ یہ شخصیت معتبر نہیں.
ظاہر ہے اس کے بغیر آپ کی دکان کیسے چل سکتی ہے.
حالاں کہ اکثر جو "آپ" کے یہاں معتبر نہیں ہوتا وہ باقی دنیا میں معتبر قرار پاتا ہے. اوہ ہاں! ہو سکتا ہے آپ مثال مانگیں! تو صاحب ایک مثال ہے بدر الدین العینی کی, جنہیں ابھی کچھ دن پہلے آپ نے ایک تھریڈ میں اثناء بحث غیر معتبر قرار دیا ہے حالاں کہ شیخ صالح المنجد انہیں "اہل العلم و الانصاف" کے نام سے یاد کرتے ہیں. حوالہ چاہیے ہو تو بتائیے گا.
تو سب سے پہلے لسٹ چاہیے ان کی جو آپ کے یہاں "معتبر رائے" والے "اہل الحدیث" ہیں.
پھر ہمیں یہ بھی پتا چل جائے گا کہ ہم سب کو کلام کی سمجھ نہیں ہے یا آپ اپنے "ضلوا و أضلوا" کے منصب کو برقرار رکھنے کے لیے ایسی باتیں کرتے ہیں
.
 
Top