• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکر قراء ات علامہ تمناعمادی کے نظریات کاجائزہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جوابات
(١)بصری کے استاد کا مجہول ہونا اورقاری نہ ہونا:
جواب: امام جزری رحمہ اللہ نے طبقات القراء میں فرمایا ہے: حمید بن قیس الاعرج ابوصفوان مکی ثقہ قاری ہیں۔انہوں نے قراء ت مجاہد بن جبیر سے حاصل کی اور انہیں ترپن(۵۳) مرتبہ قرآن مجید سنایا۔ان سے بصری نے نقل کیا۔ حمیدنے ۱۳۰ھ میں وفات پائی۔ (طبقات:۱؍۲۶۵)
معلوم ہوا حمید بصری کے استاد ہیں اور ثقہ قاری ہیں۔اسی طرح امام ذہبی رحمہ اللہ نے معرفۃ القراء الکبار: ۱؍۸۰ میں حمیدکو استاد بصری اور قاری کہا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢)یحییٰ بن یعمر کاشراب پینا اور استادِ بصری نہ ہونا:
جواب: پہلی بات تو یہ کہ شراب پینے والا قول ابن حجر نے صیغہ تمریص (قیل) کے ساتھ نقل کیا ہے جو اس کے ضعف پر دلالت کرتاہے۔موصوف فرماتے ہیں:’’وقیل ان قتیبۃ عزلہ لما بلغہ انہ یشرب المنصف‘‘
’’اور کہاگیا ہے جب قتیبہ بن مسلم کو یحییٰ کے منصف پینے کی خبر ملی تو اس نے اسے معزول کردیا۔‘‘
دوسری بات یہ کہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ بصیغہ جزم فرماتے ہیں:
’’اسے ابن حبان نے ثقات میں شمار کیا اورفرمایا ہے کہ وہ انتہائی پرہیزگار، فصحاء اور کثیر العلم علماء میں سے تھے۔‘‘ (تہذیب التہذیب:۱؍۳۸۱)
رہی بات بصری کے حمید سے پڑھنے کی تو اس میں تو جناب کو بھی ذرا سا شک ہی ہے۔ یہ شک بالکل غلط ہے، کیونکہ یحییٰ کی وفات کے وقت بصری کی عمر ۲۱ برس تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣) ابوعمرو کا سعید بن جبیر سے قراء ت نہ پڑھنا اور ابن جبیر کا قاری نہ ہونا:
جواب: علامہ عمادی رحمہ اللہ ابن جبیر کے استادِ بصری ہونے سے اس لیے انکاری ہیں کہ ۷۲ھ کے بعد وہ میدان سیاست میں آگئے جبکہ اس وقت بصری چار برس کے تھے پھر ۹۲ھ میں قتل تک۲۳ برس مکہ میں روپوش رہے۔
ہم یہ عرض کرتے ہیں کہ ۲۳ برس مکہ میں روپوش ہوتے ہوئے اگر ان سے حدیث نقل کی جاسکتی ہے تو قراء ت کیوں نہیں؟دوسرا یہ کہ اس وقت ائمہ اس طرح نقل نہیں کرتے تھے کہ الف سے یا تک ابتداء سے انتہاء تک کی تعلیم حاصل کرتے بلکہ وہ ابتدائی تعلیم صغار اَساتذہ سے حاصل کرتے پھر کبار اساتذہ سے کسب فیض کرتے تاکہ اداء ٹھیک ہوسکے اور سلسلہ مسندمیں داخل ہوسکیں۔ اور اس طرح تعلیم حاصل کرنے کے لیے کوئی بہت طویل عرصہ درکار نہیں ہوتا تھا بلکہ مختصر عرصہ میں یہ کام ہوجاتا تھا۔ امام جزری رحمہ اللہ نے اس کی کئی مثالیں پیش کی ہیں:
(١) حضرمی نے سلام طویل سے ڈیڑھ سال میں قرآن پڑھا (۲) ابن مومن نے صائغ سے صرف سترہ دنوں میں متعدد کتب کے طرق سے جمعاًقرآن مجید سنایا۔ (نشر:۲؍۱۹۸)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤) عکرمہ (استادِ بصری) پر جرح:
جواب:(١)یحییٰ القطان نے جو جرح کی وہ حدیث کے متعلق کی ہے نہ کہ قراء ت کے متعلق۔
(٢) خود امام موصوف (یحییٰ) نے عکرمہ کو ابن عباس کے خصوصی تلامذہ میں نقل کیا ہے۔ (سیراعلام :۵؍۱۸)
ابن عمرؓ کاکہنا: ’’ اتق اﷲ (یا نافع) ویحک لاتکذب… ‘‘
’’ اے نافع اللہ سے ڈرنا اور میری بابت جھوٹی بات نہ کہنا جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کردی ہیں‘‘ (سیر:۵؍۲۲)
جواب: امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس روایت میں یحییٰ بکاء بالاتفاق متروک ہے اور مجروح آدمی کی بات سے کسی عادل پر جرح نہیں کی جاسکتی۔ دوسرا یہ کہ عکرمہ تو ابن عمر کے زمانہ میں روایت ہی نہ کرتے تھے پھر ان کے متعلق یہ قول کیسے ہوسکتا ہے؟ اور تیسرا یہ کہ اہل حجاز بسااوقات کذب کا اطلاق خطاء پربھی کرتے ہیں تو اس وقت اس کامعنی ہوگا غلطی سے بچنا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام مالک رحمہ اللہ کی جرح
حافظ ابن حجر عکرمہ کادفاع کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’کسی بھی قطعی دلیل سے یہ بات ثابت نہیں کہ عکرمہ خوارج کی رائے رکھتے تھے۔ ہاں بعض مسائل میں ان کے موافق تھے جس کی وجہ سے انہیں خارجی کہا گیا۔‘‘ (مقدمۃ فتح الباری، ص۴۲۷)
امام مالک رحمہ اللہ نے بھی ان سے روایت نقل کی بعض جگہ رجل کہہ کر اور بعض جگہ صریح نام بول کر۔
جب حدیث میں صحیح نہیں تو قرآن ان سے کیوں نہیں نقل کیا جاسکتا؟ رہی بات عکرمہ کے قاری نہ ہونے کی تو امام ذہبی رحمہ اللہ نے انہیں (معرفۃ القراء:۱؍۸۳) میں قاری شمار کیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥) روایت مکی ان کی طرف منسوب کیوں نہیں:
جواب: چونکہ دونوں نے مجاہد بن جبیر سے پڑھا ہے اس لیے انہیں بھی درجہ امامت حاصل ہوا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عبداللہ بن عامر شامی
شامی پر مندرجہ ذیل اعتراضات کئے گئے ہیں:
(١) مغیرہ بن ابی شہاب (اُستاذ شامی) مجہول الحال ہیں، نیز مغیرہ نے کسی صحابی اور شامی نے مغیرہ کے علاوہ کسی اور اُستاد سے نہیں پڑھا۔
(٢) شامی نے ابوالدرداء سے قرآن نہیں پڑھا، نیز شامی ۸ ہجری میں پیدا نہیں ہوئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جوابات
(١)مغیرہ کا مجہول ہونا:
جواب: مغیرہ بن ابی شہاب مجہول شخص نہیں کہ جن کے حالات زندگی کا علم نہ ہوسکا ہو۔ امام ذہبی نے مغیرہ کے ترجمہ میں یہ بات لکھی ہے کہ مغیرہ نے عثمان سے اورمغیرہ سے ابن عامر شامی نے پڑھا( معرفۃ القراء :۱؍۴۳) اور امام جزری رحمہ اللہ نے بھی طبقات میں ان کا ترجمہ نقل کیاہے۔(طبقات القراء :۲؍۳۰۵)
٭ رہی بات مغیرہ کے کسی صحابی سے نہ پڑھنے کی تو انہوں نے ابودردائ، واثلہ بن اسقع، اور فضالہ بن عبید سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ (معرفۃ :۱؍۶۷، طبقات :۱؍۴۲۴)
٭ اور شامی نے مغیرہ کے علاوہ قاضی دمشق فضالہ بن عبید سے پڑھا (سیر:۵؍۲۹۲) اور امام جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’یہ قول انتہائی گرا ہوا ہے کہ جن شیوخ سے شامی نے پڑھا ان کا علم نہیں۔اس قول کا جواب دینا ہی لغو بات ہے۔ ‘‘ (طبقات:۱؍۴۲۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢) ابودرداء استادِ شامی نہیں ہیں:
جواب: امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’یہ بات ہم نے قوی سند کے ساتھ نقل کی ہے کہ شامی نے ابودرداء سے پڑھاہے۔‘‘ (سیر :۵؍۲۹۲)
امام دانی رحمہ اللہ نے بھی شامی کا ابودرداء سے پڑھنا ثابت کیاہے۔ امام جزری رحمہ اللہ دانی کے اس قول کے متعلق فرماتے ہیں اس معاملہ میں دانی کی شخصیت ہی کافی و وافی ہے۔ (طبقات القراء :۱؍۴۲۴)
٭ رہی بات شامی کے ۸ ہجری میں پیدانہ ہونے کی۔ تو ابن عامر خود فرماتے ہیں:
’’کہ میں رحلت نبویﷺ سے دو برس قبل۸ ہجری میں پیداہوا اور جب دمشق فتح ہوا تو میں اس وقت نو(۹) برس کا تھا میں وہیں (دمشق)میں منتقل ہوگیا۔ امام جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ۲۱ ہجری کے مقابلہ میں یہ قول زیادہ درست ہے، کیونکہ یہ خود شامی سے منقول ہے۔ (طبقات القراء :۱؍۴۵۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام عاصم :
(١) عاصم اور ان کے شاگرد شعبہ و حفص شیعہ تھے۔
(٢) عاصم کاحافظہ کمزور تھا اور یہ ثقہ بھی نہ تھے۔
(٣) ابوعبدالرحمن سلمی کے (عاصم کے استاد کے) والد صحابی نہ تھے۔
(٤) سلمی کی وفات کے وقت عاصم کی عمر صرف سات سال تھی جو حصول قراء ت کے لیے موزوں نہیں۔
(٥) حفص حدیث میں ضعیف ہیں۔
امام عاصم اور ان کے تلامذہ کے متعلق مذکورہ بالامعروف اعتراضات کے ذیل میں جوابات تحریر کئے جاتے ہیں:
 
Top