• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکر ِحدیث سے مکالمہ

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
انکا دعوی یہ ہے کہ جس چیز میں باہمی اختلاف ہو یعنی ایک بات دوسری بات کے خلاف ہو تو وہ قابل حجت نہیں ہو سکتی پس قرآن کی آیات میں آپس میں اختلاف نہیں ہے مگر احادیث میں آپس میں اختلاف ہے اس لئے قرآن حجت ہے مگر حدیث حجت نہیں ہے

اس سلسلے میں وضاحت یہ کرنی ہے کہ جب کوئی انسان کسی کتاب کے بارے یہ دعوی کرتا ہے کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں تو اسکے دعوی کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں
1-پہلا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ اس کتاب کی دو باتوں میں ظاہری یا لفظی اختلاف بھی نہیں اور حقیقی اختلاف بھی موجود نہیں
2-دوسرا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ اس کتاب کی دو باتوں میں حقیقی اختلاف موجود نہیں ہے البتہ لفظی یا ظاہری اختلاف نظر آ سکتا ہے جس میں کسی ٹھوس عقلی دلیل پر تطبیق دی جا سکتی ہے مثلا سیاق و سباق کے حوالے سے بات کا فرق ہو جانا یا ناسخ منسوخ کے لحاظ سے یا خاص و عام کے لحاظ سے فرق ہو جانا ممکن ہے


اب ہمارا حدیث کے بارے دوسرا دعوی ہے کہ دو احادیث میں کبھی ظاہری اختلاف نظر آ سکتا ہے مگر حقیقت میں وہ اختلاف نہیں ہوتا بلکہ ان میں ٹھوس عقلی بنیادوں پر تطبیق دی جا سکتی ہے

اور ہمارا یہ بھی دعوی ہے کہ
1- قابل حجت ہونے کے لئے ظاہری اختلاف مانع نہیں بن سکتا جب تک ان دو احادیث میں ٹھوس عقلی بنیادوں پر تطبیق ممکن ہو
2-جب مختلف الحدیث میں ٹھوس عقلی بنیادوں پر تطبیق ممکن نہ ہو تو ہم بھی وہاں توقف ہی کرتے ہیں اسکو قابل عمل نہیں کہتے
3-ہمارا یہ بھی دعوی ہے کہ ظاہری اختلاف تو پھر قرآن میں بھی موجود ہے البتہ وہ مختلف ٹھوس عقلی دلائل کی بنیاد پر رفع ہو جاتا ہے

اگر آپ کو اوپر ہمارے تین پوائنٹس میں کسی پر اعتراض ہے تو اس پر اعتراض پیش کر سکتے ہیں اور اگر آپ کو قرآن کے لفظی اختلاف کی دلیل چاہئے ہو تو وہ ہم آپ کے سامنے ایک ایک کر کے پیش کر سکتے ہیں

نوٹ: یہ یاد رہے حدیث سے ہماری مراد صحیح و صریح و مرفوع حدیث ہے کیونکہ ہم اسی کو ہی حجت سمجھتے ہیں اس پر اگر کوئی اعتراض ہو تو علیحدہ سے اس کو ٹھوس دلائل سے ثابت کیا جا سکتا ہے کہ ہم صرف صحیح و صریح و مرفوع حدیث کو ہی حجت سمجھتے ہیں
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب آپ کے عالم صاحب کو فضول کامنٹس کرنے کا بڑا شوق ھے۔ اختلاف کا مطلب اختلاف ھے خواہ وہ لفظی ھو یا حقیقی اور قرآن کریم کا یہ چیلنج لفظی یا حقیقی کی تخصِص کیساتھ نہیں دیا گیا۔ بلکہ ہر قسم کے اختلاف سے متعلق ھے۔ جب آپ کے عالم صاحب کی ایمان کی حالت یہ ھو گی تو پھر وہ گفتگو کس معیار کی کر پائیں گے اُس کا بخوبی انداز ھو رہا ھے۔ مجھے نہین لگتا کہ وہ کبھی روایات پر نظر حق ڈال پائیں گے۔ کیونکہ حق گو حق نظر حق فکر ہر کسی کے بس کا روگ نہین ھے۔ چلئیے اُن سے کہئیے کہ وہ مجھے قرآن کریم میں کوئی ایک اختلاف ثابت کر دیں؟ پہلے ہم اُن کا ایمان قرآن کریم پر تو مکمل کر لین۔ پھر روایات کو اُس معیار پر پورا کر دیں۔ شاید یہ عمل اُن کے لئے آسان ھو جائے۔ ثم تتفکرو۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب آپ کے عالم صاحب کو فضول کامنٹس کرنے کا بڑا شوق ھے۔
جی سوال چنا ہو تو جواب چنا ہی ہو گا باجرہ تو نہیں دیا جا سکتا

اختلاف کا مطلب اختلاف ھے خواہ وہ لفظی ھو یا حقیقی اور قرآن کریم کا یہ چیلنج لفظی یا حقیقی کی تخصِص کیساتھ نہیں دیا گیا۔ بلکہ ہر قسم کے اختلاف سے متعلق ھے۔
چلئیے اُن سے کہئیے کہ وہ مجھے قرآن کریم میں کوئی ایک اختلاف ثابت کر دیں؟ پہلے ہم اُن کا ایمان قرآن کریم پر تو مکمل کر لین۔ پھر روایات کو اُس معیار پر پورا کر دیں۔ شاید یہ عمل اُن کے لئے آسان ھو جائے۔ ثم تتفکرو۔
جی اگر آپ کا یہ دعوی ہے کہ قرآن میں لفظی اختلاف بھی نہیں تو یہ درست نہیں اسکی مثال نیچے لکھتا ہوں
قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَّسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقاً أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ
یہاں کہا گیا ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم انکو کہ دو کہ میری طرف جو کچھ بھی وہی کیا گیا ہے (یعنی تمام وحی) اس میں ان چار چیزوں کے علاوہ کوئی چیز کھانے والے کے لئے حرام نہیں رکھی گئی
یعنی اس آیت میں لفظی اور ظاہری طور پر یہ حصر سے بات کی گئی ہے کہ مجھے جو کچھ بھی وحی کیا گیا ان میں ان چار چیزوں کے علاوہ کوئی اور چیز حرام نہیں کی گئی ہے
یہاں یہ بات تھوڑی سمجھ بوجھ رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ جب الا نفی کے سیاق میں آئے تو اس سے حصر پیدا ہوتا ہے جیسے لا الہ الا اللہ یعنی کوئی بھی اور الہ نہیں مگر اللہ
اسی طرح کہ کوئی بھی اور وحی نہیں کی گئی حرام ہونے کے سلسلے میں مگر ان چار چیزوں کے حرام ہونے کے سلسلے میں
اب اس آیت کے لفظی معنی کے برعکس دوسری جگہ اور بھی چیزیں خود قرآن میں حرام کی گئی ہیں
یہ پہلا لفظی اختلاف ہے باقی بعد میں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اب اس آیت کے لفظی معنی کے برعکس دوسری جگہ اور بھی چیزیں خود قرآن میں حرام کی گئی ہیں
اس کا حوالہ یعنی آیات بھی نقل کر دیں تاکہ قارئین کے سامنے بھی پکی ٹھکی دلیل آجائے!
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
جی سوال چنا ہو تو جواب چنا ہی ہو گا باجرہ تو نہیں دیا جا سکتا


جی اگر آپ کا یہ دعوی ہے کہ قرآن میں لفظی اختلاف بھی نہیں تو یہ درست نہیں اسکی مثال نیچے لکھتا ہوں
قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَّسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقاً أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ
یہاں کہا گیا ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم انکو کہ دو کہ میری طرف جو کچھ بھی وہی کیا گیا ہے (یعنی تمام وحی) اس میں ان چار چیزوں کے علاوہ کوئی چیز کھانے والے کے لئے حرام نہیں رکھی گئی
یعنی اس آیت میں لفظی اور ظاہری طور پر یہ حصر سے بات کی گئی ہے کہ مجھے جو کچھ بھی وحی کیا گیا ان میں ان چار چیزوں کے علاوہ کوئی اور چیز حرام نہیں کی گئی ہے
یہاں یہ بات تھوڑی سمجھ بوجھ رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ جب الا نفی کے سیاق میں آئے تو اس سے حصر پیدا ہوتا ہے جیسے لا الہ الا اللہ یعنی کوئی بھی اور الہ نہیں مگر اللہ
اسی طرح کہ کوئی بھی اور وحی نہیں کی گئی حرام ہونے کے سلسلے میں مگر ان چار چیزوں کے حرام ہونے کے سلسلے میں
اب اس آیت کے لفظی معنی کے برعکس دوسری جگہ اور بھی چیزیں خود قرآن میں حرام کی گئی ہیں
یہ پہلا لفظی اختلاف ہے باقی بعد میں
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب آپ اپنے عالم صاحب کو کہیں کہ وہ کسی ملاں سے نہیں بلکہ اللہ تعالٰی کے نوکر سے بات کر رھے ہیں۔ جن کو دماغ کو حاضر رکھ کر بات کرنے کا حکم دیا گیا ھے۔ اور صاف اور واضح بات کی تلقین کی گئی ھے۔ اُنہوں نے ایک آیت کا حوالہ دیا اور باقی بخاری اینڈ کمپنی کا مصالحہ ذہن میں ہی رکھ لیا اور اُن کا مفروضہ بنا کر سمجھ رھے ہین کہ اُنہوں نے بہترین جواب دیدیا۔ محترم اُن سے پوچھیں کہ قرآنِ کریم میں اور کیا کیا حرام قرار دیا گیا ھے۔ کم از کم اپنا موقف تو مکمل طور پر پیش کریں۔ ادھوری بات احسن نہیں ھوتی۔ اُنہوں نے اور چیزیں کیوں نہیں لکھیں تاکہ ہم غور کر پاتے۔ اُن کے کہنے سے ہم اُن کی بات کو تسلیم نہیں کر سکتے کہ قرآن کریم میں اختلاف ھے۔ اُن سے کہئیے کہ اگر آپ کو گفتگو کرنی نہیں آتی تو کیوں دوسروں کا وقت برباد کر رھے ہیں۔ ادھوری بات دوبارہ نہیں آنی چاھئیے۔ ورنہ اُن کے کامنٹس کو نظر انداز کرنا شروع کر دونگا۔ ثم تتفکرو۔
 

abusadbaig

مبتدی
شمولیت
ستمبر 03، 2015
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
0
السّلام عليكم رحمةالّٰله
ميرے بھائیوں میں کوئی عالم نہیں بس پڑھ لکھ لیتا ہوں اس علمی بحث پر تھوڑی سی نظر رکھے ہوئے تھا تاکہ میں بھی کچھ مستفید ہو سکوں مگر اب سمجھنے سے قاصر ہوں کیونکہ ابن قدامہ بھائ 'عبد بھائ آپس میں الجھے ہوئے ہیں اور عمران صاحب جن سے بحث ہونی تھی ان صاحب کا کوئ کمنٹ comment نھیں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابن قدامہ بھائی ایک نامہ بر ہیں، یعنی پوسٹ مین، وہ تحریر اس فورم اور سے فیس غالباً فیس بک اور دوسرے صاحب کی تحریر فیس بک سے یہاں پوسٹ کر رہے ہیں!
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب آپ اپنے عالم صاحب کو کہیں کہ وہ کسی ملاں سے نہیں بلکہ اللہ تعالٰی کے نوکر سے بات کر رھے ہیں۔ جن کو دماغ کو حاضر رکھ کر بات کرنے کا حکم دیا گیا ھے۔ اور صاف اور واضح بات کی تلقین کی گئی ھے۔ اُنہوں نے ایک آیت کا حوالہ دیا اور باقی بخاری اینڈ کمپنی کا مصالحہ ذہن میں ہی رکھ لیا اور اُن کا مفروضہ بنا کر سمجھ رھے ہین کہ اُنہوں نے بہترین جواب دیدیا۔ محترم اُن سے پوچھیں کہ قرآنِ کریم میں اور کیا کیا حرام قرار دیا گیا ھے۔ کم از کم اپنا موقف تو مکمل طور پر پیش کریں۔ ادھوری بات احسن نہیں ھوتی۔ اُنہوں نے اور چیزیں کیوں نہیں لکھیں تاکہ ہم غور کر پاتے۔ اُن کے کہنے سے ہم اُن کی بات کو تسلیم نہیں کر سکتے کہ قرآن کریم میں اختلاف ھے۔ اُن سے کہئیے کہ اگر آپ کو گفتگو کرنی نہیں آتی تو کیوں دوسروں کا وقت برباد کر رھے ہیں۔ ادھوری بات دوبارہ نہیں آنی چاھئیے۔ ورنہ اُن کے کامنٹس کو نظر انداز کرنا شروع کر دونگا۔ ثم تتفکرو۔
جو لوگ سمجھنا چاہ رہے ہوتے ہیں انکے لئے تو مسئلہ نہیں ہوتا مگر جو جواب سے جان چھڑانا چاہ رہے ہوتے ہیں وہ اسی طرح کی باتیں ڈھونڈتے ہیں
مثلا اگر میں باتیں ڈھونڈنے پہ آوں اور جواب نہ دینا چاہتا ہوں تو کہنا شروع کر دوں کہ اوپر بخآری اینڈ کمپنی لکھا ہوا ہے یہ کون سی کمپنہ ہے پہلے اسکی تفصیل بتائیں حالانکہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ اس سے انکی مراد کیا ہے
پس ذرا ان سے پوچھیں کہ کیا انکے ہاں وہی چار چیزیں حرام ہیں جو اوپر آیت میں لکھی گئی ہیں جہاں اللہ نے حصر لگا کر کہا کہ جو کچھ بھی وحی کی گئی اس میں صرف وہی چار چیزیں کھانے والی حرام ہیں ان چار چیزوں کے علاوہ اور چیزیں قرآن میں ہی حرام کی گئی ہیں اور انکو یہ جانتے بھی ہیں پھر بھی جان کر پوچھ رہے ہیں اگر نہیں جانتے تو ذرا یہ بتائیں کہ کیا آج تک انکے علاوہ یہ ہر چیز حلال سمجھ کر کھاتے رہے ہیں یعنی گدھے کتے وغیرہ
خیر میں وہ آیت بھی لکھ دیتا ہوں
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ
سورہ مائدہ آیت ۳
ویسے ان سے یہ بھی پوچھ کر بتائیں کہ انکے ہاں کتے گدھے کا کیا حکم ہے
 
شمولیت
جولائی 03، 2012
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
94
پوائنٹ
63
جو لوگ سمجھنا چاہ رہے ہوتے ہیں انکے لئے تو مسئلہ نہیں ہوتا مگر جو جواب سے جان چھڑانا چاہ رہے ہوتے ہیں وہ اسی طرح کی باتیں ڈھونڈتے ہیں
اپنے سچ کہا ۔ جزاک اللہ خیر
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
جو لوگ سمجھنا چاہ رہے ہوتے ہیں انکے لئے تو مسئلہ نہیں ہوتا مگر جو جواب سے جان چھڑانا چاہ رہے ہوتے ہیں وہ اسی طرح کی باتیں ڈھونڈتے ہیں
مثلا اگر میں باتیں ڈھونڈنے پہ آوں اور جواب نہ دینا چاہتا ہوں تو کہنا شروع کر دوں کہ اوپر بخآری اینڈ کمپنی لکھا ہوا ہے یہ کون سی کمپنہ ہے پہلے اسکی تفصیل بتائیں حالانکہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ اس سے انکی مراد کیا ہے
پس ذرا ان سے پوچھیں کہ کیا انکے ہاں وہی چار چیزیں حرام ہیں جو اوپر آیت میں لکھی گئی ہیں جہاں اللہ نے حصر لگا کر کہا کہ جو کچھ بھی وحی کی گئی اس میں صرف وہی چار چیزیں کھانے والی حرام ہیں ان چار چیزوں کے علاوہ اور چیزیں قرآن میں ہی حرام کی گئی ہیں اور انکو یہ جانتے بھی ہیں پھر بھی جان کر پوچھ رہے ہیں اگر نہیں جانتے تو ذرا یہ بتائیں کہ کیا آج تک انکے علاوہ یہ ہر چیز حلال سمجھ کر کھاتے رہے ہیں یعنی گدھے کتے وغیرہ
خیر میں وہ آیت بھی لکھ دیتا ہوں
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ
سورہ مائدہ آیت ۳
ویسے ان سے یہ بھی پوچھ کر بتائیں کہ انکے ہاں کتے گدھے کا کیا حکم ہے
باسمِ ربی۔ محترم ابن قدمہ صاحب میں کوئی کامنٹس نہیں کر سکتا۔ اس لئے معذرت خواہ ھوں۔ آپ ہیجڑے عالم صاحب سے کہہ دیں کہ میں حجاب میں بیٹھے رہنے والوں سے گفتگو کرنا پسند نہیں کرتا۔ اگر اُن کو گفتگو کرنی ھے تو سامنے آئیں اور شرائط طے کر کے بات کریں۔ اور اگر آپ کو بات کرنی ھو تو اپنے بل بوتے پر بات کریں۔ اور فیصلہ قرآن کریم کے مطاابق خود ہی اخذ کریں۔ مین مزید آپ کے عالم صاحب کی جہالت کا ساتھ نہیں دے سکتا۔ ثم تتفکرو ۔
باسمِ ربی۔ جس شخص کو واضح آیت سے بات سمجھ نہ آ رہی ھو۔ اُس کو کیسے جواب دیا جا سکتا ھے۔ آپ خود دیکھئیے کہ اللہ تعالٰی نے چار چیزیں حرام قرار دیں ہیں تو صرف چار ہی ہیں۔ باقی اُن کی جہالت ھے جو میں جاننا چاہتا تھا۔ مگر اُنہوں نے جواب سے تہی نظر کیا۔ کتا، اور بلا اور ایسے تمام جاندار جن کا ایک معدہ ھوتا ھے وہ قرآنِ کریم کی ان چار چیزوں میں شمار ہیں۔ پلیز اُن کے مزید کامنٹس مت لائیے ۔ میرے پاس وقت نہیں ھوتا کہ بہت ساری جگہوں پر سوالات کو دیکھ سکوں۔ ثم تتفکرو۔ بلا
 
شمولیت
جولائی 03، 2012
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
94
پوائنٹ
63
انسے کہو کی یہی آ جاے ،، اور ابھی توشرائط طےہو رہے ہے۔۔۔خیر کبھی میں بھی ایسا تھا اللہ نے ہدایت دی،،
 
Top