• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منہج سلف ... اسلامی اجتماعیت کی بقا کا ضامن ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
منہج سلف ... اسلامی اجتماعیت کی بقا کا ضامن
اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ یہ دین صرف' 'افراد' ' اور جماعتوںکو چلانے کے لیے نازل نہیں ہوا بلکہ یہ ایک ''امت '' بنانے اور ایک ''امت' ' چلانے کے لیے اترا ہے ۔ اس کا یہی قد کاٹھ ذہنوں میں رہنا ضروری ہے اور اس کا یہی مرتبہ دلوں میں جانشین کروانا چاہیے۔ ضروری ہے کہ دین کے فہم کے بارے میں ایسے مستند مراجع اختیار کیے جائیں جو نہ صرف صحیح ہوں بلکہ وہ 'امت ' کی سطح کے ہوں ۔ ایک فرد یا جماعت اپنی بات چھوڑ کر ان پر آنے کی پابند ہو ۔ان کو اپنا کر ایک جماعت امت کی سطح پر آئے نہ کہ امت کو جماعت کی سطح پر لانے کی کوشش کرے ۔ایک بڑی چیز اپنے سے چھوٹی چیز میں فٹ نہیں ہو سکتی ۔اس عمل کے جہاں اور بہت سے تقاضے ہیں وہاں فہم دین کے لیے کچھ ایسے مراجع کا اختیار کیا جانا از حد ضروری ہے جو بیک وقت مستند بھی ہوں اور مشترک بھی ۔

وہ اصول و ضوابط جو اہل سنت کے مختلف گروہوں مثلاً مذاہب اربعہ ،اہل حدیث اور اہل ظاہر کو اپنا تنوع برقرار رکھتے ہوئے ایک ساتھ چلنے میں مدد دے سکیں ۔ ان کے لیے اجتماع کی ایک معقول بنیاد فراہم کرسکیں اور ان کے اتفاق و اختلاف کی حدود و آداب متعین کر کے انہیں ایک مضبوط امت بنا سکیں اصول اہل سنت کہلاتے ہیں جنہیں سلف صالحین نے امت کے لیے کھول کھول کر بیان فرمایا ہے ۔
''فہم سلف'' سے ہی ہم یہ سیکھتے ہیں کہ دین کے کچھ امور ایسے ہیں جن میں اختلاف کیا ہی نہیں جا سکتا ہے ،انہیں اساسیات دین یا مسلمات کہتے ہیں ،اور کچھ امور ایسے ہیں جن میں اختلاف برداشت کرنے کا حکم دیا گیا ہے انہیں فروع دین کہتے ہیں ۔ جو لوگ سلف کے منہج سے ناواقف ہیں وہ یا تو دین کے بنیادی امور تک میں اختلاف کی گنجائش دیتے ہوئے دین کی بنیادیں ڈھاتے نظر آتے ہیں یا پھر اس قدر شدت اختیار کرتے ہیں کہ دین کے ہر مسئلہ کو کفر و اسلام کا مسئلہ بنا کر فقہی باتوں میں اختلاف تک پر کفر کے فتوے لگا دیتے ہیں۔ یہ طرز عمل اسلام کی اجتماعیت کو توڑنے اور تفرقہ کو ہوا دینے کا سبب ہے بلکہ یہی تفرقہ ہے۔ اس لیے اسلامی اجتماعیت کے لیے منہج سلف کو اپنانا بے حد ضروری ہے ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ذیل میں ائمہ کے اقوال اسلام کی اسی سچی تعبیر کوبیان کرتے ہیں :

امام حافظ ابن عبدالبرفرماتے ہیں۔

''سلف نے اس بات سے ممانعت فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ یا اس کے اسماء و صفات کے بارے میں بحث اور اختلاف ہو ۔البتہ جہاں تک فقہی مسائل کی بات ہے تو سلف کا اتفاق ہے کہ ان امور میں بحث اور اخذ و رد ہو سکتا ہے ۔کیونکہ یہ (فقہ ) ایسا علم ہے جس میں قیاس کرنے کی حاجت ہوتی ہے ۔جبکہ اعتقادات کا معاملہ ایسا نہیں ہے کیونکہ اہلسنت والجماعت کے نزدیک اللہ عزوجل کی بابت کوئی بات کی ہی نہیں جا سکتی سوائے اس بات کے جو وہ خود ہی اپنی ذات کے بارے میں بیان کر دے ،یا رسول ﷺ اس کی بابت بیان کر دے ،یا جس پر امت نے اجماع کر لیا ہو اللہ کی مثل کوئی چیز ہے ہی نہیں جس کا قیاس یا گہرے غور و خوض کے نتیجے میں ،ادراک ہونا ممکن ہو ...
''دین اس معنی میں کہ وہ اللہ ،اس کے فرشتوں ،اس کی کتابوں ،اس کے رسولوں اور بعث بعد الموت اور یوم آخرت پر ایمان ہے تو اس تک رسائی اللہ کے فضل سے اس کنواری دوشیزہ کو بھی حاصل ہے جس کو کبھی گھر سے باہر کی ہوا تک نہ لگی ہو ۔ (دین کے اسی پہلو ،یعنی ''اصول دین '' کے بارے میں ) عمر بن عبدالعزیز کا قول ہے : جو شخص اپنے دین کو بحثوں کا موضوع بناتا ہے پھر وہ اکثر نقل مکانی کرتا ہے ۔''(صحیح جامع بیان العلم وفضلہ ۳۸۳)
''دین کے اصول و مسلمات'' دین کا وہ حصہ ہیں جس پر سمجھنا سمجھانے کے لیے گفتگو تو ہو سکتی ہے مگر یہ کسی کی ہار جیت سے بدلے نہیں جایا کرتے ۔

امام مالک  کے پاس ایک شخص آیا اور دین کے کچھ بنیادی امور میں آپ کو بحث و گفتگو کی دعوت دی ۔اُس نے امام مالک کو کہا : ''آئو بات کر کے دیکھتے ہیں ۔ اس شرط پر کہ میں جیتوں تو تم میرے ہم خیال ہو جائو گے اور تم جیتو تو میں تمہارا ہم خیال ہو جاوں ''

امام مالک نے اس تجویز پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا :''اور اگر کوئی تیسرا شخص ہم دونوں کو خاموش کرا دے ؟''

اُس شخص نے جواب دیا :''تو ہم اُس کی بات تسلیم کر لیں گے ۔''
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بظاہر دیکھئے تو اس شخص کی بات سے بڑی ہی انصاف پسندی اور حق پرستی جھلکتی ہے، بظاہر بہت اصولی پیش کش ہے ۔مگر امام مالک  اس کا جو جواب دیتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ وہ آپ جیسے آئمہ سلف کی ہی شان ہے ،فرمایا :

''تو کیا جب بھی کوئی نیا شخص میدان میں آئے اور پہلے والے سے بڑھ کر دلیل دے لینے کی مہارت دکھائے تو ہم اپنا دین اور راستہ تبدیل کر لیا کریں ؟ سنو،میں اپنا دین یقینی طور پر معلوم کر چکاہوں کہ وہ کیا ہے ۔تمہیں اپنا دین تا حال معلوم نہیں تو جہاں چاہو تلاش کرتے پھر و ''۔(اللالکائی 144/1)

یہ ہیں ہمارے ائمہ جو ایسا راستہ بتلا گئے کہ جس پر چلنے والا ایک روشن اور مضبوط راہ پرہے۔ وہ اس راہ کا ہر پہلو امت کے سامنے رکھ گئے ۔اللہ اُن پر رحمت فرمائے ۔

رہے ''دین کے فروع'' تو اُس میں یہ شدت اور سختی نہیں ہے ،مگر وہاں بھی ہر ایرے غیرے کو اجتہاد کرنے اور فتوی دینے کی اجازت نہیں ہے ۔اس میں بھی استدلال اور مسائل اخذ کرنے کے باقاعدہ اصول اور قواعد ہیں ۔دین کے اس حصہ میں بات کرنے اور رائے دینے کے لیے بھی ضروری ہے کہ آدمی نہ صرف استدلال کے ان فقہی اصولوں سے واقف ہو بلکہ نصوص شریعت کا علم بھی رکھتا ہو ۔

امام محمد بن حسن  فرماتے ہیں :

''جو شخص کتاب و سنت کا علم رکھتا ہے ،اصحاب رسول ﷺ کے اقوال سے واقف ہو اور فقہائے مسلمین کے اقوال سے آگاہ ہو وہی اس بات کا مجاز ہے کہ کوئی مسئلہ اس کے سامنے پیش آئے تو وہ اجتہاد کرکے کوئی رائے اختیار کرے اور اپنی اس رائے کواپنی نماز ، روزے یا حج یا شرعی اوامر و نہی کے کسی معاملے میں قابل عمل جانے ۔'' (جامع بیان العلم و فضلہ )
رہا عام آدمی تو وہ اہل علم سے کسی مسئلہ کو سن کر یا ان کے فتاویٰ کو آگے بیان کر سکتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اُسے اجتہادکرنے کا حق نہیں ہے ۔

سلف کے ان اصول و ضوابط سے یہ بات بخوبی جانی جا سکتی ہے کہ وہ کس طرح اسلام کی حفاظت کرتے رہے اور یہ کہ مسلم معاشرے کی علمی پاسداری کا حق صرف انہی کو ہے۔منہج سلف سے جس گروہ نے بھی انحراف کیا اُس نے مسلم اجتماعیت کو پارہ پارہ کیا اور اسلام کے صاف ستھرے عقیدے کوخراب کیا ۔

امام مالک  نے کیا خوب فرمایا:۔

''لن یصلح آخر ھذہ الامۃ الا بما صلح بہ اولھا''(الشفا للقاضی عیاض:ج:۲،ص:۸۸)
''اس امت کے آخری دور کی اصلاح بھی اسی طرح سے ممکن ہے جس طرح اس امت کے اول حصّے(صحابہ) کی ہوئی تھی''۔
 
Top