• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

من خصوصیت کا صیغٍہ یا عمومیت کا ۔؟

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ!
شیخ محترم!
قرآن میں اکثر مقامات پر من کا صیغہ استعمال ہوا ہے مجھے پوچھنا یہ ہے کہ یہ صیغہ عمومیت پر دلالت کرتا ہے یا خصوصیت پر؟؟؟
مہربانی فرما کر قرآنی آیات سے مزین دلائل سے جواب دیں۔جزاک اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
لفظ ( مَن ) یہ اقسام ثلاثۃ ( اسم ، فعل ، حرف ) میں سے اسم ہے ۔
لغت عرب میں یہ لفظ بطور اسم موصول ، اسم شرط ، اور استفہام تینوں طرح استعمال ہوتا ہے ۔
اسم موصول کی مثال : و من الناس من یقول آمنا باللہ ۔۔۔۔ اور لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے ساتھ ایمان لے آئے ۔۔۔
اسم شرط کی مثال :من یتق اللہ یجعل لہ مخرجا ۔۔۔۔۔۔۔ جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے کوئی راستہ بنا دیتا ہے ۔
اسم استفہام کی مثال : من ذا الذی یشفع عندہ إلا بإذنہ ۔۔۔۔۔۔۔ کون ہے جو اللہ کی اجازت کے بغیر اس کے پاس سفارش کرسکتا ہے ۔

او ر یہ ہر تین صورتوں میں ’’ عموم ‘‘ کا فائدہ دیتا ہے ۔ ۔ ۔ رہی یہ بات کہ بعض دفعہ ( من ) استعمال ہوتا ہے لیکن وہاں عموم کا معنی نہیں پایا جاتا تو یہ اس ( من ) کی وجہ سےنہیں ہوتا بلکہ کسی اور لفظ کی وجہ سےہوتا ہے ۔ واللہ أعلم ۔
خلاصہ کلام : ( مَن ) ہر حال میں عموم کا فائدہ دیتا ہے ۔ عموم و خصوص کی بحث تفصیلا دیکھنے کیلیے إرشاد الفحول( جلد ١ ص ٢٨٥ وما بعدہا) ملاحظہ فرمائیں ۔
 
Top