نقل فتویٰ مولوی احمد رضا خان صاحب دربارہ میلاد شریف
فتویٰ درباب عدم جواز مجلس مولود مروجہ از مجموعہ فتاویٰ قلمی مولوی احمد رضا خان صاحب منقولہ ازباب الخطر ص:۱۹۴، ۲۹۴، ۳۹۴موصولہ از مولوی عبد الصمد صاحب رامپوری
استفتاء اس مسئلہ میں کہ مجلس میلاد حضور خیر العباد علیہ الوف تحیۃ الی یوم التناد میں جو شخص مخالف شرع مطہر مثلاً تارک صلوٰۃ شارب خمر ہو ڈاڑھی کترواتا یا منڈواتا ہو، مونچھیں بڑھاتا ہو، بے وضو بے اوبی گستاخی سے بروایات موضوعہ تنہا یا دو چار آدمیوں کے ساتھ بیٹھ کر مولود پڑھتا یا پڑھاتا ہو اگر کوئی مسئلہ بتائے تنبیہ کرے تو استہزاء و مزاح کرے بلکہ اپنے مقتدیوں کو حکم دے کہ ڈاڑھی منڈوانے والے رکھنے والوں سے بہتر ہیں کیونکہ جیسے ان کے رخسار صاف صاف ہوتے ہیں ایسے ہی ان کے دل مثل آئینہ کے صاف و شفاف ہیں ایسے شخص سے مولود پڑھوانا یا اس کو پڑھنا یا ممبرو مسند پر تعظیما بٹھانا۔ بانی مجلس و حاضرین و سامعین کا ایسے اشخاص کو بوجہ خوش آوازی کے چوکی پر مولود پڑھنے بٹھانا ناجائز ہے یا نہیں اور ایسے آدمی سے رب العزت جل مجدہ اور روح حضور فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش ہو گی یا ناخوش اور پروردگار عالم ایسی مجلس سے خوش ہو کر رحمت نازل فرماتا ہے یا غضب۔ اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ان محافل میں تشریف لاتے ہیں یا نہیں اور حاضرین محافل کے مستحق رحمت ہیں یا غضب۔ بینوا من الکتاب توجروا عند رب الارباب۔
جواب: افعال مذکورہ سخت کبائر ہیں اور ان کا مرتکب اشد فاسق و فاجر، مستحق عذاب نیران و غضب رحمان اور دنیا میں مستوجب ہزاراں ذلت و ہوان ۔ خوش آوازی خواہ کسی علت نفسانی کے باعث ہو، اسے مجردمسند پر کہ حقیقت مسند حضور پرنور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ تعظیماً بٹھانا اس سے مجلس مبارک پڑھوانا حرام ہے تبیین الحقائق ومنح اللہ المعین وطحطاوی علی مراقی الفلاح وغیرہ میں ہے۔
فی تقدیم الفاسق تعظیمہ وقد وجب علیہم اھانتہ شرعا ۔(فاسق کوبڑھانا دراصل اس کی تعظیم کرنا ہے حالانکہ ان پر شرعاً اس کی اھانت واجب ہے)۔ روایت موضوعہ پڑھنا بھی حرام ہے سننا بھی حرام ایسی مجالس سے اللہ عزوجل اور حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کما ل ناراض ہیں، ایسی مجالس اور ان کا پڑھنے والا اور اس حال سے آگاہی پا کر بھی حاضر ہونے والے سب مستحق غضب الٰہی ہیں یہ جتنے حاضرین ہیں سب وبال میں جدا جدا گرفتار ہیں، اور ان سب کے وبال کے برابر اس پڑھنے والے پر وبال ہے اور اپنا گناہ خود اس پر علاوہ اور ان حاضرین اور قاری سب کے وبال کے برابر ایسی مجلس کے بانی پر ہے اور اپنا گناہ خود اس پر طرہ مثلاً ہزار شخص حاضرین مذکور ہیں تو ان پر ہزار گناہ اور اس کذاب (جھوٹے) قاری پر ایک ہزار ایک گناہ اور بانی پر دو ہزار دو، ایک ہزار حاضرین کے اور ایک ہزار ایک اس قاری کے اور ایک (گناہ) خود اپنا، پھر یہ شمار ایک ہی بار نہ ہو گا بلکہ جس قدر روایات موضوعہ جس قدر کلمات نامشروعہ وہ قاری جاہل جری پڑھے گا ہر روایت کلمہ پریہ حساب وبال و عذاب تازہ ہو گا مثلاً فرض کیجئے کہ ایسے سو کلمات مردود ہ اس مجلس میں اس نے پڑھے تو ان حاضرین میں سے ہر ایک پر سو سو گناہ اس قاری و علم دین سے عاری (خالی) پر ایک لاکھ ایک سو گناہ اور بانی پر دو لاکھ دو سو۔ وقس علی ہذا (اس پر قیاس کرتے جاؤ۔محمدی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
من دعا الی ھدی کان لہ من الاجر مثل اجور من تبعہ لا ینقص ذلک من اجورہم شیئا ومن دعی الی ضلالۃ کان علیہ من الاثم مثل آثام من تبعہ لا ینقص ذلک من آثامہم شیئا رواہ الائمۃ احمد مسلم والاربعۃ عن ابی ھریرۃ۔
کہ جس نے ہدایت کی طرف بلایا تو اس کیلئے اس قدر اجر ملے گا جس قدر پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہ ہو گی اور جو شخص کہ گمراہی کی طرف بلائے گا تو اس کو اس قدر گناہ ملے گا جتنا کہ اس کی پیروی کرنے والوں کو گناہ ملے گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی، اس کو امام احمد، مسلم اور چاروں ائمہ نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاک ومنزہ ہیں اس سے کہ ایسی ناپاک جگہ تشریف فرما ہوں البتہ وہاں ابلیس شیاطین کا ہجوم ہو گا۔ والعیاذ باللہ رب العالمین (فتاویٰ رشیدیہ ص:۳۴۵، ۲۴۶، ۲۴۷)
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے