• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

من پسند نیکی مقبول نہیں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
جامعہ نعیمیہ لاہور کے مہتمم محمد حسین کو کیا کہو گے

سوم: آپ اپنے مفتی نعیمی جناب محمد حسین صاحب جو جامعہ نعیمیہ لاہور کے مہتمم کو کیا کہو گے جنہوں نے یہ بیان دیا ہے کہ عاشورا اور بارہ ربیع الاول کے جلسے اور جلوس یادگاروں کے سلسلے میں نکالے جاتے ہیں اور یہ مذہبی نقطہ نظر سے نہ فرض ہیں نہ واجب بلکہ ان کو نکالا جانا مستحسن ہے، انہوں نے کہا کہ ہر وہ کام جس سے کسی نقصان کا احتمال ہو اس پر پابندی لگا دینا ضروری ہے انسانیت کو قتل عام سے بچانے کیلئے مستحسن چیزوں کو ترک کیا جا سکتا ہے، ایسے جلوس دیگر اسلامی ممالک میں اس لئے نہیں نکالے جاتے کہ یہ دین کا حصہ نہیں ہیں آج کے حالات میں یہ ضروری ہے کہ ایسے جلوسوں پر فوری پابندی عائد کر دی جائے (روزنامہ جنگ ۱۳اکتوبر ۱۹۸۴ء) یعنی مفتی محمد حسین صاحب فرماتے ہیں کہ(یہ میلاد کے جلوس) دین کا حصہ نہیں ہیں الخ۔ ہم یہ بات جب کرتے ہیں تو میلادی لوگ اس کو برا مناتے ہیں اور میلاد دشمنی گردانتے ہیں یہی بات جب ان کے مفتی نعیمی صاحب نے کہہ دی ہے پتہ نہیں ان کو یہ میلادی لوگ کیا القاب دیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
جن علماء نے میلاد پر کتابیں لکھی ہیں وہ کیسے ہیں

سعیدی (تنبیہ :۳): وہابیوں کے امام حافظ ابن کثیر متوفی ص:۷۷۴ھ نے مولد رسول یعنی میلاد رسول کریم پر کتاب لکھی اور غیر مقلدوں کے امام علامہ ابن جوزی حنبلی نے المیلاد النبوی اور نواب (صدیق حسن) آف غیر مقلد نے الشمامة العنبریہ مولد خیر البریہ اور دیوبندیوں کے پیر حاجی امداد اللہ نے فیصلہ ہفت مسئلہ اور تھانوی دیوبندی نے نشر الطیب اور وہابیوں کے نزدیک معتبر امام حافظ ابن حجر مکی نے نعمۃ الکبری اور حافظ جلال الدین سیوطی نے حسن المقصد فی عمل المولد اور علامہ سید احمد مالکی مدرس حرم نے حول الاحتفال اور دیگر مستند علماء کرام نے میلاد شریف کی تعریف میں کئی کتابیں اور رسالے لکھے ہیں وہ حضرات گمراہ بدعتی ہیں یا نہیں اگر نہیں تو کیوں۔(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۹)
جنہوں نے صرف پیدائش پر صحیح احادیث سے کتابیں لکھی ہیں وہ بدعتی نہیں

محمدی
میلاد نبوی (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش) کے حالات صحیحہ لکھنا یا کتاب میں ولادت شریف کا ذکر کرنا، عین دین اسلام اور محبت رسول ہے۔ شرط یہ ہے کہ کتاب کا مواد احادیث صحیحہ پر مشتمل ہو جیسا کہ نواب صدیق حسن خاں نے ایسی رطب ویابس مواد پر مشتمل کتابوں پر افسوس کا اظہار فرمایا ہے جو انہوں نے الشمامۃ العنبریہ میں لکھا ہے جس کی عبارت پہلے کسی مقام پر لکھی جا چکی ہے تاہم جنہوں نے ایسی کتابیں لکھی ہیں جن میں حالات ثابت شدہ از روایات صحیحہ مندرج ہیں، انہوں نے صرف پیدائش کے حالات لکھے ہیں میلاد منانے کا اثبات نہیں کیا وہ نہ گمراہ ہیں اور نہ بدعتی۔

ہاں جنہوں نے ایسی کتابیں لکھی ہیں جن میں روایات ضعیفہ ، موضوعہ غیر صحیحہ سے عید میلاد منانے کو کشیدکیا ہے جیسے سعیدی ،کاظمی وغیرہ وہ کتابیں حقائق سے دور اور کوسوں دور اور ایسے لوگ بدعتی اور گمراہ ہوں تو کوئی تعجب نہیں۔

فتاویٰ رشیدیہ میں ہے فی الواقع نفس ذکر ولادت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی منکر نہیں ہو سکتا بلکہ وہ مندوب اور مستحسن ہے مگر بوجہ الحاق امور نامشروعہ جیسا کہ زمانہ حال ہے بدعت حرام ہے۔ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیجئے مگر جیسا کہ قرون ثلاثہ میں تھا کہ نہ مروجہ مجلس مولود منعقد ہوتی تھی نہ ذکر ولادت پر قیام ہوتا تھا ہم سب مامور کئے گئے ہیں اتباع سلف صالحین پر نہ کہ اتباع خلف پر الخ (فتاویٰ رشیدیہ ص:۲۳۵) فتاویٰ مذکورہ میں آگے بزرگان حنفیہ مالکیہ شافعیہ کے اقوال لکھے ہیں چنانچہ ہم کسی موقعہ پر اس فتادی سے ان اقوال کو نقل کر آئے ہیں ۔ فتاویٰ رشیدیہ کے صفحات ۲۳۵، ۲۳۶، ۲۳۷، ۲۳۸دیکھ لیں البتہ اس مقام پر فتویٰ اعلیٰ حضرت احمد رضا نقل کر دینا مناسب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
نقل فتویٰ مولوی احمد رضا خان صاحب دربارہ میلاد شریف

فتویٰ درباب عدم جواز مجلس مولود مروجہ از مجموعہ فتاویٰ قلمی مولوی احمد رضا خان صاحب منقولہ ازباب الخطر ص:۱۹۴، ۲۹۴، ۳۹۴موصولہ از مولوی عبد الصمد صاحب رامپوری

استفتاء اس مسئلہ میں کہ مجلس میلاد حضور خیر العباد علیہ الوف تحیۃ الی یوم التناد میں جو شخص مخالف شرع مطہر مثلاً تارک صلوٰۃ شارب خمر ہو ڈاڑھی کترواتا یا منڈواتا ہو، مونچھیں بڑھاتا ہو، بے وضو بے اوبی گستاخی سے بروایات موضوعہ تنہا یا دو چار آدمیوں کے ساتھ بیٹھ کر مولود پڑھتا یا پڑھاتا ہو اگر کوئی مسئلہ بتائے تنبیہ کرے تو استہزاء و مزاح کرے بلکہ اپنے مقتدیوں کو حکم دے کہ ڈاڑھی منڈوانے والے رکھنے والوں سے بہتر ہیں کیونکہ جیسے ان کے رخسار صاف صاف ہوتے ہیں ایسے ہی ان کے دل مثل آئینہ کے صاف و شفاف ہیں ایسے شخص سے مولود پڑھوانا یا اس کو پڑھنا یا ممبرو مسند پر تعظیما بٹھانا۔ بانی مجلس و حاضرین و سامعین کا ایسے اشخاص کو بوجہ خوش آوازی کے چوکی پر مولود پڑھنے بٹھانا ناجائز ہے یا نہیں اور ایسے آدمی سے رب العزت جل مجدہ اور روح حضور فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش ہو گی یا ناخوش اور پروردگار عالم ایسی مجلس سے خوش ہو کر رحمت نازل فرماتا ہے یا غضب۔ اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ان محافل میں تشریف لاتے ہیں یا نہیں اور حاضرین محافل کے مستحق رحمت ہیں یا غضب۔ بینوا من الکتاب توجروا عند رب الارباب۔

جواب: افعال مذکورہ سخت کبائر ہیں اور ان کا مرتکب اشد فاسق و فاجر، مستحق عذاب نیران و غضب رحمان اور دنیا میں مستوجب ہزاراں ذلت و ہوان ۔ خوش آوازی خواہ کسی علت نفسانی کے باعث ہو، اسے مجردمسند پر کہ حقیقت مسند حضور پرنور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ تعظیماً بٹھانا اس سے مجلس مبارک پڑھوانا حرام ہے تبیین الحقائق ومنح اللہ المعین وطحطاوی علی مراقی الفلاح وغیرہ میں ہے۔ فی تقدیم الفاسق تعظیمہ وقد وجب علیہم اھانتہ شرعا ۔(فاسق کوبڑھانا دراصل اس کی تعظیم کرنا ہے حالانکہ ان پر شرعاً اس کی اھانت واجب ہے)۔ روایت موضوعہ پڑھنا بھی حرام ہے سننا بھی حرام ایسی مجالس سے اللہ عزوجل اور حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کما ل ناراض ہیں، ایسی مجالس اور ان کا پڑھنے والا اور اس حال سے آگاہی پا کر بھی حاضر ہونے والے سب مستحق غضب الٰہی ہیں یہ جتنے حاضرین ہیں سب وبال میں جدا جدا گرفتار ہیں، اور ان سب کے وبال کے برابر اس پڑھنے والے پر وبال ہے اور اپنا گناہ خود اس پر علاوہ اور ان حاضرین اور قاری سب کے وبال کے برابر ایسی مجلس کے بانی پر ہے اور اپنا گناہ خود اس پر طرہ مثلاً ہزار شخص حاضرین مذکور ہیں تو ان پر ہزار گناہ اور اس کذاب (جھوٹے) قاری پر ایک ہزار ایک گناہ اور بانی پر دو ہزار دو، ایک ہزار حاضرین کے اور ایک ہزار ایک اس قاری کے اور ایک (گناہ) خود اپنا، پھر یہ شمار ایک ہی بار نہ ہو گا بلکہ جس قدر روایات موضوعہ جس قدر کلمات نامشروعہ وہ قاری جاہل جری پڑھے گا ہر روایت کلمہ پریہ حساب وبال و عذاب تازہ ہو گا مثلاً فرض کیجئے کہ ایسے سو کلمات مردود ہ اس مجلس میں اس نے پڑھے تو ان حاضرین میں سے ہر ایک پر سو سو گناہ اس قاری و علم دین سے عاری (خالی) پر ایک لاکھ ایک سو گناہ اور بانی پر دو لاکھ دو سو۔ وقس علی ہذا (اس پر قیاس کرتے جاؤ۔محمدی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
من دعا الی ھدی کان لہ من الاجر مثل اجور من تبعہ لا ینقص ذلک من اجورہم شیئا ومن دعی الی ضلالۃ کان علیہ من الاثم مثل آثام من تبعہ لا ینقص ذلک من آثامہم شیئا رواہ الائمۃ احمد مسلم والاربعۃ عن ابی ھریرۃ۔
کہ جس نے ہدایت کی طرف بلایا تو اس کیلئے اس قدر اجر ملے گا جس قدر پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہ ہو گی اور جو شخص کہ گمراہی کی طرف بلائے گا تو اس کو اس قدر گناہ ملے گا جتنا کہ اس کی پیروی کرنے والوں کو گناہ ملے گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی، اس کو امام احمد، مسلم اور چاروں ائمہ نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاک ومنزہ ہیں اس سے کہ ایسی ناپاک جگہ تشریف فرما ہوں البتہ وہاں ابلیس شیاطین کا ہجوم ہو گا۔ والعیاذ باللہ رب العالمین (فتاویٰ رشیدیہ ص:۳۴۵، ۲۴۶، ۲۴۷)

دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
کیا ملک مظفر اور ابن دحیہ مجرم نہیں؟

سعیدی (تنبیہ نمبر۴): … جس کو ان کے امام حافظ ابن کثیر دمشقی متوفی ۷۷۴اور امام جلال الدین سیوطی متوفی ۹۱۱ابن خلکان کے حوالہ سے بے جرم قرار دیں، یہ اس مرد مومن پر بہتان باندھتے ہیں۔ سچ ہے کہ آئینہ میں اپنا منہ نظر آتا ہے یا بیچاری نے اپنے وارثوں پر راز فاش کر دیا ہو گا اس لئے وہ آج تک چیختے چلاتے پھرتے ہیں آخر کچھ تو ہے کہ چھٹی صدی والا پندرھویں صدی تک بھی نہ بھول پایا (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۹)

محمدی
اول: امام ابن تیمیہ جس کو علامہ حافظ ذھبی نے شیخ الاسلام علامہ، حافظ، فقیہ، مجتھد، مفسر ، علم الزہاد، نادرۃ العصر کے القابوں سے یاد فرمایا ہے (تذکرۃ الحفاظ طبقہ :۱۲جلد چار) جس کی تعریف حافظ ابن قیم حافظ عبد الہادی رحمہم اللہ کریں اور جس کو یہ لوگ بے جرم قرار دیں یہ بدعتی لوگ اس مرد مومن ابن تیمیہ پر طرح طرح کے الزام لگائیں اور بہتان باندھیں۔ سچ ہے کہ آئینہ میں اپنا منہ نظر آتا ہے یا بیچاری نے اپنے وارثوں پر راز فاش کر دیا ہو گا اس لئے وہ آج تک وہ چیختے چلاتے پھرتے ہیں آخر کچھ تو ہے کہ ساتویں صدی والا پندرھویں صدی تک بھی نہیں بھول پایا، یہ تو گنبد کی صدا جیسی کہو گے ویسی سنو گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
دوم: غالباً سعیدی بریلوی میلادی کی مراد اس مرد مومن سے یا تو ملک مظفر کو کبری ہے یا وہ جس نے اس ملک شاہ سے میلاد پر کتاب لکھ کر جیب گرم کر لی تھی، ان دونوں کے متعلق حقیقت پہلے لکھ دی گئی ہے مختصر یہ کہ بادشاہ فضول خرچ عیاش اور اس کی ہاں میں ہاں ملانے والا مولوی ابن وحیہ فریبی مکار اور جھوٹا آدمی تھا۔

سوم: چھٹی صدی والے اس مرد مومن ابن وحیہ کو پندرھویں صدی والے لوگ اس لئے نہیں بھولے کہ چھٹی صدی والوں کے ساتھ اس نے جو چالاکیاں کیں اور ان کے ساتھ مکرو فریب جو کیا اس لئے انہوں نے اس کو فراڈی مکار محدثین کا دشمن کذاب بے باک ایسا تذکرہ کیا ہے اور ہم تک اس کے حالات پہنچے تو کیا اس کے باوجود ہم اس کو صادق ، ثقہ امین دیانتدار تسلیم کر لیں فقط اس بنا پر کہ اس نے میلاد پر کتاب جو لکھ ڈالی ہے۔ امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رایت الناس مجتمعین علی کذبہ وضعفہ (لسان المیزان ج:۴، ص: ۲۹۵) کہ میں نے لوگوں کو ابن دحیہ (سعیدی صاحب کے مرد مومن) کے جھوٹے اور ضعیف ہونے پر متفق پایا ہے۔

نہ خوف خدا نہ شرم نبی
یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جزاک اللہ خیرا


اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ھم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور ھم سب کو صراط مستقیم پر چلائے - آمین
 
Top