• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موت سے پہلے سیدنا عمرو بن عاص رضی الله عنہ کی وصیت پر اہل ایمان موقف

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

لگتا ہے آپ کو ایک عربی پڑھ کر بتانے والے کے ساتھ ساتھ ایک پروف ریڈر کی بھی ضرورت ہے۔ اس ایک غلطی کے اعتراف میں جو لکھا اس میں تو مزید غلطیوں کی بھرمار ہے بہر حال اگر ثقہ کو سقہ لکھنا کسی کتاب کی نقل نہیں بلکہ واقعی ٹائپناگ کی غلطی تھی اگرچہ ٹائپنگ کی غلطی مسلسل نہیں ہوتی۔
اسے کیا کہیں گے؟

جواد سے کچھ ٹائپنگ ایرر ہیں، لیکن یہ کوئی بڑی ڈیل نہیں، مثال سے! قرآن مجید عربی میں پڑھنے والا اگر عربی لکھ نہیں سکتا تو اس کے پڑھنے میں شک نہیں کیا جا سکتا۔ جواد سے ٹائپنگ ایرر کی ایک وجہ اور بھی ہو سکتی ھے جسے آگے پیش کرتے ہیں۔

یہاں ایک ممبر جس کے انٹرویو سے شائد 3 ماسٹر کئے ہوئے ہیں مگر وہ پڑھنا کو پڈنا اور ایسے چھوٹے ٹائپنگ ایرر ہوتے ہیں اس کی پوسٹ میں اکثر، ہو سکتا ھے ڑ ٹائپنگ میں نہ معلوم ہو کہ کونسی فنگر کے نیچے آتا ھے یا جیسے مختلف شہروں میں روزمرہ بولی جانے والی باتیں میں اکثر تھوڑی بہت تبدیلیاں ہیں اور کوئی کتنا بھی پڑھا لکھا ہو وہ اپنی شہر یا گاؤں کی بولی بولنا ہی پسند کرتا ھے، اس لئے اگر بات واضع ہو جاتی ھے تو اسے اگنور کرنا ہی درست ھے۔ جزاک اللہ خیر!

والسلام
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام و علیکم

فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن العبد ليعمل، فيما يرى الناس، عمل أهل الجنة وإنه لمن أهل النار، ويعمل فيما يرى الناس، عمل أهل النار وهو من أهل الجنة، وإنما الأعمال بخواتيمها» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ لوگوں کی نظر میں اہل جنت کے کام کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جہنم میں سے ہوتا ہے۔ ایک دوسرا بندہ لوگوں کی نظر میں اہل جہنم کے کام کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے اور اعمال کا اعتبار تو خاتمہ پر موقوف ہے۔»صحیح بخاری

یہ حدیث ہم اور آپ جسے لوگوں کے لئے ہےایک نصیحت ہے -صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے لئے نہیں ہے -

صحابہ کرام تو پہلے ہی جنتی ہیں قرآن میں ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں دو طبقے یا گروہ تھے: ایک مہاجرین اور دوسرا انصار، اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن پاک میں جگہ جگہ ان کے فضائل اور مناقب، ان کی بخشش اور مغفرت کا ذکر کیا ہے بلکہ ان کے نقش قدم پر چلنے والوں کو بھی اپنی رضا مندی اور جنت کی بشارت دی ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا: ”وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ [التوبة : 100]“
مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کےلیے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی بڑی کامیابی ہے۔

جہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے

عثمان بن عفان قال:‏‏‏‏ كان النبي صلى الله عليه وسلم ” إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه فقال:‏‏‏‏ استغفروا لاخيكم وسلوا له بالتثبيت فإنه الآن يسال ” .

عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے: ”اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بحیر سے بحیر بن ریسان مراد ہیں۔۔قال الشيخ الألباني: صحيح (تحفة الأشراف: ۸۹۴۰

روایت صحیح نہیں منکر ہے سنن ابو داود میں اسکی سند ہے[/HL]

حدَّثنا إبراهيمُ بن موسى الرازيُّ، حدَّثنا هشامٌ -يعني: ابن يوسف-، عن عبدِ الله بن بَحِير، عن هانىء مولى عثمانَ
عن عثمان بن عفان

اور ضعیف حدیث عقائد میں دلیل نہیں بن سکتی -

جہاں تک آپ کا یہ کہنا کہ ابو عاصم سقہ اور اپنے پیاروں سے بڑھ کر پیارے ہیں - تو کیا وہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین سے بھی بڑھ کر سقہ ہیں ؟؟؟ صحابہ کرام سقہ ہونے کے باوجود مقتلولین بدر کے سماع موتہ میں مغالطہ کھا گئے - اور اماں عائشہ رضی الله عنہ کی تفسیر سے ان کی تسلی و تشفی ہوئی -

جب کہ ان کے متعلق
ابو زید انصاری کہتے ہیں ابو عاصم اپنی روایتوں میں ضعيف العقل ہیں
یحییٰ بن سعید القطان بھی ان سے نا خوش تھے- (یاد رہے کہ یہ میرا ذ
اتی قول نہیں )

حقیقت یہ ہے کہ آپ صرف اپنے عقیدے کو ثابت کرنے کے لئے ابو عاصم کی بیان کردہ روایت پر یہ که رہے ہیں -

حافظ ابو الفرج عبد الرحمن بن الجوزی کی احادیث سے متعلق اصول ان کی کتابوں میں مل جائے گا “ ”تلبیس ابلیس“ رؤوس القواریر“ اور ”التبصرة“ تفصیل کا موقع نہیں ہے
حضرت علی رضی الله عنہ کا قول صرف ایک نصیحت کے طور پر پیش کیا گیا - حوالہ ابھی موجود نہیں کہیں پڑھا تھا - جا ملے حاضر کردوں گا - اگر اس قول سے اختلاف ہے تو یہ الگ بات ہے -

مولانا عبد الرحمان کیلانی اور محمد بن صالح بن محمد العثيمين کے عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی وصیت سے متعلق روایت سے متعلق نظریات پر ابھی تک آپ کے جوابات کا انتظار ہے -[/HL]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آپ کا یہ ساراجواب صرف جواب ہی ہے اور کچھ نہیں۔۔۔
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی حدیث کو آپ نے بلاوجہ جان چھڑانے کےلئے ۔منکر ۔کہہ دیا ۔
کیا آپ کو علم بھی ہے کہ ۔منکر ۔کس روایت کو کہا جاتا ہے اور کیوں کہا جاتا ہے ۔اس لئے اس پر کسی عالم کو سامنے لائیں حقیقت سامنےآجائے گی۔ ان شاء اللہ
آپ چونکہ اس حدیث کے منکر ہیں اس لئے بے دریغ حدیث کو ہی منکر کہہ دیا ۔استغفر اللہ ومعاذاللہ
یہ آپ کا میدان نہیں کہ اسنادحدیث پر ’‘ حکم ’‘ لگائیں،یہ زبردستی نہیں چل سکتی کہ آپ جب چاہیں کسی حدیث کو غلط وغیرہ ڈکلیئر کردیں
یہ ان کا میدان ہے جن کی عمریں اس دشت کی سیاحی میں کھپ گئیں ۔اس میدان کے ایک ماہر کی کاوش دیکھئے
علامہ ناصر الدین الالبانی لکھتے ہیں ؛
التثبيت 2.jpg

اس حدیث کو چار ائمہ حدیث صحیح کہہ رہے ہیں ۔جو آپ کی نظر میں منکر ہے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
صحیح مسلم کے راوی ابو عاصم پر بھی آپ کو عثمانی کی تقلید میں بڑا غصہ ہے ۔آپ کا غصہ الفاظ کی ٹوٹ پھوٹ سے عیاں ہے
آپ لکھتے ہیں :
جہاں تک آپ کا یہ کہنا کہ ابو عاصم سقہ اور اپنے پیاروں سے بڑھ کر پیارے ہیں - تو کیا وہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین سے بھی بڑھ کر سقہ ہیں ؟؟؟ صحابہ کرام سقہ ہونے کے باوجود مقتلولین بدر کے سماع موتہ میں مغالطہ کھا گئے - اور اماں عائشہ رضی الله عنہ کی تفسیر سے ان کی تسلی و تشفی ہوئی -
جب کہ ان کے متعلق
ابو زید انصاری کہتے ہیں ابو عاصم اپنی روایتوں میں ضعيف العقل ہیں
یحییٰ بن سعید القطان بھی ان سے نا خوش تھے- (یاد رہے کہ یہ میرا ذ
اتی قول نہیں )
آپ کا یہ بیان سراسر غلط ہے ۔اور صحیح بات مندرجہ ذیل ہے ثبوت کے ساتھ
علامہ ذہبی میزان الاعتدال میں فیصلہ کن الفاظ میں لکھتے ہیں کہ ابوعاصم کے ثقہ ہونے پر اجماع ہے ، یہ تو بےمثال محدث تھے
أبو.jpg
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
@اسحاق سلفی بھائی بتائیں گے کہ یہاں کون سچا ہے - اور کس پر فتویٰ لگتا ہے گمراہی کا -


taweed kay masail.jpg


حَدثنَا قَالَ رَأَيْت ابي يكْتب التعاويذ للَّذي يقرع وللحمى لاهله وقراباته وَيكْتب للمراة اذا عسر عَلَيْهَا الْولادَة فِي جَام اَوْ شَيْء لطيف وَيكْتب حَدِيث ابْن عَبَّاس إِلَّا انه كَانَ يفعل ذَلِك عِنْد وُقُوع الْبلَاء وَلم اره يفعل هَذَا قبل وُقُوع الْبلَاء ورأيته يعوذ فِي المَاء ويشربه الْمَرِيض وَيصب على رَأسه مِنْهُ


ترجمہ : عبد الله بن احمد نے کہا میں نے اپنے والد کو تعویذ لکھتے دیکھا ، اس کے لئے جو گنجا ہوتا ، بخار کے لئے ، اپنے گھر والوں اور قرابت داروں کے لئے آوٹ تعویذ لکھتے خاتون کے لئے پیالہ میں عسرت ولادت کے لئے یا کسی دوسری شئے لطیف پر اور وہ .... لکھتے ابن عباس رضی الله عنھ کی حدیث سوائے اس کے کہ وہ مصیبت کے واقع ہونے کے قریب ایسا کرتے تھے ، اور میں نے ان کو مصیبت کے وقوع ہونے سے قبل ایسا کرتے ہوۓ نہ دیکھا - میں نے دیکھا کہ وہ پانی میں تعوذ کرتے تھے اور اس کو مریض پی لیتا تھا اور اس میں کچھ سر پر ڈال لیتا تھا -

حَدثنَا قَالَ فرات على ابي رَحمَه الله يعلى بن عُبَيْدَة قَالَ حَدثنَا سُفْيَان عَن مُحَمَّد بن ابي ليلى عَن الحكم عَن سعيد بن جُبَير عَن ابْن عَبَّاس اذا عسر على المراة وِلَادَتهَا فلتكتب بِسم الله الَّذِي لَا إِلَه إِلَّا هُوَ الْحَلِيم الْكَرِيم سُبْحَانَ الله رب الْعَرْش الْعَظِيم الْحَمد الله رب الْعَالمين {كَأَنَّهُمْ يَوْم يرَوْنَ مَا يوعدون لم يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَة من نَهَار بَلَاغ فَهَل يهْلك إِلَّا الْقَوْم الْفَاسِقُونَ} قَالَ ابي وَزَاد فِيهِ وَكِيع وينضح مَا دون سرتها


ترجمہ : عبد الله بن احمد نے کہا ، میں نے اپنے والد کے سامنے پڑھا .... ابن عباس سے روایت ہے ، فرمایا کہ جب عورت کو ولادت کے وقت دشواری ہو تو یہ لکھو:
بِسم الله الَّذِي لَا إِلَه إِلَّا هُوَ الْحَلِيم الْكَرِيم سُبْحَانَ الله رب الْعَرْش الْعَظِيم الْحَمد الله رب الْعَالمين {كَأَنَّهُمْ يَوْم يرَوْنَ مَا يوعدون لم يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَة من نَهَار بَلَاغ فَهَل يهْلك إِلَّا الْقَوْم الْفَاسِقُونَ}
میرے والد نے کہا: اور وکیع نے یہ اضافہ کیا کہ پھر ولادت ہو جاتی ہے -



احمد بن حنبل رحم الله خود ہی اپنی "مسند" میں تعویذ کے رد میں حدیث لائے-



taweed shirk-1.jpg
taweez shrik -2.jpg

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
صحیح مسلم کے راوی ابو عاصم پر بھی آپ کو عثمانی کی تقلید میں بڑا غصہ ہے ۔آپ کا غصہ الفاظ کی ٹوٹ پھوٹ سے عیاں ہے
آپ لکھتے ہیں :

آپ کا یہ بیان سراسر غلط ہے ۔اور صحیح بات مندرجہ ذیل ہے ثبوت کے ساتھ
علامہ ذہبی میزان الاعتدال میں فیصلہ کن الفاظ میں لکھتے ہیں کہ ابوعاصم کے ثقہ ہونے پر اجماع ہے ، یہ تو بےمثال محدث تھے
9770 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

مولانا عبد الرحمان کیلانی اور محمد بن صالح بن محمد العثيمين کے عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی وصیت سے متعلق روایت سے متعلق نظریات پر ابھی تک آپ کے جوابات کا انتظار ہے


لگتا ہے کہ @اسحاق سلفی بھائی یہاں جواب دینے سے بھاگ رہے ہیں - اور تو اور ان پر فتویٰ دینے سے بھی گریز کر رہے ہیں - کیا یہ کھلم کھلا تضاد نہیں -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
یہاں کون سے سند دی آپ نے -

یہاں آپ نے علامہ ذہبی رحم الله کی بات کو کس سند سے مانا - میٹھا میٹھا حپ حپ کوڑا کوڑا تھو تھو - ذرا علامہ ذہبی رحم الله کی اس بات کی سند یہاں لکھ دیں تا کہ ہمارے علم میں اضافہ ہو - شکریہ -

علامہ ذہبی ؒ نے صاف لکھا ہے کہ (( قلت: أجمعوا على توثيق أبي عاصم، وقد قال عمر بن شبة: والله ما رأيت مثله. ))
کہ ابن عاصم کے ثقہ ہونے پر اجماع ہے ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
میں @محمد علی جواد بھائی کے ان الفاظ کے ساتھ یہاں بات کو ختم کروں گا -



السلام و علیکم -

اہل سلف بھائی نوٹ کرلیں مزید اب اس "ٹاپک" پر گفتگو کرنا میرے لئے ممکن نہیں- قیامت کے دن ہاتھ پاؤں زبان سب کو حساب دینا ہے - ممکن ہے کل کو کوئی ایسی بات منہ سے نکل جائے جو عذاب کا موجب بن جائے - اس لیے الله سے درخواست ہے کہ اگر غلطی پر ہوں تو ہدایت دے اور اگر صحیح عقیدے پر ہوں تو اس پر ہی قائم رکھے اور اسی پر موت دے (آمین )
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

مولانا عبد الرحمان کیلانی اور محمد بن صالح بن محمد العثيمين کے عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی وصیت سے متعلق روایت سے متعلق نظریات پر ابھی تک آپ کے جوابات کا انتظار ہے



لگتا ہے کہ @اسحاق سلفی بھائی یہاں جواب دینے سے بھاگ رہے ہیں - اور تو اور ان پر فتویٰ دینے سے بھی گریز کر رہے ہیں - کیا یہ کھلم کھلا تضاد نہیں -
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
السلام و علیکم -

محترم علوی صاحب - صرف ان مشہور اہل حدیث علما ء کے بارے میں بھی اپنی راے پیش کردیں -جو "جمہوریت " کو جائز سمجھتے ہیں ؟؟؟اور انتخابات میں بھی حصّہ لینے کے لئے کوشاں ہیں-

ان مشہور علماء کے نام اور مسلک آپ اور ہم سب جانتے ہیں - کیا ان علما ء کے بارے میں بھی یہی بات کہی جا سکتی ہے کہ "جو اپنے گمراہ کن اور بدعتی افکار اہل حدیث کا لیبل لگا کر پیش کرنے لگے ہیں۔" ؟؟؟؟
وعلیکم السلام

اہل حدیث علماء کا جو اختلاف ہے، وہ ان کا باہمی اختلاف ہے اور یہ اختلاف کرنے سے ان میں سے کوئی بھی اہل حدیثیت سے خارج نہیں ہو جاتا کیونکہ ان کا منہج ایک ہی ہے۔ آپ جب اسی طرح کے معروف اہل حدیث عالم دین یا اس کی کسی جماعت کے سربراہ بن جائیں گے تو پھر آپ یہ بات کہتے اچھے لگیں گے بشرطیکہ آپ کے اہل حدیثیت سے خارج ہونے پراس وقت تک کوئی اجتماعی فتوی نہ جاری ہو جائے جیسا کہ مولانا اسحاق صاحب کے بارے جاری ہوا تھا۔

ہمارا غامدی صاحب سے ایک بات پر مکالمہ ہوا تو غامدی صاحب نے کہا کہ مجھ پر تنقید کرنے والے کون سے آپس میں متفق ہیں تو ان کے شاگرد ہی نہ جواب دیا کہ آپس میں نہ سہی کم از کم اس بات پر تو متفق ہیں ناں کہ آپ کے افکار غلط ہیں۔

تو اہل حدیث کا باہمی اختلاف سہی لیکن اس بات پر تو اتفاق ہے کہ جن افکار کے حامل آپ ہیں، ان کے حاملین گمراہ اور بدعتی لوگ ہیں اور اہل سنت یا اہل حدیث کہلوانے کے حقدار نہیں ہیں۔ تو جن کا اہل حدیث ہونا وقت کے ساتھ طے ہو چکا ہے وہ سب آپ کے غیر اہل حدیث ہونے اور آپ کے افکار کے گمراہ ہونے پر متفق ہیں۔ باقی رہے، ان کے آپس کے اختلافات تو انہیں اس کے حل کے لیے کسی باہر کے مشیر یا علمی اختلاف کو فساد بنانے کے لیے کسی فتنہ گر طعن وتشنیع کی ضرورت نہیں ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام

اہل حدیث علماء کا جو اختلاف ہے، وہ ان کا باہمی اختلاف ہے اور یہ اختلاف کرنے سے ان میں سے کوئی بھی اہل حدیثیت سے خارج نہیں ہو جاتا کیونکہ ان کا منہج ایک ہی ہے۔ آپ جب اسی طرح کے معروف اہل حدیث عالم دین یا اس کی کسی جماعت کے سربراہ بن جائیں گے تو پھر آپ یہ بات کہتے اچھے لگیں گے بشرطیکہ آپ کے اہل حدیثیت سے خارج ہونے پراس وقت تک کوئی اجتماعی فتوی نہ جاری ہو جائے جیسا کہ مولانا اسحاق صاحب کے بارے جاری ہوا تھا۔

ہمارا غامدی صاحب سے ایک بات پر مکالمہ ہوا تو غامدی صاحب نے کہا کہ مجھ پر تنقید کرنے والے کون سے آپس میں متفق ہیں تو ان کے شاگرد ہی نہ جواب دیا کہ آپس میں نہ سہی کم از کم اس بات پر تو متفق ہیں ناں کہ آپ کے افکار غلط ہیں۔

تو اہل حدیث کا باہمی اختلاف سہی لیکن اس بات پر تو اتفاق ہے کہ جن افکار کے حامل آپ ہیں، ان کے حاملین گمراہ اور بدعتی لوگ ہیں اور اہل سنت یا اہل حدیث کہلوانے کے حقدار نہیں ہیں۔ تو جن کا اہل حدیث ہونا وقت کے ساتھ طے ہو چکا ہے وہ سب آپ کے غیر اہل حدیث ہونے اور آپ کے افکار کے گمراہ ہونے پر متفق ہیں۔ باقی رہے، ان کے آپس کے اختلافات تو انہیں اس کے حل کے لیے کسی باہر کے مشیر یا علمی اختلاف کو فساد بنانے کے لیے کسی فتنہ گر طعن وتشنیع کی ضرورت نہیں ہے۔
محترم -

علوی صاحب - آپ ایک علمی شخصیت ہیں -معاف کیجئے گا اس طرح کا جواز پیش کرنا آپ کی علمی قابلیت کو مشکوک بنا رہا ہے -

اگر کوئی عذاب قبر و ثواب میں اجتہادی اختلاف کرتا ہے تو اس کو آپ اہل حدیث کے منہج سے ہی فارغ کردیتے ہیں - اور اس پر گمراہ اور بدعتی ہونے کا الزام عائد کردیتے ہیں -

اور جو اہل حدیث "جمہوریت" کو جائز قرار دیتے ہیں-ان کی جان آپ صرف یہ که کر چھڑا دیتے ہیں کہ یہ "ان اہل حدیث علماء کا جو اختلاف ہے، وہ ان کا باہمی اختلاف ہے اور یہ اختلاف کرنے سے ان میں سے کوئی بھی اہل حدیثیت سے خارج نہیں ہو جاتا کیونکہ ان کا منہج ایک ہی ہے" - آپ شاید بھول رہے ہیں کہ ہمارا دین ایک مکمل دین ہے- اور طرز حکمرانی کا قانون اور طریقہ کار بھی دین اسلام کے احکامات میں شامل ہے - جب کہ جمہوریت تو یہود و نصاریٰ کا بنایا گیا طرز حکمرانی ہے- قرآن میں الله واضح طور پر فرماتا ہیں کہ :

ومَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سوره المائدہ ٤٧
اور جو چیز الله نے اتاری ہے تو جو اس کے موافق فیصلہ نہ کرے سو وہی لوگ (فاسق) نافرمان ہیں-


ﻭَﺇِﻥ ﺗُﻄِﻊْ ﺃَﻛْﺜَﺮَ ﻣَﻦ ﻓِﻲ ﺍﻟْﺄَﺭْﺽِ ﻳُﻀِﻠُّﻮﻙَ ﻋَﻦ ﺳَﺒِﻴﻞِ ﺍﻟﻠَّـﻪِ ۚ ﺇِﻥ ﻳَﺘَّﺒِﻌُﻮﻥَ ﺇِﻟَّﺎﺍﻟﻈَّﻦَّ ﻭَﺇِﻥْ ﻫُﻢْ ﺇِﻟَّﺎ ﻳَﺨْﺮُﺻُﻮﻥَ ( ﺍﻻﻧﻌﺎﻡ : ﺁﯾﺖ 116 ) ۔
ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ(اے نبی) ﺁﭖ ﺯﻣﯿﻦ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﮐﺜﺮﯾﺖ ﮐﯽ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺳﮯ ﮔﻤﺮﺍﮦ ﮐﺮﺩﯾﮟ ﮔﮯ-

یہ آیات جمہوریت کے کفر ہونے پر واضح طور پر دلالت کرتی ہیں -

اب اگر کوئی صاحب علم سب کچھ جاننے کے باوجود- کہ یہ نظام کفر کا نظام ہے - اس نظام حکمرانی کو جائز قرار دیتا ہے- پھر بھی اس کی باطل تاویلات کر کے صرف اتنا که دیا جائے کہ یہ تو علماء کا باہمی اختلاف ہے - تو کیا اس کو انصاف کہا جا سکتا ہے - ؟؟؟

اگرچہ جمہوریت فلحال ہمارا موضوع نہیں - لیکن محترم درخواست ہے کہ اگر آپ اہل حدیث منہج کی بات کرتے ہیں تو سب کو ایک ترازو میں تولیں - یہ نہ کریں کہ اپنے نام نہاد علماء کو دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر کہیں کہ یہ تو ان کا صرف باہمی اختلاف ہے- حیرت ہے کہ اس صریح گمراہی پر بھی ان کے ایمان پر کوئی چوٹ نہیں پڑتی - اور قبر کے عذاب و ثواب سے متعلق اگر بالفرض کسی سے اجھادی غلطی ہوتی ہے یا وہ کسی اہل حدیث امام کی بات کو رد کرتا ہے قرآن و حدیث کے تناظر میں- تو وہ اس اہل حدیث منہج سے فارغ کردیا جاتا ہے اور بدعتی و گمراہ کا لیبل اس پر لگا دیا جاتا ہے -

الله ہم کو اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن کرے اور شخصیت پرستی کے فتنے سے بچاے (آمین)-
 
Last edited:
Top