• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موجودہ دور میں حصول علم کی ضرورت

واعظ

مبتدی
شمولیت
جنوری 18، 2014
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
15
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
موجودہ دور میں حصول علم کی ضرورت
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اصل چیز جو انسان کو حیوانات سے ممیز کرتی ہے، وہ علم و ادراک ہے۔ جہاں تک دوسری خصوصیات و صفات کا تعلق ہے۔ مثلاً کھانے پینے میں، بھاگنے دوڑنے میں، حیوانات نہ صرف انسان کے شریک ہیں، بلکہ واقعہ یہ ہے کہ ان صفات میں وہ انسان پر مختلف اعتبارات سے بالاتری کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ لیکن علم و ادراک کی صفت انسان کے اندر ایک ایسی صفت ہے جس کی بدولت انسان نہ صرف تمام حیوانات پر حکمران ہے، بلکہ پہاڑوں اور سمندروں کی تسخیر کرتا ہے، ہواؤں پر حکومت کرتا ہے،ستاروں پر کمند ڈالتا ہے، بلکہ سچ پوچھیے تو فرشتوں پر بھی بازی لے گیا ہے۔اسی وجہ سے دنیا کی قدیم ترین سچائیوں میں سے ارسطو کی یہ بات بھی ہے کہ انسان حیوان ناطق ہے۔ ناطق کے معنی جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ 'دریاے بندۂ معقولات' کے ہیں، یعنی انسان صرف محسوسات ہی کا علم نہیں رکھتا، بلکہ معقولات کی دریافت بھی کرتا ہے اور اس کی یہی صفت ہے جو اسے حیوانات سے الگ کرتی ہے۔ اگر یہ نہ ہوتی تو انسان بھی حیوانات کی مختلف قسموں میں سے ایک قسم کا حیوان ہوتا اور اگر سب سے نہیں تو بہت سی قسموں سے تو ضرور فروتر ہوتا۔
علم کا حصول ہی ہمیں خوشحالی کی منزل تک لے جا سکتا ہے۔ موجودہ دور میں وہی قومیں ترقی کے سفر میں سب سے آگے ہیں جو اپنے علمی خزانے کی طاقت سے کام لینا جانتی ہیں۔معاشرتی برائیوں کی وجہ جہالت ہے ، موجودہ دور میں سب سے بڑا جہاد جہالت کیخلاف جنگ ہے ، مسائل سے نکلنے کا واحد حل حصول علم ہے ۔
کسی بھی ملک و قوم کی ترقی وخوشحالی کا دارومدار تعلیم پر ہوتا ہے،جس ملک وقوم میں تعلیم کو اہمیت دی جاتی ہے وہ ہمیشہ زندگی میں لوگوں پر اور ان کے دلوں پہ راج کیا کرتے ہیں۔اسلام میں بھی علم کو بہت اہمیت دی گئی ہے،کیونکہ علم کے کمالات میں سے ایک کمال یہ کہ انسان کو جہالت اورگمراہی کے اندھیروں سے نکال کر علم و آگاہی کی روشنی میں لاتا ہے اور بنی آدم کو شعور و فہم بخشتا ہے،اور انسان کو جب یہ تمیز ہو جاتی ہے تو دیوانہ وار کامیابیوں کی طرف لپکتا ہے۔تحصیل علم وہ راہ ہے جس پر عمل پیرا ہوکر ہم اپنی تعلیمی پس ماندگی کو دور کرسکتے ہیں اور معاشرے میں سر اٹھا کر جی سکتے ہیں۔یہ انتہائی افسوس سے لکھنا پڑرہا ہے کہ آج ترقی کےاس دور میں ہماری پیچیدگی کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے ملک میں تعلیم سے غفلت برتی جا رہی ہے۔چاہے وہ قومی سطح پر ہو یا سرکاری سطح پر،اس جدید دورمیں اپنے ملک کے پیچیدہ نظامِ تعلیم کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے دیگر ممالک میں رائج نظام تعلیم کو دیکھا جائے اور اسکا موازنہ پاکستان کی تعلیمی نظام سے کیا جائے تو اس لمحے بڑے بے تکلفی کی سی انداز میں دیوانہ وار ایک جملہ زبان پر آتا ہے،کہ کاش آج ہمارے ملک میں بھی تعلیم کو اہمیت دی جاتی۔سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ ہمارے ہاں سب سے زیادہ تعلیم کو نظر انداز کیا جاتا ہے،یہی وجہ ہے کہ آج پاکستا ن کی آدھی سے زائد آبادی ان پڑھ ہیں۔بحیثیت ایک طالب علم دیکھا جائے تو تعلیمی نظام پر انتہائی تشویش ہوتی ہے۔
مسجد سے آئی گوشِ اکبر میں یہ صدا​
مذہب جو مٹا تو ذورِ ملت معدوم​
جب علم گیا شوقِ عزت معدوم​
دولت رخصت تو ذوقِ زینت معدوم​
علم کی بدولت ہی دنیا میں مقام ملتا ہے اور آخرت میں سرخروئی حاصل ہوتی ہے۔جب تک مسلمانوں مں علم کا شوق رہا ان کی ڈنکا چاروں طرف بجتا رہا۔جب علم کو چھوڑ دیا تو پسماندگی کے گھڑے میں جا گرے۔موجودہ دور میں ایک ملک کی ترقی کا انحصار اس ملک کی علم اور ٹیکنالوجی کی ترقی پر منحصر ہے۔اور جس قدر وہ علم میں طاقت رکھتا ہوگا اس قدر اس ملک کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔
موجودہ دور میں تعلیم اس وجہ سے بھی ضروری ہے کہ یہ اخلاقی قدروں کو اجاگر کرتی ہے۔تعلیم سے دوری کی وجہ سے آج ہماری نوجوان نسل برے افعال کا شکار ہو رہی ہے،اخلاقی طور پر ہم بہت بے حس ہو چکے ہیں۔آج یہ نوجوان نسل احساس کمتری کے شکار دیکھائے دیتی ہے،گویا غلامانہ زندگی کو اپنی تقدیر کا لکھا سمجھتے ہیں،اسی وجہ سے آج ہمارے ملک کی آدھی سے زائد آبادی غربت کے لکیر کے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے،اس لیے اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لئے بعض اوقات غلط راہ اختیار کرتے ہیں،مثلاً لوگوں سے انکا حق چھین لینا ،کسی کو چند پیسوں کے خاطر اغواءکر لینا اور رقم نہ ملنے کی صورت میں بربریت پہ اتر آنا اور قتل کرنا وغیرہ۔
حکومت کا فرض یہ بنتا ہے کہ ملک میں تعلیم کو سرکاری سطح پر معیاری بنائے اوراس کو گھروں اور دوکانوں سے نکال کر سرکاری اداروں تک محدود کریں،تاکہ غریب طبقہ بھی حصول علم سے فیضیاب ہوسکے، تب جا کر ملک سے مصائب اور پریشانی کے بادل چھٹیں گے۔اور عنقریب وہ وقت بہت جلد آئیگا کہ باشعور اور پڑھی لکھی نسل آگے آکر ملک کو بحرانوں سے نکالینگی،اور پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک بنے گا۔یہ سب کچھ اس وقت ممکن ہو سکتا ہے جب اس دور میں علم کا حصول ضروری بنایا جائے اور ہمارے حکمران اس طرف خصوصی توجہ کریں۔تعلیم چاہے دینی ہو یا دنیاوی،حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔۔
موجودہ دور کا اہم ترین مسئلہ اس وقت علم کی کمی ہے۔اس کا اندازہ سادہ لوح اور جہالت میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو دیکھ کر کیا جا سکتا ہے۔وہ لوگ جو درباروں اور بزرگوں کو سجدے کرتے ہیں ،جو جعلی پیروں
فقیروں کے دروں پر اپنے اہل خانہ کو برباد کرتے ہیں،یہ وہ لاشعور لوگ ہیں جنہیں نہ زندگی گزارنے کا مقصد سمجھ آیا اور نہ ہی ان کی سوچ اجاگر ہو سکی۔آج علم دعوت تبلیغ کے ایک اہم حصہ کے حقدار یہ عوام بھی ہیں۔۔۔۔
 
Top