• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موجودہ دور میں ڈاڑھی کا مذاق. تبصرہ مطلوب ہے.

شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
آجکل بہت سے مسلمانوں کو دیکها ہے سر عام داڑھی کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔

داڑھیوں کو یہودیوں کی طرز کا بنا کر نبیﷺ کی احادیث اور سنت کا مذاق اڑایا جاتا ہے اگر کوئی نبیﷺ کی احادیث یا پھر قرآن کی آیت کا مذاق اڑائے تو ایسے ہی لوگوں کے لیے اللہ تعالی کا کیا ارشاد گرامی ہے سنئے
چنانچہ
ارشاد ربانی ہے ::

وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِؤُونَ -لاَ تَعْتَذِرُواْ قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ
ائے نبی ! کہ دیجئے کہ کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے تھے ، تم عذرنہ بیان کرو ، تم اپنے ایمان کے بعد کفر کر چکے ہو ''ـ سورة التوبة - 66-65

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک میں ایک شخص نے ایک مجلس میں مذاق اڑاتے ہوئے کہا : '' ہم نے اپنے ان قاریوں سے بڑھ کر پیٹ کا پجاری ، زبان کا جھوٹا اور لڑائی کے میدان میں بزدل اور ڈرپوک نہیں دیکھا ''

اس مجلس کے ایک دوسرے شخص نے کہا : '' تو جھوٹا ہے ، منافق ہے ، میں اس کی اطلاع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور دونگا '' جب نبی کریم علیہ السلام کو یہ خبر پہنچی تو اس بارے میں قرآن حکیم کی مذکورہ آیت نازل ہوئی ـ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ : '' میں نےاس منافق کو دیکھا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا پالان پکڑا ہوا ہے اور پتھروں پر سے گھسٹتا ہوا جا رہا ہے اور کہ رہا ہے :'' ائے اللہ کے رسول ! ہم تو ہنسی مذاق اور تفریح کر رہے تھے '' ـ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے جا رہے تھے : '' کیا تم اللہ ، اس کی آیتوں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مذاق کر رہے تھے ـ"
(تفسیر طبری ، ابن ابی حاتم ، حسن لشواہدہ )ـ

میرے مسلمان بھائی! مذکورہ آیت کریمہ اور حدیث پاک سے یہ معلوم ہوا کہ دین کا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ، یا اللہ تعالٰی کا ، یا شریعت کا ، یا دین کے کسی مسئلہ کا ، مذاق اڑانا کتنا بڑا اور خطر ناک گناہ ہے ، جس سے آدمی بسا اوقات دین سے خارج ہو جاتا ہے ـ

اس لیے میرے بھائی ! آپ دین کا ، یا دین کے متعلق کسی بھی مسئلہ کا خواہ بطور تفریح ہی سہی ، مذاق اڑائیں ، کیونکہ جو شخص بھی دین سے متعلق کسی بھی چیز یا مسئلہ کا مذاق اڑائے ، مثلا :: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مذاق ، مسواک کا مذاق ، داڑھی کا مذاق ، یا شرعی پردے کا مذاق ، یا زنا کا مذاق ، شراب اور قتل کی سزا کا ، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع کیا ہے ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ اسلام کا حکم ہے ، یا وہ اللہ تعالی کو گالی دیتا ہے ،یا دین و شریعت کو بر بھلا کہتا ہے ، یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور شخصیت پر حملہ کرتا ہے تو اس میں شک نہیں کہ ایسا آدمی ان باتوں سے دین سے خارج ہوجاتا ہے اور اس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان نہیں ہے ـ
اب آئیے احادیث کی روشنی میں داڑھی کے بارے میں دیکهتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ کی زبانی کیا کہوایا ہے کیونکہ
اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ نبیﷺ اپنی مرضی سے کچھ نہیں کہتے 53 : سورة النجم 3

وَ مَا یَنۡطِقُ عَنِ الۡہَوٰی ؕ﴿۳﴾

اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں ۔

نبیﷺ نے فرمایا کہ
Sahih Bukhari Hadees # 5892

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ ""خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ""، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلَى لِحْيَتِهِ فَمَا فَضَلَ أَخَذَهُ.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم مشرکین کے خلاف کرو، داڑھی چھوڑ دو اور مونچھیں کترواؤ۔“ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی ( ہاتھ سے ) پکڑ لیتے اور ( مٹھی ) سے جو بال زیادہ ہوتے انہیں کتروا دیتے۔
Sahih Muslim Hadees # 602

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَوْفُوا اللِّحَى»

عمر بن محمد نے نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت کی ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’مشرکوں کی مخالفت کرو ، مونچھیں اچھی طرح تراشو اور داڑھیاں بڑھاؤ ۔ ‘ ‘
Sahih Muslim Hadees # 603

حَدَّثَنِي
حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ، مَوْلَى الْحُرَقَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جُزُّوا الشَّوَارِبَ، وَأَرْخُوا اللِّحَى خَالِفُوا الْمَجُوسَ»

حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول ا للہ ﷺ نے فرمایا : ’’ مونچھیں اچھی طرح کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ ، مجوس کی مخالفت کرو ۔ ‘ ‘ Sunnan e Nisai Hadees # 5238

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَعْفُوا اللِّحَى .

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مونچھیں کاٹو اور داڑھی بڑھاؤ“۔
Jam e Tirmazi Hadees # 2760

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُصُّ أَوْ يَأْخُذُ مِنْ شَارِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ يَفْعَلُهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مونچھیں کاٹتے تھے۔ اور فرماتے تھے کہ خلیل الرحمن ابراہیم علیہ السلام بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سمجهنے اورعمل کرنے کی توفیق دیں آمین۔

واللہ اعلم۔۔
 
Top