• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موضوع: ’’الصحيفة من كلام ائمة الجرح والتعدیل علي ابي حنيفة‘‘

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام ابو حنیفۃ پر جرح کرنے والے محدثین



1- امام ابو ایوب سختیانیؒ
(ولادت 68ھ متوفی131ھ)

(1) حدثني محمد بن عبد الله المخرمي حدثنا سعيد بن عامر قال سمعت سلام بن أبي مطيع يقول كنت مع أيوب السختياني في المسجد الحرام فرآه أبو حنيفة فاقبل نحوه فلما رأه أيوب قال لأصحابه قوموا لا يعدنا بجربه قوموا لا يعدنا بجربه. (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 188،189) اخرجہ ابوزرعہ الدمشقی تاریخ دمشق جلد اول ص 503) ویعقوب بن سفیان الفارسی فی المعرفۃ و التاریخ جلد 2 ص 791 خطیب فی تاریخ بغداد جلد 13 ص 417)
ترجمہ: امام سلام بن ابی مطیعؒ سے روایت ہے کو امام ایوب ؒ مسجد حرام میں بیٹھے تھے ۔ تو ابو حنیفہ کو اپنے طرف آتے دیکھا امام ایوبؒ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ یہاں سے چل دو یہ شخص اپنی خارش سے ہمیں بھی خارش زدہ کردیں گا۔

سند کی تحقیق:
1۔محمد بن عبداللہ بن اعمار الخزاعی با لمجعمۃ تشدید الازدی ابو جعفر ثقہ حافظ (تقريب التهذيب ص 305)
2۔ سعید بن عامر الصبعی البصری احد الا علام قال ابن معین ثقہ مامون (تقريب التهذيب ص 289)

(2) حدثنا ابوبکر خلاد قال سمعت عبد الرحمن بن مھدی قال سمعت حماد بن زید یقول سمعت ایوب یقول ، وذکر ابا حنیفۃ ، فقال (یریدون ان یطفو انور اللہ بافواھم ویابی اللہ الا ان یثم نورہ ولو کرہ الکافرون ۔ (اسناد ہ صحیح) (کتاب المعرفۃ و التاریخ جلد 2، ص 758) واخرجہ خطیب فی تاریخ بغداد جلد 13 ص 417 وکتاب الصفا الکبیر جلد 4 ص 280)
ترجمہ: امام حماد بن زیدؒ نے کہا کہ میں نے اما م ایوب سختیانیؒ سے سنا جب کہ ابو حنیفہ کا ذکر ہورہا تھا۔ تو اس وقت امام ایوب ؒ نے یہ آیت پڑھی: "یہ چاہتے ہیں کہ اپنی پھونکوں سے اللہ کا نور (اسلام) بجھادیں۔ اللہ اس سے انکار کارتا ہے مگر یہ کہ اپنا نور پورا کردے اگرچہ یہ بات کافروں کو کتنی بھی ناگوار کیوں نہ ہو (سورۃ صف آیت 8)

سند کی تحقیق:
1۔ ابو بکر بن خلاد : ھو محمد بن خلاد بن کثیر الباھلی ابو بکر البصری ثقہ (تقريب التهذيب ص 296)
2۔ عبدالرحمن بن مہدی بن حسان العنبری مولاھم ابو سعید البصری ثقہ حافظ عارف بالرجال والحدیث قال ابن المدینی مارایت اعلم منہ (تقريب التهذيب ص 210) وانظر ایضا 47
3۔ حماد بن زید بن درھم الازدی ابو اسماعیل البصری ثقہ ثبت فقیہ (تقريب التهذيب ص 82)












2۔ شیخ الاسلام امام ابو اسحاق الفزاریؒ
(متوفی 185 ھ)

(1) حدثني محمد بن هارون حدثنا أبو صالح قال سمعت الفزاري
وحدثني إبراهيم بن سعيد حدثنا أبو توبة عن أبي إسحاق الفزاري قال كان أبو حنيفة يقول إيمان إبليس وإيمان أبي بكر الصديق رضي الله عنه واحد قال أبو بكر يا رب وقال إبليس يا رب. (اسناد ہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 219 اخرجہ یعقوب بن سفیان جلد 2 ص 788، 789 وخطیب فی تاریخ بغداد جلد 13 ص 376)

ترجمہ: امام ابو اسحاق الفزاریؒ نے کہا کہ ابو حنیفہ کہتا تھا ابلیس کا ایمان اور ابو بکر صدیق ؓ کا ایمان ایک برابر ہے (نعوذباللہ) ابو بکر صدیق ؓ یا رب کہتا ہے اور ابلیس بھی یا رب کہتا ہے۔

سند کی تحقیق:
1۔محمد بن ھارون بن ابراھیم الربعی ابو جعفر البغدادی للبزار ابو نشیط ثقہ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 464)
2۔ ابو صالح ھو محبوب بن موسی الانطا کی ابو صالح الفراء ثقہ (الکاشف جلد 3 ص 108)
دوسری سند:
1۔ ابراھیم بن سعید الجوھری ابو اسحاق الطبری نزیل بغداد ثقہ حافظ (تقريب التهذيب ص 20)
2۔ ابوتوبۃ : ھو ربیع بن نافع ابو توبۃ الحلبی نزیل طرسوس ثقۃ حجۃ عابد (تقريب التهذيب ص 101)



(2) حدثنی محمد بن ھارون ابو نشیط حدثنی ابوصالح قال سمعت ابا اسحاق الفزاری وحدثنی ابراھیم ثنا ابو توبۃ عن ابی اسحاق الفزاری قال کان ابو حنیفہۃ مرجئۃ یری السیف ۔ (اسناد صحیح) ( کتاب السنۃ جلد اول ،ص 207) اخرجہ امام العقیلی فی کتاب الضعفاء الکبیر جلد 4 ص 283)

ترجمہ : امام ابو اسحاق الفزاریؒ نے کہا ابو حنیفہ مرجی تھا۔ اور تلوار کو جائز سمجھتا تھا۔

سند کی تحقیق:

پہلی سند:
1۔ محمد بن ھارون بن ابراھیم الربعی ابو جعفر البغدادی للبزار ابو نشیط ثقہ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 464)
2۔ ابو صالح ھو محبوب بن موسی الانطا کی ابو صالح الفراء ثقہ (الکاشف جلد 3 ص 108)

دوسری سند:
1۔ ابراھیم بن سعید الجوھری ابو اسحاق الطبری نزیل بغداد ثقہ حافظ (تقريب التهذيب ص 20)
2۔ ابوتوبۃ : ھو ربیع بن نافع ابو توبۃ الحلبی نزیل طرسوس ثقۃ حجۃ عابد (تقريب التهذيب ص 101)








(3) حدثنا محمد بن هارون حدثنا أبو صالح قال سمعت الفزاري يقول حدثت أبا حنيفة بحديث عن النبي  في رد السيف فقال هذا حديث خرافة. (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلداول ص 207،218، 219)

ترجمہ: امام اسحاق الفزاریؒ نے کہا کہ میں نے ابو حنیفہ سے مسلمانوں کے خلاف تلوار نہ اٹھانے کے بارے میں حدیث بیان کی تو ابو حنیفہ نے جواب دیا کہ یہ بکواس ہے (نعوذباللہ)

سند کی تحقیق:
1۔ محمد بن ھارون بن ابراھیم الربعی ابو جعفر البغدادی للبزار ابو نشیط ثقہ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 464)
2۔ ابو صالح ھو محبوب بن موسی الانطا کی ابو صالح الفراء ثقہ (الکاشف جلد 3 ص 108)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
شیخ الاسلام امام اوزاعیؒ
(ولادت 88ھ متوفی 187)

(1) حدثنی ابراھیم ،ثنا ابوتوبۃ عن ابی اسحاق الفزاری قال قال الاوزاعی انا لاننقم علی ابی حنیفۃ الرای ، کلنانری، انمانقم علیہ، انہ یذکر لہ الحدیث عن رسول اللہﷺ فیفتی بخلافہ (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ، ص 607)

ترجمہ: امام اوزاعی ؒ نے کہا بیشک ہم قیاس کی وجہ سے ابو حنیفہ کو برا نہیں سمجھتے ہم سارے قیاس کرتے ہیں ہم اس لیے اسے برا سمجھتے ہیں کہ اس سے حدیث بیان کی جاتی ہے تو اس کے الٹ فتویٰ دیا ہے۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابراھیم بن سعید الجوھری ابو اسحاق الطبری نزیل بغداد ثقہ حافظ (تقريب التهذيب ص 20)
2۔ ابوتوبۃ : ھو ربیع بن نافع ابو توبۃ الحلبی نزیل طرسوس ثقۃ حجۃ عابد (تقريب التهذيب ص 101)
3۔ ابو اسحاق الفزاری: ھو ابراھیم بن محمد بن حارث بن اسماء بن خارجہ بن حفص بن حذیفہ الفزاری الامام ابو اسحاق ثقۃ حافظ لہ تصانیف (تقريب التهذيب ص 22) وانظر ایضا ص 33







(2) حدثني إبراهيم بن سعيد حدثنا أبو توبة عن سلمة بن كلثوم عن الاوزاعي أنه لما مات أبو حنيفة قال الحمد لله الذي أماته فإنه كان ينقض عرى الاسلام عروة عروة. (اسناد حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 207 اخرجہ خطیب فی تاریخ بغداد جلد 13 ص 418)

ترجمہ: امام اوزاعی ؒ نے ابو حنیفہ کی وفات کے وقت کہا کہ تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے اس شخص کو فوت کردیا یقینا ابو حنیفہ اسلام کے حلقوں کو ایک ایک کر کے توڑ رہا تھا۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابراھیم بن سعید الجوھری ابو اسحاق الطبری نزیل بغداد ثقہ حافظ (تقريب التهذيب ص 20)
2۔ ابوتوبۃ : ھو ربیع بن نافع ابو توبۃ الحلبی نزیل طرسوس ثقۃ حجۃ عابد (تقريب التهذيب ص 101)
3۔ سلیمان بن کلثوم الکندی الشامی ثقۃ (الکاشف جلد اول ص 308)

(3) حدثني أبو الفضل الخراساني حدثنا سريج بن النعمان عن حجاج بن محمد قال بلغني عن الاوزاعي أنه قال أبو حنيفة ضيع الأصول وأقبل على القياس. (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلداول ص 186)

ترجمہ: امام اوزاعیؒ نے کہا ابو حنیفہ نے اصولوں کو چھوڑ دیا اورقیاس کی طرف مائل ہوا۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابو الٖفضل الخراسانی : ھو ھاشم بن لیث الجوھری نزیل بغداد وقال امام محمد بن مخلد کان ثقۃ ثبتا متقنا حافظا (تاریخ بغداد جلد 8 ص 245)
2۔سریج بن النعمان بن مروان البغوی ابوالحسن البغدادی ثقۃ (تقريب التهذيب ص 117)
3۔ حجاج بن محمد المصیصی الا عور ابو محمد الترمذی نزیل بغداد ثم المصیصۃ ثقۃ ثبت (تقريب التهذيب ص 65)
(4) حدثني أبو الفضل الخراساني حدثنا أحمد بن الحجاج حدثنا سفيان بن عبدالملك حدثني أبن المبارك قال ذكرت أبا حنيفة عند الأوزاعي وذكرت علمه وفقهه فكره ذلك الأوزاعي وظهر لي منه الغضب وقال تدري ما تكلمت به تطري رجلا يرى السيف على أهل الاسلام فقلت إني لست على رأيه ولا مذهبه فقال قد نصحتك فلا تكره فقلت قد قبلت. (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلداول ص 222)

ترجمہ: امام عبداللہ بن مبارکؒ نے کہا میں نے امام اوزاعیؒ کے پاس ابو حنیفہ کا ذکر کیا اور میں نے اس کے علم اورفقہ کا تذکرہ کیا اما اوزاعی ؒ نے اس بات کو ناپسند کیااور وہ مجھ پر غصہ ہوئے ۔ اور کہا تو جانتا ہے جو تو کہہ رہا ہے تو تعریف کرتا ہے ایسے آدمی کی جو اہل اسلام پر تلوار کو (جائز) سمجھتا تھا۔ پس میں نے کہا میں اس (ابو حنیفہ) کی رائے اور مذہب پر نہیں ہوں تو کہا (اوزاعیؒ) نے میں نے تجھ سے خیر خواہی کی ہے تم میری بات کا برا محسوس نہ کر تو میں نے کہا (ابن مبارک نے) تحقیق میں نے آپ کی بات مان لی۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابو الٖفضل الخراسانی : ھو ھاشم بن لیث الجوھری نزیل بغداد وقال امام محمد بن مخلد کان ثقۃ ثبتا متقنا حافظا (تاریخ بغداد جلد 8 ص 245)
2۔ احمد بن الحجاج البکری المروزی ثقۃ (تقريب التهذيب ص 12)
3۔ سفیان بن عبدالملک المروزی من کبار اصحاب ابن المبارک ثقۃ (تقريب التهذيب ص 128)
4۔ ابن المبارک ھو عبداللہ بن المبارک المروزی مولی بنی حنظلہ ثقۃ ثبت فقیہ عالم جواد مجاھد جعت فیہ خصال الخیر (تقريب التهذيب ص 187)




(5) حدثني إبراهيم بن سعيد حدثنا محمد بن مصعب سمعت الاوزاعي يقول ما ولد في الاسلام مولود أشأم عليهم من أبي حنيفة. حدثني إبراهيم بن سعيد حدثنا أبو توبة عن أبي إسحاق عن سفيان الثوري والاوزاعي مثل قول محمد بن مصعب.

ترجمہ: امام اوزاعیؒ نے کہا کہ اسلام میں ابو حنیفہ سے زیادہ منحوس کوئی آدمی پیدا نہیں ہوا

سند کی تحقیق:
پہلی سند:
1۔ ابراھیم بن سعید الجوھری ابو اسحاق الطبری نزیل بغداد ثقہ حافظ (تقريب التهذيب ص 20)
2۔ محمد بن مصعب بن صدقۃ صدوق کثیر الغلط (تقريب التهذيب ص 319)

دوسری سند:
1۔ ابوتوبۃ : ھو ربیع بن نافع ابو توبۃ الحلبی نزیل طرسوس ثقۃ حجۃ عابد (تقريب التهذيب ص 101)
2۔ ابو اسحاق الفزاری: ھو ابراھیم بن محمد بن حارث بن اسماء بن خارجہ بن حفص بن حذیفہ الفزاری الامام ابو اسحاق ثقۃ حافظ لہ تصانیف (تقريب التهذيب ص 22) وانظر ایضا ص 33











(6) حدثني محمد بن هارون حدثنا أبو صالح قال سمعت الفزاري يقول كان الأوزاعي وسفيان يقولان ما ولد في الاسلام على هذه الأمة اشأم من أبي حنيفة (اسناد حسن ) کتاب السنۃ جلد اول ، ص 188)

ترجمہ: امام اوزاعیؒ اور امام سفیان نے کہا اسلام میں اس امت کے لیے ابو حنیفہ سے زیادہ منحوس شخص پیدا نہیں ہوا۔

سند کی تحقیق:
1۔ محمد بن ھارون بن ابراھیم الربعی ابو جعفر البغدادی للبزار ابو نشیط ثقہ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 464)
2۔ ابو صالح ھو محبوب بن موسی الانطا کی ابو صالح الفراء ثقہ (الکاشف جلد 3 ص 108)
3۔ ابو اسحاق الفزاری: ھو ابراھیم بن محمد بن حارث بن اسماء بن خارجہ بن حفص بن حذیفہ الفزاری الامام ابو اسحاق ثقۃ حافظ لہ تصانیف (تقريب التهذيب ص 22) وانظر ایضا ص 33
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
(7) حدثني الحسن بن عبد العزيز الجروي حدثنا أبو حفص التنيسي عن الأوزاعي قال ما ولد في الإسلام مولد أشر من أبي حنيفة (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 187)

ترجمہ: امام اوزاعیؒ نے کہا اسلام میں ابو حنیفہ سے زیادہ بدبخت کوئی شخص پیدا نہیں ہوا۔

سند کی تحقیق:
1۔ حسن بن عبدالعزیز بن الوزیر الجروی ابو علی المصری نزیل بغداد ثقۃ ثبت عابد (تقريب التهذيب ص 70)
2۔ ابو حفص التنیسی : ھو عبداللہ بن یوسف التنیسی ثقۃ متقن من اثبت الناس فی المؤطا (تقريب التهذيب ص 194)


امام ابو بکر بن عیاشؒ
(ولادت 106ھ متوفی 193ھ)

(1) حدثني هارون بن سفيان حدثني أسود بن سالم قال كنت مع أبي بكر بن عياش في مسجد بني أسيد مما يلي القبلة فسأله رجل من مسألة فقال رجل قال أبو حنيفة كذا وكذا فقال أبو بكر بن عياش سود الله وجه أبي حنيفة ووجه من يقول بهذا. (اسناد حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 222 اخرجہ خطیب تاریخ بغداد جلد 13 ص 435 بسلسلہ صحیح عن عباس بن صالح عن اسود بیحوہ)

ترجمہ: اسود بن سالمؒ نے کہا میں امام ابوبکر بن عیاشؒ کے ساتھ بنی اسید کی مسجد میں تھا پس ایک آدمی نے مسئلے کے بارے میں ان سے (ابو بکر بن عیاشؒ سے ) پوچھا پس اس آدمی نے کہا کہ ابو حنیفہ ایسے ایسے کہتا ہے (اس مسئلے میں) تو امام ابوبکر بن عیاشؒ نے کہا اللہ ابو حنیفہ کا چہرہ سیاہ کرے۔ اور اس شخص کا چہرہ جو اس کے ساتھ کہتا ہے (یعنی ابو حنیفہ کے اس مسئلے کے مطابق)

سند کی تحقیق:
1۔ ھارون بن سفیان حسن درجے کا راوی ہے (کتاب السنۃ جلد اول حدیث 270)
2۔ اسود بن سالم ثقۃ (تاریخ بغداد جلد 7 ص 35 وکتاب الثقات جلد 8 ص 366)







(2) حدثنا محمد بن اسماعیل ، قال حدثنا حسن بن علی ، حدثنا، یحیی قال سعت شریکا یقول انما کان ابو حنیفہ صاحب خصومات ، لم یکن یعرف الا با لخصومات وسمت ابا بکر بن عیاش یقول کان ابو حنیفہ صاحب خصوبات لم یکن یعرف الا با لخصومات ۔ (اسنادہ صحیح ) (کتاب الضعفاء الکبیر جلد 4 ص 282)

ترجمہ: امام شریکؒ نے کہا کہ ابو حنیفہ فسادی اور جھگڑالو آدمی تھا اور اسی جھگڑے بازی سے ہی پہچانا جاتا تھا۔ اور امام ابوبکر بن عیاش نے کہا ابو حنیفہ فسادی اور جھگڑالو آدمی تھا اور اسی جھگڑے بازی سے ہی پہچانا جاتا تھا۔

سند کی تحقیق:
1۔ محمد بن اسماعیل بن یوسف السلمی ابو اسماعیل الترمذی نزیل بغداد ثقۃ حافظ لم یتصح کلام ابن ابی حاتم فیہ (تقریب التھذیب ص 290)
2۔ حسن بن علی بن عفان العامری ابو محمد الکوفی صدوق ( تقریب التھذیب ص 70)
3۔ یحیی بن آدم بن سلیمان الکوفی ابو زکریا مولی بنی امیۃ الکوفی فی ثقۃ حافظ ٖفاضل (تقریب التھذیب ص 373)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام احمد بن حنبلؒ
(ولادت 164 ھ متوفی 241ھ)

(1) سألت أبي رحمه الله عن الرجل يريد أن يسأل عن الشيء من أمر دينه ما يبتلى به من الأيمان في الطلاق وغيره في حضرة قوم من أصحاب الرأي ومن أصحاب الحديث لا يحفظون ولا يعرفون الحديث الضعيف الإسناد والقوي الإسناد فلمن يسأل أصحاب الرأي أو أصحاب الحديث على ما كان من قلة معرفتهم قال يسأل أصحاب الحديث ولا يسأل اصحاب الرأي الضعيف الحديث خير من رأي أبي حنيفة (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 180،181 اخرجہ خطیب تاریخ بغداد جلد 13 ص 1448 ابن حزم المحلیٰ جلد اول ص 68)

ترجمہ: امام عبداللہ بن احمد ؒ نے کہا میں نے اپنے باپ (امام احمد بن حنبلؒ) سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جو اپنے کسی دینی معاملہ میں پوچھنا چاہتا ہے۔ یعنی وہ طلاق سے متعلق قسم اٹھانے یا اس کے علاوہ کسی اور معاملہ میں مبتلا ہوا اور اس کے شہر میں اصحاب الرائے بھی ہوں اور ایسے اصحاب حدیث بھی ہوں جو ضعیف حدیث کو اور اسناد کے قوی ہونے کی پہچان نہیں رکھتے تو یہ آدمی اس دوطبقوں میں سے کس سے مسئلہ پوچھے ۔ اصحاب الرائے سے یا ان اصحاب الحدیث سے جو معرفت میں کمزور ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ وہ آدمی اصحاب الحدیث سے پوچھے اور اصحاب الرائے سے نہ پوچھے کیوینکہ ضعیف حدیث ابو حنیفہ کے رائے سے بہتر ہے۔

(2) حدثنا عبداللہ بن احمد قال سمعت ابی یقول حدیث ابی حنیفۃ ضعیف ورایۃ ضعیف ۔ (اسناد صحیح ) (کتاب الضعفاء الکبیر جلد 4 ص 285)

ترجمہ: امام عبداللہ بن احمد ؒ نے کہا میں نے اپنے باپ (امام احمد بن حنبل ؒ ) سے سنا انہوں نے کہا کہ ابو حنیفہ کی حدیث ضعیف ہے اور رائے بھی ضعیف ہے۔

سند کی تحقیق:
1۔ عبداللہ بن احمد بن محمد بن حنبل الشیبانی ابو عبدالرحمن ولد الامام ثقۃ (تقریب التھذیب ص 167)

(3) حدثنا سلیمان بن داؤد العقیلی قال سمعت احمد بن الحسن التر مذی قال سمعت احمد بن حنبل یقول ابو حنیفۃ یکذب (اسناد صحیح) (کتاب الضعفاء الکبیر جلد 4 ص 284)

ترجمہ: امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا ابو حنیفہ جھوٹ بولتا تھا۔

سند کی تحقیق:
1۔ سلیمان بن داؤد العقیلی ثقۃ صدوق (الجرح والتعدیل جلد 4 ص 115)
2۔ احمد بن الحسن بن جنید الترمذی ابوالحسن ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 12)












امام ابو عون عبداللہ بن عونؒ
(متوفی 151ھ)

(1) حدثني محمود بن غيلان حدثنا مؤمل قال حدثنا عمرو بن قيس شريك الربيع بن صبيح قال سمعت ابن عون يقول ما ولد في الاسلام مولود أشأم على أهل الاسلام من أبي حنيفة وکیف تاخذون عن رجل قدخذل فی عظیم دینہ (اسناد حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 189 اخرجہ خطیب فی تاریخ بغداد جلد 13 ص 420)

ترجمہ: امام ابن عونؒ نے کہا اسلام میں ابو حنیفہ سے زیادہ کوئی شخص بد بخت انسان پیدا نہیں ہوا اور تم لوگ ایسے آدمی سے کس طرح اپنے دین کے لیتے ہو جو اپنے دین کے بڑے حصے میں رسوا ہوا۔

سند کی تحقیق:
1۔ محمود بن غیلان العدوی مولاھم ابو احمد المروزی نزیل بغداد ثقۃ (تقریب التھذیب ص 330)
2۔ مؤمل بن اسماعیل ابو عبدالرحمن البصری حافظ عالم یخطی وثقۃ ابن معین وقال ابو حاتم صدوق شدید فی السنۃ (المیزان الاعتدال جلد 4 ص 228)
3۔ عمرو بن قیس ابو عبداللہ الکوفی ثقۃ متقن عابد (تقریب التھذیب ص 262)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام ابو عوانہؒ
(متوفی 176ھ)

(1) حدثني إبراهيم حدثنا أبو سلمة عن أبي عوانة قال سئل أبو حنيفة عن الاشربة فما سئل عن شيء إلا قال لا بأس به وسئل عن المسكر فقال حلال. (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 207)

ترجمہ: امام ابو عوانہؒ نے کہا کہ میں نے ابو حنیفہ کو کہتے ہوئے سنا جب کہ ان سے شرابوں کے متعلق سوالات کیے جا رہے تھے۔ ہر سوال کے جواب میں کہتے کوئی حرج نہیں لوگوں نے نشہ والی چیز کے بارے میں سوال کیا تو کہا کہ حلال ہے۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابراھیم بن سعید الجوھری ابو اسحاق الطبری نزیل بغداد ثقہ حافظ (تقريب التهذيب ص 20)
2۔ ابو سلمۃ : ھو موسی بن اسماعیل ابو سلمۃ التبوذ کی ثقۃ (تقریب التھذیب ص 349) امام ذھبیؒ نے کہا ابو سلمہ موسیٰ بن اسماعیل ؒ بلند پایہ اور لائق اعتماد حافظ حدیث تھے۔ امام یحیی بن معین نے کہا میں نے اس اثرم اور امام ابو سلمہ موسی بن اسماعیلؒ کے سوا جس استاد کے پاس بیٹھا ہوں وہ مجھ سے دہشت زدہ ہوجاتا تھا یا میری علمیت اور قابلیت کا اعتراف کر لیتا تھا۔ امام علی بن مدینی ؒ نے کہا جو امام ابو سلمہ سے حدیث نہیں لکھتا ان سے ان کی احادیث کسی آدمی کے واسطہ سے لکھنا پڑیں گی امام ابو حاتم نے کہا میں نے بصرہ میں امام ابو سلمہ ؒ سے اچھی حدیث بیان کرنے والا کوئی نہیں پایا (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 299) قال امام العجلی ابو سلمۃ ثقۃ (تاریخ الثقات ص 443)




حافظ العصر امام ابو زرعہ رازیؒ
(متوفی 264ھ)

(1) قال ابو زرعہ الرازی کان ابو حنیفۃ جھمیا وکان محمد بن الحسن جھمیا (کتاب الضعفاء ص 570) اخرجہ خطیب فی تاریخ بغداد جلد 2 ص 179 جلد 4 ص 253 (بسند صحیح عن ابی زرعہ الرازی نحوہ ، وعلقہ الحافظ ابن حجر عسقلانی فی لسان المیزان جلد 5 ص 122)

ترجمہ: امام ابو زرعہ رازیؒ نے کہا ابو حنیفہ جھمی تھا اور محمد بن حسن جھمی تھا۔


امام ابو اسحاق ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی ؒ
(متوفی 259ھ)

(1) قال امام الجوزجانی ابو حنیفۃ لا یقنع بحدیثہ ولا برایہ (کتاب احوال الرجال ص 75) اخرجہ ابن عدی الکامل فی ضعفاء الرجال جلد 7 ص 2474 وخطیب فی تاریخ بغداد جلد 13 ص 451 عن الجوزجانی بہ)

ترجمہ: امام الجوزجانی ؒ نے کہا ابو حنیفہ کی رائے اور حدیث قابل اعتبار نہیں ہے۔





امام ابو قطن عمروبن الھیثمؒ
(متوفی 198ھ)

(1) حدثنا عبداللہ بن احمد قال حدثنا سیریج بن یونس قال حدثنا ابو قطن عن ابی حنیفہ وکان زمنا فی الحدیث (اسناد ہ صحیح) (کتاب الضعفاء الکبیر جلد 4 ص 285 اخرجہ خطیب فی تاریخ بغداد جلد 13 ص 1440)

ترجمہ: امام ابو قطن ؒ نے کہا ابو حنیفہ حدیث میں اپاہج تھا۔

سند کی تحقیق:
1۔ ۔ عبداللہ بن احمد بن محمد بن حنبل الشیبانی ابو عبدالرحمن ولد الامام ثقۃ (تقریب التھذیب ص 167)
2۔ سریج بن یونس بن ابراھیم البغدادی ابو الحارث المروزی ثقۃ عابد (تقریب اتھذیب ص 117)



امام ابو عبد الرحمن عبداللہ بن یزید المقریؒ
(ولادت 120ھ متوفی 213ھ )

(1) حدثنی ابوالفضل نا ابراھیم بن شماس نا ابو عبدالرحمن المقری قال کان واللہ ابو حنیفۃ مرجئا ودعانی الی الارجاء فابیت علیہ (اسنادہ صحیح ) (کتاب السنۃ جلد اول ص 223)

ترجمہ: امام عبدالرحمن المقریؒ نے کہا اللہ کی قسم ابوحنیفہ مرجی تھا۔ اور اس نے مجھے بھی اس کی دعوت دی مگر میں نے ان کی دعوت کو قبول نہ کرتے ہوئے مرجی بننے سے انکار کردیا۔

سند کی تحقیق:
1۔ ۔ ابو الٖفضل الخراسانی : ھو ھاشم بن لیث الجوھری نزیل بغداد وقال امام محمد بن مخلد کان ثقۃ ثبتا متقنا حافظا (تاریخ بغداد جلد 8 ص 245)
2۔ ابراھیم بن شماس الغازی ابو اسحاق السمرقندی نزیل بغداد ثقۃ (تقریب اتھذیب ص 20)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام ابن کثیرؒ
(ولادت 700ھ متوفی 774ھ)

(1) امام ابن کثیر کہتے ہیں ۔ صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ مسلمان کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے اس حدیث مبارکہ کے خلاف نہ تو کوئی صحیح حدیث ہے نہ کوئی ایسی تاویل ہوسکتی ہے جو اس کے خلاف ہو لیکن تاہم صرف ابو حنیفہ کا مذہب یہ ہے کہ مسلمان کافر کےبدلے قتل کردیا جائے۔ (تفسیر ابن کثیر دوسرا پارہ سورۃ البقرہ ص 28)


امام ابو حاتم محمد بن حبان التیمی البستیؒ
(ولادت 274ھ متوفی 354ھ)

(1) قال محمد بن حبان النعمان بن ثابت أبو حنيفة الكوفي صاحب الرأي يروي عن عطاء ونافع كان مولده سنة ثمانين في سوا الكوفة وكان أبوه مملوكا لرجل من بني ربيعة من تيم الله من نجد يقال لهم بنو قفل فأعتق أبوه وكان خبازا لعبد الله بن قفل ومات أبو حنيفة سنة خمسين ومائة ببغداد وقبره في مقبرة الخيزران وكان رجلا جدلا ظاهر الورع لم يكن الحديث صناعته حدث بمائة وثلاثين حديثا مسانيد ما له حديث في الدنيا غيره أخطأ منها في مائة وعشرين حديثا إما أن يكون أقلب إسناده أو غير متنه من حيث لا يعلم فلما غلب خطؤه على صوابه استحق ترك الاحتجاج به في الأخبار ومن جهة أخرى لا يجوز الاحتجاج به لأنه كان داعيا إلى الإرجاء والداعية إلى البدع لا يجوز أن يحتج به عند أئمتنا قاطبة لا أعلم بينهم فيه خلافا على أن أئمة المسلمين وأهل الورع في الدين في جميع الأمصار وسائر الأقطار جرحوه وأطلقوا عليه القدح الا الواحد بعد الواحد قد ذكرنا ما روى فيه من ذلك في كتاب التنبيه على التمويه فأغنى ذلك عن تكرارها في هذا الكتاب غير أني أذكر منها جملا يستدل بها على ما وراءها (کتاب الجروحین جلد 3 ص 61،64)

ترجمہ: امام ابن حبان نے کہا نعمان بن ثابت ابو حنیفہ کوفی صاحب الرائے تھا اور عطاء اور نافع سے روایت کرتا ہے اس کی ولادت 80ھ میں ہوئی اور وفات 150ھ میں بغداد میں ہوئی اس کی قبر خیزران قبرستان میں ہے اور ابو حنیفہ جگھڑا لو آدمی تھا ظاہر میں متقی تھا لیکن حدیث میں ضاعت نہ تھی۔ (محدث نہیں تھا) ایک سو تیس احادیث روایت کیں جو باسند بیان کی اس کے علاوہ دنیا میں اس کی کوئی حدیث نہیں ۔ ان میں سے بھی ایک سوبیس احادیث میں غلط بیانی کی یا ان کی سند یں الٹ پلٹ کردی متن کو بگاڑ دیا جس کا کوئی پتہ ہی نہیں چلتا جب اس کے صواب پر خطا غالب ہوئی تو اس سے احتجاج کرنا صحیح نہیں اس کے علاوہ وہ ارجاء (مرجیہ کی بدعت) کی طرف داعی تھا اور بدعت کی طرف دعوت دی۔ اس سے روایت کرنا بالاتفاق ناجائز ہے جس میں ہمارے اماموں کے ہاکوئی اختلاف نہیں اس کے علاوہ مسلمان کے اماموں اور دین دار لوگوں نے ہر ایک ملک میں اس پر جرح کی ہے اور ایک ایک جرح اس پر وارد ہے ہم نے یہ جرح اپنی کتاب التنبیہ علی التسمویہ میں بیان کی ہے اس وجہ سے اس بیان کو ہم دوبارہ دہرانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تاہم پھر بھی ایک جملے بیان کئے دیتے ہیں جس سے اس کے علاوہ پر دلیل اخذ کیا جاسکتا ہے۔
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
شیخ الاسلام و امام الحفاظ ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل بخاریؒ
(ولادت 194ھ متوفی 256ھ)

(1) قال امام بخاری ابو حنیفۃ کان مرجئا سکتوا عنہ وعن رایہ وعن حدیثہ ( تاریخ الکبیر البخاری جلد 8 ص 81)

ترجمہ: امام المحدثین امام بخاریؒ نے کہا کہ ابو حنیفہ مرجیہ تھا اور محدثین نے اس سے حدیث لینے میں خاموشی اختیار کی ہے۔ اسی طرح اس کی رائے سے بھی خاموشی اختیار کی ہے۔

(2) قال امام بخاری ویزعم ان الخنزیز البری لاباس بہ ویری السیف علی الامۃ ویزعم ان امراللہ قبل ومن بعد مخلوق فلا یری الصلوۃ فجعلتم ھذا واشباھہ اتفاقا (جزالقراۃ البخاری ص 89)

ترجمہ: امام المحدثین امام بخاریؒ نے کہا اور اس (ابو حنیفہ) کا یہ بھی خیال ہے کہ جنگلی سور کے استعمال میں کوئی حرج نہیں اور امت محمدیہ سے قتال اور انہیں قتل کرنا جائز ہے اور اس (ابو حنیفہ) کا یہ بھی خیال ہے کہ اللہ کا حکم من قبل ومن یعنی کلام مخلوق ہے (نعوذبااللہ) اور نماز کو دین نہیں سمجھتے تو ان جیسی چیزوں پر اتفاق کر کے (فقیہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں)


امام ابو محمد عبدالرحمن بن ابی حاتم الرازیؒ
(ولادت 240ھ متوفی 327ھ)

(1) حدثنا ابی حدثنا ابن ابی سریح قال سمت الشافعی یقول سمعت مالک بن انس وقیل لہ تصرف ابا حنیفۃ؟ فقال نعم، ماطکم یرجل لو قال ھذہ الساریۃ من ذھب لقام دونھا حتی یجعلھا من ذھب ، وھی من خشب او حجارۃ قال ابو محمد یضی انہ کان یثبت علی الخطا ویحتح دونہ ولا یرجع الی الصواب اذابان لہ (اسناد صحیح ) آداب و مناقب الشافعی ص 210 اخرجہ خطیب فی تاریخ بغداد جلد 13 ص 421)

ترجمہ: امام شافعیؒ نے کہا کہ میں نے امام مالک بن انسؒ کو یہ کہتے ہوئے سنا جب کہ ان سے پوچھا گیا کہ آپ ابو حنیفہ کو جانتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا ہاں تمہارا اس شخص کے بارہ میں کیا خیال ہے کہ اگر وہ اس ستون کو سونے کا کہے اور اس کو ثابت کرنے پر آمادہ ہوجائے تو اس کو سونے کا کردکھائے گا اگر چہ وہ ستون لکڑی کا ہو یا پھتر کا، امام محمد ؒ(ابن ابی حاتم) نے کہا کہ امام مالک ؒ کی مراد یہ تھی کہ بے شک ابو حنیفہ غلطی پر ڈٹے رہتا تھا اور اس پر دلیلیں دیتا رہتا تھا ۔ اور صحیح بات ابو حنیفہ کے سامنے ظاہر ہوجاتی تو اس کی طرف نہ لوٹتا تھا۔

سند کی تحقیق:
1۔ محمد بن ادریس بن المنذر الحنظلی ابو حاتم الرازی احدالحفاظ (تقریب التھذیب ص 289) امام ذھبی ؒ نے کہا بہت بڑے حافظ حدیث اور چوٹی کے عالم تھے امام موسیٰ بن اسحاق نے کہا میں ابو حاتم سے بڑا حافظ حدیث کوئی نہیں دیکھا۔ امام نسائی نے کہا ثقہ ہیں (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 408)
2۔ ابن ابی سریج: ھو احمد بن صباح النھشلی ابو جعفر ابن ابی سریج الرازی المقری ثقۃ حافظ لہ غرائب (تقریب اتھذیب ص 13)
3۔ شافعی : تقدم فی رقم ص 45)
امام ابوبکر بن ابی شیبہؒ
(متوفی 235ھ)

(1) امام ابو بکر بن ابی شیبہ ؒ کہتے ہیں ابو حنیفہ نے (125) احادیث رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کی ہے اور اپنی رائے سے ان احادیث مبارکہ کو رد کردیا ہے۔
امام ابو بکر ابی شیبہؒ کہتے ہیں کہ رسواللہﷺ نے عمامہ پر مسح کیا ہے لیکن ابو حنیفہ کہتا ہے کہ عمامہ پر مسح جائز نہیں (مصنف ابن ابی شیبہ جلد 9 ص 36)
اسی طرح حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پانچ رکعت پر سجدہ سہواکیا ہے لیکن ابو حنیفہ کہتا ہے پوری نماز دوبارہ پڑھی جائےگی۔ (مصنف ابی شیبہ جلد 9 ص 37)
ثالثا حدیث مبارکہ میں ہے وتر سنت ہے لیکن ابو حنیفہ کہتا ہے وتر فرض ہے (مصنف ابن ابی شیبہ جلد 9 ص 173)
رابعا رسول اللہﷺ سے ایک وتر پڑھنا ثابت ہے لیکن ابو حنیفہ کہتا ہے ایک وتر پڑھنا جائز نہین (مصنف ابن ابی شیبہ جلد 9 ص 194) ابو حنیفہ نے جن ایک سو پچیس حدیث مبارکہ کی خلاف ورزی کی ہے تفصیل کے لیے دیکھیے (مصنف ابن ابی شیبہ جلد 9 تا 253)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
ابو یوسف قاضی
(ولادت 113ھ متوفی 182ھ)

1۔ حدثنی ابو الفضل الخراسانی حدثنا الحسن بن موسی الاشیب قال سمعت ابا یوسف یقول : کان ابو حنیفۃ یری السیف قلت: فانت؟ معاذاللہ (اسنادہ صحیح ) کتاب السنۃ جلد اول ص 182)

ترجمہ: امام حسن بن موسی نے کہا میں نے ابو یوسف کو یہ کہتے ہوئے سنا انہوں نے کہا ابو حنیفہ تلوار کو (امت محمدیہ ) پر تلوار جائز سمجھتا تھا میں نے کہا آپ بھی تو انہوں نے کہا اللہ کی پناہ (یعنی میں امت محمدیہ پر تلوار کو جائز سمجھوں)

سند کی تحقیق:
1۔ ابو الٖفضل الخراسانی : ھو ھاشم بن لیث الجوھری نزیل بغداد وقال امام محمد بن مخلد کان ثقۃ ثبتا متقنا حافظا (تاریخ بغداد جلد 8 ص 245)
2۔ حسن بن موسی الاشیب ابو علی البغدادی قاضی ثقۃ (تقریب التھذیب ص 72)


امام ابو عیسی ترمذی محمدبن عیسیؒ
(متوفی179ھ)

(1) قال اما م ابو عیسی الترمذی وقال النعمان ابو حنیفۃ لاتصلی صلاۃ الاستسقاء ولا امرھم بتحویل الرداء ولکن یدعون ویرجعون بعملتھم قال ابو عیسی خلف السنۃ (الجامع الترمذی مع تحفۃ الاحوزی جلد 3 ص 165)

ترجمہ: امام ابو عیسی ترمذیؒ کہتے ہیں نعمان ابو حنیفہ نے کہا استسقاء کی نماز نہ پڑھی جائے اور نہ ہی لوگوں کو چادر کے پھیرنے کا کہتا ہوں۔ وہ دعا کریں گے اور دعا کر کے سارے اکٹھے لوٹیں گے ۔ امام ترمذیؒ نے کہا ابو حنیفہ نے رسول اللہﷺ کے طریقہ کی مخالفت کی ہے۔


امام ابن عدیؒ
(ولادت 277 ھ متوفی 365ھ)

امام ان عدیؒ نے کہا ابو حنیفہ اور اس کا بیٹا حماد اور پوتا اسماعیل تینون ضعیف ہیں (میزان الاعتدال جلد اول ص 226)

امام ابو بکر احمد بن علی الخطیب البغدادیؒ
(ولادت 392ھ متوفی 463ھ)

امام خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ مرجی تھا (تاریخ بغداد جلد 13 ص 382)

امام ابن عبدالبرؒ
(ولادت368ھ متوفی 463)

امام ابن عبدالبر ؒ کہتے ہیں تمام فقہاء اور محدثین کا اجماع ہے کہ ایمان قول اور عمل ہے اور عمل بغیر نیت کے نہیں ہے اور ایمان اطاعت سے بڑھتا ہے اور معصیت و نافرمانی سے کم ہوجاتا ہے۔ اور ہراطاعت نیکی ہے سوائے ابو حنیفہ اور اس کے شاگردوں کے ان کا مذہب کے کہ اطاعت کو ایمان نہیں کہنا چاہیے ۔ ایمان صرف تصدیق اور اقرار کا نام ہے اور بعض نے معرفعت کا بھی اضافہ کیا ہے۔ (التمھید جلد 9 ص 288)
امام ابن حزمؒ
(ولادت 384ھ متوفی456ھ)

امام ابن حزمؒ نے کہا ابو حنیفہ کا یہ قول کہ مردہ جانور کی ہڈیاں اور پٹھے مباح ہیں درست نہیں۔ اس لئے کہ یہ حدیث مبارکہ کے خلاف ہے کہ ہم مردار کے چمڑے اور اعصاب کو کام میں نہ لائیں۔ دوسری حدیث مبارکہ میں چمڑے کو رنگنے کے بعد مباح قرار دیا مگر پٹھوں کو حرمت باقی رہی۔ اسی طرح ابو حنیفہ نے پرندوں مردہ جانوروں اور سور کے چمڑے میں تفریق کی ہے وہ بھی درست نہیں اس لئے کہ مردہ اور حرام ہونے میں یہ سب یکساں ہیں یہ تفریقات اور یہ قول ابو حنیفہ سے پہلے کسی سے منقول نہیں (المحلی ابن حزم جلد اول ص 198)


امام بشربن ابی الازھرالنیسابوریؒ

حدثنی عبدالرحمن قال سمعت علی بن المدینی قال قال لی بشربن ابی الازھر النیسابوری رایت فی المنام جنازہ علیھا ثوب اسود وحولھا قسیسون فقلت جنازہ من ھذا؟ فقالو جنازہ ابی حنیفۃ حدثت بہ ابا یوسف فقال لاتحدث بہ احدا (اسنادہ صحیح ) (المعرفۃ والتاریخ جلد 2 ص 784)

ترجمہ: امام علی بن مدینیؒ نے کہا کہ مجھے بشر بن ابی الاہر النیسابوریؒ نے بتایا کہ میں نے خواب میں ایک جنازہ دیکھا جس پر سیاہ کپڑا تھا اور اس کے ارد گرد پادری تھے۔ تو میں نے پوچھا کہ یہ جنازہ کس کا ہے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ یہ جنازہ ابو حنیفہ کا ہے میں نے یہ خواب ابو یوسف کے سامنے بیان کیا تو اس نے کہا کہ یہ کسی اور کے سامنے بیان نہ کرنا۔

سند کی تحقیق:
1۔ عبدالرحمن بن ابراھیم بن عمرو العثمانی مولاھم الدمشقی ابو سعید لقبہ دحیم ثقۃ حافظ متقن (تقریب التھذیب ص 195)
امام ابو حاتم نے کہا ثقہ ہیں امام ابوداؤد نے کہا حجت ہیں ان کے زمانہ میں دمشق میں ان جیسا کوئی آدمی نہیں تھا امام نسائی نے کہا ثقہ اور مامون تھے (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 354)
2۔ علی بن مدینی : امام ابو حاتم نے کہا امام علی بن مدینی لوگوں میں حدیث اور اس کی علل کی معرفت میں علم کا پہاڑ تھے میں نے امام احمد بن حنبل ؒ کو ان کا نام لیتے ہوئے بھی نہیں سنا ہمیشہ ان کی تعظیم و تکریم کے پیش نطر ان کی کنیت سے ہی ان کا ذکر کرتے تھے امام المحدثین امام بخاریؒ نے کہا جتنا میں نے اپنے آپ کو امام علی بن مدینیؒ کے سامنے چھوٹا پایا ہے اتنا کسی استاد کے سامنے نہیں پایا۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 321)


شیخ الاسلام امام حماد بن سلمہؒ
(ولادت 87 ھ متوفی 167ھ)

1۔ حدثني محمد بن عبد العزيز بن أبي رزمة قال سمعتُ أبي يقول كنا عند حماد بن سلمة فذكروا مسألة فقيل أبو حنيفة يقول بها فقال هذا والله قول ذاك المارق.(اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 211)

ترجمہ: امام عبدالعزیزبن ابی رزمۃ ؒ نے کہا ہم امام حماد بن سلمہؒ کے پاس تھے پس انھوں نے ایک مسئلا ذکر کیا تو کہا گیا ابو حنیفہ یہ مسئلا بیان کرتا ہے تہ کہا (حماد بن سلمہؒ ) نے اللہ کی قسم یہ (مسئلا) اس خارجی (ابو حنیفہ) کی بات ہے۔

سند کی تحقیق:
1۔ محمد بن عبدالعزیز بن ابی رزمہ ابو عمرو المروزی ثقۃ (تقریب التھذیب ص 309)
2۔ عبدالعزیز بن ابی رزمہ ابو عمرو المروزی ثقۃ (تقریب التھذیب ص 214)
2۔ حدثني أحمد بن إبراهيم الدورقي حدثنا الهيثم بن جميل قال سمعت حماد ابن سلمة يقول عن أبي حنيفة هذا ليكبنه الله في النار (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 211)

ترجمہ: امام حماد بن سلمہؒ نے ابو حنیفہ کے بارے میں کہا اللہ اس کو ضرور بہ ضرور اوندھے منہ آگ میں داخل کرےگا۔

سند کی تحقیق:
1۔ احمد بن ابراھیم الدورقی بن کثیر بن زید الدورقی البغداری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 11)
2۔ الھیثم بن جمیل ابو سھل البغدادی نریل انطاکیہ ثقۃ (تقریب التھذیب ص 367) امام ذھبیؒ نے کہا ہیثم بن جمیلؒ بلند پایہ حافظ حدیث اور انطاکیہ کے محدث تھے امام عجلی نے کہا ثقہ اور فن حدیث میں ماہر تھے امام احمد بن حنبلؒ نے کہا ہمارے نزدیک یہ تین اشخاص ابو کاملؒ ابو سلمہ خزاعیؒ اور ہیثمؒ بن جمیل ؒ حافظ حدیث ہیں۔ ان سب میں ہیثم بن جمیل ؒ زیادہ حدیث یاد رکھنے والے ہیں۔ امام دارقطنی نے کہا ثقہ اور حافظ حدیث تھے (تذکرۃ الٖحفاظ جلد اول ص 278)

3۔ حدثني أبو معمر عن إسحاق بن عيسى قال سألت حماد بن سلمة عن أبي حنيفة قال ذاك أبو جيفة سد الله عز وجل به الأرض (اسنادہ صحیح ) (کتاب السنۃ جلد اول ص 211)

ترجمہ: امام اسحاق بن عیسی نے کہا میں نے امام حماد بن سلمہؒ سے ابو حنیفہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے (حماد بن سلمہؒ) کہا وہ ابو جیفہ (مردا ر کاباپ) ہے اللہ تعالیٰ نے زمین کو اس کے ساتھ پر کردیا۔

سند کی تحقیق:
1۔ابو معمر: ھو اسماعیل بن ابراھیم بن معمر بن الحسن الھلالی ابو معمر القطیعی ثقۃ مامون (تقریب التھذیب ص 31،32)
2۔ اسحاق بن عیسی بن الطباع للبغدادی ثقۃ (الکاشف جلد اول ص 64)

4۔ حدثني محمد بن أبي عتاب الاعين حدثنا منصور بن سلمة الخزاعي قال سمعت حماد بن سلمة يلعن أبا حنيفة قال أبو سلمة وكان شعبة يلعن أبا حنيفة. (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلدا ول ص 211)

ترجمہ: امام منصور بن الخزاعیؒ نے کہا میں نے امام حماد بن سلمہ ؒ کو سنا وہ ابو حنیفہ پر لعنت کرتے تھے ابو سلمہ ؒ نے کہا اور امام شعبہ ؒ ابو حنیفہ پر لعنت بھیجتے تھے۔

سند کی تحقیق:
1۔ محمد بن ابی عتاب الاعین ابوبکر محدثین نے ثقہ کہا ہے (الکاشف جلد 3 ص 67) امام ذھبیؒ نے کہا محمد بن ابی عتاب ؒ بلند پایہ حافظ حدیث اور ایک پختہ کار عالم تھے امام حبان ؒ نے ان کی توثیق کی ہے امام احمد بن حنبل ؒ کو جب ان کی وفات کی خبر ملی تو کہا میں ان پر رشک کرتا ہوں فوت ہوگئے اور حدیث کے سوا کسی دوسرے علم کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھا۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 398،399) قال امام خطیب ثقۃ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 436)

2۔ منصور بن سلمۃ بن عبدالعزیز ابو سلمۃ الخزاعی البغدادی ثقۃ ثبت حافظ (تقریب التھذیب ص 348) امام ذھبیؒ نے کہا منصور بن سلمہ نامور حافظ حدیث تھے اور محدث بغداد کے لقب سے مشہور تھے امام یحیی بن معینؒ اور دوسرے محدثین نے ان کی توثیق کی ہے امام دارقطنی ؒ نے کہا آپ ان بلند قدر حافظ حدیث میں سے ایک تھے جن سے محدثین رجال حدیث کے پیچیدہ مسائل پوچھتے تھے اور اس بارہ میں آپ کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے امام احمد بن حنبل ؒ اور امام یحیی بن معین ؒ نے رجال کا فن ان سے ہی سیکھا تھا۔ امام ابن سعد نے کہا آپ ثقہ تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 275)

5۔ حدثني أبي رحمه الله حدثنا مؤمل بن اسماعيل قال سمعت حماد بن سلمة وذكر أبا حنيفة فقال إن أبا حنيفة استقبل الآثار والسنن بردها برأيه (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ جلدا ول ص 210)

ترجمہ: امام مومل بن اسماعیلؒ نے کہا میں نے امام حماد بن سلمہ کو کہتے ہوئے سنا جبکہ وہ ابو حنیفہ کا ذکر کر رہے تھاے۔ تو کہا بیشک ابو حنیفہ کے سامنے احادیث و آثار صحابہ پیش کیے جاتے تو وہ اس کو اپنی رائے کی وجہ سے رد کردیتا تھا۔

سند کی تحقیق:
1۔ احمد بن محمد بن حنبل بن ھلال بن اسد الشیبانی المروزی نزیل بغداد ابو عبداللہ احد لائمۃ ثقۃ حافظ فقیہ حجٖۃ (تقریب التھذیب ص 16)
2۔ مؤمل بن اسماعیل ابو عبدالرحمن البصری حافظ عالم یخطی وثقۃ ابن معین وقال ابو حاتم صدوق شدید فی السنۃ (المیزان الاعتدال جلد 4 ص 228)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام حماد بن زیدؒ
(ولادت 98ھ متوفی179ھ)

1۔ حدثني أبو معمر عن إسحاق بن عيسى الطباع قال سألت حماد بن زيد عن أبي حنيفة فقال إنما ذاك يعرف بالخصومة في الارجاء. (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 203)

ترجمہ: امام اسحاق بن عیسی الطباع نے کہا میں نے امام حماد بن زیدؒ سے ابو حنیفہ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا وہ صرف ارجاء میں جھگڑا کرنے میں معروف تھا۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابو معمر: ھو اسماعیل بن ابراھیم بن معمر بن الحسن الھلالی ابو معمر القطیعی ثقۃ مامون (تقریب التھذیب ص 31،32)
2۔ اسحاق بن عیسی بن الطباع للبغدادی ثقۃ (الکاشف جلد اول ص 64)

2۔ حدثنی سھل بن محمد قال نا الاصمعی عن حماد بن زید قال شھدت ابا حنیفۃ سئل عن محرم لم یجد ازار ایلبس سراویل فقال علیہ الفدیۃ فقلت صبحان اللہ حدثنا عمرو بن دینار عن جابر بن زید عن ابن عباس قال سمعت رسول اللہﷺ یقول فی المحرم اذالم یجد ازارالبس سراویل واذا لم یجد نعلین لبس خفین فقال دعنا من ھذا حدثنا حماد عن ابراھیم قال علیہ الکفارۃ (اسنادہ حسن) (کتاب تاویل مختلف الحدیث ص 37)

ترجمہ: امام حماد بن زیدؒ نے کہا ابو حنیفہ سے پوچھا گیا احرام باندھنے والا تہہ بند نہ پائے اور شلوار پہن لے تو ابو حنیفہ نے کہا اس پر فدیہ ہے۔حماد بن زیدؒ نے کہا سبحان اللہ ہم سے حدیث بیان کی عمرو بن دینار نے انہوں نے جابر بن زید سے انہوں نے ابن عباس ؓ سے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ نے فرمایا احرام باندھنے والا اگر تہہ بند نہ پائے تو شلوار پہن لے اور اگر اسے جوتیاں نہ ملیں تو موزے پہن لے تو ابو حنیفہ نے کہا ہمارے سامنے اس (یعنی حدیث) کا ذکر نہ کر۔ ہم سے بیان کیا حماد نے وہ ابراھیم سے کہ ابراھیم نے کہا اس (جو احرام باندھنے والا تہہ بند نہ پائے اور شلوار پہن لے) پار کفارہ ہے۔

سند کی تحقیق:
1۔سھل بن محمد ابو حاتم السجستانی المقری النحوی صدوق (الکاشف جلد اول 326)
2۔ الاصمعی: ھو عبدالملک قریب بن عبدالملک ابو سعید الا صمعی احد الا علام وقال ابن معین ثقۃ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 179)



امام حسن بن صالحؒ
(ولادت 101ھ متوفی 167ھ)

1۔ حدثني أحمد بن محمد حدثنا يحيى بن آدم حدثنا سفيان وشريك وحسن ابن صالح قالوا ادركنا أبا حنيفة وما يعرف بشيء من الفقه ما يعرف الا بالخصومات (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 210)

ترجمہ: امام سفیانؒ، امام شریکؒ، اور امام حسن بن صالح نے کہا ہم نے ابو حنیفہ کو پایا کہ وہ فقہ میں سے کسی چیز کیساتھ مشہور نہیں تھا مگر وہ جھگڑوں کی وجہ سے مشہورتھا۔

سند کی تحقیق:
1۔ احمد بن محمد بن موسی ابو العباس ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 16)
2۔ یحیی بن آدم بن سلیمان الکوفی ابو زکریا مولی بنی امیۃ الکوفی فی ثقۃ حافظ ٖفاضل (تقریب التھذیب ص 373)



امام حفص بن غیاثؒ
(ولادت 117ھ متوفی 194ھ)

1۔ حدثني إبراهيم سمعت عمر بن حفص بن غياث يحدث عن أبيه قال كنت أجلس إلى أبي حنيفة فاسمعه يفتي في المسألة الواحدة بخمسة أقاويل في اليوم الواحد فلما رأيت ذلك تركته وأقبلت على الحديث. (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلدا ول ص 205)

ترجمہ: امام حفص بن غیاثؒ نے کہا میں ابو حنیفہ کی مجلس میں بیٹھتا اور ان سے مسائل سنا کرتا تھا۔ ایک دن اس (ابوحنیفہ) نے ایک ہی مسئلا میں پانچ موقف اختیار کئے جب اس کی یہ کیفیت دیکھی تو میں نے ان کی مجلس میں جانا چھوڑ دیا۔اور حدیث کی طرف متوجہ ہوگیا۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابراھیم بن سعید الجوھری ابو اسحاق الطبری نزیل بغداد ثقہ حافظ (تقريب التهذيب ص 20)
2۔ عمر بن حفص بن غیاث ثقۃ (تقریب التھذیب ص 252)

امام حجاج بن ارطاۃ ؒ
(متوفی149ھ)

1۔حدثنا محمد بن اسماعیل قال حدثنا سلیمان بن حرب قال سمعت حماد بن زید قال سمت الحجاج بن ارطاۃ یقول ومن ابو حنیفۃ ومن یاخذ عن ابی حنیفۃ (اسنادہ صحیح ) (کتاب الضعفاء الکبیر جلد 4 ص 284)

ترجمہ: امام حماد بن زید نے کہا میں نے حجاج بن ارطاۃ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ابو حنیفہ کون ہے اور کون ابو حنیفہ سے علم حاصل کرتا ہے (اور تاریخ بغداد میں یہ اضافہ ہے اور ابو حنیفہ کیا چیزہے)

سند کی تحقیق:
1۔ محمد بن اسماعیل بن یوسف السلمی ابو اسماعیل الترمذی نزیل بغداد ثقۃ حافظ لم یتصح کلام ابن ابی حاتم فیہ (تقریب التھذیب ص 290)
2۔ سلیمان بن حرب الازدے البصری القاضی بمکا ثقۃ امام حافظ (تقریب اتھذیب ص 133)
3۔ حماد بن زید بن درھم الازدی الجھضمی ابو اسمعیل البصری ثقۃ ثبت فقیہ (تقریب التھذیب ص 82)

امام رقبۃ بن مصقلۃؒ
(متوفی 129ھ)

1۔ حدثني أبو معمر حدثنا ابن عيينة قال كنا عند رقبة فجاء ابنه فقال من أين قال من عند أبي حنيفة فقال إذا يعطيك رأيا ما مضغت وترجع بغير ثقة. (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 191،192 اخرجہ تاریخ بغداد جلد 13 ص 446 وتاریخ دمشق جلد اول ص 506 وکتاب الضعفاء الکبیر جلد 4 ص 284)

ترجمہ: امام ابن عیینہ ؒ نے کہا کہ رقبہ کا بیٹا امام رقبہ کے پاس آیا تو اس نے پوچھا کہ تو کہاں سے آیا ہے تو اس نے کہا ابو حنیفہ کے پاس سے آیا ہوں تو اس نے کہا کہ تجھے طاقت ہے اس رائے کی جو تو چباتا ہے اور تو اپنے اہل کی طرف بغیر ثقہ کے لوٹے گا۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابو معمر: ھو اسماعیل بن ابراھیم بن معمر بن الحسن الھلالی ابو معمر القطیعی ثقۃ مامون (تقریب التھذیب ص 31،32)
2۔ ابن عیینہ: ھو سفیان بن عیینہ ابی عمران میمون الھلالی ابو محمد الکوفی ثقۃ حافظ فقیہ امام حجۃ (تقریب التھذیب ص 128)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام دارقظنیؒ
(ولادت 302ھ متوفی 385ھ)

امام دارقطنی نے کہا ابو حنیفہ ضعیف ہے (سنن دارقطنی جلد اول ص 435)

شیخ الاسلام امام سفیان بن سعید ثوریؒ
(ولادت 97ھ متوفی 161ھ)

1۔ حدثنا نعیم بن حماد قال حدثنا الفزاری قال کنت عند سفیان فنعی النعمان فقال الحمد اللہ کان نیقص الاسلام عروۃ عروۃ ما ولد فی الاسلام اشام منہ (اسنادہ حسن) (تاریخ الصغیر للبخاری ص 171)

ترجمہ: امام ابو اسحاق الفزاریؒ نے کہا میں امام سفیان ثوریؒ کے پاس تھا تو ان کے ہاں ابو حنیفہ کی وفات کی خبر پہنچھی تو انہوں نے کہا الحمداللہ اچھا ہوا مرگیا ابو حنیفہ تو اسلام کی تمام کڑیوں کو ایک ایک کر کے توڑ رہا تھا اسلام میں اس سے زیادہ منحوس کوئی شخص پیدا نہیں ہوا۔

سند کی تحقیق:
1۔ نعیم بن حماد الخزاعی ابو عبداللہ امام احمد بن حنبل ، امام یحیی بن معین اور امام عجلی نے کہا نعیم بن حماد ثقۃ تھا (خلاصہ تذھیب التھذیب الکمال جلد 3 ص 97)
2۔ ابو اسحاق الفزاری: ھو ابراھیم بن محمد بن حارث بن اسماء بن خارجہ بن حفص بن حذیفہ الفزاری الامام ابو اسحاق ثقۃ حافظ لہ تصانیف (تقريب التهذيب ص 22) وانظر ایضا ص 33

2۔ حدثنی محمد بن عمرو بن عباس الباھلی ثنا الاصمعی قال قال سفیان الثوری ماولد مولود بالکوفۃ اوفی ھذہ الامۃ اضو علیھم من ابی حنیفۃ (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 195 اخرجہ امام یعقوب بن سفیان فی کتاب المعرفۃ والتاریخ جلد 2 ص 783 واخرجہ خطیب تاریخ بغداد جلد 13 ص 419 اخبرنا ابن رزق اخبرنا عثمان بن احمد حدثنا حنبل بن اسحاق واخبرنا ابو نعیم الحافظ حدثنا محمد بن احمد بن الحسن الصواف حدثنا بشربن موسی قال حدثنا الحمیدی قال سمعت سفیان بہ۔

ترجمہ: امام سفیان ثوریؒ نے کہا اس امت میں ابو حنیفہ سے زیادہ نقصان پہچانے والا کوفہ میں کوئی شخص پیدا نہیں ہوا۔
سند کی تحقیق:
پہلی سند:
1۔ محمد بن عمرو بن عباس الباھلی البصری ثقۃ (تاریخ بغداد جلد 3ص 127)
2۔ الاصمعی: ھو عبدالملک قریب بن عبدالملک ابو سعید الا صمعی احد الا علام وقال ابن معین ثقۃ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 179)
دوسری سند:
1۔ابن رزق: ثقۃ (تاریخ بغداد جلد اول ص 251)
2۔ عثمان بن احمد الدقاق :ثقۃ (مستدرک الحاکم جلدا ول ص 188)
3۔ حنبل بن اسحاق بن حنبل شیبانی: امام ذھبیؒ نے کہا امام حنبل بن اسحاق قابل اعتمادحافظ حدیث تھے اور امام احمد بن حنبل کے چچا زاد بھائی اور شاگرد رشید تھاے امام خطیب نے کہا ثقہ اور ثبت تھے (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 427)
تیسری سند:
1۔ ابو نعیم الحافظ: ھو احمد بن عبداللہ بن احمد بن اسحاق : امام ذھبیؒ نے کہامحدث العصر تھے اور بہت بڑے حاٖفظ حدیث تھے امام حمزہ بن عباس علوی نے کہا محدثین کہا کرتے تھے کہ ابو نعیم کا چودہ سال تک کوئی نظیر نہ تھا مشرق اور مغرب میں نہ ان سے بڑا کوئی حافظ حدیث تھا اور نہ کسی کے پاس ان سے اعلیٰ سند تھی (تذکرۃ الحفاظ جلد 2ص 732،733)
2۔ محمد بن احمد بن الحسن الصواف: ثقۃ مامون (تاریخ بغداد جلد اول ص 289)
3۔ بشر بن موسیٰ اسدی بغدادی: امام ذھبیؒ نے کہا آپ پختہ کار محدث تھے امام ابو خلال نے کہا امام احمد بن حنبل ان کی بہت عزت کرتے تھے امام دارقطنی نے کہا ثقہ تھے اور عقل مند تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلداول ص 433)
4۔ الحمیدی: ھو عبداللہ بن زبیر بن عیسی القرشی الحمیدی المکی ابو بکر ثقۃ حاٖفظ فقیہ اجل اصحاب ابن عیینہ (تقریب التھذیب ص 173) وانظر ایضا ص 53

3۔ حدثنی محمد بن ھارون حدثنا ابو صالح قال سمعت الفزاری یقول کان الاوزاعی و سفیان یقولان ماولد فی الاسلام علی ھذہ الامۃ اشام من ابی حنیفۃ (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 188)

ترجمہ: امام اوزاعیؒ اور امام سفیان ثوریؒ نے کہا کہ اسلام میں اس امت کے لیے ابو حنیفہ سے زیادہ منحوس کوئی شخص پیدا نہیں ہوا۔

سند کی تحقیق:
1۔ محمد بن ھارون بن ابراھیم الربعی ابو جعفر البغدادی للبزار ابو نشیط ثقہ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 464)
2۔ ابو صالح ھو محبوب بن موسی الانطا کی ابو صالح الفراء ثقہ (الکاشف جلد 3 ص 108)
3۔ ابو اسحاق الفزاری: ھو ابراھیم بن محمد بن حارث بن اسماء بن خارجہ بن حفص بن حذیفہ الفزاری الامام ابو اسحاق ثقۃ حافظ لہ تصانیف (تقريب التهذيب ص 22) وانظر ایضا ص 33


4۔ حدثنی ابو الفضل نا سفیان بن وکیع عن ابیہ قال سفیان ثوری ینبغی ان ینفی من الکوفۃ او یخرج منھا (اسنادہ حسن ) (کتاب السنۃ جلد اول ص 222)

ترجمہ: امام سفیان ثوریؒ نے کہا ابو حنیفہ تو اس لائق ہے کہ اس کو کوفہ سے نکال دیا جائے یا ابوحنیفہ خود کوفہ چھوڑ جائے۔

سند کی تحقیق:
1۔ ابو الفضل الخراسانی: ھو ھاشم بن لیث الجوھری نزیل بغداد وقال امام محمد بن مخلد کان ثقۃ متقنا حافظا (تاریخ بغداد جلد 8 ص 245)
2۔سفیان بن وکیع بن الجراح ابو محمد الکوفی صدوق (تقریب التھذیب ص 129)
3۔ وکیع بن الجراح بن ملیح ابو سفیان الکوفی ثقۃ حافظ عابد (تقریب التھذیب ص 369)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top