• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موطا امام مالک

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا موطا امام مالک کی ساری احادیث بھی اسنادی طور پر صحیح مانی جاتی ہیں؟

اور کیا امام مالک نے اس طرح کی کوئی شرط رکھی تھی کہ میں صحیح روایات لکھوں گا؟

شکریہ
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
السلام علیکم

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا موطا امام مالک کی ساری احادیث بھی اسنادی طور پر صحیح مانی جاتی ہیں؟

اور کیا امام مالک نے اس طرح کی کوئی شرط رکھی تھی کہ میں صحیح روایات لکھوں گا؟

شکریہ

جی ایسا کہا جاتا ہے کہ جتنی بھی موصول احادیث مؤطا میں ہیں وہ صحیح ہیں اور جو منقطع ہیں انکی بھی اسناد ذکر کی گئی ہیں سوائے چار کے اور ان چار کی بھی ابن صلاح رحمہ اللہ نے اسناد ذکر کی ہیں ۔۔۔

ایسی کوئی شرط ان سے ملتی تو نہیں واللہ اعلم
شیخ کفایت اللہ صاحب آپ کچھ رہنمائی کر دیجئے جزاکم اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
السلام علیکم

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا موطا امام مالک کی ساری احادیث بھی اسنادی طور پر صحیح مانی جاتی ہیں؟

اور کیا امام مالک نے اس طرح کی کوئی شرط رکھی تھی کہ میں صحیح روایات لکھوں گا؟

شکریہ
حافظ زبیر علی زئی صاحب رحمہ اللہ نے موطاء ( بروایۃ ابن القاسم ) کی تحقیق و تخریج کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں ترجمہ بھی کیا ہے اور ساتھ حواشی بھی لگائے ہیں ۔
کتاب کے مقدمہ میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ مؤطا مالک کی مختلف روایات ہیں مثلا ’’ روایت یحیی بن یحیی ‘‘ ’’ روایت ابی مصعب ‘‘ اور روایت ابن القاسم وغیرہ ۔
حافظ صاحب کی تحقیق کے مطابق مؤطا مالک ( بروایۃ ابن القاسم ( تلخیص القابسی ) میں صرف ایک روایت ضعیف ہے ۔ باقی تمام صحیح یا حسن درجے کی روایات ہیں ۔
مزید تفصیل کے لیے کتاب کے مقدمہ کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے ۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
حافظ زبیر علی زئی صاحب رحمہ اللہ نے موطاء ( بروایۃ ابن القاسم ) کی تحقیق و تخریج کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں ترجمہ بھی کیا ہے اور ساتھ حواشی بھی لگائے ہیں ۔
کتاب کے مقدمہ میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ مؤطا مالک کی مختلف روایات ہیں مثلا ’’ روایت یحیی بن یحیی ‘‘ ’’ روایت ابی مصعب ‘‘ اور روایت ابن القاسم وغیرہ ۔
حافظ صاحب کی تحقیق کے مطابق مؤطا مالک ( بروایۃ ابن القاسم ( تلخیص القابسی ) میں صرف ایک روایت ضعیف ہے ۔ باقی تمام صحیح یا حسن درجے کی روایات ہیں ۔
مزید تفصیل کے لیے کتاب کے مقدمہ کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے ۔
جزاکم اللہ خیرا بھائی ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله

"موطا امام مالک احادیث کی پہلی مکمل کتاب تصور کی جاتی ہے - جمہور علماء نے موطا کو طبقات کتب حدیث میں طبقہ اولی میں شمار کیا ہے امام شافعی فرماتے ہیں"ماعلی ظہرالارض کتاب بعد کتاب اللہ اصح من کتاب مالک" کہ میں نے روءے زمین پر موطا امام مالک سے زیادہ کوءی صحیح کتاب (کتاب اللہ کے بعد)نہیں دیکھی"-

میرا ذہن میں ایک سوال ہے کہ اگر موطا امام مالک کو طبقات کتب حدیث میں طبقہ اولی میں شمارکیا گیا ہے تو موطا کو بخاری و مسلم اور دیگر کتب احادیث پر کیوں سبقت نہیں ؟؟ بخاری و مسلم اپنے درجے کے لحاظ سے یقیناً بلند ترین مقام پر ہیں -لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موطا کے مصنف ابوعبداللہ مالک بن انس بن ابی عامر (تاریخ ولادت میں ۹۰ھ ) صحابہ کرام رضوان الله اجمعین سے نزدیک ترین زمانے میں موجود رہے -جس کی بنا پر ان کی کتاب میں روایات کا معتبر ہونا زیادہ قرین و قیاس ہے بنسبت دوسری احادیث کی کتب کے -اور امام شافعی رح بھی فرما رہے ہیں کہ "ماعلی ظہرالارض کتاب بعد کتاب اللہ اصح من کتاب مالک"-جب کہ دوسری طرف یہ کہ موطا کو صحاح ستہ میں بھی شمار نہیں کیا جاتا - اس کی کیا وجہ ہے ؟؟

علم و فہم رکھنے والے ممبرز سے درخواست ہے کہ اس پر کچھ روشی ڈالیں -

نوٹ: میرے اس سوال سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ میری اس سے مراد انکار حدیث کے فتنے کو جلا بخشنا ہے یا کسی خاص مسلک کو اہمیت و فوقیت دینا ہے- اس سوال کا مقصد صرف احادیث کی کتب کو ترجیح بنیادوں پر پرکھنا ہے - جیسے مختلف روایات کو اسماء رجال کی بنیادوں پر پرکھا جاتا ہے -

جزاک الله خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
  1. موطا کو سب کتابوں پر فضیلت اس وقت دی گئی تھی جب ’’ صحیحین ‘‘ کی تصنیف وجود میں نہیں آئی تھی ۔ چنانچہ بعد از تصنیف صحیحین تمام امت کا اس بات پر اتفاق ہوگیا کہ ’’هما أصح الكتب بعد كتاب الله ‘‘ ۔
  2. کتب ستہ کے اندر بہت ساری روایات ایسی ہیں جو موطا مالک میں نہیں ہیں بلکہ بہت ساری دیگر علمی و فنی خصوصیات بھی ایسی ہیں جو موطا میں نہیں ، البتہ جو کچھ موطا میں ہے وہ تقریبا ان کتب میں سمو لیاگیاہے ۔ ’’ مالک عن نافع عن ابن عمر ‘‘ کی سند سے کتب ستہ میں ہر کتاب میں کثیر تعدادمیں روایات موجودہیں۔ لہذا اس صورت حال کومدنظر رکھتے ہوئے موطا کو مستقل شمار کرنےکی ضرورت نہیں سمجھی گئی ۔ واللہ اعلم ۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
  1. موطا کو سب کتابوں پر فضیلت اس وقت دی گئی تھی جب ’’ صحیحین ‘‘ کی تصنیف وجود میں نہیں آئی تھی ۔ چنانچہ بعد از تصنیف صحیحین تمام امت کا اس بات پر اتفاق ہوگیا کہ ’’هما أصح الكتب بعد كتاب الله ‘‘ ۔
  2. کتب ستہ کے اندر بہت ساری روایات ایسی ہیں جو موطا مالک میں نہیں ہیں بلکہ بہت ساری دیگر علمی و فنی خصوصیات بھی ایسی ہیں جو موطا میں نہیں ، البتہ جو کچھ موطا میں ہے وہ تقریبا ان کتب میں سمو لیاگیاہے ۔ ’’ مالک عن نافع عن ابن عمر ‘‘ کی سند سے کتب ستہ میں ہر کتاب میں کثیر تعدادمیں روایات موجودہیں۔ لہذا اس صورت حال کومدنظر رکھتے ہوئے موطا کو مستقل شمار کرنےکی ضرورت نہیں سمجھی گئی ۔ واللہ اعلم ۔
3۔ ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ مؤطا کا اگر مطالعہ کیا جائے تو اس میں احادیث کی تعداد بھی کم ہے اور اس سے ذیادہ یا قریب قریب امام مالک رحمہ اللہ کے اقوال ہیں یا مختلف صحابہ کے بے سند اقوال ہیں جس کی وجہ سے کتاب فقہی جانب بھی مائل ہے۔ واللہ اعلم
 
Top