• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولوی انسان ہے فرشتے نہیں

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مولوی انسان ہے فرشتے نہیں


کلیم حیدر بھائی
مولوی اور مولویت سے وابستہ لوگ ویسے تو میرے خیال میں فرشتہ کے روپ میں انسان ہیں، شرط یہ ہے کہ وہ حقیقی، اصلی مولوی ہی ہوں، لیکن بد قسمتی ہماری کہ ہم ہر اس بندے کو مولوی کا لقب دے ڈالتے ہیں، جس کے چہرہ جلہ بھنا مطلب چھِلہ مچھا (کلین شیو) نہ ہو۔ یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اس کا مولوی پیشہ سے کوئی تعلق بھی ہے کہ نہیں؟

٭٭٭ مولوی کون ہوتا ہے؟ ٭٭٭

حقیقتاً مولوی کی اصطلاح ایک مبارک اصطلاح ہے، جو کہ ایسے بندے کےلیے بولی جاتی ہے، جس کا چہرہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے چمکتا دمکتا ہو، اوراس کا کردار اور اس کے افعال مولوی والے ہی ہوں۔ دوسرے مفہوم میں جو بندہ تعلیماتِ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر طریق صحابہ کرام رضوان اللہ علیم اجمعین کو لیے سلف صالحین کی اتباع میں عمل کرتا ہو، تو یہ بندہ حقیقی مولوی ہے۔ اور جس کا چہرہ تو سنت سے بھرا، لیکن اعمال جس کی یہ سنت ہے، اس کی تعلیمات کے خلاف ہیں، تو ایسے بندے کو نہ مولوی کہنا چاہیے، اور نہ وہ مولوی ہے۔ ہاں یہ آپ کی بے وقوفی ہے کہ آپ اسے مولوی کہہ کر پکار رہے ہیں۔ یا مولویوں کی صف میں شمار کرتے ہیں۔ باقی یہ بندہ سنت رسول پر عمل کر رہا ہے، بہرحال یہ اس کےلیے ثواب کا کام ہے۔

٭٭٭ داڑھی اور مولوی ٭٭٭

ہماری ذہنی ترقی اتنی تنزلی کا شکار ہوگئی، یا دوسرے الفاظ میں یہ بات اتنی عام کردی گئی یا تیسرے الفاظ میں ہم اتنے بے وقوف ہوگئے کہ جو بھی داڑھی والا ملتا ہے، چاہے وہ چورہو، زانی ہو، ڈاکو، قاتل یا پھر دہشت گرد ہی کیوں نہ ہو یا فحاشی وعریانی کو عام کرنے والا دھرتی پہ بوجھ انسان، ہم اسے مولوی کہنا اور مولوی سمجھنا شروع کردیتے ہیں۔ اور ایسے انسان سے وہ سب توقعات کر رہے ہوتے ہیں، جو ایک حقیقی مولوی کی پہنچان ہوتی ہیں۔ اور جب یہ لباسی مولوی اپنی حقیقت دکھاتا ہے، تو پھر ہم ایک اور انتہاء کو چلے جاتے ہیں وہ یہ کہ ہم سب مولویوں کو ایک ہی ڈنڈے سے ہانکنا شروع کردیتے ہیں۔ مطلب پہلی بے وقوفی یہ کی کہ ایسے انسان کو مولوی سمجھا، اور دوسری بے وقوفی یہ کی کہ ہر مولوی کو اس انسان کی وجہ سے بدنام کرنا شروع کردیا۔ اور ان دو بے وقوفیوں کا عالَم یہ ہوگیا، کہ موجودہ حالات نے آخر کار ہر داڑھی والے کو (چاہے وہ اصلی داڑھی والا ہے مطلب اصلی حقیقی مولوی یا پھر نقلی داڑھی والا مطلب داڑھی تو ہے، لیکن کام مولوی والے نہیں) شک وشبہ کی نظرکے ساتھ ایسےانسانوں پر بد اعتمادی کی فضا قائم کردی اور اس کے ساتھ دوسری انتہاء یہ کہ ہر داڑھی والے کو دہشت گرد سمجھنا شروع کردیا۔ کتنے ظلم کی بات ہے کہ بے وقوفیاں ہماری ہیں، اور سزا کس طبقے کو مل رہی ہے؟

٭٭٭ داڑھی پر شیطان اور شیطانی سوچ کا حملہ ٭٭٭

داڑھی جہاں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے، تو وہاں اس کا معاشرے پر ایک رعب بھی۔ کیونکہ آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، کہ داڑھی والے ہی اسلامی تعلیمات پر عمل کے ساتھ فاتح بھی نظر آئے، اور سبھی کے محافظ بھی (بتوفیہ تعالیٰ)۔ اور یہ لوگ اسی وجہ سے معاشرہ کے معزز ترین لوگوں میں شمار بھی ہوئے۔ اب جب شیطان، شیطانی سوچ اور مسلمانوں کے دشمنوں نے دیکھا کہ اس علامت میں ایک طرف یقین واعتماد ہے تو دوسری طرف عزت بھی، تو انہوں نے بھی اسی علامت کو اپنایا، اور اپنی شیطانی سوچ کی فراوانی اسی روپ میں رہتے ہوئے شروع کردی، دیگر باتوں کو چھوڑ کر ملک پاکستان میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے یا ہورہے ہیں ان میں اسی ٹائپ کے لوگ ہیں، جن کا اسلام اور مولوی پیشہ سے دور دور تک کا بھی کوئی تعلق نہیں۔ لیکن ہم اس ٹائپ کی دشمنی کو سمجھنے کے بجائے ایک اور انتہاء میں جا پہنچے اور ملک پاکستان کی وقار طبقے پر ہی دہشت گردی کا لیبل چسپاں کر دیا۔ اور یہ ہماری تیسری بے وقوفی تھی۔

٭٭٭ انسان ہیں فرشتے نہیں ٭٭٭
انسان نسیان سے ہے، مطلب بھولنے والا، غلطی کرنے والا۔ وہ لوگ جو حقیقی طور مولوی پیشہ سے وابستہ ہیں یا مولوی کے روپ میں ہیں۔ یا پھر کلین شیو (مثل ِعورت) جو اپنے آپ کو ماڈرن سمجھتے ہیں۔ تینوں ایک ہی جنس سے ہیں ، مطلب انسان ہیں۔ اور انسان خطا کا پتلا ہوتا ہے۔ اور تینوں طبقات کے لوگ غلطی کربھی سکتے ہیں اور کرتے بھی ہیں۔ لیکن ہم نے یہاں پر چوتھی بے وقوفی یہ کی کہ

1۔ جو بھی داڑھی والا غلطی کرے، اسے تمام داڑھی والوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ کیوں؟ ایک اسلامک سینٹر(مدرسہ) سے کچھ ایسا ویسا مواد نکل آئے، تو سارے مدارس کی طرف اسے منسوب کردیا جاتا ہے۔کیوں؟ آخر آپ کی عقل کہاں گئی؟ غلطی کو غلطی والے تک محدود کیوں نہیں کرتے؟ اور پھر دو ٹکے کے دانشور(جن کی نہ سمجھ آئے کہ مرد ہیں یا عورتیں، یا پھر تیسری نسل) چینلز پر چیختے چلاتے اور طرح طرح کی تجاویز دیتے نظر آتے ہیں۔ اور ہمارے میڈیا کی حالت تو زار ہی ہوجاتی ہے۔ شرم کرنی چاہیے، کہ جب داڑھی والا بھی انسان ہے، فرشتہ نہیں۔ جیسے آپ انسان ہیں۔ تو پھر اسے بھی انسانی صف میں شمار کرنا لازمی ہے۔

2۔ دوسری جانب یہ مثل ِعورت یا مثل شی میل طبقہ میں سے کسی فرد سے غلطی ہوجائے تو نہ اظہار ہوتا ہے اور نہ شمار۔ بلکہ اگر عیاں بھی ہوجائے تو کہا جاتا ہے، کہ کوئی بات نہیں انسان ہے۔ اور پھر یہ میڈیا ہمارا، یہ خبر تک شیئر نہیں کرتا۔ تو یہاں پر ان سے سوال ہے کہ یہ گدھے کے دو رنگ کیوں؟

٭٭٭ کیا کرنا ہوگا؟ ٭٭٭

ہر چیز بامقصد ہو، یا بامقصد بنانے کی کوشش کی جائے، تو بہتر ہوتا ہے۔ میرے اس مضمون میں چند باتوں کا سبق دینا مقصود ہے کہ اس حالت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ تو عرض ہے کہ

1۔ مولوی کو مولوی کہیں، اور مولوی پر ہی وہ امیدیں رکھیں، جو ایک مولوی پر رکھنی چاہیے۔

2۔ ہر داڑھی والے کو مولوی نہ سمجھیں، ورنہ جب یہ روپ کا مولوی اپنی حقیقت دکھائے گا، تو آپ ہر داڑھی والے پر شک کریں گے۔

3۔ اپنی بے وقوفی کو دوسروں پر لاگو نہ کریں، بلکہ اسے سدھارنے کی کوشش کریں۔

4۔ اپنے آپ کو بھی حقیقی مولوی بنانے کی کوشش کریں، کیونکہ یہی چیز دنیا وآخرت میں کامیابی دلا ئے گی۔ اگر آپ شکل مولوی والی نہیں بنانا چاہتے، تو اعمال اصلی وحقیقی مولوی والے ہی بنا لیں۔

5۔ اور مولوی کون ہے ہماری نظر میں؟ اس کی تفصیل شروع مضمون میں لکھی جا چکی ہے۔

 
Top