• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا !!!


عن أبا هريرة يقول سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول کل أمتي معافی إلا المجاهرين وإن من المجاهرة أن يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله عليه فيقول يا فلان عملت البارحة کذا وکذا وقد بات يستره ربه ويصبح يکشف ستر الله عنه

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری تمام امت کے گناہ معاف ہوں گے مگر وہ شخص جو اعلانیہ گناہ کرتا ہو اور یہ تو جنون کی بات ہے کہ رات کو ایک آدمی کوئی کام کرے اور اللہ اس پر پردہ ڈالے پھر صبح ہونے پر وہ آدمی کہے کہ اے فلاں میں نے گزشتہ رات فلاں فلاں کام کیے رات کو اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا اور یہ کہ صبح کو اس نے اللہ کے ڈالے ہوئے پردہ کو کھول دیا۔ صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1026 ادب کا بیان :

مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا
تشریح :
اللہ کا ایک نام ستیر بھی ہے،یعنی گناہوں کو چھپا لینے والا،دنیا اور آخرت میں وہ بندوں کے بہت سے گناہوں کو چھپا لیتا ہے ۔
بعون اللہ منھم آمین ۔

اس سے معلوم ہوا کہ بتقضائے بشریت کسی گناہ کا ہوجانا،جس پر انسان کو ندامت بھی ہو اور اس کا وہ اظہار بھی نہ کرے اور بات ہے ، اللہ کے ہاں اس کی معافی کی امید ہے اور بصورت توبہ معافی یقینی ہے۔

لیکن اعلانیہ گناہ کرنا اور بات ہے ،اس کے مرتکب کا دل ایک تو اللہ کے خوف سے، دوسرے اللہ کے احکام کی توقیر اور وقعت سے خالی ہے۔ تیسرے، ایسا شخص بالعموم توبہ کی توفیق سے محروم ہی رہتا ہے۔ چوتھے، اللہ کی نافرمانی کا فخریہ طور پر اظہار،اللہ کے غضب و انتقام کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ایسا شخص پھر اللہ کے ہاں کیونکرقابل معافی ہو سکتا ہے

(اور اس کے برعکس)
عن صفوان بن محرز أن رجلا سأل ابن عمر کيف سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول في النجوی قال يدنو أحدکم من ربه حتی يضع کنفه عليه فيقول عملت کذا وکذا فيقول نعم ويقول عملت کذا وکذا فيقول نعم فيقرره ثم يقول إني سترت عليک في الدنيا فأنا أغفرها لک اليوم

صفوان بن محرز روایت کرتے ہیں ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے پوچھا کہ تم نے سرگوشی کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کس طرح سنا ہے انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ایک شخص اپنے رب سے قریب ہوگا یہاں تک کہ اپنا ہاتھ اس پر رکھ کر فرمائے گا کہ تو نے فلاں فلاں کام کئے تھے وہ عرض کرے گا جی ہاں اس سے اقرار کرائے گا پھر فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہ پر پردہ ڈالا آج میں تم کو بخش دیتا ہوں۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1027



 
Top