• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مومن کا دل ہر قسم کے خوف وہراس سے پاک ہوتا ہے ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:4

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّيْطٰنُ يُخَوِّفُ اَوْلِيَاۗءَہٗ۝۰۠ فَلَا تَخَافُوْھُمْ وَخَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝۱۷۵ وَلَا يَحْزُنْكَ الَّذِيْنَ يُسَارِعُوْنَ فِي الْكُفْرِ۝۰ۚ اِنَّھُمْ لَنْ يَّضُرُّوا اللہَ شَئًْا۝۰ۭ يُرِيْدُ اللہُ اَلَّا يَجْعَلَ لَھُمْ حَظًّا فِي الْاٰخِرَۃِ۝۰ۚ وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۝۱۷۶ اِنَّ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْاِيْمَانِ لَنْ يَّضُرُّوا اللہَ شَئًْا۝۰ۚ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۱۷۷
یہ جو ہے سوشیطان ہے کہ تمھیں اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے۔سوتم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو۔اگرایمان دار ہو۔۱؎(۱۷۵) اور تو ان کی طرف سے جو کفر میں دوڑتے ہیں غمگین نہ ہو۔ وہ ہرگز خدا کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے۔ خدا چاہتا ہے کہ انھیں آخرت میں کچھ حصہ نہ دے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے ۔۲؎(۱۷۶) جنھوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا۔ وہ ہرگز خدا کو کچھ ضرر نہ پہنچاسکیں گے اور ان کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے ۔(۱۷۷)
مومن کا دل ہر قسم کے خوف وہراس سے پاک ہوتا ہے ۔

۱؎ اس آیت میں بتایا ہے کہ خوف وحزن شیطان کی طرف سے ہے۔ وہ لوگوں کو بزدل بنادیتا ہے اور عواقب ونتائج کی بھیانک اور خوفناک تصویر پیش کرکے کم حوصلہ اور پست ہمت لوگوں کو ولولۂ جہاد سے روک دیتا ہے مگر وہ لوگ جو خدا پرست ہیں، وہ بجز احکم الحاکمین کے اور کسی سے نہیں ڈرتے۔ ان کا دل ہرقسم کے خوف وہراس اور ہرنوع کے حزن سے پاک ہوتا ہے ۔ وہ دنیا میں پوری بے خوفی سے رہتے ہیں۔ وہ انجام سے بے پروا ہوتے ہیں۔ وہ صرف یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ فی الحال ان کے فرائض کیا ہیں وہ اس چیز کی مطلقاً پروا نہیں کرتے کہ انھیں اس کے بعد کن نتائج وعواقب سے دوچار ہونا پڑے گا۔ وہ پورا پورا یقین رکھتے ہیں کہ خدا ان کا ہرآن معاون ومددگار ہے ۔

۲؎ انبیاء علیہم السلام کو جو محبت اپنی قوم کے ساتھ ہوتی ہے ، اس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ہروقت قوم کے دردمیں بے چین رہیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جب یہ دیکھتے کہ باوجود میری ہرممکن سعی اصلاح کے یہ لوگ کفر وطغیان کی جانب زیادہ مائل ہیں اور برے کاموں سے انھیں زیادہ رغبت ہے تو مارے دکھ اور تکلیف کے بے قرار ہوجاتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے بطور تسلی فرمایا کہ آپ بے کل نہ ہوں۔ یہ لوگ اپنی معاندانہ روش سے اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ آپ جس مشن کو لے کر اٹھے ہیں، ضرور کامیابی عنایت ہوگی اورلوگ جوق درجوق دین حنیف کو قبول کرلیں گے اور بہت سی سعید روحیں ایسی ہیں جو اس سعادت سے بہرور ہونے کے لیے تڑپ رہی ہیں۔ یہ اگر نہیں مانتے تو نہ سہی۔ ان کا اپنا ہی نقصان ہے۔
حل لغات

اَوْلِیَآء۔ دوست ۔بھائی بند{حَظًّا}حصہ۔بہرہ بخرہ۔
 
Top