• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکمل صحیح بخاری اردو ترجمہ و تشریح جلد٤- حدیث نمبر٢٤٩١ تا ٣٤٦٤

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
بسم الله الرحمن الرحيم


صحیح بخاری جلد 4

کتاب کا نام : صحیح بخاری شریف

مترجم: حضرت مولانا علامہ محمد داؤد راز رحمہ الله​
ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند​



فہرست مضامین
کتاب الشرکۃ (اس باب کی پچھلی حدیثیں تیسری جلد میں موجود ہیں)
مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت۔۔۔
تقسیم میں قرعہ ڈال کر حصے لےنا
یتیم کا دوسرے وارثوں کے ساتھ شریک ہونا
زمین مکان وغیرہ میں شرکت کا بیان
جب شریک لوگ گھروں وغیرہ کو تقسیم۔۔۔
سونے، چاندی اور ان تمام چیزوں میں شرکت۔۔۔
مسلمان کا مشرکین اور ذمیوں کے ساتھ کھیتی کرنا
بکریوں کا انصاف کے ساتھ تقسیم کرنا
اناج وغیرہ میں شرکت کا بیان
غلام لونڈی میں شرکت کا بیان
قربانی کے جانوروں اور اونٹوں میں شرکت۔۔۔
تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابرسمجھنا

کتاب الرھن
آدمی اپنی بستی میں ہو اور گروی رکھے
زرہ کو گروی رکھنا
ہتھیار گروی رکھنا
گروی جانور پر سواری کرنا اور دودھ پینا۔۔۔
یہود وغیرہ کے پاس کوئی چیز گروی رکھنا
راہن اورمرتہن میں اگر اختلاف ہو۔۔۔

کتاب العتق
غلام آزاد کرنے کا ثواب
کیسا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟
سورج گرہن اور دوسری نشانیوں۔۔۔
اگر مشترک غلام یا لونڈی کو آزاد کر دے
اگر کسی شخص نے ساجھے کے غلام میں۔۔۔
اگر بھول چوک کر کسی کی زبان سے۔۔۔
ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے۔۔۔
ام ولد کا بیان
مدبر کی بیع کا بیان
ولاء بیچنا یا ہبہ کرنا
اگر کسی مسلمان کا مشرک بھائی۔۔۔
مشرک غلام کو آزاد کرنے کا ثواب۔۔۔
اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے۔۔۔
جواپنی لونڈی کو ادب اور علم سکھائے۔۔۔
غلام تمہارے بھائی ہیں پس ان کو بھی۔۔۔
جب غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی۔۔۔
غلام پر دست درازی کرنا۔۔۔
جب کسی کا خادم کھانا لے کر آئے
غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے۔۔۔
اگرکوئی غلام لونڈی کو مارے تو۔۔۔

کتاب المکاتب
لونڈی غلام کو زنا کی جھوٹی تہمت۔۔۔
مکاتب اور اس کی قسطوں کا بیان۔۔۔
مکاتب سے کونسی شرطیں کرنا درست ہیں۔۔۔
اگر مکاتب دوسروں سے مدد چاہے۔۔۔
جب مکاتب اپنے تئیں بیچ ڈالنے پر راضی ہو
اگر مکاتب کہے مجھ کوخرید کر آزاد۔۔۔

کتاب الہبہ
تھوڑی چیز ہبہ کرنا
جو اپنے دوستوں سے کوئی چیز تحفہ مانگے۔۔۔
پانی ( یا دودھ ) مانگنا
شکار کا تحفہ قبول کرنا
ہدیہ کا قبول کرنا
اپنے کسی دوست کو اس دن تحفہ بھیجنا۔۔۔
جو تحفہ واپس نہ کیا جانا چاہئے
جن کے نزدیک غائب چیز کا ہبہ کرنا درست ہے
ہبہ کا معاوضہ ( بدلہ ) ادا کرنا
اپنے لڑکے کو کچھ ہبہ کرنا
ہبہ کے اوپر گواہ کرنا
خاوند کا اپنی بیوی کو اور بیوی کا۔۔۔
اگر عورت اپنے خاوند کے سوا کسی کو کچھ ہبہ۔۔۔
ہدیہ کا اولین حقدار کون ہے؟
جس نے کسی عذر سے ہدیہ قبول نہیں کیا
اگر ہبہ یا ہبہ کا وعدہ کرکے کوئی مر جائے۔۔۔
غلام لونڈی اور سامان پر کیوں کر قبضہ۔۔۔
اگر کوئی ہبہ کرے اور موہوب لہ۔۔۔
اگر کوئی اپنا قرض کسی کو ہبہ کردے
ایک چیز کئی آدمیوں کو ہبہ کرے۔۔۔
جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو۔۔۔
اگر کئی شخص کئی شخصوں کو ہبہ کریں
اگر کسی کو کچھ ہدیہ دیا جائے۔۔۔
اگر کوئی شخص اونٹ پر سوار ہو۔۔۔
ایسے کپڑے کا تحفہ جس کا پہننا مکروہ ہو
مشرکین کا ہدیہ قبول کرلینا
مشرکوں کو ہدیہ دینا
کسی کے لیے حلال نہیں کہ اپنا دیا ہوا ہدیہ۔۔۔
جس نے کسی سے گھوڑا عاریتاً لیا
دلہن کے لیے کوئی چیز عاریتاً لینا
تحفہ منیحہ کی فضیلت کے بارے میں
عام دستور کے مطابق کسی نے۔۔۔
جب کوئی کسی شخص کو گھوڑا سواری۔۔۔

کتاب الشہادات
گواہیوں کا پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے
اگر ایک شخص دوسرے کے نیک عادات۔۔۔
جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو۔۔۔
جب ایک یا کئی گواہ کسی معاملے کے۔۔۔
گواہ عادل معتبر ہونے ضروری ہیں
کسی گواہ کو عادل ثابت کرنے کے لیے۔۔۔
نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو۔۔۔
زنا کی تہمت لگانے والے اور چور اور حرام کار۔۔۔
اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں۔۔۔
جھوٹی گواہی دینا بڑا گناہ ہے
اندھے آدمی کی گواہی۔۔۔
عورتوں کی گواہی کا بیان
باندیوں اور غلاموں کی گواہی کا بیان
دودھ کی ماں کی گواہی کا بیان
عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے۔۔۔
جب ایک مرددوسرے مرد کو اچھا کہے۔۔۔
کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے۔۔۔
بچوں کا بالغ ہونا اور ان کی شہادت کا بیان۔۔۔
مدعیٰ علیہ کو قسم دلانے سے پہلے۔۔۔
دیوانی اور فوجداری دونوں مقدموں۔۔۔
اگر کسی نے کوئی دعویٰ کیا۔۔۔
عصر کی نماز کے بعد۔۔۔
مدعیٰ علیہ پر جہاں قسم کھانے۔۔۔
جب چند آدمی ہوں اور ہر ایک قسم۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا سورۃ آل عمران میں فرمان کہ
کیوں کر قسم لی جائے
جس مدعی نے قسم کھالینے کے بعد۔۔۔
جس نے وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا
مشرکوں کی گواہی قبول نہ ہوگی
مشکلات کے وقت قرعہ اندازی کرنا

کتاب الصلح
لوگوں میں صلح کرانے کا ثواب
دو آدمیوں میں میل ملاپ کرانے۔۔۔
حاکم لوگوں سے کہے ہم کو لے چلو۔۔۔
اگر میاں بیوی صلح کرلیں تو۔۔۔
اگر ظلم کی بات پر صلح کریں۔۔۔
صلح نامہ میں لکھنا کافی ہے
مشرکین کے ساتھ صلح کرنا
دیت پر صلح کرنا۔۔۔
حسن رضی اللہ عنہ کے متعلق نبی کریم کا فرمان۔۔۔
کیا امام صلح کے لیے فریقین کو اشارہ۔۔۔
اگر حاکم صلح کرنے کے لیے اشارہ کرے۔۔۔
میت کے قرض خواہوں اور وارثوں میں صلح۔۔۔
کچھ نقد دے کر قرض کے بدلے صلح کرنا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب الشروط
اسلام میں داخل ہوتے وقت شرطیں لگانا۔۔۔
پیوند لگانے کے بعد اگر کھجور کا درخت ۔۔۔
بیع میں شرطیں کرنے کا بیان
اگر بیچنے والے نے کسی خاص مقام۔۔۔
معاملات میں شرطیں لگانے کا بیان
نکاح کے وقت مہر کی شرطیں
مزارعت کی شرطیں جو جائز ہیں
جو شرطیں نکاح میں جائز نہیں ان کا بیان
جو شرطیں حدود اللہ میں جائز نہیں۔۔۔
اگر مکاتب اپنی بیع پر اس لیے راضی۔۔۔
طلاق کی شرطیں ( جو منع ہیں )
ولاء میں شرط لگانا
مزارعت میں مالک نے کاشکار۔۔۔
جہاد میں شرطیں لگانا۔۔۔
قرض میں شرط لگانا
مکاتب کا بیان اور جو شرطیں۔۔۔
اقرار میں شرط لگانا یا استثناء کرنا۔۔۔
وقف میں شرطیں لگانے کا بیان

کتاب الوصایا
اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں
اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑنا۔۔۔
تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان
وصیت کرنے والا اپنے وصی سے کہے۔۔۔
اگر مریض اپنے سر سے کوئی اشارہ۔۔۔
وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے
موت کے وقت صدقہ کرنا
اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ نساء میں ) یہ فرمانا کہ۔۔۔
اللہ تعالیٰ کے ( سورۃ نساء میں ) یہ فرمانے۔۔۔
اگر کسی نےعزیزوں پر کوئی چیز وقف کی۔۔۔
کیا عزیزوں میں عورتیں اور بچے۔۔۔
کیا وقف کرنے والا اپنے وقف سے۔۔۔
اگر وقف کرنے والا مال وقف کو۔۔۔
اگر کسی نے یوں کہا کہ میرا گھر اللہ کی راہ۔۔۔
کسی نے کہا کہ میری زمین یا باغ ماں کی طرف۔۔۔
اپنی کوئی چیز یا لونڈی غلام یا جانور صدقہ ۔۔۔
اگر صدقہ کے لئے کسی کو وکیل کرے۔۔۔
اگر کسی کو اچانک موت آجائے۔۔۔
وقف اور صدقہ پر گواہ کرنا
اللہ تبارک وتعالٰی کا ارشاد کہ یتیموں کو ان کا مال۔۔۔
اللہ تبارک وتعالٰی کا ارشاد کہ یتیموں کی آزمائش۔۔۔ .
وصی کے لئے یتیم کے مال میں تجارت۔۔۔
اللہ تبارک وتعالٰی کا ارشاد کہ جو یتیموں کا مال ظلم۔۔۔ .
اللہ تبارک وتعالٰی کا ارشاد کہ لوگ یتیموں کے بارے میں۔۔۔ .
سفر اور حضر میں یتیم سے کام لینا۔۔۔
اگر کسی نے ایک زمین وقف کی۔۔۔
اگر کئی آدمیوں نے اپنی مشترک زمین۔۔۔
وقف کی سند کیوں کر لکھی جائے
مالدار محتاج اور مہمان سب پر وقف۔۔۔
مسجد کے لئے زمین کا وقف کرنا
جانور ،گھوڑے ، سامان اور سونا چاندی۔۔۔
وقف کی جائداد کا اہتمام کرنے والا۔۔۔
کسی نے کنواں وقف کیا۔۔۔
اگر وقف کرنے والا یوں کہے کہ۔۔۔
اللہ تبارک وتعالٰی کا ارشاد کہ جب تم میں کوئی مرنے۔۔۔ .
میت پر جو قرضہ ہو وہ اس کا وصی۔۔۔

کتاب الجہاد
جہاد کی فضیلت
سب لوگوں میں افضل شخص۔۔۔
جہاد اور شہادت کے لئےدعاکرنا
مجاہدین فی سبیل اللہ کے درجات کا بیان
اللہ کے راستے میں صبح وشام چلنے۔۔۔
بڑی آنکھ والی حوروں کا بیان
شہادت کی آرزو کرنا
اگر کوئی جہاد میں سواری سے گر کر مر۔۔۔
جس کو اللہ کی راہ میں تکلیف پہنچے
جو اللہ کے راستے میں زخمی ہوا؟
اللہ تعالٰی کا فرمان مبارک
اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ
جنگ سے پہلے کوئی نیک عمل کرنا
کسی کو اچا نک نا معلوم تیر لگا۔۔۔
جس نے اس ارادہ سے جنگ کی کہ۔۔۔
جس کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود۔۔۔
اللہ کے راستے میں جن لوگوں پر گرد پڑی۔۔۔
جنگ اور گرد غبار کے بعد غسل کرنا
ان شہیدوں کی فضیلت جن کے بارے میں۔۔۔
شہیدوں پر فرشتوں کا سایہ کرنا
شہید کا دوباوہ دنیا میں واپس آنے کی آرزو کرنا
جنت کا تلواروں کی چمک کے نیچے ہونا
جو جہاد کرنے کے لئے اللہ سے اولاد مانگے
جنگ کے موقع پر بہادری اور بزدلی کابیان
بزدلی سے خدا کی پناہ مانگنا
جو شخص اپنی لڑائی کے کارنامے بیان کرے
جہا د کے لئے نکل کھڑا ہونا واجب ہے
کافر اگر کفر کی حالت میں مسلمان کو مارے۔۔۔
جہاد کو ( نفلی روزوں پر ) مقدم رکھنا
شہاد کی اور بھی سات قسمیں ہیں
۔۔۔
کافروں سے لڑتے وقت صبر کرنا
مسلمانوں کو کافروں سے لڑنے کی رغبت دلانا
جو کسی معقول عذر کی وجہ سے جہاد۔۔۔
خندق کھودنے کا بیان
جہاد میں روزے رکھنے کی فضیلت
جہاد میں خرچ کرنے کی فضیلت
جو غازی کا سامان تیار کردے۔۔۔
جنگ کے موقع پر خوشبو ملنا
مسلمانوں کا امیر عادل ہو یا ظالم۔۔۔
دشمنوں کی خبر لانے والے دستہ کی فضیلت
کیا جاسوسی کے لئے کسی ایک شخص۔۔۔
دو آدمیوں کا مل کر سفر کرنا
قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے۔۔۔
جو شخص جہاد کی نیت سے ( گھوڑا پالے )۔۔۔
گھوڑوں اور گدھوں کا نام رکھنا
اس بیان میں کہ بعض گھوڑے منحوس ہوتے ہیں
گھوڑے کے رکھنے والے تین طرح کے ہوتے ہیں
جہاد میں دوسرے کے جانورکو مارنا
سخت سرکش جانور اورنر گھوڑے کی سواری کرنا
( غنیمت کے مال سے ) گھوڑے کا حصہ کیا ملے گا
اگر کوئی لڑائی میں دوسرے کے جانور کو کھینچ۔۔۔
جانور پر رکاب یا غرز لگانا
گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار ہونا
سست رفتار گھوڑے پر سوار ہونا
گھوڑ دوڑ کا بیان
گھوڑ دوڑ کے لیے گھوڑوں کو تیار کرنا
تیار کئے ہوئے گھوڑوں کی دوڑ کی حد۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی
گدھے پر بیٹھ کر جنگ کرنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید خچر کا بیان
عورتوں کا جہاد کیا ہے
دریا میں سوار ہوکر عورت کا جہاد کرنا
آدمی جہاد میں اپنی ایک بیوی کو لے۔۔۔
عورتوں کا جنگ کرنا اور مردوں کے ساتھ۔۔۔
جہاد میں عورتوں کا مردوں کے پاس۔۔۔
جہاد میں عورتیں زخمیوں کی مرہم پٹی۔۔۔
زخمیوں اور شہیدوں کو عورتیں۔۔۔
( مجاہدین کے ) جسم سے تیر کا کھینچ کر نکالنا
اللہ کے راستے میں جہاد میں پہرہ۔۔۔
جہاد میں خدمت کرنے کی فضیلت کا بیان
اس کی فضیلت جس نے سفر میں اپنے ساتھی۔۔۔
اللہ کے راستے میں سرحد پر ایک دن پہرہ۔۔۔
اگر کسی بچے کو خدمت کے لیے جہاد۔۔۔
جہاد کے لیے سمندر میں سفر کرنا
لڑائی میں کمزور ناتواں اور نیک لوگوں۔۔۔
قطعی طور پر نہ کہا جائے کہ فلاں شہید ہے
تیراندازی کی ترغیب دلانے کے بیان میں
برچھے سے ( مشق کرنے کے لیے ) کھیلنا
ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال۔۔۔
ڈھال کے بیان میں
تلواروں کی حمائل اور تلوار کا گلے میں لٹکانا
تلوار کی آرائش کرنا
جس نے سفر میں دوپہر کے آرام کے وقت۔۔۔
خود پہننا
کسی کی موت پر اس کے ہتھیار وغیرہ۔۔۔
دوپہر کے وقت درختوں کا سایہ حاصل۔۔۔
بھالوں ( نیزوں ) کا بیان
لڑائی میں زرہ پہننا
سفر میں اور لڑائی میں چغہ پہننا
لڑائی میں حریر یعنی خالص ریشمی کپڑا پہننا
چھری کا استعمال کرنا درست ہے
نصاریٰ سے لڑنے کی فضیلت کا بیان
یہودیوں سے لڑائی ہونے کا بیان
ترکوں سے جنگ کا میدان
ان لوگوں سے لڑائی کا بیان جو بالوں۔۔۔
ہار جانے کے بعد امام کا سواری سے اترنا۔۔۔
مشرکین کے لیے شکست اور زلزلے۔۔۔
مسلمان اہل کتاب کو دین کی بات بتلائے۔۔۔
مشرکین کا دل ملانے کے لیے ان کی ہدایت۔۔۔
یہود اور نصاریٰ کو کیوں کر دعوت۔۔۔
لڑائی کا مقام چھپانا
اسلام کی طرف دعوت دینا
ظہر کی نماز کے بعد سفر کرنا
مہینہ کے آخری دنوں میں سفر کرنا
رمضان کے مہینے میں سفر کرنا
سفر شروع کرتے وقت مسافر کو رخصت کرنا
امام ( بادشاہ یا حاکم ) کی اطاعت کرنا
امام ( بادشاہ اسلام ) کے ساتھ ہو کر لڑنا۔۔۔
لڑائی سے نہ بھاگنے پر اور مر جانے پر بیعت کرنا
بادشاہ اسلامی کی اطاعت لوگوں پر۔۔۔
جنگ کا بیان
اگر کوئی جہاد میں سے لوٹنا چاہے۔۔۔
نئی نئی شادی ہونے کے باوجود جہاد۔۔۔
شب زفاف کے بعد ہی جس نے فوراً جہاد۔۔۔
خوف اور دہشت کے وقت امام کا آگے بڑھنا
خوف کے موقع پر جلدی گھو ڑے کو ایڑ لگانا
خوف کے وقت اکیلے نکلنا
اجرت دے کر اپنے طرف سے جہاد کرانا
جومزدوری لے کر جہاد میں شریک ہو
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کا بیان
سفر جہاد میں توشہ ( خرچ وغیرہ ) ساتھ رکھنا
فرمان مبارک کہ ایک مہینے کی راہ سے اللہ۔۔۔
توشہ اپنے کندھوں پر لاد کر خود لے جانا
عورت کا اپنے بھائی کے پیچھے اونٹ پر سوار ہونا
جہاد اور حج میں دو آدمیوں کا ایک سواری پر بیٹھنا
ایک گدھے پر دو آدمیوں کا سوار ہونا
جو رکاب پکڑ کر کسی کو سواری پر چڑھا۔۔۔
مصحف یعنی لکھا ہوا قرآن شریف لے کر۔۔۔
جنگ کے وقت نعرہ تکبیر بلند کرنا
بہت چلاکر تکبیر کہنا منع ہے
کسی نشیب کی جگہ میں اترتے وقت سبحان اللہ
جب بلندی پر چڑھے تو اللہ اکبر کہنا
مسافر کو اس عبادت کا جو وہ گھر میں رہ۔۔۔
اکیلے سفر کرنا
سفر میں تیز چلنا
اگر اللہ کی راہ میں سواری کے لیے گھوڑا۔۔۔
ماں باپ کی اجازت لے کرجہاد میں جانا
اونٹوں کی گردن میں گھنٹی وغیرہ جس۔۔۔
ایک شخص اپنا نام مجاہدین میں لکھوا دے
جاسوسی کا بیان
قیدیوں کو کپڑے پہنانا
جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام لائے
قیدیوں کو زنجیروں میں باندھنا
یہود یا نصاری مسلمان ہوجائیں تو۔۔۔
اگر (لڑنے والے) کافروں پر رات کو چھاپہ ماریں
جنگ میں بچوں کا قتل کرنا کیسا ہے؟
جنگ میں عورتوں کا قتل کرنا کیسا ہے؟
اللہ کے عذاب ( آگ) سے کسی کو عذاب نہ کرنا
( اللہ تعالیٰ کا سورۃ محمد میں یہ فرمانا ) کہ
اگرمسلمان کافر کی قید میں ہو تو۔۔۔
اگر کوئی مشرک کسی مسلمان کو آگ۔۔۔
۔۔۔
( حربی کافروں کے ) گھر وں اورباغوں کو جلانا
( حربی ) مشرک سورہا ہو تو اس کا مار۔۔۔
دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزونہ کرنا
لڑائی مکر و فریب کا نام ہے
جنگ میں جھوٹ بولنا (مصلحت کیلئے) درست ہے
حربی کافر کو اچانک دھوکے سے مار ڈالنا
اگرفساد یا شرارت کا اندیشہ ہو تو۔۔۔
جنگ میں شعر پڑھنا اور کھائی کھودتے وقت۔۔۔
جو گھوڑے پر اچھی طرح نہ جم سکتا ہو
بوریا جلا کر زخم کی دوا کرنا
جنگ میں جھگڑ اور اختلاف کرنا مکروہ ہے
دشمن کو دیکھ کر بلند آواز سے یا صباحاہ پکارنا۔۔۔
اگر رات کے وقت دشمن کا ڈر پیدا ہو
حملہ کرتے وقت یوں کہنا اچھا لے میں
قیدی کو قتل اور کھڑا کر کے نشانہ بنانا
اگر کافر لوگ ایک مسلمان کے فیصلے پر راضی۔۔۔
اپنے تئیں قید کرا دینا اورجو شخص قید نہ۔۔۔
(مسلمان) قیدیوں کو آزاد کرانا
مشرکین سے فدیہ لینا
اگر حربی کافر مسلمانوں کے ملک میں۔۔۔
ذمی کافروں کو بچانے کے لئے لڑنا۔۔۔
جو کافر دوسرے ملکوں سے ایلچی بن کر۔۔۔
ذمیوں کی سفارش اور ان سے کیسا معاملہ کیا جائے
وفود سے ملاقات کے لئے اپنے کو آراستہ کرنا
بچے پر اسلام کس طرح پیش کیا جائے
یوں فرمانا کہ اسلام لاؤ تو(دنیا اور اخرت میں)۔۔۔
اگر کچھ لوگ جو دارالحرب میں مقیم ہیں۔۔۔
خلیفہ اسلام کی طرف سے مردم شماری کرانا
اللہ تعالیٰ کبھی اپنے دین کی مدد ایک فاجر شخص۔۔۔
جو شخص میدان جنگ میں جبکہ دشمن کا خوف۔۔۔
مدد کے لئے فوج روانہ کرنا
جس نے دشمن پر فتح پائی اور پھر تین دن تک۔۔۔
سفر میں اور جہاد میں مال غنیمت کو تقسیم کرنا
کسی مسلمان کا مال مشرکین لوٹ کر لے۔۔۔
فارسی یا اور کسی بھی عجمی زبان میں بولنا
مال غنیمت میں سے تقسیم سے پہلے کچھ چرا لینا
مال غنیمت میں سے ذرا سی چوری کرلینا
مال غنیمت کے اونٹ بکریوں کو تقسیم۔۔۔
فتح کی خوشخبری دینا
(فتح اسلام کی) خوشخبری دینے والے کو انعام دینا
فتح مکہ کے بعد وہاں سے ہجرت کی ضرورت۔۔۔
ذمی یا مسلمان عورتوں کے ضرورت کے وقت بال۔۔۔
غازیوں کے استقبال کو جانا
جہاد سے واپس ہوتے ہوءے کیا کہے
سفر سے واپسی پر نفل نماز
مسافر جب سفر سے لوٹ کر آے تو لوگوں۔۔۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب فرض الخمس
خمس کے فرض ہونے کا بیان
مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے گھروں۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ‘ عصاء۔۔۔
اس بات کی دلیل کہ غنیمت کا پانچواں حصہ
سورۃ انفال میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد۔۔۔
فرمان مبارک تمہارے لئے غنیمت کے مال حلال۔۔۔
مال غنیمت ان لوگوں کو ملے گا جو جنگ۔۔۔
اگر کوئی غنیمت حاصل کرنے کے لئے لڑے۔۔۔
خلیفہ المسلمین کے پاس غیر لوگ جو تحائف۔۔۔
بنو قریظہ اور بنو نضیر کی جائداد۔۔۔
اللہ پاک نے مجاہدین کرام کو۔۔۔
اگر امام کسی شخص کو سفارت پر بھیجے۔۔۔
پانچواں حصہ مسلمانوں کی ضرورتوں۔۔۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا احسان رکھ کر۔۔۔
خمس میں امام کو اختیار ہے۔۔۔
مقتول کے جسم پر جو سامان ہو کپڑے، ہتھیار۔۔۔
تالیف قلوب کے لیےخمس سے دینا۔۔۔
اگر کھانے کی چیزیں کافروں کے ملک۔۔۔

کتاب الجزیہ والموادعہ
جزیہ اور کافروں سے ایک مدت تک لڑائی۔۔۔
اگر بستی کے حاکم سے صلح ہوجائے۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن کوامان دی۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بحرین سے۔۔۔
کسی ذمی کافر کو ناحق مار ڈالنا کیسا۔۔۔
یہودیوں کو عرب کے ملک سے نکال باہر کرنا
اگر کافرمسلمانوں سے دغا کریں۔۔۔
وعدہ توڑنے والوں کے حق میں امام کی بددعا
( مسلمان ) عورتیں اگر کسی( غیرمسلم )۔۔۔
مسلمان سب برابر ہیں اگر ایک ادنیٰ مسلمان ۔۔۔
اگر کافر لڑائی کے وقت گھبرا کر۔۔۔
مشرکوں سے مال وغیرہ پرصلح کرنا۔۔۔
عہد پورا کرنے کی فضیلت
اگر کسی ذمی نے کسی پر جادو کر دیا۔۔۔
دغا بازی کرنا کیسا گناہ ہے؟
عہد کیوں کر واپس کیا جائے؟
معاہدہ کرنے کے بعد دغابازی کرنے۔۔۔
تین دن یا ایک معین مدت کے لیے صلح کرنا
نامعلوم مدت کے لیے صلح کرنا
دغابازی کرنے والے پر گناہ۔۔۔
مشرکوں کی لاشوں کو کنویں۔۔۔

کتاب بدء الخلق
اور اللہ پاک نے فرمایا
سات زمینوں کا بیان
ستاروں کا بیان
آیت کی تفسیر کہ سورج اور چاند دونوں۔۔۔
اللہ پاک کا سورہ اعراف میں یہ ارشاد کہ
فرشتوں کا بیان
سورہ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند آمین ۔۔۔
جنت کا بیان۔۔۔
جنت کے دروازوں کا بیان
دوزخ کا بیان۔۔۔
ابلیس اور اس کی فوج کا بیان
جنوں کا بیان۔۔۔
اللہ تبارک وتعالیٰ کافرمان اور جب ہم نے۔۔۔
اللہ تبارک وتعالیٰ کافرمان اور ہم نے زمین پر۔۔۔
مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو۔۔۔
جانور جوحرم میں مار ڈالنا درست ہے۔۔۔
جب مکھی پانی یا کھانے میں گر جائے۔۔۔

کتاب الانبیاء
حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان اے رسول! وہ وقت۔۔۔
روحوں کے جتھے ہیں جھنڈ کے جھنڈ
حضرت نوح علیہ السلام کے بیان میں۔۔۔
سورۃ نوح میں اللہ کا فرمانا
الیاس علیہ السلام کا بیان
حضرت ادریس علیہ السلام کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان۔۔۔
(اور سورۃ حاقہ میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔۔۔
یاجوج و ماجوج کا بیان
(سورۃ نساء میں) اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ۔۔۔
سورۃ صافات میں لفظ یزفون کے معنی۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان اے پیغمبر! ان لوگوں۔۔۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام کا بیان۔۔۔
حضرت اسحاق بن ابراہیم علیہ السلام کا بیان
حضرت یعقوب علیہ السلام کا بیان۔۔۔
حضرت لوط علیہ السلام کا بیان۔۔۔
سورۃ حجر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا
قوم ثمود اور حضرت صالح علیہ السلام کا بیان
حضرت یعقوب علیہ السلام کا بیان۔۔۔
حضرت یوسف علیہ السلام کا بیان۔۔۔
سورۃ انبیاء میں اللہ تعالیٰ کا فرمان
سورۃ مریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔۔۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور فرعون کے خاندان۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا (سورۃ طہ) میں فرمانا۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان اور کیا تجھ کوموسیٰ۔۔۔
سورۃ اعراف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد۔
سورۃ اعراف میں طوفان سے مراد سیلاب کا۔۔۔
حضرت خضراور حضرت موسیٰ علیہ السلام۔۔۔
اللہ پاک کا (سورۃ اعراف میں) فرمانا کہ۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں فرمانا۔۔۔
حضرت موسی علیہ السلام کی وفات۔۔۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔۔۔
قارون کا بیان۔۔۔
اس بیا ن میں کہ ”والیٰ مدین اخاھم شعیبا“۔۔۔
حضرت یونس علیہ السلام کا بیان
اللہ پاک کا فرمانا ان یہودیوں سے۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد اور دی ہم نے داود۔۔۔
حضرت داؤد علیہ السلام کا بیان
اللہ پاک کا فرمان ہمارے زوردار بندے داؤد۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد۔۔۔
حضرت لقمان کا بیان۔۔۔
ان کے سامنے بستی والوں کی مثال بیان کر۔۔۔
حضرت زکریا علیہ السّلام کا بیان
حضرت عیسیٰ حضرت مریم علیہا السلام کا بیان۔
حضرت لقمان کا بیان۔۔۔
حضرت عیسیٰ حضرت مریم علیہا السلام کا بیان۔
اللہ تعا لیٰ کا فرمان جب فرشتوں نے۔۔۔
اللہ پاک کا سورۃ آل عمران میں فرمانا۔۔۔
اللہ تعا لیٰ کا فرمان اے اہل کتاب!۔۔۔
اللہ تعا لیٰ کا فرمان کتاب میں مریم۔۔۔
حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام۔۔۔
بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان
بنی اسرائیل کے کوڑھی نابینا اورگنجےکا۔۔۔
اصحاب کہف کے بیان
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الشرکۃ
باب : مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت لگا کر اسی شریکوں میں بانٹنا

باب کے ذیل میں حافظ صاحب فرماتے ہیں قال ابن بطال لا خلاف بین العلماءان قسمۃ العروض و سائر الامتعۃ بعد التقویم جائز و انما اختلفوا ف قسمتھا بغیر تقویم فاجازہ الاکثر اذا کان علی سبیل التراضی الخ ( فتح الباری ) یعنی جملہ سامان و اسباب کا جب ٹھیک طور پر اندازہ کرلیا جائے تو اس کی تقسیم جملہ علماءکے نزدیک جائز ہے اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے ہاں بغیر اندازہ کئے تقسیم میں اختلاف ہے۔ جب باہمی طور پر کسی کو اعتراض نہ ہو اور سب راضی ہوں تو اکثر کے نزدیک یہ بھی جائز ہے۔

کتاب الشرکتہ کے اس باب سے یہ دسواں پارہ شروع ہورہا ہے جس میں شرکت سے متعلق بقایامسائل بیان کئے جارہے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ پاک قلم کو لغزش سے بچائے اور خیریت کے ساتھ اس پارے کی بھی تکمیل کرائے۔ آمین۔

حدیث نمبر : 2491
حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا عبد الوارث، حدثنا أيوب، عن نافع، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏من أعتق شقصا له من عبد ـ أو شركا أو قال نصيبا ـ وكان له ما يبلغ ثمنه بقيمة العدل، فهو عتيق، وإلا فقد عتق منه ما عتق‏"‏‏. ‏ قال لا أدري قوله عتق منه ما عتق‏.‏ قول من نافع أو في الحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏
ہم سے عمران بن میسرہ ابوالحسن بصری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے، کہا ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مشترک ( ساجھے ) کے غلام میں اپنا حصہ آزاد کردے اور اس کے پاس سارے غلام کی قیمت کے موافق مال ہو تو وہ پورا آزاد ہوجائے گا۔ اگر اتنا مال نہ ہو تو بس جتنا حصہ اس کا تھا اتنا ہی آزاد ہوا۔ ایوب نے کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں کہ روایت کا یہ آخری حصہ ” غلام کا وہی حصہ آزاد ہوگا جو اس نے آزاد کیا ہے “ یہ نافع کا اپنا قول ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں داخل ہے۔

تشریح : یعنی سارے غلام کی غلامی کی حالت میں قیمت لگائیں گے یعنی جو حصہ آزاد ہوا اگر وہ بھی آزاد نہ ہوتا تو اس کی قیمت کیا ہوتی۔ اگر اتنا مال نہ ہو تو بس جتنا حصہ اس کا تھا اتنا ہی آزاد ہوا۔

عینی نے اس مسئلہ میں چودہ مذہب بیان کئے ہیں۔ لیکن امام احمد اور شافعی اور اسحاق نے اسی حدیث کے موافق حکم دیا ہے اور حضرت امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں دوسرے شریک کو اختیار رہے گا خواہ اپنا حصہ بھی آزاد کردے خواہ غلام سے محنت مشقت کراکر اپنے حصہ کے دام وصول کرے۔ خواہ اگر آزاد کرنے والا مال دار ہو تو اپنے حصے کی قیمت اس سے بھرلے۔ پہلی اور دوسری صورت میں غلام کا ترکہ دونوں کو ملے گا اور تیسری صورت میں صرف آزاد کرنے والے کو۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ غلام کی ٹھیک ٹھیک قیمت لگاکر اس کے جملہ مالکوں پر اسے تقسیم کردیا جائے۔

حدیث نمبر : 2492
حدثنا بشر بن محمد، أخبرنا عبد الله، أخبرنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن النضر بن أنس، عن بشير بن نهيك، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏من أعتق شقيصا من مملوكه فعليه خلاصه في ماله، فإن لم يكن له مال قوم المملوك، قيمة عدل ثم استسعي غير مشقوق عليه‏"‏‏. ‏
ہم سے بشیر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو سعید بن ابی عروبہ نے خبردی، انہیں قتادہ نے، انہیں نضر بن انس نے، انہیں بشیر بن نہیک نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مال سے غلام کو پوری آزادی دلا دے۔ لیکن اگر اس کے پاس اتنا مال نہیں ہے تو انصاف کے ساتھ غلام کی قیمت لگائی جائے۔ پھر غلام سے کہا جائے کہ ( اپنی آزادی کی ) کوشش میں وہ باقی حصہ کی قیمت خود کما کر ادا کرلے۔ لیکن غلام پر اس کے لیے کوئی دباو نہ ڈالا جائے۔

تشریح : یعنی ایسی تکلیف نہ دیں جس کا وہ تحمل نہ کرسکے جب وہ باقی حصوں کی قیمت ادا کردے گا تو آزاد ہوجائے گا۔ ابن بطال نے کہا شرکاءمیں تقسیم کرتے وقت ان کی قطع نزاع کے لیے قرعہ ڈالنا سنت ہے اور تمام فقہاءاس کے قائل ہیں۔ صرف کوفہ کے بعض فقہاءنے اس سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ قرعہ ازلام کی طرح ہے جس کی ممانعت قرآن میں وارد ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے بھی اس کو جائز رکھا ہے۔ دوسری صحیح حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں جاتے وقت اپنی بیویوں کے لیے قرعہ ڈالتے، جس کے نام نکلتا اس کو ساتھ لے جاتے۔ آج کل تو قرعہ اس قدر عام ہے کہ سفر حج کے لیے بھی حاجیوں کے نام قرعہ اندازی سے چھانٹے جاتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
بَابُ هَلْ يُقْرَعُ فِي الْقِسْمَةِ وَالاِسْتِهَامِ فِيهِ: کیا تقسیم میں قرعہ ڈالا جا سکتا ہے ؟

حدیث نمبر: 2493;
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَامِرًا ، يَقُولُ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَثَلُ الْقَائِمِ عَلَى حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا ، كَمَثَلِ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا عَلَى سَفِينَةٍ فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَعْلَاهَا وَبَعْضُهُمْ أَسْفَلَهَا ، فَكَانَ الَّذِينَ فِي أَسْفَلِهَا إِذَا اسْتَقَوْا مِنَ الْمَاءِ مَرُّوا عَلَى مَنْ فَوْقَهُمْ ، فَقَالُوا : لَوْ أَنَّا خَرَقْنَا فِي نَصِيبِنَا خَرْقًا وَلَمْ نُؤْذِ مَنْ فَوْقَنَا ، فَإِنْ يَتْرُكُوهُمْ وَمَا أَرَادُوا هَلَكُوا جَمِيعًا ، وَإِنْ أَخَذُوا عَلَى أَيْدِيهِمْ نَجَوْا وَنَجَوْا جَمِيعًا " .
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زکریا نے ، کہا میں نے عامر بن شعبہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی حدود پر قائم رہنے والے اور اس میں گھس جانے والے ( یعنی خلاف کرنے والے ) کی مثال ایسے لوگوں کی سی ہے جنہوں نے ایک کشتی کے سلسلے میں قرعہ ڈالا ۔ جس کے نتیجہ میں بعض لوگوں کو کشتی کے اوپر کا حصہ اور بعض کو نیچے کا ۔ پس جو لوگ نیچے والے تھے ، انہیں ( دریا سے ) پانی لینے کے لیے اوپر والوں کے پاس سے گزرنا پڑتا ۔ انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ ہم اپنے ہی حصہ میں ایک سوراخ کر لیں تاکہ اوپر والوں کو ہم کوئی تکلیف نہ دیں ۔ اب اگر اوپر والے بھی نیچے والوں کو من مانی کرنے دیں گے تو کشتی والے تمام ہلاک ہو جائیں گے اور اگر اوپر والے نیچے والوں کا ہاتھ پکڑ لیں تو یہ خود بھی بچیں گے اور ساری کشتی بھی بچ جائے گی ۔

تشریح : اس حدیث میں جہاںکشتی میں جگہ حاصل کرنے کے لیے قرعہ اندازی کا ذکر کیاگیا۔ اسی سے مقصود باب ثابت ہوا ہے۔ یوں یہ حدیث بہت سے فوائد پر مشتمل ہے۔ خاص طور پر نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا کیوں ضروری ہے؟ اسی سوال پر اس میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ دنیا کی مثال ایک کشتی کی سی ہے۔ جس میں سوار ہونے والے افراد میں سے ایک فرد کی غلطی جو کشتی سے متعلق ہو سارے افراد ہی کو لے ڈوب سکتی ہے۔ قرآن مجید میں یہی مضمون اس طور پر بیان ہوا۔ واتقوا فتن لا تصےبن الذےن ظلموا منکم خاص ( الانفال: 25 ) یعنی فتنہ سے بچنے کی کوشش کرو جو اگر وقوع میں آگیا تو وہ خاص ظالموں ہی پر نہیں پڑے گا بلکہ ان کے ساتھ بہت سے بے گناہ بھی پس جائیں گے۔ جیسے حدیث ہٰذا میں بطور مثال نیچے والوں کا ذکر کیاگیا کہ اگر اوپر والے نیچے والوں کو کشتی کے نیچے سورا کرنے سے نہیں روکیں گے تو نتیجہ یہ ہوگا کہ نیچے والا حصہ پانی سے بھر جائے گا اور نیچے والوں کے ساتھ اوپر والے بھی ڈوبیں گے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: ولتکن منکم ام ےدعون الي الخےر و یامرون بالمعروف وےنھون عن المنکر ( آل عمران: 105 ) یعنی اے مسلمانو! تم میں سے ایک جماعت ایسی مقرر ہونی چاہئے جو لوگوں کو بھلائی کا حکم کرتی رہے اور برائیوں سے روکتی رہے۔ آیت ہٰذا کی بنا پر جملہ اہل اسلام پر فرض ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لیے ایک جماعت خاص مقررکریں۔
الحمد للہ حکومت سعودیہ میں یہ محکمہ اسی نام سے قائم ہے اور پوری مملکت میں اس کی شاخیں ہیں جو یہ فرض انجام دے رہی ہیں۔ ضرورت ہے کہ اجتماعی طور پر ہر جگہ مسلمان ایسے ادارے قائم کرکے عوام کی فلاح و بہبود کا کام انجام دیا کریں۔

خلاصہ یہ کہ تقسیم کے لیے قرعہ اندازی ایک بہترین طریقہ ہے جس میں شرکاءمیں سے کسی کو بھی انکار کی گنجائش نہیں رہ سکتی۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں: و مطابقۃ الحدیث للترجمۃ غیر خفےۃ و فیہ و جوب الصبر علی اذی الجار اذا خشی وقوع ماھو اشد ضررا وانہ لیس لصاحب السفل ان یحدث علی صاحب العلوما یضربہ و انہ ان احدث علیہ ضررالزمہ اصلاحہ و ان لصاحب العلوم منعہ من الضرر و فیہ جواز قسمۃ العقار المتفاوت بالقرعۃ قال ابن بطال و العلماءمتفقون علی القول بالقرعۃ الا الکوفےین فانھم قالوا لا معنی لہا لانھا تشبہ الازلام التی نہی اللہ عنہا ( قسطلانی ) حدیث کی باب سے مطابقت ظاہر ہے اور اس سے پڑوسی کی تکلیف پر صبر کرنا بطور وجوب ثابت ہوا۔ جب عدم صبر کی صورت میں اس سے بھی کسی بڑی مصیبت کے آنے کا خطرہ ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ نیچے والے کے لیے جائز نہیں کہ اوپر والے کے لیے کوئی ضرر کا کام کرے۔ اگر وہ ایسا کربیٹھے تو اس کو اس کی درستگی واجب ہے اور اوپر والے کو حق ہے کہ وہ ایسے ضرر کے کام سے اس کو روکے اور سامان و اسباب متفرقہ کا قرعہ اندازی سے تقسیم کرنا بھی ثابت ہوا۔ ابن بطال نے کہا علماءکا قرعہ کے جواز پر اتفاق ہے سوائے اہل کوفہ کے۔ وہ کہتے ہیں کہ قرعہ اندازی ان تیروں کے مشابہ ہی ہے جو کفار مکہ بطور فال نکالا کرتے تھے۔ اس لیے یہ جائز نہیں ہیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ازلام سے منع کیا ہے۔ مترجم کہتا ہے کہ اہل کوفہ کا یہ قیاس باطل ہے۔ ازلام اور قرعہ اندازی میں بہت فرق ہے اور جب قرعہ کا ثبوت صحیح حدیث سے موجود ہے تو اس کو ازلام سے تشبیہ دینا صحیح نہیں ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الشرکۃ
بَابُ شَرِكَةِ الْيَتِيمِ وَأَهْلِ الْمِيرَاثِ:
یتیم کا دوسرے وارثوں کے ساتھ شریک ہونا


اتفقوا علی انہ لا تجوز المشارکۃ فی مال الیتیم الا ان کان للیتیم فی ذٰلک مصلحۃ راجحۃ ( فتح ) یعنی اس پر اتفاق ہے کہ یتیم کے مال میں شرکت کرنا جائز نہیں۔ ہاں اگر یتیم کے مفاد کے لیے کوئی مصلحت راجح ہو تو جائز ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال کھاجاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں دوزخ کا آگ کھارہے ہیں۔ لہٰذا معاملہ بہت ہی نازک ہے۔

حدیث نمبر: 2494;
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَامِرِيُّ الْأُوَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا . وَقَالَ اللَّيْثُ : حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، " أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا إِلَى وَرُبَاعَ سورة النساء آية 3 ، فَقَالَتْ : يَا ابْنَ أُخْتِي ، هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا تُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا ، فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا ، فَيُعْطِيهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ ، فَنُهُوا أَنْ يُنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ ، وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ " . قَالَ عُرْوَةُ : قَالَتْ عَائِشَةُ : ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 ، وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي قَالَ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3 ، قَالَتْ عَائِشَةُ : وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الْآيَةِ الْأُخْرَى : وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 يَعْنِي هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ لِيَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ ، إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ .
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ عامری اویسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تھا ( دوسری سند ) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ( سورۃ نساء میں ) اس آیت کے بارے میں پوچھا «وإن خفتم‏» سے «ورباع‏» ” اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ کرنے کا ڈر ہو تو جو عورتیں پسند آئیں دو دو تین تین چار چار نکاح میں لاؤ “ انہوں نے کہا میرے بھانجے یہ آیت اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی ( محافظ رشتہ دار جیسے چچیرا بھائی ، پھوپھی زاد یا ماموں زاد بھائی ) کی پرورش میں ہو اور ترکے کے مال میں اس کی ساجھی ہو اور وہ اس کی مالداری اور خوبصورتی پر فریفتہ ہو کر اس سے نکاح کر لینا چاہے لیکن پورا مہر انصاف سے جتنا اس کو اور جگہ ملتا وہ نہ دے ، تو اسے اس سے منع کر دیا گیا کہ ایسی یتیم لڑکیوں سے نکاح کرے ۔ البتہ اگر ان کے ساتھ ان کے ولی انصاف کر سکیں اور ان کی حسب حیثیت بہتر سے بہتر طرز عمل مہر کے بارے میں اختیار کریں ( تو اس صورت میں نکاح کرنے کی اجازت ہے ) اور ان سے یہ بھی کہہ دیا گیا کہ ان کے سوا جو بھی عورت انہیں پسند ہو ان سے وہ نکاح کر سکتے ہیں ۔ عروہ بن زبیر نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا ، پھر لوگوں نے اس آیت کے نازل ہونے کے بعد ( ایسی لڑکیوں سے نکاح کی اجازت کے بارے میں ) مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ويستفتونك في النساء‏» ” اور آپ سے عورتوں کے بارے میں یہ لوگ سوال کرتے ہیں “ ۔ آگے فرمایا اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو ۔ یہ جو اس آیت میں ہے اور جو قرآن میں تم پر پڑھا جاتا ہے اس سے مراد پہلی آیت ہے یعنی ” اگر تم کو یتیموںمیں انصاف نہ ہوسکنے کا ڈر ہو تو دوسری عورتیں جو بھلی لگیں ان سے نکاح کر لو “ ۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یہ جو اللہ نے دوسری آیت میں فرمایا اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس سے یہ غرض ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری پرورش میں ہو اور مال اور جمال کم رکھتی ہو اس سے تو تم نفرت کرتے ہو ، اس لیے جس یتیم لڑکی کے مال اور جمال میں تم کو رغبت ہو اس سے بھی نکاح نہ کرو مگر اس صورت میں جب انصاف کے ساتھ ان کا پورا مہر ادا کرو ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الشرکۃ
بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الأَرَضِينَ وَغَيْرِهَا:
زمین مکان وغیرہ میں شرکت کا بیان


حدیث نمبر: 2495;
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : " إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ " .
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زبیری نے ، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا حق ایسے اموال ( زمین جائیداد وغیرہ ) میں دیا تھا جن کی تقسیم نہ ہوئی ہو ۔ لیکن جب اس کی حد بندی ہو جائے اور راستے بھی بدل دیے جائیں تو پھر شفعہ کا کوئی حق باقی نہیں رہے گا ۔

قسطلانی نے کہا، اس سے یہ نکلتا ہے کہ شفعہ غیرمنقولہ جائیداد میں ہے نہ کہ منقولہ میں۔ اس کی بحث پہلے بھی گزرچکی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الشرکۃ
باب : جب شریک لوگ گھروں وغیرہ کو تقسیم کرلیں تواب اس سے پھر نہیں سکتے اور نہ ان کو شفعہ کا حق رہے گا۔

ترجمہ باب اس طرح نکلتا ہے کہ جب شفعہ کا حق تقسیم کے بعد نہ رہا تو معلوم ہوا کہ تقسیم بھی پھر نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ اگر تقسیم باطل ہوجائے تو جائیداد پھر مشترک ہوجائے گی اور شرکاءکو شفعہ کا حق پیدا ہوگا۔

حدیث نمبر: 2496;
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : "قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ " .
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معمر نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس جائیداد میں شفعہ کا حق دیا تھا جس کی شرکاء میں ابھی تقسیم نہ ہوئی ہو ۔ لیکن اگر حد بندی ہو جائے اور راستے الگ ہو جائیں تو پھر شفعہ کا حق باقی نہیں رہتا ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الشرکۃ
باب : سونے، چاندی اور ان تمام چیزوں میں شرکت جن میں بیع صرف ہوتی ہے

بیع صرف کا بیان اوپر گزرچکا ہے یعنی سونے چاندی اور نقد کی بیع بعوض سونے چاندی اور نقد کے۔

حدیث نمبر: 2497 - 2498;
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ الْأَسْوَدِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ عَنِ الصَّرْفِ يَدًا بِيَدٍ ، فَقَالَ : اشْتَرَيْتُ أَنَا وَشَرِيكٌ لِي شَيْئًا يَدًا بِيَدٍ وَنَسِيئَةً ، فَجَاءَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ فَسَأَلْنَاهُ ، فَقَالَ : فَعَلْتُ أَنَا وَشَرِيكِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ ، وَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ ، فَقَالَ : " مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَخُذُوهُ ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَذَرُوهُ " .
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے عثمان نے جو اسود کے بیٹے ہیں ، کہا کہ مجھے سلیمان بن ابی مسلم نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالمنہال سے بیع صرف نقد کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اور میرے ایک شریک نے کوئی چیز ( سونے اور چاندی کی ) خریدی نقد پر بھی اور ادھار پر بھی ۔ پھر ہمارے یہاں براء بن عازب رضی اللہ عنہ آئے تو ہم نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور میرے شریک زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بھی یہ بیع کی تھی اور ہم نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو نقد ہو وہ لے لو اور جو ادھار ہو اسے چھوڑ دو ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الشرکۃ
باب : مسلمان کا مشرکین اور ذمیوں کے ساتھ مل کر کھیتی کرنا

تشریح : باب کی حدیث سے ذمی کی شرکت کا جواز کھیتی میں نکلتا ہے اور جب کھیتی میں شرکت جائز ہوئی تو اور چیزوں میں بھی جائز ہوگی۔ حافظ صاحب فرماتے ہیں: واحتج الجمہور بمعاملۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم یہود خیبر و اذا جاز فی المزارعۃ جاز فی غیرھا و بمشروعےۃ اخذ الجزےۃ منھم مع ان فی اموالھم مافےھا یعنی اس کے جواز پر جمہور علماءنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہود خیبر سے معاملہ کرنے سے دلیل پکڑی ہے اور ان سے جزیہ لینے کی مشروعیت پر بھی حالانکہ ان کے اموال کا حال معلوم ہے کہ ان میں سود بیاج وغیرہ ناجائز آمدنی بھی ان کے یہاں ہوتی تھی۔ پھر بھی ان سے جزیہ میں ان کا مال حاصل کرنا جائز قرار دیاگیا۔

حدیث نمبر: 2499;
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ الْيَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا ، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا " .
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر دے دی تھی کہ وہ اس میں محنت کریں اور بوئیں جوتیں ۔ پیداوار کا آدھا حصہ انہیں ملا کرے گا ۔

اسلام معاشرتی تمدنی امور میں مسلمانوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ دوسری غیرمسلم قوموں سے مل کر اپنے معاشی مسائل حل کرسکتے ہیں نہ صرف کھیتی کیاری بلکہ جملہ دنیاوی امور سب اس اجازت میں شامل ہیں، اسی طرح مسلمانوں کو بہت سے دینی و دنیاوی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔
 
Top