• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ: چند الزامات کا تحقیقی جائزہ

شمولیت
اپریل 24، 2014
پیغامات
158
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
77
تقریظ کتاب
’’میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ: چند الزامات کا تحقیقی جائزہ‘‘

از قلم: مولانا محمد ابوالقاسم فاروقی
مدیر مجلہ محدث واستاذ جامعہ سلفیہ ،بنارس

ہم نے تعلیمی اور تدریسی دونوں دور میں دیکھا کہ طلبہ کے لیے سب سے کٹھن لمحے وہ ہوتے ہیں جب وہ سند فراغت حاصل کر کے اپنے مادر علمی سے جدا ہوتے ہیں ۔ مسرت اور غم کے ملے جلے جذبات واحساسات ناقابل اظہار ہوتے ہیں، خوشی اس بات کی ہوتی ہے کہ وہ اپنا تعلیمی مرحلہ مکمل کر کے ایک نئی دنیا میں قدم رکھنے جا رہے ہیں ، غم یہ ہوتا ہے کہ وہ چمن ان سے چھوٹ رہا ہے جس میں انہو ں نے ایک طویل عرصہ گذارا ہے، جس کے پھولوں سے اپنے دامن بھرا ہوا ہے، خوشبوؤں سے مشام جاں معطر کیا ہے۔ طالب علمی کایہ دور پوری زندگی کا سب سے سنہری دور ہوتا ہے ، نہ مسائل ہوتے ہیں ، نہ ذمہ داریاں ہوتی ہیں ، کلاس ، محفلیں ، انجمنیں، مطالعہ، آگے بڑھنے کاجذبہ ،تحریر ،تقریر اور تعلیم کے میدان میں منافست اور مقابلہ آرائی ، ہدف پالینے کی لگن اور آرزو، یہی زندگی ، یہی علمی فضا طالب علم کی زندگی کا سرمای�ۂحیات ہوتا ہے ، یہی اس کی کل کائنات ہوتی ہے۔ جب وہ یہاں سے جانے لگتا ہے تو اس کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کی حسین یادوں کو دید�ۂدل کا آئینہ بنالے ا ور ایک ایک نقش کو ستارہ بنا کر پلکوں میں سجا لے۔

ہمارے جامعہ کے فضیلت ثالث کے طلبہ نے وداعی لمحات کو جاوداں اور کیف آگیں بنانے کے لیے کوئی اور ہی طرز جنوں ایجاد کیا ہے۔ وہ اپنے اس تربیت کدہ سے ایک شمع فروزاں اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں ۔ یہ ان کے لیے یادوں کی حسین سوغات بھی ہوتی ہے اور شب دیجور میں مشعل راہ بھی ۔ یہ ان کے علمی ذوق کا عکاس بھی ہوتی ہے اور منہج سلف کا ترجمان بھی، اپنے مادر علمی سے محبت کااظہار بھی اور نئی راہوں میں شریک سفر بھی ہوتی ہے۔ سند فراغت حاصل کرنے والے یہ طلبہ کسی ایسی کتاب کی اشاعت کا انتظام کرتے ہیں جو ان کی کردار سازی ،تعمیر سیرت میں ممد اور معاون ہوئی ہونیز طلبہ اور عوام میں یکساں افادیت کی حامل ہو۔
امسال فضیلت سال آخر کے طلبہ نے اشاعت کے لیے ایک ایسی کتاب کا انتخاب کیا جو ماہنامہ محدث کے خاص نمبر کی شکل میں آج سے بتیس سال قبل شائع ہو کر علمی حلقوں میں پذیرائی حاصل کر چکی ہے۔ کتاب ایک تحقیقی دستاویز ہے، اس کاموضوع شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کی ذات گرامی سے متعلق ہے، دوبارہ اس کی اشاعت وقت کا اہم تقاضا ہے ۔
اس مقام پر میں ماضی کے دریچوں کو کھولنا چاہتا ہوں تاکہ اس کی روشی میں آپ موضوع کی اہمیت کا اندازہ لگا سکیں ۔ آج ہندوستان میں قال اللہ وقال الرسول کی جو جاں افزا صدائیں گونج رہی ہیں ، مدارس کی ہمہ ہمی ، توحید کے چرچے ، سلفیت اور اہل حدیثیت کی جو ضیا پاشیاں نگاہوں کو خیرہ کر رہی ہیں اسی عظیم شخصیت کا عکس جمیل ہیں جنہیں ہم میاں صاحب محدث دہلوی کہتے ہیں ۔ بر صغیر میں اہل حدیثیت کی نشاۃ ثانیہ آپ کے دم سے ہوئی ، تقلیدیت اور تصوف کے طلسماتی فریب کا پردہ چاک کرنے والے بھی آپ ہی تھے، ہندوستان کے مسلمان کتاب وسنت کی برکتوں سے محروم تھے ، آپ نے اس کے سوتے کو جاری کر دیا ، آپ کے بارے میں اس قدر لکھا جاچکا ہے کہ ’’نذیریات‘‘ مستقل ایک موضوع بن چکا ہے ۔ آپ ایک سید زادے تھے مگر عالی نسبی کا سہارا لے کر پیری مریدی کی دکان نہیں سجائی ، درویشی اور قلندری رگ وریشے میں سرایت تھی ،مگر کوئی خانقاہ ،تکیہ اور دائرہ بنا کر جذب ووجد کی کیفیت میں نہیں ڈوب گئے ،آپ نے ہواؤں کے رخ پر بہنا گوارہ نہ کیا ، اللہ کی مشیت تو آپ سے کچھ اور کام لینے کا فیصلہ کر چکی تھی۔ آپ نے دلی کی گنجان آبادی میں شریعت مطہرہ کا ایک مرکز قائم کیا ، درس وتدریس کی بنا ڈال دی ، جس کے فیضان نے ملک وبیرون ملک کا احاطہ کر لیا۔
دعوت وعزیمت کی راہ میں بلاؤں کا آنا لازمی ہے ۔ آپ تو نبوت ورسالت کے سچے جانشین اور شریعت مطہرہ کے امین تھے، سیرت نبوی کے مشعل بردار تھے۔ جو رہبران ملت کا تمغہ لگا کر اپنی دکان چلا رہے تھے، آپ کے دشمن بن گئے ۔ تقلیدیت کے ستون لرزنے لگے تو نام نہاد پیشواؤں کی جبینیں عرق آلود ہونے لگیں ، قدم قدم پر رکاوٹیں پیدا کی جانے لگیں، الزامات ،اتہامات ، کردار کشی، وطن سے غداری، انگریزوں سے وفاداری، تکفیر وتفسیق، کے فتاووں کی یورشیں ہونے لگی، مگریہ بوریہ نشین کوہ گراں ثابت ہوا ؂
کسے خبر تھی کہ لے کر چراغ مصطفوی
جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بو لہبی
کوشش یہ تھی کہ کس طرح اس عظیم شخصیت کی شبیہ کو داغ دار کر دیا جائے، اس کے منصب ومقام کو مشکوک کر دیا جائے تاکہ ظنون واوہام کی وادیاں سر سبز وشاداب رہیں اور قیادت وسیادت کی لگام ان کے ہاتھ سے جانے نہ پائے۔ آپ کے شاگردوں نے تحمل ،رواداری اور صبر کا دامن کبھی نہ چھوڑا، خود آپ نے ہر سب وشتم کا استقبال مسکراہٹ کے ساتھ کیا، اہل حدیث عالم جارح نہیں ہوتا ہے مگروہ جارحیت کا جواب دلائل ،براہین، تحقیق اور تدقیق سے دینا خوب جانتا ہے۔ جھوٹ پر جھوٹ بولے جائیں اور تاریخ میں خیانت کی جائے تو حقائق کا انکشاف ضرور ی ہو جاتا ہے۔ سب سے پہلے میاں صاحب کی شاہ محمد اسحاق مہاجر مکی کی شاگردی کا مسئلہ کو معرک�ۂ کار زاربنایا گیا۔ ایک صاحب قاری عبدالرحمن پانی پتی نے ’’کشف الحجاب‘‘ نامی کتاب ہی لکھ ڈالی اور من گھڑت روایات کا طومار لگا دیا جس کا جواب مولانا محمد سعید صاحب محدث بنارسی نے ’’ہدایۃ المرتاب برد ما في کشف الحجاب‘‘کے نام سے دندان شکن جواب دیا لیکن دیوبندی مکتبۂ فکر نے باقاعدہ محاذ بنا لیا جو آج تک جاری ہے ۔ اتحاد واتفاق کا نعرہ لگانے والے، ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں کی دعوت دینے والے ، تحفظ شریعت کی دہائی دینے دینے والے ، جبۂ ودستار ، تقدس اور عزت مآبی کی آڑ میں کیا کیا گل کھلاتے ہیں اور تاریخ سازی کی کس طرح کوششیں کرتے ہیں اس کا اندازہ ان کی کتابوں کو پڑھ کر بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
زیر نظر کتاب بھی میاں صاحب سے متعلق چند گھناؤنے الزامات کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ ہے۔ آج بھی ایک گروہ مسلسل چبائے ہوئے لقمے کو چبا رہا ہے، جھوٹی اور من گھڑت روایات کی تکرار پر تلا ہوا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ دفاع عن السنت سے متعلق اسلاف کی کتابوں کی بار بار اشاعت کی جائے اور ان موضوعات پر لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے ،یہ تحفظ سنت کا فریضہ ہے ۔ اس سے اغماض برتنا دین میں مداہنت ہے ۔ مقالہ کے مرتب جامعہ سلفیہ کے فاضل شیخ رفیع احمد مدنی (مقیم حال سڈنی آسٹریلیا)ہیں۔ فضیلت ثالث کے طلبہ نے اس کی اشاعت کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ کتاب انہیں جامعہ کے نصب العین اور اہداف و مقاصد کی ہمیشہ یاد دلاتی رہے گی ۔ اللہ رب العالمین کے حضور دعا گو ہوں کہ اے اللہ! تو ہمارے ایمان اور عقیدے کی حفاظت فرما، ہمارے یہ بچے جو عملی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں ، انہیں دین کا سچا خادم ، داعی اور عالم با عمل بنا ، تو ان کی دینی خدمات کو ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنا ۔ ربنا آتنا في الدنیا حسنۃ وفي الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار۔
محمد ابوالقاسم فاروقی


13096142_1085344101528694_9020712720302424517_n.jpg
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محترم ڈاؤنلوڈ لنک نہیں ہے؟؟؟؟
 
شمولیت
اپریل 24، 2014
پیغامات
158
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
77
نہیں، ابھی پی ڈی ایف نہیں تیار کی گئی ہے اس کی
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
نہیں، ابھی پی ڈی ایف نہیں تیار کی گئی ہے اس کی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

شیخ محترم جامعہ سلفیہ میں علماؤں کی اتنی کثیر کتابیں موجود ہیں لیکن اس کو اپلوڈ کرنے کا کام اب تک کیوں نہیں کیا گیا۔ میں نے سنا تھا کہ اپلوڈ کرنے کا کام شروع ہو چکا ہے لیکن ابھی تک کوئی کتاب نہیں ملی. جامعہ میں مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی رح و سید نظیر حسین دہلوی رح کی اتنی کتابیں موجود ہیں اور میں نے یھی سنا ہے کہ ان کتابوں کو چھو لو تو پیج پھٹ جاتے ہیں بائنڈنگ کی ضرورت ہے. شیخ محترم آپ گزارش کر کے ان سب کتب کو جلد از جلد جامعہ سلفیہ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرا دیں بڑی مہربانی ہوگی

جزاک اللہ خیراً
 
شمولیت
اپریل 24، 2014
پیغامات
158
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
77
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں، اسے بے حسی کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ قیمتی کتابیں تو بہت ساری موجود ہیں، لیکن ان کی حالت درست نہیں، لیکن جامعہ سلفیہ کی ویب سائٹ پر کتابیں نہیں اپلوڈ ہوا کرتیں۔۔ خیر ان شاء اللہ فرصت ملنے پر ہم کوشش کریں گے۔۔ جزاکم اللہ خیرا
 
شمولیت
اپریل 24، 2014
پیغامات
158
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
77
جامعہ سلفیہ میں علامہ عبد اللہ غازی پوری، علامہ عبد المجید حریری اور علامہ ابو القاسم سیف بنارسی رحمہم اللہ کے مکتبات موجود ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
لیکن جامعہ سلفیہ کی ویب سائٹ پر کتابیں نہیں اپلوڈ ہوا کرتیں۔
کسی کو ذرا اجازت تو دیں ، لوگ ویب سائٹیں بھی بنالیں گے ، اسکین کرنے کے لیے مشینیں بھی لے آئیں گے ۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں، اسے بے حسی کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ قیمتی کتابیں تو بہت ساری موجود ہیں، لیکن ان کی حالت درست نہیں، لیکن جامعہ سلفیہ کی ویب سائٹ پر کتابیں نہیں اپلوڈ ہوا کرتیں۔۔ خیر ان شاء اللہ فرصت ملنے پر ہم کوشش کریں گے۔۔ جزاکم اللہ خیرا
اللہ آپ کی مدد کرے آمین

جزاک اللہ خیراً
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ماشاءاللہ ، انتہائی اہم کتاب ہے ، بعض کبار علماء سے بھی اس کی تعریف سنی ہے ۔
اس کتاب کی ان پیج فائل ، محترم یاسر اسعد صاحب نے فراہم کی ہے ، اب دو کام کرنے ہیں ، ایک تو اسے یونیکوڈ میں کنورٹ کرکے ، فورم پر لگانا ہے ، دوسرا اس کی پی ڈی ایف فائل تیار کرنی ہے ، تاکہ اسے محدث لائبریری پر اپلوڈ کیا جاسکے ۔
اگر کوئی ساتھی یہ کام کرنا چاہیں تو بہتر ، ورنہ پھر میں خود ان شاءاللہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔
یونیکوڈ میں کرنا زیادہ مشکل نہیں ، یہ آن لائن سائٹ ہے ، اس پر ان پیج فائل سے ایک صفحہ کاپی کریں ، کنورٹ پر کلک کریں ، فورا یونیکوڈ ٹیکسٹ سامنے آجائے گا ، اسے فورم پر پیسٹ کرکے پوسٹ کردیں ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حرف آغاز
بر صغیر ہندو پاک میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی انقلابی تحریک کو آگے بڑھانے میں شیخ الکل فی الکل حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی علیہ الرحمہ کا کلیدی رول رہا ہے۔ شاہ اسحاق محدث دہلوی کے مکہ ہجرت کے بعدمیاں صاحب ان کی مسند تدریس پر فروکش ہوئے اور سرزمین دہلی سے کتاب وسنت کا غلغلہ بلند کیا جس کی بازگشت ملک و بیرون ملک میں واضح طور پر سنائی دی۔ میاں صاحب کی اس درس گاہ سے باکمال علما اورباوقار فضلا کی ایک مقدس جماعت نکلی جس نے ہندوستان میں علم قرآن وحدیث کی تر ویج واشاعت کو اپنا وظیفہ حیات بنا لیا اورتقلیدی جمود کو فرو کرنے اور ولی اللہی فکر کو پروان چڑھانے میں بڑی محنت وجانفشانی کا مظاہرہ کیا۔ حضرت میاں صاحب کے ارشد تلامذہ کی فہرست اتنی طویل ہے کہ اس کے ذکر کے لیے ایک رجسٹر درکار ہے ؂
سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لیے
برا ہو اس مسلکی تعصب اور بغض وعناد کا جس نے انیسوی صدی کے اس مرد مجاہد کی خدمات پر پردہ ڈالنے اور اس پر نیش زنی کرنے میں تمام اخلاقی حدودکوپامال کر دیا۔ وہ شخص جو تحریک آزادی فکر کا نقیب، شاہ ولی اللہ کے نظریات کا امین ، جماعت سلف کا پاسبان ونگہبان، کتاب وسنت کا داعی ، حضرت شاہ اسحاق کا شاگرد خاص.... تھا ، امت کے ایک طبقے کی نگاہ میں معتوب و مغضوب ٹھہرا، اس پر دنیا جہان کے الزامات عائد کر کے اس کی تاب ناک شخصیت کو مسخ کرنے کی ناپاک کوششیں کی گئیں۔ آپ کا ’’جرم‘‘ صرف اتنا تھا کہ آپ تقلید کے بجائے عمل بالحدیث کے قائل تھے اور کتاب وسنت ہی کو اصل مرجع ومنبع قرار دیتے تھے ؂
اصل دیں آمد کلام اللہ معظم داشتن
پس حدیث مصطفی بر جاں مسلم داشتن
تقریبا تین سو صفحات کی کتاب ہے ، روز دس پندرہ صفحات لگتے رہے تو تقریبا ایک ماہ میں مکمل کتاب فورم پر آجائے گی ۔
محترم @محمد نعیم یونس صاحب نے تو اس حوالے سے بہت ساری نیکیاں کمالی ہوئی ہیں ، میرے خیال میں @محمد عامر یونس صاحب کو اس طرف توجہ کرنی چاہیے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ @خضر حیات بھائی میں اس کام کے لئے حاضر ہو - کتاب کا لنک کہاں پر ہے شیخ
 
Top