• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میت کی روح اپنے گھر والوں اور گھر میں واپس نہیں آتی؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میت کی روح اپنے گھر والوں اور گھر میں واپس نہیں آتی؟

کیامسلمان کے مردے موت کے بعد اپنے رشتہ داروں کے احساسات کو محسوس کرتے ہیں؟
انکے غم اور رونے اور سعادت کو اور وہ انہیں یاد کرتے ہیں یا کہ نہیں؟
کیا مسلمان کی روح اس جہان میں واپس آتی ہے تاکہ یہ معلوم کرسکے کہ اس کے خاندان میں کیا ہورہا ہے؟ میں نے یہ سنا ہے کہ روح شدگان کے متعلق خوابوں کی تصدیق کہاں تک کی جاسکتی ہے۔؟

الحمد للہ
جب انسان فوت ہوجائے تو اس دنیا سے غائب ہوکر دوسرے جہان میں منتقل ہوجاتا ہے، اسکی روح اپنے گھر والوں کے پاس واپس نہیں آتی اور نہ ہی وہ اسکے متعلق کچھ محسوس کرتے ہیں، اور جو یہ کہا گیا ہے کہ روح چالیس دن تک واپس آتی ہے یہ سب ایسی خرافات ہیں جن کی کوئی اصل نہیں ملتی، اور اسی طرح میت بھی انکے حالات کو نہیں جانتی کیونکہ وہ ان سے غائب ہے یا تو وہ نعمتوں اور یا پھر عذاب میں ہوتی ہے، لیکن بعض اوقات ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی بعض فوت شدگان کو انکے اہل عیال کے حالات سے آگاہ کردے لیکن اسکی تحدید نہیں ہوتی اور ایسے آثار ملتے ہیں کہ فوت شدگان اپنے گھر والوں کے کچھ حالات جانتے ہیں، لیکن ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا،
اور رہی خوابوں کی بات تو ان میں سے کچھ تو سچے ہوتے اور کچھ شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی، اور بعض اوقات زندہ فوت شدگان کے کچھ حالات کو اچھے خوابوں کے ذریعہ جان لیتا ہے، لیکن اس کے لئے سچی رائے اور سچی خواب اور اس خواب کی تعبیر کرنے والے کی قدرت پر اعتماد کرنا چاہئے، لیکن اس کے باوجود اس کے مضون پر اعتماد کرنا صحیح نہیں کہ واقعی ایسا ہی ہوگا جب تک کہ اس پر کوئی دلیل نہ مل جائے، تو بعض اوقات زندہ اپنے کسی فوت شدہ قریبی کو دیکھتا ہے تو وہ اسے کچھ وصیت کرتا اور بعض کاموں کا ذکر کرتا ہے اگر وہ واقع کے مطابق ہوں تو اس کے ذریعے سے اس خواب کی سچائی کا پتہ چلایا جاسکتا ہے، اور ہوسکتا ہے یہ ہوا بھی ہو تو ان میں سے کچھ تو واقع کے مطابق ہوں اور کچھ ایسی بھی ہوں جنکی صحت کا علم نہ ہوسکے اور ان میں ایسی بھی ہوسکتی ہیں جس کے جھوٹ کا پتہ چل جاتا ہے، تو یہ تین قسم کی ہیں، تو فوت شدگان کے حالات کے متعلق قصوں اور روایتوں اور خبروں پر عمل کرتے وقت ان باتوں کی رعایت رکھنا ضروری ہے۔ .
الشیخ عبدالرحمن البراک
 
Top