السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
محترم بھائی ۔۔۔یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے ۔بلکہ جھوٹی ہے ۔
آپ پہلے بالاسناد یہ حدیث دیکھیں : مشکاۃ میں یہ حدیث ’’ شرح السنۃ ‘‘ کے حوالے سے ہے ،
امام محيي السنة، أبو محمد الحسين بن مسعود البغوي (المتوفى: 516 ھ) اپنی کتاب ’’ شرح السنۃ ‘‘ میں فرماتے ہیں :
أخبرنا أبو سعيد الطاهري، أنا جدي عبد الصمد البزاز، أنا محمد بن زكريا العذافري، أنا إسحاق الدبري، نا عبد الرزاق، أنا معمر، عن أبي هارون العبدي، عن أبي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يتبع الدجال من أمتي سبعون ألفا عليهم السيجان»
اس کا ایک ’’ ابو ھارون العبدی ‘‘ انتہائی جھوٹا آدمی ہے ۔امام الذہبی ۔۔میزان الاعتدال ۔۔میں لکھتے ہیں :
عمارة بن جوين [ت، ق] ، أبو هارون العبدي۔۔كذبه حماد بن زيد (یعنی ابو ھارون کا نام عمارہ بن جوین ہے ،اس کو حماد بن زید جھوٹا کہتے تھے ۔
وقال شعبة: لئن أقدم فتضرب عنقي أحب إلى من أن أحدث عن أبي هارون (امام شعبہ فرماتے ہیں :ابو ھارون سے روایت بیان کرنے کی بجائے مجھے قتل ہونا پسند ہے )
وقال أحمد: ليس بشئ۔۔۔امام احمد فرماتے ہیں :یہ کوئی شیء نہیں ۔
وقال ابن معين: ضعيف، لا يصدق في حديثه ۔۔امام ابن معین فرماتے ہیں :ضعیف ہے ،اور اس کی حدیث کا کوئی اعتبار نہیں )
وقال النسائي: متروك الحديث.(امام نسائی فرماتے ہیں :یہ متروک ہے ۔)
اور التہذیب میں علامہ ابن حجر اس کے متعلق لکھتے ہیں :م
تروك و منهم من كذبه ، شيعى )) متروک ،جھوٹا ،شیعی ہے ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ روایت اصل کتاب (شرح السنۃ ) ۔ جو علامہ شعيب الأرنؤوط-محمد زهير الشاويش کی تحقیق سے بیروت سے شائع ہے ،اس کا سکین ملاحظہ فرمائیں :
14927 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
مزید حقیقت جاننے کیلئے اگلی پوسٹ دیکھئے ،