• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میری امت گمراہی پر جمع نہیں ہوسکتی

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((لَا یَجْمَعُ اللّٰہُ اُمَّتِیْ عَلٰی ضَلَالَۃٍ اَبَداً،وَیَدُاللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ))اللہ میری اُمت کو کبھی گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے ۔
(المستدرک الحاکم۱؍۱۱۶ح۳۹۹ وسندہ صحیح)

اس حدیث کی سند درج ذیل ہے :

'' حدثنا ابوبکر محمد بن أحمد بن بالویۃ : ثنا موسی بن ہارون:ثنا العباس بن عبدالعظیم: ثنا عبد الرزاق : ثنا ابراھیم بن میمون العدنی۔وکان یسمی قریش الیمن وکان من العابدین المجتھدین۔ قال قلت لأبی جعفر : واللہ لقد حدثنی ابن طاوس عن أبیہ قال: سمعت ابن عباس یقول:قال رسول اللہ ﷺ

(اتحاف المہرۃلابن حجر ۷؍۲۹۷ح۸۴۸، المستدرک :۳۹۹، مخطوط مصور ج۱ص۵۰[۴۹])

اب اس سند کے راویوں کی توثیق پیشِ خدمت ہے:

۱: ابوبکر محمد بن احمد بن بالویہ الجلاب النیسابوری (متوفی ۳۴۰ھ)
انھیں حاکم نے ثقہ کہا ہے۔ (المستدرک۱؍۵۳ح۱۷۳)

حاکم اور ذہبی دونوں نے ابن بالویہ کی بیان کردہ حدیث کو صحیح کہا ہے۔(المستدرک۲؍۲۴۰۔۲۴۱ح ۲۹۴۶)

اور ذہبی نے فرمایا:'' من أعیان المحدثین والرؤسا ء ببلدہ'' وہ بڑے معزز محدثین میں سے اور اپنے شہر (نیشاپور) کے رئیسوں میں سے تھے۔ (تاریخ الاسلام۲۵؍۱۹۴)

اور فرمایا:''الامام المفید الرئیس۔۔۔۔'' (سیر اعلام النبلاء ۱۵؍۴۱۹)

۲: ابو عمران موسیٰ بن ہارون بن عبداللہ بن مروان البزاز الحمال (متوفی ۲۹۴ھ)

خطیب بغدادی نے کہا:'' وکان ثقۃ عالماً حافظاً ''

ابن المنادی نے کہا:'' کان أحد المشھورین بالحفظ والثقۃ ومعرفۃ الرجال ''
(تاریخِ بغداد ۱۳؍۵۰۔۵۱ت ۷۰۱۹)

حافظ ذہبی نے کہا:'' الامام الحافط الکبیر الحجۃ الناقد، محدث العراق'' (سیر اعلام النبلاء ۱۲؍۱۱۶)

۳:ابو الفضل عباس بن عبد العظیم بن اسماعیل العنبری البصری ( متوفی ۲۴۰ھ)

حافظ ابن حجر العسقلانی نے فرمایا: '' ثقۃ حافظ '' (تقریب التہذیب: ۳۱۷۶)

حافظ ذہبی نے فرمایا:'' الحافط الحجۃ الامام '' (سیر اعلام النبلاء ۱۲؍۳۰۲)

امام نسائی نے فرمایا:'' ثقۃ مامون ، صاحب حدیث'' (تسمیہ مشائخ النسائی :۱۲۵)

۴: ابوبکر عبد الرزاق بن ہمام بن نافع الحمیری الصنعانی الیمنی (متوفی ۲۱۱ھ)

آپ جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ و صدوق ، صحیح الحدیث اور حسن الحدیث ہیں۔
دیکھیئے میری کتاب تحقیقی مقالات (ج۱ص۴۰۴۔۴۱۶)

تنبیہ: محمد بن احمد بن حماد الدولابی نے اپنی سند کے ساتھ عباس بن عبد العظیم سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے (امام) عبد الرزاق کے بارے میں فرمایا:

'' واللہ الذی لاالہ الا ھوان عبد الرزاق کذاب، ومحمد بن عمر الواقدی أصدق منہ ''

(کتاب الضعفاء الکبیر للعقیلی ج۳ص۱۰۹، دوسرا نسخہ ۳؍۸۵۹، تیسرا نسخہ ۴؍۴۷)

یہ روایت عباس بن عبد العظیم سے ثابت ہی نہیں ، کیونکہ اس کا راوی دولابی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے اور جدید دور کے بعض طالب علموں کا اس کی توثیق ثابت کرنے کی کوشش لا حاصل ہے۔

کتاب الکنٰی والے ابن حماد الدولابی (حنفی) کے بارے میں محدثین کرام کی تحقیقات درج ذیل ہیں:

(۱): امام ابن عدی نے فرمایا: ابن حماد نعیم (بن حماد) کے بارے میں جو کچھ کہتا ہے ، اس میں مہتم ہے ، کیونکہ وہ اہل الرائے میں بہت پکا تھا۔
(تاریخ دمشق لابن عساکر ۵۴؍۲۵وسندہ صحیح، تحقیقی مقالات ج۱ ص۴۵۳)

(۲): ابن یونس المصری نے کہا:'' وکان من أھل صنعۃ الحدیث ، حسن التصنیف ، ولہ بالحدیث معرفۃ ۔وکان یضعف''
(تاریخ دمشق ۵۱؍۳۱وسندہ صحیح)

(۳): حافظ ذہبی نے اسے دیوان الضعفاء والمتروکین میں ذکر کیا ہے۔(ج۲ص۲۷۷ت۳۵۶۶)

نیز دیکھیئے المغنی فی الضعفاء ( ۲؍۲۵۹ت۵۲۵۶)

اس سلسلے میں امام دارقطنی کا کلام غیر واضح ہے۔ سوالات میں '' تکلموا فیہ ، ما تبین من أمرہ الا خیر '' چھپا ہوا ہے ، جبکہ حافظ ذہبی نے '' تکلموا فیہ لما تبیّن من أمرہ الأخیر '' کے الفاظ لکھے ہیں۔
(میزان الاعتدال ۳؍۴۵۹ت۱۷۵۱)

یہ دونوں حوالے باہم متعارض ہو کر ساقط ہیں اور جمہور کی جرح کی رُو سے دولابی ضعیف ہے۔

عباس بن عبدالعظیم کی عبدالرزاق سے روایات کو درج ذیل محدثین نے صحیح و حسن قرار دیا ہے:
(۱): ابن خزیمہ (صحیح ابن خزیمہ :۱۹۶۴، بروایۃ)
(۲): ابن حبان (الاحسان :۵۰۹، ۴۰۳۲؍ ۴۰۴۳)
(۳): ترمذی (سنن ترمذی: ۳۳۳۳ وقال : ھذا حدیث حسن غریب)
(۴): ابو نعیم الاصبہانی (المسند المستخرج علیٰ صحیح مسلم ۳؍۳۸۷ح۳۰۲۲ بروایۃ)
نیز دیکھیئے المستدرک ( ۱؍۴۲۸ح ۱۵۶۱)

عقیلی والی روایت مردودہ سے استدلال کے علاوہ کسی محدث نے بھی یہ نہیں کہا کہ عباس بن عبد العظیم کا عبد الرزاق سے سماع بعد از اختلاط ہے، لہٰذا مذکورہ تصحیحات کی رُو سے عباس بن عبدالعظیم کا عبد الرزاق سے سماع قبل از اختلاط ہے۔

۵: ابراہیم بن میمون العدنی الصنعانی اوالزََّبیدی رحمہ اللہ
ثقۃ(تقریب التہذیب: ۲۶۲)
وثقہ ابن معین وغیرہ

۶: ابو محمد عبداللہ بن طاؤس بن کیسان الیمانی رحمہ اللہ
ثقۃ فاضل عابد (تقریب التہذیب: ۳۳۹۷)

۷: طاؤس بن کیسان رحمہ اللہ
ثقۃ فقیہ فاضل (تقریب التہذیب: ۳۰۰۹)

۸: سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ صحابی مشہور
ثابت ہوا کہ یہ سند صحیح ہے اور حاکم نیشاپوری نے اسے ان احادیث میں ذکر کیا ہے ، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اجماع حجت ہے۔
(دیکھیئےا لمستدرک۱؍۱۱۳ح۳۸۶)

 
Top