• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرے اصحاب کو گالی مت دو

فیاض ثاقب

مبتدی
شمولیت
ستمبر 30، 2016
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
29
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
صحابہؓ اکرام کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے فرمان عالیشان ،، اور تاریخ کا کفر
وَأَلْزَمَهُمْ کَلِمَةَ ٱلتَّقْوَىٰ وَكَانُوٓاْ أَحَقَّ بِہَا وَأَهْلَهَا ۔
(اللہ تعالیٰ نے صحابہ اکرامؓ) کو تقویٰ کی با
ت پر قائم کر رکھا ہے اور وہ اس کے سب سے زیادہ مستحق اور سب سے زیادہ اہل ہیں ۔
(الفتح : ٢٦)
يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِّنَ ٱللَّهِ وَرِضْوَٲنًا ۔
اور وہ اللہ کے فضل اور اسکی رضاء کے متلاشی رہتے ہیں ۔(الفتح : ٢٩)
وَٱلَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّآءُ عَلَى ٱلْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيْنَہُمْ ۔
اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں(یعنی محمدﷺ کے ساتھ)وہ کفار پر سخت ہیں ، آپس میں (ایک دوسرے کے ساتھ) بڑے رحم کرنے والے ہیں ۔ (الفتح : ٢٩)
صحابہ ؓکے متعلق یہ کہنا کہ انہوں نے آپس میں جنگ و جدال اور لڑائی کی اور ایک دوسرے کو بُرا کہا ۔
جیسے تاریخ کی کتابوں میں بہت سی ایسی باتیں صحابہؓ کے ساتھ منسوب کی گئی ہیں ۔
جو سراسر قرآن مجید اور صحیح احادیث کے خلاف ہیں ۔
تاریخ نے جو من گھڑت روایات کو تاریخی سچائی کے نام سے لوگوں کے سامنے پیش کی ہیں ان میں کتنی سچائی ہے اس پر کچھ تحقیق کر لی جاتی تو ہمارے اسلاف پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکتا ۔
مگر اکثریت نے جھوٹی تاریخ کو ہی مرچ مصالحہ لگا کر پیش کیا اس پر سوائے افسوس کے اور کیا کیا جائے ؟
مثلًا ۱ : واقعہ سقیفئہ بنو ساعد کو تاریخ میں جو پیش کیا گیا ہے حقیقت اس کے خلاف ہے ۔
جیسے (تاریخ طبری حصّہ دوم خلافت راشدہ حصّہ اوّل مترجم محمد ابرہیم صفحہ ۳۴ )،،، میں ہے کہ انتخاب کے موقع پر حبابؓ نے تلوار نکالی اور کہا میں اس کا تصفیہ کیئے دیتا ہوں (کہ کون خلیفہ ہو گا) عمرؓ نے ان پر حملہ کیا ، ان کے ہاتھ سے تلوار گر پڑی عمرؓ نے اسے اٹھا لیا ، پھر عمرؓ سعدؓ پر جھپٹے ۔ ۔ ۔ ۔اُس وقت عہدِ جاہلیت کا سا منظر سامنے آ گیا ۔
یہ سب خالص اسلامی تاریخ کے بھی اورقرآن مجید اور صحیح احادیث کے بھی خلاف ہے ۔
ملاحظہ فرمائیں : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ! جب کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلیت کے زمانہ جیسی حمیّت کو جگہ دی تو اللہ نے اپنے رسولﷺ اور مؤمنین پر سکینہ نازل فرمائی اور وہ تقوٰی کے مستحق بھی ہیں اور اہل بھی ۔ (سورۃ الفتح ۲۶)
آپس میں (ایک دوسرے کے ساتھ) بڑے رحم کرنے والے ہیں ۔
(الفتح : ٢٩)
تبصرہ : وہ صحابہؓ اکرام جن کی تعلیم و تربیت اللہ کے رسولﷺ نے اور اللہ تعالیٰ عالم الغیب نے ان کی تعریف کی اور گواہی دی کہ وہ آپس میں بہت رحم دل ہیں اور تقوٰی شعار بھی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو تقویٰ کا حق دار بنایا ہے تو پھر وہ کیسے آپس میں دشمن ہو سکتے ہیں اور جاہلیت کے کام کیسے کر سکتے ہیں ؟؟؟
تاریخ نے اللہ ربّ العالمین کے بتائے ہوئے صحابہؓ کے اخلاص اور تقوٰی کے خلاف ان پر عصبیّت و حمیّت کا الزام لگایا ہے جو ایّام جاہلیت میں کفار کا شیوہ تھی ۔ اگر آپﷺ کی تربیت کے بعد بھی ان کا کردار ایسا تھا جو تاریخ نے بیان کیا تو کیا رسول اللہﷺ کی تربیت کے متعلق شبہ پیدا نہ ہو گا ؟؟؟
کیا یہ در پردہ نبوت پر چوٹ نہیں ہے ؟؟؟
۲ : جنگ اُحُد کے بارے میں تاریخ الاسلام اردو ،، مؤلفہ امیر علی مترجم حسین رضوی ،، میں ہے ۔
،،، مدینہ والوں کو (یعنی رسول اللہﷺ اور مؤمنین کو )شکست ہوئی ۔ صفحہ ۳۱ ۔،،،
قرآن مجید میں ہے ! کفار میدان چھوڑ کر بھاگ گئے) مؤمنین نے ان کا تعاقب کیا ، تعاقب کے بعد مسلمین اللہ کے فضل اور اُسکی نعمت کے ساتھ واپس ہوئے ۔ (سورۃ آل عمران ۱۷۴ )
تبصرہ : تاریخ میں یہ بات کس قدر غلط بلکہ ۱۸۰ ڈگری کے خلاف بیان کی گئی جبکہ قرآن مجید سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمین کو فتح ہوئی ، اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو فتح دی اور فاتح اسلامی لشکر نے کافروں کا تعاقب کیا ۔
کیا کوئی فاتح فوج میدان چھوڑ کر بھاگتی ہے ؟
کیا کوئی شکست خوردہ فوج فاتح فوج کا تعاقب کر سکتی ہے؟
یہ دشمنان اسلام کی رسول اللہﷺ پر اور نبوت پر کھلی چوٹ ہے ۔
۳ : بلوہ جمل کو بھی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے خلاف پیش کیا گیا ہے ۔
ملاحظہ فرمائیں تاریخی جھوٹ : عائشہؓ نے جو علیؓ سے سخت نفرت رکھتی تھیں ، اس شعلہ کو بھٹکایا ، طلحہؓ اور زبیرؓ حلف اطاعت کو ایک طرف رکھ کر پہلے مکّہ کی طرف پھر عراق کی طرف بھاگ گئے
جہاں عائشہؓ بھی ان سے جا ملیں اور خلیفہ(یعنی علیؓ) پر حملہ آور ہونے کی غرض سے باغیوں کی ایک بڑی فوج جمع ہو گئی ۔ ۔ ۔ ۔ (باغیوں کو شکست ہوئی ) عائشہؓ گرفتار ہو گئیں ۔
(تاریخ الاسلام ، مؤلفہ امیر علی صفحہ۶۱)
عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں ! رسول اللہ ﷺ نے علیؓ وغیرہ کو اپنی چادر اُڑھا کر آیت تطہیر پڑھی ۔ (صحیح مسلم)
عائشہ صدیقہؓ بصرہ روانہ ہوئیں طلحہؓ اور زبیرؓ بھی ان کے ساتھ تھے (صحیح بخاری کتاب الفتن)
تبصرہ : اگر عائشہ صدیقہؓ کو علیؓ سے بغض یا نفرت ہوتی تو وہ کیسے اُن کی فضیلت میں حدیث بیان کرتیں ، حدیث مذکور کی روشنی میں تاریخ کا یہ بیان عائشہ صدیقہؓ پر بہتان عظیم ہے ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ! عائشہؓ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسی ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ۔ ( صحیح بخاری)
طلحہؓ اور زبیرؓ عشرہ مبشرہ صحابیوں میں سے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ان کے شہید ہونے کی خبر دی۔ (صحیح مسلم) ۔۔
ایسی جلیل القدر زوجہ ؓرسولﷺ اور ایسے صاحب فضل صحابیوں
کے کردار کا کتنا مکروہ نقشہ تاریخ میں کھینچا گیا ہے ۔ بغاوت ایک سنگین جرم ہے اس کا مرتکب انہیں بتایا گیا ہے ۔
اور بیعت کے بغیر جاہلیت کی موت ہے ۔ (صحیح مسلم)
ایسے صحابیؓ جو عشرہ مبشرہ میں سے ہوں اور ان کے لیئے شہید ہونے کی خبر بھی ہو تو وہ کیسے جاہلیت کی باتوں پر عمل کر سکتے ہیں ؟؟؟
عائشہؓ صدیقہ زوجہ رسول ﷺ اور ام المؤمنین کی گرفتاری کتنا عجیب منظر پیش کرتی ہے ۔
اور گرفتار کرنے والا کون علیؓ ، تو امتی ہونے کی وجہ سے عائشہ صدیقہؓ ان کی بھی ماں ہیں اور رسول اللہﷺ کےداماد ہونے کیوجہ سے بھی ماں یعنی دینی رشتہ سے بھی ماں اور ساس ہونے کے رشتہ سے بھی ماں، تو کیا ایک جلیل القدر صحابی سے یہ توقع کی جا سکتی ہے جو تایخ نے بیان کیا ہے ؟؟؟
ایسی شرمناک تاریخ کسی مسلم کا قلم ہر گز ہر گز نہیں لکھ سکتا ۔
ایسے اور بھی بہت سے واقعات ہیں ۔
ایسا عقیدہ رکھنا کہ اصحاب ؓرسول ﷺ آپس میں دشمن تھے سراسر قرآن مجید اورصحیح احادیث کے خلاف ہے ۔
رسول اللہ ﷺ کے فرمان :
میرے صحابہؓ کو بُرا نہ کہو ۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم )
میرے صحابہؓ کی عزت کیا کرو کیونکہ وہ تم میں سب سے بہتر ہیں ۔
(نسائی ،و ، احمد ، و، الحکم و سندہ صحیح ۔ التعیقا ت للالبانی علیٰ المشلوٰۃ ۳ ؍ ۱۶۱۵)
یہ وہ گواہیاں ہیں جن کا انکار کفر ہے، ان کی موجودگی میں کوئی مسلم صحابہؓ اکرام کے ایمان اور کردار کے خلاف کسی بات پر یقین نہیں کر سکتا ۔
مگرپھر بھی اپنے آپ کو اسلام کا دعویدار کہنے والے ایسی کفریہ تاریخ کو گلے لگائے ہوئے ہیں ۔
اللہ ربّ العالمین ہمیں خالص قرآن مجید اور صحیح احادیث کو پڑھنے ، سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔
،،، آمین ،،ثم ،،آمین،،،
 
Top