• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرے صحابہ ستاروں کی مانند؟

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
’’ميرے صحابہ ستاروں كي مانند ہيں جس كي بھي اتباع كرو گے كامياب هو جاؤ گے۔‘‘


روايت باطل هے۔


اس روايت كو عبدالبر نے جامع العلم ميں اور ابن حزم نے الاحكام ميں بيان كيا هے۔

ضعف كي وجوهات يه هيں۔

1۔ اس كي سند ميں حارث بن غصين راوي مجهول هے۔
2۔ ابو سفيان راوي ضعيف هے۔
...3۔ سلام بن سليمان راوي من گھڑت روايتيں بيان كرتا هے۔
السلسلة الضعيفة: روايت نمبر58 ج1،ص144
(المكتبة الشاملة)
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
ضعف كي وجوهات يه هيں۔

1۔ اس كي سند ميں حارث بن غصين راوي مجهول هے۔
2۔ ابو سفيان راوي ضعيف هے۔
...3۔ سلام بن سليمان راوي من گھڑت روايتيں بيان كرتا هے۔


السلسلة الضعيفة: روايت نمبر58 ج1،ص144
جزاک اللہ خیرا شھزاد بھائی۔۔۔

فرض کریں کہ اگر سند صحیح ہوتی تو کیا پھر قابل قبول ہوتی؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا شھزاد بھائی۔۔۔

فرض کریں کہ اگر سند صحیح ہوتی تو کیا پھر قابل قبول ہوتی؟
اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات صحیح سند کے ساتھ ثابت ہوتی تو ہم دل وجان سے قبول کر لیتے۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
یہ نوشتہ دیوار سن لو،ایمان کی سند قبولیت صحابہ رضی اللہ عنہم جیسے ایمان سے پیوستہ ہے۔۔۔۔
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا
’’پھر اگر وہ اُسی طرح ایمان لائیں ، جس طرح تم لائے ہو ، تو ہدایت پر ہیں‘‘
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ جو اس طرح کی روایتیں ہیں۔۔۔
یا جن کتابوں سے لی گئی ہیں۔۔۔
ان پر دوبارہ سے تحقیق ہوکر انہیں تمام ضعیف روایات سے خالی کرنا ہوگا۔۔۔
ورنہ جن لوگوں تک اس فورم کی رسائی ہے وہ تو چلیں مان لیں گے۔۔۔
مگر اُن لوگوں کا کیا ہوگا۔۔۔ جن کو یہ روایت معلوم ہے مگر اس کے ضعیف ہونے کی خبر نہیں۔۔۔
کبھی کبھی میں سوچتاہوں کے ریڈیو پر ایسا چینل ہو جس پر احادیث بیان کی جائیں۔۔۔
مستند اور صحیح واقعات وہ بیان کئے جائیں۔۔۔
لوگ سُننا چاہتے ہیں مگر چند لوگوں کی میڈیا پر اجارہ داری کی وجہ سے۔۔۔
وہ مجبور ہیں بےفضول پروگرامز سننے کو۔۔۔
یقین کیجئے اگر ایسا ممکن ہوجائے تو کیا ہی کہنے کیونکہ ریڈیو تو ہرگھر میں ہےاور اب تو موبائلز میں بھی موجود ہے
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
ارسلان بھائی اسکی سند کیسی ہے؟

" أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ ، وَالسَّمْعِ ، وَالطَّاعَةِ ، وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ ، عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ
 

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
ارسلان بھائی اسکی سند کیسی ہے؟

" أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ ، وَالسَّمْعِ ، وَالطَّاعَةِ ، وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ ، عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ
سند صحيح هے۔
سلسلة الأحاديث الصحيحة:ج٦ص٥٢٦روايت نمبر٢٧٣٥
 
شمولیت
مارچ 15، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
’’ميرے صحابہ ستاروں كي مانند ہيں جس كي بھي اتباع كرو گے كامياب هو جاؤ گے۔‘‘


روايت باطل هے۔


اس روايت كو عبدالبر نے جامع العلم ميں اور ابن حزم نے الاحكام ميں بيان كيا هے۔

ضعف كي وجوهات يه هيں۔



السلسلة الضعيفة: روايت نمبر58 ج1،ص144
(المكتبة الشاملة)
 
شمولیت
مارچ 15، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
یہ حدیث صحابہ کے بارے میں نہ صرف قرآن کریم کے عین مطابق ہے بلکہ یہ بہت سی صحیح احادیث کے مطابق بھی ہے چناچہ اس حدیث پر امت کا عمل رہا ہے اور علماء اسے صحیح سمجھتے رہے ہیں

اصل میں‌ ماجرہ یہ ہے کہ اس حدیث "اصحابی کالنجوم” کی سند ضعیف ہونے کی وجہ سے ابن حزم یا دوسرے محدیثین نے اس کو موضوع قرار دیا لیکن اس کی ضعیف ہونے کی وجہ اس حدیث کی بنیاد ہونے سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور ضعیف ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ یہ موضوع ہو۔ علماء کرام اور تمام امت نے اسے قبول کیا ہے اور ایسی حدیث "تلقی بالقبول” کہلاتی ہے۔

ضعیف حدیث "تلقی بالقبول” کے سبب قابل عمل ہے: وقال الحافظ السخاوي في شرح ألفية : إذا تلقت الأمة الضيف بالقبول يعمل به الصحيح حتى أنه ينزل منزلة المتواتر في أنه ينسخ المقطوع به، ولهذا قال الشافعي رحمة الله تعالیٰ في حديث "لا وصية الوارث” أنه لا يثبت أهل العلم بالحديث ولكن العامة تلقته بالقبول وعملوا به حتى جعلوه ناسخا لاية الوصية الوارث…إنتهى [المعجم الصغیر لطبرانی: باب التحفة المرضية في حل مشكلات الحديثية، ٢/١٧٩؛ فتح المغيث بشعره ألفية الحديث: ص # ١٢٠] ترجمہ : علامہ سخاوی رح نے "شرح الفیہ” میں کہا ہے کہ: جب امت حدیث_ضعیف کو قبول کرلے تو صحیح یہی ہے کہ اس پر عمل کیا جاۓ ، یہاں تک کہ وہ یقینی اور قطعی حدیث کو منسوخ کرنے میں ((متواتر حدیث کے رتبہ میں سمجھی جاۓ گی))، اور اسی وجہ سے امام شافعی رح نے حدیث : "لاوصية لوارث” کے بارے میں یہ فرمایا کہ اس کو حدیث کے علم والے (علماۓ حدیث) ((ثابت نہیں)) کہتے ہیں لیکن عامه علماء نے اس کو قبول کرلیا ہے اور اس پر عمل کرتے ہیں ، یہاں تک کہ اس کو آیت_وصیت کا ناسخ قرار دیا ہے. (فتاویٰ علماۓ_حدیث : ٢/٧٤ ; فتاویٰ غزنویہ : ١/٢٠٦) قال العلامة ابن مرعي ألشبرخيتي المالكي رح في "شرح أربعين النووية” : ومحل كونه لايعمل بالضعيف في الأحكام ما لم يكن تلقته الناس بالقبول فان كان كذلك تعين وصار حجة يعمل به في الاحكام وغيرها.[شرح الأربعين النووي] ترجمہ : اس بات کا محل کہ ضعیف حدیث پر احکام میں عمل نہیں کیا جاتا یہ ہے کہ اس کو تلقی بلقبول حاصل نہ ہو، اگر اسے تلقی بلقبول حاصل ہوجاۓ تو وہ حدیث متعین ہوجاۓ گی اور حجت ہوجاۓ گی اور احکام وغیرہ میں اس پر عمل کیا جاۓگا. فائدہ : معلوم ہوا کہ جب کسی حدیث پر امت، ائمہ_اسلام کی پیروی میں قبول کرتے اس پر عمل کرتی چلی آرہی ہو تو وہ روایت (سنداً) غیر ثابت ہوکر بھی مقبول ہوتی ہے. تو جو روایت ثابت ہو مگر ضعیف (حفظ/عمل میں کمزور راوی) ہو تو اس کے قبول کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں. کیونکہ امت اعمال_دین "دیکھ دیکھ کر” سیکھتی چلی آئی ہے، اور یہ حکم خود حدیث_نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) میں ہے کہ: نماز پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو.(بخاری)
 
شمولیت
مارچ 15، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
اصحابی کالنجوم
یہ حدیث حسن-مقبول سند سے بھی مروی ہے۔

حَدَّثَنَا الْقَاضِي أَبُو عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ ، وَأَبُو الْفَضْلِ ، قَالا : حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ السِّنْجِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ ، حَدَّثَنَا التِّرْمِذِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رَبْعيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” اقْتَدُوا بِاللَّذِينَ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ” ، وَقَال : "أَصْحَابِي كَالنُّجُومِ بِأَيِّهِمُ اقْتَدَيْتُمُ اهْتَدَيْتُمْ” . (الشفا بأحوال المصطفى للقاضي عياض » الْقَسَمَ الثاني : فِيمَا يجب عَلَى الأنام من حقوقه … » الْبَابِ الثالث : فِي تعظيم أمره ووجوب توقيره وبره …، رقم الحديث: 61, الحكم: إسناده حسن)

ترجمہ حضرت حزیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا میرے بعد ابی بکر و عمر کی پیروی کرنا اور کہا کہ میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں جس کی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤگے۔

تخریج حدیث قاضی عیاض

اس حدیث کے رجال تمام کے تمام ثقہ ہیں

الْقَاضِي أَبُو عَلِيٍّ الحسين بن محمد الصدفي

ان کے بارے میں امام ذہبی کا کہنا ہے کہ لإمام العلامة الحافظ، برع في الحديث متنا وإسنادا مع حسن امام علامہ الحافظ جن کی حدیث متن و سند کے لحاظ سے حسن ہوتی ہے

أَبُو الْحُسَيْنِ المبارك بن عبد الجبار الطيوري

ان کے بارے میں ابن حجر اور امام ذہبی کہتے ہیں کہ یہ ثقہ ثبت ہیں

وَأَبُو الْفَضْلِ أحمد بن الحسن البغدادي

ان کے بارے میں یحی بن معین السمعانی اور امام ذہبی کہتے ہیں کہ ثقہ حافظ تھے

أَبُو يَعْلَى أحمد بن عبد الواحد البغدادي

خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں حسن تھے

أَبُو عَلِيٍّ السِّنْجِيُّ الحسن بن محمد السنجي

خطیب بغدادی کہتے ہیں یہ بڑے شیخ تھے اور ثقہ تھے

مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ محمد بن أحمد المحبوبي

یہ امام ترمذی کے شاگرد ہیں ان کے بارے میں امام حاکم صاحب مستدرک اور امام ذہبی کا کہنا ہے کہ یہ ثقہ حافظ تھے

لتِّرْمِذِيُّ محمد بن عيسى الترمذي

یہ امام ترمذی ہیں صاحب السنن الترمزی جن کے حفظ ع ثقات میں کوئی شک نہین ہے

الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الواسطي

ان کے بارے میں امام احمد کہتے ہیں کہ ثقہ ہیں سنت کے پیرو ہیں اور ابو حاتم و ابن حجر کہتے ہیں صدوق ہیں

سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ

یہ ثقہ و امام ہیں

زائدة بن قدامة الثقفي

ابو حاتم ، امام نسائی ، ابن حجر کہتے ہیں کہ یہ ثقہ ہیں

عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ

امام ذہبی ، ابو حاتم ، ابن حجر نے اس کی توثیق کی ہے

رَبْعيِّ بْنِ حِرَاشٍ

ابن سعد ، ذہبی ، ابن حجر نے اسے ثقہ کہا ہے

حُذَيْفَةَ رضی اللہ عنہ

یہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کی عدالت پر شق کرنا ہی نقص ایمان کی نشانی ہے۔
 
Top