• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرے پسندیدہ اشعار

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142

گروہ ایک جو یا تھا علم نبی کا ......... لگا یا پتہ جس نے ہر مفتری کا !
نہ چھوڑا کوئی رخنہ کذب خفی کا ......... کیا قافیہ تنگ ہر مدعی کا!
کئےجرح و تعدیل کے وضع قانون .........نہ چلنے دیا کوئی باطل کا افسوں
اسی دھن میں آساں کیا ہر سفر کو ......... اسی شوق میں طے کیا بحر و بر کو،
سناخازن علم و دیں جس شہر کو ......... لیا اس سے جاکر خبر او راثر کو
پھر آپ اس کو پرکھا کسوٹی پر رکھ کر .........دیا اور کو خود مزا اس کا چکھ کر
کیا فاش راوی میں جو عیب پایا، ......... مناقب کو چھانا، مثالب کو تایا!
مشائخ میں جو قبح نکلا جتایا ......... ائمہ میں جو داغ دیکھا بتایا
طلسم ورع ہر مقدس کا توڑا ......... نہ ملا کو چھوڑا، نہ صوفی کو چھوڑا
رجال اور اسانید کے جو ہیں دفتر ......... گواہ ان کی آزادی کےہیں پیکر
نہ تھا اُن کا احساں یہ اک اہل دیں پر ......... وہ تھے ان میں ہر قوم و ملت کے رہبر
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
شعر و ادب مولانا عبدالرحمٰن عاجز مالیرکوٹلوی
جن کا اہل معصیت سے ربط و یارانہ رہا
سامنے جب تک نظر کے تیرا کا شانہ رہا

آنکھ مصروف نظارہ، قلب مستانہ رہا
بے قراری میں قرار آیا سرِ راہ وفا

مرحلہ ہر ایک وجہ قرب جانا نہ رہا
میں کہیں بھی تھا کسی بھی غم کسی بھی حال میں

پیش خدمت تیرے، میرے دل کا نذرانہ رہا
حشر کے دن حشر ہوگا تیرا ان لوگوں کے ساتھ

جن سےبھی بزم جہاں میں تیرا یارانہ رہا
سامنے جن کے رہا حبِ امارت کا مآل

حال دل ان کا فقیری میں امیرانہ رہا
میرے افسانے پراک دنیا ہمہ تن گوش تھی

ایک دنیا کی زباں پر میرا افسانہ رہا
شمع محفل تا سحر کچھ اس طرح جلتی رہی

تاسحر گردش میں اس کے گرد پروانہ رہا
عمر بھر جس نےکیا غیروں سے اپنوں سا سلوک

عمر بھی اپنوں میں وہ مسکین بے گانہ رہا
ہوگئے وہ بھی بالآخر غرق بحر معصیت

جن کا اہل معصیت سے ربط و یارانہ رہا
وہ فراز دار ہو یا بُرش تلوار ہو

سربخم تیری رضا پر تیرا دیوانہ رہا
زندگی تیری رہی ہے موت کی دہلیز پر

موت کے مفہوم سے عاجز تو بے گانہ رہا​
۔۔۔۔۔۔:::::::۔۔۔۔۔۔۔​
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
قصّے میری الفت کے جو مرقوم ہیں سارے
آ دیکھ ترے نام سے موسوم ہیں سارے

بس اس لئے ہر کام ادھورا ہہی پڑا ہے
خادم بھی میری قوم کی مخدوم ہیں سارے

اب کون میرے پاؤں کی زنجیر کو کھولے
حاکم میری بستی کےبھی محکوم ہیں سارے

شاید یہ ظرف ہے جو خاموش ہوں اب تک
ورنہ تو ترے عیب بھی معلوم ہیں سارے

سب جرم میری ذات سے منسوب ہیں محسن
کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
تو ضبط بھی دے جلال بھی دے مجھے یہ بھی کمال دے
مجھے اپنی راہ پہ ڈال دے کہ زمانہ میری مثال دے

تیری رحمتوں کا نزول ہو مجھے محنتوں کا صلہ ملے
مجھے مال و زر کی ہوس نہ ہو مجھے بس تو رزق حلال دے

میرے ذہن میں تیری فکر ہو میر سانس میں تیرا ذکر ہو
تیرا خوف میری نجات ہو سبھی خوف دل سے نکال دے

تیری باگاہ میں اے اللہ میری روز شب ہے یہی دعا
تو رحیم ہے تو کریم ہے مجھے مشکلوں سے نکال دے
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں
فقط یہ بات کہ پیر مغاں ہے مرد خلیق

علامہ اقبال​
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
مجھ سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے
کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے
مجھے رونے کا بھی سلیقہ نہیں آتا شاید
لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کہ آتے جاتے
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
اوروں کے خیالات کی لیتے ہیں تلاشی
اور اپنے گریبانوں میں جھانکا نہیں جاتا

مظفر وارثی​
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
ﺷﻮﻕ ﺳﮯ ﺗﻮﮌﻭ ﺩﻝ ﻣﯿﺮﺍ

ﺍﭘﻨﺎ ﮨﯽ ﮔﻬﺮ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
 
شمولیت
نومبر 17، 2014
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
68
شگاف شہر پناہوں کے بھر بھی سکتے ہیں

ہوا کے سامنے، تنکے ٹھہر بھی سکتے ہیں

نہیں یہ جانتے پتھر اچھالنے والے

سکوں شناس سمندر بپھر بھی سکتے ہیں

بدن شعور پہ قربان ہو بھی سکتا ہے

بقا کی جنگ میں ہم لوگ مر بھی سکتے ہیں
 
Top