• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد کے بے ثبوت ہونے کا سعیدی اقرار

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
دوم :یہ کہ اس میں جرم و ظلم شامل ہو جائے، ایک آدمی کوئی چیز دیتا ہے اور اس کا نفس اس چیز کے پیچھے لگا رہتا ہے اور اس کا دل اس کو رنج و تکلیف پہنچاتا رہتا ہے کیونکہ وہ ظلم کا درد محسوس کرتا رہتا ہے (اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے آج کل عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقعہ پر میلادکے نام پر لوگوں سے چندہ میلاد وصول کرتے وقت زبردستی خودبخود چندہ لکھ دیتے ہیں مثلاً ۱۰۰۔۵۰۰۔ ۱۰۰۰اور پھر زبردستی اس کی وصولی کا تقاضا کرتے ہیں۔ اگر وہ نہ دے تو بھری مجلس بھری بازار میں اس کو گندا اور بدنام کرتے ہیں، آخر وہ شرمندگی سے ڈرتے ہوئے لوگوں کے طعنوں سے بچتے ہوئے زبردستی کا لکھا لکھایا چندہ دے تو دیتا ہے مگر دل اس کا نہیں چاہ رہا ہوتا۔ یہ ظلم ہے تکلیف ہے گویا علامہ فاکھانی کے زمانہ میں میلادی لوگ بھی ایسے ہی طریق پر چندے وصول کیا کرتے تھے، اس حقیقت کو سامنے رکھ کر علامہ فاکھانی نے مسئلہ واضح کیا۔ محمدی)۔ علماء فرماتے ہیں کہ اخذ المال بالحیا کاخذہ بالسیف (کہ شرم دلا کر مال لینا ایسا ہی ظلم ہے جیسے تلوار دکھا کر لینا )اور بالخصوص اس وقت جبکہ اس میں پیٹ بھرنے کے ساتھ ساتھ نغمے اور طرب و مستی کے آلات اور بے ریش نوجوان لڑکوں اور فتنہ سامان عورتوں کے ساتھ مردوں کے اجتماع اور اختلاط میں بھی اضافہ ہو جائے اور جھک جھک کر اور مڑ مڑ کر رقص بھی ہوتا ہو اور لہو و لعب میں بالکل استغراق ہو اور حساب و کتاب کے دن کو بالکل بھلا دیا گیا ہو اور اسی طرح عورتیں جب تنہا جمع ہوں اور خوب بلند آواز سے عالم طرب میں گا رہی ہوں اور غیر مشروع طریقہ سے ذکر و تلاوت کر رہی ہوں اور ارشادِ ربانی (ان ربک لبا المرصاد (الفجر) بیشک تیرا رب گھات میں ہے) سے غافل ہوں۔

تو یہ ایسی صورت ہے کہ جس کی حرمت میں کسی دو انسانوں کا بھی اختلاف نہیں اور جسے مہذب لوگ بھی اچھا نہیں سمجھتے بلکہ یہ انہی لوگوں کو لذیذ معلوم ہوتا ہے جن کے دل مردہ ہو چکے ہوں اور جو لوگ گناہوں سے نفرت نہیں رکھتے۔

مزید یہ بھی بتا دوں کہ یہ لوگ ان سب خرافات کو عبادت سمجھتے ہیں منکر اور حرام نہیں سمجھتے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ بدا الاسلام غریباً وسیعود کما بدا۔ (اسلام ابتداء میں اجنبی تھا اور بعد میں پھر ابتدا کی طرح اجنبی ہو جائے گا)۔ امام ابو عمر بن العلاء کیا خوب فرماتے ہیں کہ جب تک لوگ تعجب خیز بات پر تعجب کرتے رہیں گے تو خیر پر رہیں گے۔


نیز یہ بھی ہے کہ جس ماہ ربیع الاول میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی ٹھیک اسی مہینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات بھی ہوئی، اس لئے اس میں خوشی منانا غم منانے سے بہتر نہیں ہو سکتا۔ وہذا ما علینا ان نقول ومن اللہ نرجو حسن القبول ۔ انتھت رسالۃ تاج الدین الفاکھانی المسمی۔ المورد فی الکلام علی المولد۔ (الحاوی للسیوطی بحوالہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کی نظر میں ص:۵۹تالیف شیخ ابوبکر جابر الجزائری حفظہ اللہ)۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
Top