- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
کِسی غم گُسارﷺ کی محنتوں کا یہ خُوب میں نے صِلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گُھلا کِیا اُسے میں نے دِل سے بُھلا دیا
جو جمالِ روئے حیات تھا، جو دلیلِ راہِ نجات ﷺ تھا
اُسی راہ بر نُقُوشِ پا کو مُسافروں نے مٹا دیا
میں تِرے مزار کی جالیوں ہی کی مِدحتوں میں مگن رہا
تیرے دُشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
تیرے ثَور و بَدر کے باب کے میں وَرق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حِکایتوں کی رِوایتوں نے مزا دیا
تیرے حُسنِ خُلق کی اِک رَمَق میری زندگی میں نہ مِل سکی
میں اِسی پہ خُوش ہوں کہ شہر کے در و بام کو تو سجا دیا
ترا نقشِ پا تھا جو رہ نُما ، تو غُبارِ راہ تھی کہکشاں
اسے کھو دیا تو زمانے بھر نے ہمیں نظر سے گِرا دیا
مرے رہ نما ترا شُکریہ کروں کس زباں سے بھلا ادا ؟
مری زِندگی کی اندھیری شب میں چراغِ فِکر جلا دیا
یہ مرى اِرادتِ بے بصر ، یہ مری عقیدتِ بے ثَمَر
مُجھے میرے دعوائے عِشق نے نہ صَنم دیا نہ خُدا دیا
کبھی اے عِنایتِؔ کم نظر! تیرے دل میں یہ بھی کَسَک ہوئی؟
جو تبَسُّمِ رُخِ زِیست تھا اُسے تیرے غم نے رلا دیا ؟
پروفیسر عنایت علی خان
کہ جو میرے غم میں گُھلا کِیا اُسے میں نے دِل سے بُھلا دیا
جو جمالِ روئے حیات تھا، جو دلیلِ راہِ نجات ﷺ تھا
اُسی راہ بر نُقُوشِ پا کو مُسافروں نے مٹا دیا
میں تِرے مزار کی جالیوں ہی کی مِدحتوں میں مگن رہا
تیرے دُشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
تیرے ثَور و بَدر کے باب کے میں وَرق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حِکایتوں کی رِوایتوں نے مزا دیا
تیرے حُسنِ خُلق کی اِک رَمَق میری زندگی میں نہ مِل سکی
میں اِسی پہ خُوش ہوں کہ شہر کے در و بام کو تو سجا دیا
ترا نقشِ پا تھا جو رہ نُما ، تو غُبارِ راہ تھی کہکشاں
اسے کھو دیا تو زمانے بھر نے ہمیں نظر سے گِرا دیا
مرے رہ نما ترا شُکریہ کروں کس زباں سے بھلا ادا ؟
مری زِندگی کی اندھیری شب میں چراغِ فِکر جلا دیا
یہ مرى اِرادتِ بے بصر ، یہ مری عقیدتِ بے ثَمَر
مُجھے میرے دعوائے عِشق نے نہ صَنم دیا نہ خُدا دیا
کبھی اے عِنایتِؔ کم نظر! تیرے دل میں یہ بھی کَسَک ہوئی؟
جو تبَسُّمِ رُخِ زِیست تھا اُسے تیرے غم نے رلا دیا ؟
پروفیسر عنایت علی خان