• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں؟۔۔ خوارج!

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
بسم اللہ الرحمن الرحیم


نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم امابعد!

دین اسلام افراط و تفریط کے درمیان معتدل ہے۔ اسکی رات بھی دن کی طرح روشن اور واضح ہے۔ قرآن کریم میں ہر چیز کا بیان موجود ہے اور اسکی تفصیل، تفسیر و تشریح احادیث نبویﷺ میں وارد ہے
جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
’’یہ قرآن گھڑی ہوئی بات نہیں بلکہ اپنے سے پہلے کتابوں کی تصدیق اور ہر چیز کی تفصیل ہے اور ایمان لانے والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے‘‘۔
(سورہ یوسف: ۱۱۱)

آج امت جس مشکل میں گھری اور پھنسی ہوئی ہے، خاص طور پر پاکستان جن پریشانیوں میں گھرا ہوا ہے، جتنی قتل و غارت گری یہاں ہو رہی ہے باوجودیکہ پاکستان دارلحرب نہیں ہے۔ اس سب کچھ کے پیچھے گولی کافر کی اور کندھا مسلمان کا استعمال ہو رہا ہے۔ اور اس میں خطا کاروں اور مجرموں سے کہیں زیادہ معصوم لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے ۔ کتنی مساجد ان بے گناہ نمازیوں کے خون سے رنگیں ہوئی ہیں کہ جن کا اس جنگ و جدل سے کوئی تعلق نہیں۔ انکا خون ان بے بصیرت و عجلت پسند مفتیان کے سر ہے جو کم علم بھی ہیں اور کم فہم بھی! جبکہ،
’’ایک بے گناہ جان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے‘‘
(المائدہ:۳۲)

اور اگر جان بوجھ کر قتل کرے تو اسکی سزا اسلام میں وارد ہے۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
’’اور اگر جان بوجھ کر قتل کرے تو اسکی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اسے اللہ نے لعنت کی اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘ ۔
(النساء:۹۳)

’’اور اگر غلطی (قتل خطا)سے کسی بے گناہ مسلمان کو قتل کرے تو اس کا کفّارہ ادا کرنا فرض ہے۔ ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرے اور مقتول کے ورثاء کو خون بہا ادا کرے‘‘
(النساء:۹۲)

یعنی دونوں صورتوں میں قاتل مجرم ہے!

رسو ل اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع ـ10ہجری ،9ذی الحجۃ ـکومیدان عرفات میں ایک لاکھ چو بیس ہزار کے قریب مسلمانوں کو مخاطب فرماکر نصیحت فرمائی ۔
لوگو! میری بات سن لو ! کیونکہ میں نہیں جانتا،شاید اس سال کے بعد تمہیں اس مقام پر کبھی نہ مل سکو ں۔
(ابن ہشام )

’’تمہارا خون اور تمہارا مال ایک دوسرے پر اسی طر ح حرام ہے جس طر ح تمہارے آج کے دن کی،رواں مہینے کی اور موجودہ شہر کی حرمت ہے ‘‘
(مسلم)
یوم النحرـ10ذوالحجۃ کو بھی رسو ل اللہ ﷺ نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا:اس میں بھی آپ نے کل کی (پچھلی ) باتیں دہرائیں ۔یہ پوچھنے کے بعد کہ یہ کو نسا مہینہ ،کونسا شہر اور کونسا دن ہے ؟فرمایا:
’’اچھا تو سنو کہ تمہارا خون ،تمہارامال اور تمہاری آبرو ایک دوسرے پر ایسے ہی حرام ہے جیسے اس شہر،اس مہینے اور اس دن کی حرمت ہے۔‘‘
(بخاری ،مسلم)

ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں :
’’مسلمان کا خون ،مال اور آبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہے‘‘
(مسلم )

’’کسی کافر کا(بلاوجہ) قتل بھی جائز نہیں ،جس نے کسی ذمی (اسلامی ریاست میں معاہدے کے تحت رہنے والا کافر )کو قتل کیاوہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پا سکے گا‘‘
(بخاری )

یہ شہید نمازی بے چارے زبان ِخاموشی سے کہتے ہوں گے او مسلمانو!تم ہم سے کس بات کا انتقام اور بدلہ لے رہے ہو ؟صرف اس جرم میں ہمیں ٹکرے ٹکرے کر ڈالا کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر بھی جو ہماری طرف اتارا گیااور جو اس سے پہلے اتارا گیا؟مساجد بھی نوحہ کناں ہیں کہ ہمیں کیو ں بارود کی نذر کیا گیا؟ ہمارے اندر بتوں کی پوجاتو نہیں ہو رہی ،ہم ہندوستا ن کی سر زمین پر تعمیر نہیں کی گئیں کہ بابری مسجد کی طرح ہمیں تباہ کیا گیا ؟افسوس تو یہ ہے کہ بابری مسجد ہندوؤں کے ناپاک ہاتھوں تباہ ہو ئی ،ہماری مساجد اپنوں کے ہاتھوں ظلم کاشکار ہیں ۔
’’اے اہل کتاب‘‘اپنے دین میں ناحق حد سے نہ بڑھو اور اس قوم کی خواہشات کے پیچھے مت چلو جو اس سے پہلے گمراہ ہو چکے اور انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کیا اور وہ سیدھے راستے سے بھٹک گئے ۔
اللھم أرنا الحق حقا ً وارزقنا اتباعہ وأرناالباطل باطلاًوارزقنااجتنابہ

( پاکستان میں "اندھادھند دھماکے شریعت کے میزان میں " کتاب میں سے ایک اقتباس)
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
جزاک اللہ عبداللہ عبدل بھائی۔
آپ کے آرٹیکل بہت مفید ثابت ہوئےہیں۔
لیکن ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ آپ اچان فورم سے غائب کیوں ہو گئے ہیں؟
کیا وجہ ہے؟یا آپ کسی اور نام سے فورم استعمال کر رہے ہیں؟
 
Top