- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
نئے معاشرے کی تشکیل
ہم بیا ن کر چکے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مدینے میں بنو النجار کے یہاں جمعہ ۱۲ ؍ ربیع الاول ۱ ھ مطابق ۲۷؍ ستمبر ۶۲۲ ء کو حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے مکان کے سامنے نزول فرمایا تھا اور اسی وقت فرمایا تھا کہ ان شاء اللہ یہیں منزل ہوگی۔ پھر آپﷺ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے گھر منتقل ہوگئے تھے۔
مسجد نبوی کی تعمیر:
اس کے بعد نبیﷺ کا پہلا قدم یہ تھا کہ آپﷺ نے مسجد ِ نبوی کی تعمیر شروع کی اور اس کے لیے وہی جگہ منتخب کی جہاںآپﷺ کی اونٹنی بیٹھی تھی۔ اس زمین کے مالک دویتیم بچے تھے۔ آپﷺ نے ان سے یہ زمین قیمتاً خریدی اور بنفس ِنفیس مسجد کی تعمیر میں شریک ہوگئے۔ آپﷺ اینٹ اور پتھر ڈھوتے تھے اور ساتھ ہی فرماتے جاتے تھے :
اللہم لا عیش إلا عیش الآخرۃ
فاغفر للأنصار والمہاجرۃ
یہ بھی فرماتے :''اے اللہ زندگی تو بس آخرت کی زندگی ہے ، پس انصار ومہاجرین کو بخش دے۔''
ہذا الحمال لا حمال خیبر
ہـذا أبـر ربنــا وأطہـر
آپﷺ کے اس طرزِ عمل سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جوش و خروش اور سرگرمی میں بڑا اضافہ ہوجاتا تھا، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہتے تھے :''یہ بوجھ خیبر کا بوجھ نہیں ہے۔ یہ ہمارے پروردگار کی قسم زیادہ نیک اور پاکیزہ ہے۔''
لئن قعدنا والنبی یعمل
لذاک منا العمل المضلل
اس زمین میں مشرکین کی چند قبریں بھی تھیں، کچھ ویرانہ بھی تھا۔ کھجور اور غَرْ قَد کے چند درخت بھی تھے۔ رسول اللہﷺ نے مشرکین کی قبریں اکھڑوا دیں ، ویرانہ برباد کرادیا ، اور کھجور وں اور درختوں کو کاٹ کر قبلے کی جانب لگادیا۔ ...اس وقت قبلہ بیت المقدس تھا...دروازے کے بازو کے دونوں پائے پتھر کے بنائے گئے۔ دیواریں کچی اینٹ اور گارے سے بنائی گئیں۔ چھت پر کھجور کی شاخیں اور پتے ڈلوادیئے گئے اور کھجور کے تنوں کے کھمبے بنادیے گئے۔ زمین پر ریت اور چھوٹی چھوٹی کنکریاں (چھریاں) بچھادی گئیں۔ تین دروازے لگا ئے گئے۔ قبلے کی دیوار سے پچھلی دیوار تک ایک سو ہاتھ لمبائی تھی۔ چوڑائی بھی اتنی یااس سے کچھ کم تھی۔ بنیاد تقریباًتین ہاتھ گہری تھی۔''اگر ہم بیٹھے رہیں اور نبیﷺ کام کریں تو ہمارا یہ کام گمراہی کا کام ہوگا۔''