• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ناسخ اور منسوخ

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
سورہ البقرہ میں اللہ تعالی نے ہر مسلمان کو حکم دیا ہے کہ وہ موت سے پہلے وصیت کرے اپنے والدین کے حق میں اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں.اگر وہ یہ وصیت نہی کرے گے تو گناہ گار ہوگا
پھر سورہ النساء میں اللہ تعالی نے والدین اور دوسرے قریبی رشتہ داروں جن کی تفصیل آیات میں موجود ہے کے حق میں وصیت کو منسوخ کرلیا اور ان کے حصے مقرر کردیے جو ان کو لازماً ملیں گے چاہے وہ وصیت کرے یا نہی. جیسا کہ ہمیں ایک حدیث سے بھی معلوم ہوتا ھے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ وارثوں کے حق میں وصیت نہی ہوسکتی. شیخ محترم اصل الفاظ نقل فرمالیں. اس کے علاوہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث نے وصیت کو بھی مال کے ایک تہائی تک محدود کرلیا. یعنی مرنے والا شخص اپنے مال کا صرف ایک تہائی وصیت کرسکتا ہے. پہلے وصیت فرض تھی آیات وراثت کے بعد اب وہ فرض نہی.

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
یعنی وراثت کے احکامات سے وصیت کی فرضیت منسوخ ہوگئی
وصیت قریبی رستہ داروں کے حق میں جن کا ذکر آیات میں ہے منسوخ ہوگئی
اور وصیت ایک تہائی تک محدود ہوگئی

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
السلام علیکم
آپ جو سوال لائے ہیں (سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 180 کو سورۃ النساء کی آیت نمبر 11 نے منسوخ کر دیا) اس پر سوال ناسخ اور منسوخ کے حوالہ سے اسحاق بھائی نے جواب عنایت فرما دئے ہیں، مزید میری نظر میں سوال کرنے والے نے ناسخ اور منسوخ پر جن دو آیات کا سہارہ لیا ہے وہ شائد اس کی کم علمی یا مطالعہ کی کمی کی وجہ ہے یا شائد میری کم عقلی ہے جو مجھے ان دونوں آیات سے منسوخ کا حکم کہیں نہیں مل رہا۔

ہو سکتا ہے پہلے لوگ اپنی جائداد کی تقسیم اپنی اولاد میں ہی تقسم کرتے ہوں اس لئے پہلی آیت میں خاص الرٹ کیا والدین اور قریبی رشتہ دواروں کو، قریبی رشتہ داروں میں مرنے والے کے بہن بھائی اور جو بھی قریبی بنتے ہیں وغیرہ آ گئے۔


مرنے سے پہلے اپنے مال پر وصیت کرنا، اگلی آیت میں ان سب میں تقسیم ہے کہ اولاد، والدین اور قریبی رشتہ داروں میں کس کس کو کیا کیا اور کتنا حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت قریب آ پہنچے اگر اس نے کچھ مال چھوڑا ہو،
تو (اپنے) والدین اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں بھلے طریقے سے وصیت کرے، یہ پرہیزگاروں پر لازم ہے۔
سورۃ بقرہ 2، آیت 180
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کے لئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے،
پھر اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں (دو یا) دو سے زائد تو ان کے لئے اس ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے،
اور اگر وہ اکیلی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے،
اور مُورِث کے ماں باپ کے لئے ان دونوں میں سے ہر ایک کو ترکہ کا چھٹا حصہ (ملے گا) بشرطیکہ مُورِث کی کوئی اولاد ہو،
پھر اگر اس میت (مُورِث) کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث صرف اس کے ماں باپ ہوں تو اس کی ماں کے لئے تہائی ہے (اور باقی سب باپ کا حصہ ہے)،
پھر اگر مُورِث کے بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کے لئے چھٹا حصہ ہے (یہ تقسیم) اس وصیت (کے پورا کرنے) کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض (کی ادائیگی) کے بعد (ہو گی)،
تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تمہیں معلوم نہیں کہ فائدہ پہنچانے میں ان میں سے کون تمہارے قریب تر ہے،
یہ (تقسیم) اللہ کی طرف سے فریضہ (یعنی مقرر) ہے،
بیشک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔
سورۃ النساء 4، آیت 11
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں اس میں تمہارا آدھا حصہ ہے بشرطیکہ ان کی اولاد نہ ہو

اور اگر ان کی اولاد ہو تو اس میں سے جو چھوڑ جائیں ایک چوتھائی تمہارا ہے اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں یا قرض کے بعد
اور عورتوں کے لیے چوتھائی مال ہے جو تم چھوڑ کر مرو بشرطیکہ تمہاری اولاد نہ ہو
پس اگر تمہاری اولاد ہو تو جو تم نے چھوڑا اس میں ان کا آٹھواں حصہ ہے اس وصیت کے بعد جو تم کر جاؤ یا قرض کے بعد
اور اگر وہ مرد یا عورت جس کی یہ میراث ہے باپ بیٹا کچھ نہیں رکھتا
اور اس میت کا ایک بھائی یا بہن ہے تو دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے
پس اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں وصیت کی بات جو ہو چکی ہو یا قرض کے بعد بشرطیکہ اوروں کا نقصان نہ ہو
یہ الله کا حکم ہے اور الله جاننے والا تحمل کرنے والا ہے
(سورۃ النساء4، آیت 12)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ تجھ سے فتویٰ مانگتے ہیں- کہہ اللہ تمہیں کلالہ ( والدین اور اولاد کے بغیر ) کے متعلق فتویٰ دیتا ہے۔

اگر کوئی مرد مر جائے جسکی اولاد نہ ہو مگر اسکی ایک بہن ہو تو اسے ترکے کا نصف ملے گا،
اور (اگر بہن پہلے مرے تو ) وہ ( مرد ) خود اسکا وارث ہو گا اگر اسکی بہن کی اولاد نہ ہو۔
اور اگر وہ دو عورتیں ہوں تو ان کے لیئے ترکے کا دو تہائ ہو گا۔
اور اگر بھائی بہنوں میں کئی مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیئے دو عورتوں کے حصے کی مانند ہو گا۔
اللہ تم پر واضح کرتا ہے تا کہ تم بھٹک نہ جاؤ، اور اللہ ہر بات کو جانتا ہے۔
سورۃ النساء 4، آیت 176
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

والسلام
السلام و علیکم!
نہایت ادب کے ساتھ یہ کہنا چاہوں گا کہ اس قرآن مجید میں کوئی بھی منسوخ آیت نہیں ہے ۔ صرف ہمیں سمجھنے میں غلطی ہے ۔۔۔ہر آیت قیامت تک اپنے اہمیت رکھتی ہے ۔ صرف اس کو سمجھنے کے لئے غور و فکر کی ضرورت ہے ۔ شکریہ
جو منسوخ کی گئی وہ اس میں درج ہی نہیں کی گئی ۔۔۔۔شکریہ
 
Top