• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نافعہ نام سے بچی کو پکارنا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
میرا یہ سوال ہے کہ حدیث میں برکہ نام رکھنے کی ممانعت آئی ہے اور ایک بچی ہے اس کا نام امۃ النافع ہے تو کیا اسے نافعہ کہہ کر پکار سکتے ہیں اور کیا یہ ممانعت میں شامل ہے ؟
جواب : برکہ نام رکھنے کی صریح ممانعت وارد نہیں ہے البتہ اس کی کراہت کا پہلو ظاہر ہوتا ہے جیساکہ مسلم شریف کی حدیث میں ہے ۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
أراد النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ أن ينهى عن أن يُسمَّى بيعلى ، وببركةَ ، وبأفلحَ ، وبيسارٍ ، وبنافعٍ . وبنحوِ ذلك . ثم رأيتُه سكت بعدُ عنها . فلم يقل شيئًا . ثم قُبِضَ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ولم يَنْهَ عن ذلك . ثم أراد عمرُ أن ينهى عن ذلك . ثم تركَه .(صحيح مسلم:2138)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ آپ یعلیٰ(بلند) ،برکت، افلح،یساراور نافع جیسے نام رکھنے سے منع فرمادیں،پھرمیں نے دیکھا کہ آپ خاموش ہوگئے،پھر آپ کی وفات ہوئی تو آپ نے ان ناموں سے نہیں روکا تھا،پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے روکنے کا ارادہ نہیں کیاتو انھوں نے بھی(یہ ارادہ) ترک کردیا۔

اس حدیث میں نافع کا بھی لفظ آیاہے جس سے نافع نام رکھنے کی کراہت معلوم ہوتی ہے البتہ یہ نام رکھنا جائز ہے ۔ نافع سے متعلق یہ بات بھی جان لیں کہ نافع اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں سے بھی نہیں ہے اس لئے عبدالنافع نام رکھنا صحیح نہیں ہے تو جس طرح عبدالنافع صحیح نہیں ہے اسی طرح امۃ النافع بھی درست نہیں ہے ۔ نافع اللہ کی صفت ہے ۔
رہا مسئلہ نافعہ کہنے کا تو اس کا جواز نکلتا ہے مگر امۃ النافع نام رکھ کر نافعہ پکارنا ہرگز صحیح نہیں ہے کیونکہ امۃ النافع میں نافع کا استعمال اللہ کے لئے ہوا ہے نہ کہ لڑکی کے لئے ، صرف نافعہ نام رکھنا یا پکارنا جائز ہے ۔

واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمدسلفی


 
Top