• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نا اہلوں کے مدارس

شمولیت
جون 21، 2019
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
41
[emoji871] محمد عبد الرحمن کاشفی اڑیشوی

دینی مدارس جہاں اسلام کے قلعے ، ہدایت کے سر چشمے، دین کی پنا ہ گا ہیں ، اور اشاعت دین کا بہت بڑ ا ذریعہ ہیں وہاں یہ دنیا کی سب سے بڑی حقیقی طور پر "این جی اوز "بھی ہیں۔ جو لاکھوں طلبہ و طالبا ت کو بلا معاوضہ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو رہائش و خوراک اور مفت طبی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔

ان دینی مدارس نے ہر دور میں تمام ترمصائب و مشکلات ، پابندیوں اور مخالفتوں کے باوجود کسی نہ کسی صورت اور شکل میں اپنا وجود اور مقام برقرار رکھتے ہوئے اسلام کے تحفظ اور اس کی بقاء میں اہم کردار ادا کیا ہے

لیکن آج کل چھوٹے بڑے شہروں میں مدارس کے نام پر نا اہل لوگوں نے اڈے قائم کر رکھا ہے.وہ لوگ جنہیں انکی گلیوں و محلوں میں لوگ نہیں پہچانتے وہ لوگ ادارہ کھول کر اس کا جوں توں نام رکھنے کے بعد اسکی دستاویزات تیار کرکے کمائی کا ذریعہ بنا لیتے ہیں.
ان میں اکثر پیٹ بھرنے کے پیچھے اپنی پوری توانائی صرف کرنے میں کوئی قصر نہیں چھوڑ رہے ہیں.
سراپا رحمت کا مہینہ رمضان میں آج کے نوجوان بانیان اسی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ کوئی مالدار مل جائے جسے دو تین طلبہ کے نام پر الو بنالوں .
*انہیں مال زکات و عطیات دے کر پہلے سے موجود مستحکم و پرانے اداروں کو جانے انجانے میں ہم نقصان پہونچا رہے ہیں.*
پورانے اور اچھے مقامی مدارس میں تو طلبہ کی تعداد پوری نہیں ہوتی اب ہر کوئی دکان کھول کر بیٹھ جائے تو اس میں امت کو کون سا بڑا فائدہ ہو جائیگا؟
اور آپ کو جان کر حیرانی بھی ہوگی کہ ان دو تین طلبہ کو لئے جو مدرسہ کھولا جاتا ہے اس میں ان طلبہ کا سال بھر کام چندہ کرکے بانیان کو پیسے فراہم کرنا،کھانا پکانا، مدرسہ کے فنڈ میں پیسے کم ہوں یا نہ ہوں تو اپنے جیب سے بھی خرچ کرنا ہوتا ہے.
گویا وہی طلبہ اس نام نہاد اداروں کے سفراء،طباخ جھاڑو پوچھا والے وغیرہ سب کچھ ہوتے ہیں اور پڑھائی کی جب باری آتی ہے وہی نوجوان بانیان اگلدان لئے بڑی بڑی کتابیں پڑھانے بیٹھ جاتے ہیں.

خدارا خود کو بڑا قابل سمجھ کر معصوم بچوں کی زندگیوں سے مت کھیلیں.ادارہ قائم کرنا ہے یا مدرسہ کھولنا ہے کھولیں اور ضرور کھولیں جب آپ واقعی بچوں کو داخلہ دینے کے بعد انکے سالوں کو ضائع کئے بغیر پرخلوص انداز سے ادارہ چلا سکتے ہیں. ورنہ میں نے بنگلور میں ایسے کئی بےڈھنگے اداروں کی شکایتیں اول دوم کے طلبہ سے سنی ہیں جو ایسی دکانوں کے شکار بن گئے.نہ یہ شکایتیں ان سے موصول ہوتیں اور نہ ہی ہم قلم اٹھانے پر مجبور ہوئے ہوتے.

ایسوں کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ پڑھائی پر بنیادی توجہ ہو تو ادارہ ادارہ بنتا ہے.ورنہ بلڈنگ،رنگ و خوراک ہی سے مدرسہ بنا نہیں کرتا نہ ہی بچے قسم کے بانیان کی بڑی بڑی باتوں اور دعووں سے کہ ہم مدرسہ اس لئے قائم کر رہے ہیں تاکہ کچھ نیا کر دکھائینگے،اچھی تنخواہ دینے میں ایک تحریک برپا کردینگے،پڑھائی اعلٰی و معیاری قسم کی دینگے وغیرہ.

ہماری اپیل یہ ہے کہ اثر و رسوخ والے علماء و مدرسین کے علاوہ معذرت کے ساتھ کوئی سڑکچھاپ آدمی مدرسہ نہ کھولے.
اس میں ہمارے بچوں کا اور خصوصا امت کا بڑا نقصان ہے اور اس مذاق میں طالبان علوم نبوت کے ساتھ بڑا دھوکہ ہے فقط و السلام.

Sent from my BKL-L09 using Tapatalk
 
Top