• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

اس کی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی
(صحیح بخاری ، كتاب الأذان : 756)
(صحیح مسلم ،كتاب الصلاة : 394 771)
1661931_620294608038812_2335944193299122954_n (1).jpg
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اس کی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سےمقتدی کو امام کی قراءت کفایت کرتی ہے لہٰذا اس کو خود قراءت نہیں کرنی چاہئے حکم باری تعالیٰ سے اور اس کی نماز سورہ فاتحہ والی ہی ہے فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سےمقتدی کو امام کی قراءت کفایت کرتی ہے لہٰذا اس کو خود قراءت نہیں کرنی چاہئے حکم باری تعالیٰ سے اور اس کی نماز سورہ فاتحہ والی ہی ہے فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
محترم -

احناف تو سری نمازوں میں بھی فاتحہ خلف الامام کے قائل نہیں ؟؟ اس کی کیا وجہ ہے؟؟ جب کہ احناف جس سورة الأعراف کی آیت ٢٠٤ (وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ) کے ذریے مقتدی کی عدم قرآءت کو دلیل بناتے ہیں- وہ زیادہ سے زیادہ جہری نماز کی قرات ہو سکتی ہے- کیوں کہ اس میں سننے اور خاموش رہنے کا حکم ہے - اور سنائی اس وقت ہی دیا جا سکتا ہے جب قرات بلند آواز سے ہو--(یہ بھی یاد رہے کہ صحیح احادیث نبوی نے ہی مقتدی کو فاتحہ کی قرآت کا استثنیٰ دیا ہے)-

دوسری بات یہ کہ اگر قرآن سے ہی دلیل پکڑنی ہے توسورة الأعراف کی اگلی آیت ٢٠٥ میں ہے کہ (وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ) -ترجمہ اوراپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کرتا ہوا اور ڈرتا ہوا یاد کرتا رہ اور صبح اور شام بلند آواز کی بجاے ہلکی آواز سے ذکرکر اور غافلوں میں سے نہ ہوجا -

تو اس سے تو یہ ثابت ہو رہا ہے کہ صبح (یعنی فجر) اور شام (یعنی مغرب و عشاء ) میں امام کو بھی آہستہ آواز میں ذکر کرنا چاہیے- جب کہ ایسا نہیں ہوتا - ان صبح شام کی نمازوں میں بلند آواز سے الله کا ذکر کیا جاتا ہے -یعنی بلند آواز سے قرآت قرآن کی جاتی ہے- اس کی کیا دلیل ہے آپ کے پاس ؟؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
احناف تو سری نمازوں میں بھی فاتحہ خلف الامام کے قائل نہیں ؟؟ اس کی کیا وجہ ہے؟؟ جب کہ احناف جس سورة الأعراف کی آیت ٢٠٤ (وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ) کے ذریے مقتدی کی عدم قرآءت کو دلیل بناتے ہیں- وہ زیادہ سے زیادہ جہری نماز کی قرات ہو سکتی ہے- کیوں کہ اس میں سننے اور خاموش رہنے کا حکم ہے - اور سنائی اس وقت ہی دیا جا سکتا ہے جب قرات بلند آواز سے ہو--(یہ بھی یاد رہے کہ صحیح احادیث نبوی نے ہی مقتدی کو فاتحہ کی قرآت کا استثنیٰ دیا ہے)-
کیا آپ لوگ اس کے قائل ہیں کہ جہری نمازوں میں امام کے پیچھے قراءت نہیں کرنی چاہئے جس کا حکم اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا۔

دوسری بات یہ کہ اگر قرآن سے ہی دلیل پکڑنی ہے توسورة الأعراف کی اگلی آیت ٢٠٥ میں ہے کہ (وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ) -ترجمہ اوراپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کرتا ہوا اور ڈرتا ہوا یاد کرتا رہ اور صبح اور شام بلند آواز کی بجاے ہلکی آواز سے ذکرکر اور غافلوں میں سے نہ ہوجا -
محترم! اس ”وَاذْكُرْ “ سےکیا آپ ”فَاسْتَمِعُوا “ یا ”وَأَنْصِتُوا “ کے حکم کو منسوخ ثابت کرنے کی بات کر رہے ہو یا کچھ اور؟ دلائل سے مزین فرمائیے گا اور یہ ذہن میں رہے کہ ”تنسیخ“ کا ثبوت احادیث مبارکہ سے دیجئے گا ”قیاس“ سے نہیں۔

تو اس سے تو یہ ثابت ہو رہا ہے کہ صبح (یعنی فجر) اور شام (یعنی مغرب و عشاء ) میں امام کو بھی آہستہ آواز میں ذکر کرنا چاہیے- جب کہ ایسا نہیں ہوتا - ان صبح شام کی نمازوں میں بلند آواز سے الله کا ذکر کیا جاتا ہے -یعنی بلند آواز سے قرآت قرآن کی جاتی ہے- اس کی کیا دلیل ہے آپ کے پاس ؟؟
قرآن کی تفسیر کا ”حق“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے۔ یا تو اس کی یہی تفسیر احادیث سے بیان فرما دیں یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید کو قبول کرنے کے لئے تیار ہو جائیں۔
فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم؛
سنن الترمذى: کتاب تفسیر القرآن: بَاب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُفَسِّرُ الْقُرْآنَ بِرَأْيِهِ:
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من قال في القرآن بغير علم فليتبوأ مقعده من النار

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے قرآن میں بغیر علم کچھ کہا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے ۔
 
Top