• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ وسلم اور ازواج مطہرات (رض) کی شان میں بد ترین گستاخی

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ کے اندھے دل پر رونا آتا ہے واقعی اللہ جس کو گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا -
یعنی حدیث میں امام بخاری کی صحیح سے پیش کروں اور دل میرا اندھا ہوگیا یہ بھی خوب کہی آپ نے !
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ھائی لائٹ کردہ مقام کو غور سے ملاحظہ فرمائیں !!!!! اس لئے آپ سے عرض کی تھی کہ آپ اپنی جانب سے کچھ لکھنے کی تکلیف نہ اٹھایا کریں شکریہ
ملاحظہ فرمائیں اس حدیث میں کن صحابہ کا ذکر ہے

حدثنا مسلم بن إبراهيم حدثنا وهيب حدثنا عبد العزيز عن انسعن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏"ليردن علي ناس من اصحابي الحوض حتى عرفتهم اختلجوا دوني فاقول:‏‏‏‏ اصحابي فيقول:‏‏‏‏ لا تدري ما احدثوا بعدك".

ترجمہ داؤد راز
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے کچھ ساتھی حوض پر میرے سامنے لائے جائیں گے اور میں انہیں پہچان لوں گا لیکن پھر وہ میرے سامنے سے ہٹا دئیے جائیں گے۔ میں اس پر کہوں گا کہ یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ لیکن مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔“
صحیح مسلم:جلد اول

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنِي الْعَلَائُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی الْمَقْبُرَةَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالُوا أَوَلَسْنَا إِخْوَانَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْتُمْ أَصْحَابِي وَإِخْوَانُنَا الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ فَقَالُوا کَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ الْوُضُوئِ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَی الْحَوْضِ أَلَا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي کَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ أُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمَّ فَيُقَالُ إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَکَ فَأَقُولُ سُحْقًا سُحْقًا

یحیی بن ایوب، سریج بن یونس، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، ابن ایوب، علاء، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبرستان تشریف لائے اور فرمایا سلامتی ہو تم پر مومنوں کے گھر، ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں میں پسند کرتا ہوں کہ ہم اپنے دینی بھائیوں کو دیکھیں، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھائی نہیں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہں ہوئے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی امت کے ان لوگوں کو اے اللہ کے رسول! کیسے پہچانیں گے جو ابھی تک نہیں آئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بھلا تم دیکھو اگر کسی شخص کی سفید پیشانی والے سفید پاؤں والے گھوڑے سیاہ گھوڑوں میں مل جائیں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو ان میں سے پہچان نہ لے گا صحابہ کرام نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ جب آئیں گے تو وضو کے اثر کی وجہ سے ان کے چہرے ہاتھ اور پاؤں چمکدار اور روشن ہوں گے اور میں ان سے پہلے حوض پر موجود ہوں گا اور سنو بعض لوگ میرے حوض سے اس طرح دور کئے جائیں گے جس طرح بھٹکا ہوا اونٹ دور کر دیا جاتا ہے میں ان کو پکاروں گا ادھر آؤ تو حکم ہوگا کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد دین کو بدل دیا تھا تب میں کہوں گا دور ہو جاؤ دور ہو جاؤ۔


آپ کے اندھے دل پر رونا آتا ہے واقعی اللہ جس کو گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا -
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
کیا آپ کے دل اتنا مردہ ہو گیا جو آپ نے اس حدیث سے یہ مطلب نکالا ہے اس حدیث کے بارے میں آپ کیا کہے گے

عشرہ مبشرہ : دنیا میں جنت کا سرٹیفیکٹ حاصل کرنے والے 10 خوش ںصیب

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین





عن عبدالرحمن بن عوف قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أبوبكرفي الجنةوعمرفي الجنةوعثمان في الجنةوعلي في الجنةوطلحة في الجنةوالزبير في الجنةوعبدالرحمن بن عوف في الجنةوسعدفي الجنةوسعيدفي الجنةوأبوعبيدةبن الجراح في الجنة

(سنن ترمذی:3747)
ماشاء اللہ آپ نے گنبد خضراء کی تصویر لگائی دیکھ کر دل بہت خوش ہوا شکریہ آپ کا
کیا آپ کو معلوم ہے کہ جنت کی سرداری کن لوگوں کے حصے میں آئی ہے؟ اس لئے پہلے ان سرداران جنت کا ذکر خیر کیا جائے یہ زیادہ مناسب ہے شکریہ
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح مسلم:جلد اول

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنِي الْعَلَائُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی الْمَقْبُرَةَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالُوا أَوَلَسْنَا إِخْوَانَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْتُمْ أَصْحَابِي وَإِخْوَانُنَا الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ فَقَالُوا کَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ الْوُضُوئِ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَی الْحَوْضِ أَلَا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي کَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ أُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمَّ فَيُقَالُ إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَکَ فَأَقُولُ سُحْقًا سُحْقًا

یحیی بن ایوب، سریج بن یونس، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، ابن ایوب، علاء، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبرستان تشریف لائے اور فرمایا سلامتی ہو تم پر مومنوں کے گھر، ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں میں پسند کرتا ہوں کہ ہم اپنے دینی بھائیوں کو دیکھیں، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھائی نہیں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہں ہوئے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی امت کے ان لوگوں کو اے اللہ کے رسول! کیسے پہچانیں گے جو ابھی تک نہیں آئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بھلا تم دیکھو اگر کسی شخص کی سفید پیشانی والے سفید پاؤں والے گھوڑے سیاہ گھوڑوں میں مل جائیں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو ان میں سے پہچان نہ لے گا صحابہ کرام نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ جب آئیں گے تو وضو کے اثر کی وجہ سے ان کے چہرے ہاتھ اور پاؤں چمکدار اور روشن ہوں گے اور میں ان سے پہلے حوض پر موجود ہوں گا اور سنو بعض لوگ میرے حوض سے اس طرح دور کئے جائیں گے جس طرح بھٹکا ہوا اونٹ دور کر دیا جاتا ہے میں ان کو پکاروں گا ادھر آؤ تو حکم ہوگا کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد دین کو بدل دیا تھا تب میں کہوں گا دور ہو جاؤ دور ہو جاؤ۔


آپ کے اندھے دل پر رونا آتا ہے واقعی اللہ جس کو گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا -

لَيَرِدَنَّ عليَّ ناسٌ من أصحابي الحوضَ ، حتى عرفتُهم اختلجُوا دوني ، فأقولُ : أُصيْحَابي ؟ فيقولُ : لا تدري ما أحدَثُوا بعدَك

المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 6582


يَرِدُ عليَّ يومَ القيامةِ رهطٌ من أصحابي ، فيُجْلَونَ عنالحوضِ ، فأقول : يا ربِّ أصحابي ؟ فيقول : إنك لا عِلْمَ لك بما أحدثوا بعدَك ، إنهم ارتدُّوا على أدبارِهم القهقرَى


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 6585

يَرِدُ عليَّ الحوضَ رجالٌ من أصحابي ، فيُحَلَّؤُون عنه ، فأقولُ : يا ربِّ أصحابي ؟ فيقول : إنك لا علمَ لك بما أحدثوا بعدَك ، إنهم ارتدُّوا على أدبارِهم القهقرَى .


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 6586


أنا فرَطُكم على الحوْضِ ، وليُرفَعنَّ رجالُ منكم ثمَّ ليختلِجن دوني ، فأقولُ : يا ربِّ أصحابي ؟ فيُقالُ : إنَّك لا تدري ما أحدثوا بعدك


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 6576


أنا فرَطُكم على الحوضِ ، فلَيُرْفَعَنَّ إليَّ رجالٌ منكم ، حتى إذا أهويتُ لأُناوِلهم اختلجوا دوني ، فأقول : أي ربِّ أصحابي ، يقول : لا تدري ما أحدثُوا بعدَك


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 7049


إنكم محشورونَ حُفاةً عُراةً غُرلًا ، ثم قرأ : { كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلينَ } . وأولُ من يُكسى يومَ القيامةِ إبراهيمُ ، وإنَّ أناسًا من أصحابي يؤخذُ بهم ذاتَ الشمالِ ، فأقول :أصحابي أصحابي ، فيقولُ : إنهم لم يزالوا مُرتدِّين على أعقابِهم منذُ فارقتَهم ، فأقول كما قال العبدُ الصالحُ : { وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ - إلى قوله - الْحَكِيمُ } ) .


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 3349

اس آخری حدیث میں تو اصحابی کے لئے مُرتدِّينکے الفاظ استعمال ہوئے ہیں
اب اور کتنی احادیث صحیحہ پیش کروں جس سے آپ کو یقین ہو کہ جو لوگ حوض کوثر سے دور کئے جائیں گے ان اصحابی بھی ہونگے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ماشاء اللہ آپ نے گنبد خضراء کی تصویر لگائی دیکھ کر دل بہت خوش ہوا شکریہ آپ کا
کیا آپ کو معلوم ہے کہ جنت کی سرداری کن لوگوں کے حصے میں آئی ہے؟ اس لئے پہلے ان سرداران جنت کا ذکر خیر کیا جائے یہ زیادہ مناسب ہے شکریہ
اہل بیت سے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محبت ایمان ہے-

کیا آپ بھی ان دونوں سے محبت کرتے ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟


آپ کیا کہے گے ان دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں :

عن عبدالرحمن بن عوف قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أبوبكرفي الجنةوعمرفي الجنةوعثمان في الجنةوعلي في الجنةوطلحة في الجنةوالزبير في الجنة و عبدالرحمن بن عوف في الجنةوسعدفي الجنةوسعيدفي الجنةوأبوعبيدةبن الجراح في الجنة

(سنن ترمذی:3747)


اور ھمارا دل الحمدللہ ہر بغض سے پاک ہے اہل بیت بھی ھمارے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین

جنتی نوجوانوں کے سردار !




  • سیدنا حسین رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے ،حضرت علی المرتضیٰ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کے لختِ جگر اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے برادرِ اصغر ھیں۔آپ صحابہِ کرام رضی اللہ عنہم میں ایک بلند مقام کے حامل ھیں اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو نوجوانانِ جنت کا سردار قرار دیا ھے۔
  • رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اس نواسے سے غیر معمولی محبت تھی اور کیْ مرتبہ آپ ان کو اس طرح سونگھتے جس طرح کویْ پھول کو سونگھتا ھے۔کیْ مرتبہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رھے ھوتے تو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آپ کی کمر مبارک پر چڑھ جاتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو لمبا فرما دیتے تاکہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو زحمت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔آپ کو دوشِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کا شرف بھی حاصل ھوا۔
  • صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی آپ سے والھانہ لگاوْ تھا ۔اس لیے کے آپ کی اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھت زیادہ مشابھت تھی۔آپ کو دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزرے ھوے ایام کی یاد آجاتی تھی۔
  • سیدنا حسن رضی اللہ عنہ زاھدِ شب زندہ دار تھے جنھوں نے اپنی زندگی کے ایام کو اللہ کی بندگی میں بسر کیا اور دنیا سے شھادت کی خلعتِ فاخرہ پہن کر رخصت ھوے۔
  • آپ خانوادہِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چشم و چراغ ھیں اس لیے آپ کی محبت ھمارے دلوں میں تا قیامت رھے گی۔۔آپ کا نام سرسبز و شاداب رھے گا اور ہرعھد کی مسلمان مایں اپنے بچوں کے نام آپ کے نام پر رکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس نواسے سے محبت کا اظھار کرتی رھیں گی۔اللہ ھمیں بھی اپنی رضا کے لیے آپ سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرماےْ آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069

لَيَرِدَنَّ عليَّ ناسٌ من أصحابي الحوضَ ، حتى عرفتُهم اختلجُوا دوني ، فأقولُ : أُصيْحَابي ؟ فيقولُ : لا تدري ما أحدَثُوا بعدَك

المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 6582


يَرِدُ عليَّ يومَ القيامةِ رهطٌ من أصحابي ، فيُجْلَونَ عنالحوضِ ، فأقول : يا ربِّ أصحابي ؟ فيقول : إنك لا عِلْمَ لك بما أحدثوا بعدَك ، إنهم ارتدُّوا على أدبارِهم القهقرَى


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 6585

يَرِدُ عليَّ الحوضَ رجالٌ من أصحابي ، فيُحَلَّؤُون عنه ، فأقولُ : يا ربِّ أصحابي ؟ فيقول : إنك لا علمَ لك بما أحدثوا بعدَك ، إنهم ارتدُّوا على أدبارِهم القهقرَى .


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 6586


أنا فرَطُكم على الحوْضِ ، وليُرفَعنَّ رجالُ منكم ثمَّ ليختلِجن دوني ، فأقولُ : يا ربِّ أصحابي ؟ فيُقالُ : إنَّك لا تدري ما أحدثوا بعدك


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 6576


أنا فرَطُكم على الحوضِ ، فلَيُرْفَعَنَّ إليَّ رجالٌ منكم ، حتى إذا أهويتُ لأُناوِلهم اختلجوا دوني ، فأقول : أي ربِّ أصحابي ، يقول : لا تدري ما أحدثُوا بعدَك


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 7049


إنكم محشورونَ حُفاةً عُراةً غُرلًا ، ثم قرأ : { كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلينَ } . وأولُ من يُكسى يومَ القيامةِ إبراهيمُ ، وإنَّ أناسًا من أصحابي يؤخذُ بهم ذاتَ الشمالِ ، فأقول :أصحابي أصحابي ، فيقولُ : إنهم لم يزالوا مُرتدِّين على أعقابِهم منذُ فارقتَهم ، فأقول كما قال العبدُ الصالحُ : { وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ - إلى قوله - الْحَكِيمُ } ) .


المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 3349

اس آخری حدیث میں تو اصحابی کے لئے مُرتدِّينکے الفاظ استعمال ہوئے ہیں
اب اور کتنی احادیث صحیحہ پیش کروں جس سے آپ کو یقین ہو کہ جو لوگ حوض کوثر سے دور کئے جائیں گے ان اصحابی بھی ہونگے

واقعی آپ کا دل صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بغض سے بھرا ہوا ہے

اس تھریڈ میں آپ کو جواد صاحب نے جواب دے دیا تھا اور آپ نے اس کو قبول بھی کر لیا تھا دوبارہ وہ دونوں پوسٹ یہاں شیئر کر دو تا کہ آپ کی منافقت لوگوں پر ظاہر ہو جائے

http://forum.mohaddis.com/threads/صحابہ-کرام-رضی-اللہ-عنہم-کا-فتنوں-سے-خوف-اور-مصنف-کی-علمی-خیانت.17229/page-2#post-126841

يرد على الحوض رجال من اصحابي فيحلئون عنه فاقول يا رب اصحابي‏.‏ فيقول انك لا علم لك بما احدثوا بعدك، انهم ارتدوا على ادبارهم القهقرى.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

حوض (کوثر) پر میرے صحابہ کی ایک جماعت آئے گی۔ میں عرض کروں گا ، میرے رب! یہ تو میرے صحابہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں ، یہ الٹے پاؤں (اسلام سے) واپس لوٹ گئے تھے (مرتد ہو گئے)۔
صحيح البخاري

اگر یہ کہا جائے کہ بخاری کی روایت میں "اصحابي" کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ، یعنی ۔۔۔
نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) انہیں دیکھ کر "میرے صحابہ" کہیں گے ، اس طرح ان منافقین کے "صحابی" ہونے کی گواہی دیں گے

تو اس کا جواب درج ذیل قرآنی آیت ہے :
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ بیان کرتا ہے :
وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ

آپ کے گرد وپیش اعرابیوں میں سے منافقین بھی ہیں اور اہل مدینہ میں سے بھی چند لوگ نفاق تک پہنچ چکے ہیں ، تم انہیں نہیں جانتے ، ہم انہیں جانتے ہیں۔ ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے
( التوبة:9 - آيت:101 )

اس آیت سے دو باتیں واضح‌ طور پر ثابت ہو رہی ہیں :
1۔ منافقین میں مکہ کے اعرابی بھی شامل تھے اور مدینہ کے چند لوگ بھی
2۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے تھے ان میں کون منافق ہے اور کون نہیں بلکہ ان کی اصل تعداد کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔

یہ متذکرہ منافقین رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے - اور آج بھی جو ان کے نقش قدم پر ہے وہ بھی روز محشر انہی کے ساتھ ہو گا -

اس بات کی وضاحت میں ہم اہل سنت والجماعت کا یہ ماننا ہے کہ ۔۔۔۔
درحقیقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بسا اوقات کلمہ "اصحابه" سے وہ تمام لوگ مراد لیے ہیں جو قبول اسلام کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھی یعنی امتی بنے۔ اس توجیہ کے بعض مضبوط دلائل ہیں ،

بخاری کی ایک حدیث میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کی گردن مار دینے کی اجازت جب حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ :
دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه - صحیح بخاریکہیں یوں نہ کہا جانے لگے کہ محمد اپنے صحابه کو قتل کرتا ہے۔

بتائیے کہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کیا آج تک کسی مسلمان نے "صحابی" کا درجہ دیا ہے؟

پس ثابت ہوا کہ بخاری کی اس روایت میں "اصحابي" سے مراد اصطلاحی صحابی نہیں بلکہ عرفاً صحابی مراد ہے۔ جیسا کہ بخاری ہی کی ایک روایت میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے "اپنے ساتھی" کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔

الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے (آ مین)-



جس کے جواب میں آپ نے یہ کہا تھا


آپ نے صحیح ترجمہ کیا اصحابی کا شکریہ


http://forum.mohaddis.com/threads/صحابہ-کرام-رضی-اللہ-عنہم-کا-فتنوں-سے-خوف-اور-مصنف-کی-علمی-خیانت.17229/page-2#post-126914

واقعی آپ کا دل صحابہ کے بغض سے بھرا ہوا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اهل بیت سے محبت ایمان هے لوگوں
صحابہ سے محبت ایمان هے لوگوں
علی اور حسنین سے بغض کفر هے لوگوں
معاویہ اور ابوبکرو عمر سے بغض کفر هے لوگوں ( رضوان الله اجمعین )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اس آخری حدیث میں تو اصحابی کے لئے مُرتدِّينکے الفاظ استعمال ہوئے ہیں
اب اور کتنی احادیث صحیحہ پیش کروں جس سے آپ کو یقین ہو کہ جو لوگ حوض کوثر سے دور کئے جائیں گے ان اصحابی بھی ہونگے
اے چیرہ دستاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا ہوش سے،،،،،،
اگر ان احادیث کو صرف لفظ ’‘ صحابی ’‘ دیکھ کر تمام صحابہ پر ’‘ فٹ ’‘ کرنے کی دھن سوار ہے ۔۔۔۔تو ۔۔صحابی ۔۔تو سیدنا علی ،اورعباس و ابن عباس رضی اللہ عنہم بھی تھے

ان احادیث میں ان اصحاب گرامی کو مستثنی تو نہیں کیا گیا ۔۔۔اور یاد رہے کہ ان پر بھی بڑے بڑے الزامات اسی تاریخ کے دامن میں موجود ہیں۔۔جس تاریخ کو
کچھ جاہل بیان کرتے ہوئے ۔۔تاریخی حقائق ۔۔کا لفظ ردیف اکثر جوڑا کرتے ہیں۔۔۔اور انہی جیسے جاہل سامعین و قارئین اس پر سر دھنتے ہیں ۔۔۔
اس لئے ہوش و خرد کو تھام کر زبان کھولنی لازم ہے ۔۔۔۔دریدہ دہنی کا انجام بڑا بھیانک ہے
کیونکہ ۔۔۔نفس گم کردہ می آید جنید با یزید ایں جا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ان احادیث میں صحابی سے مراد دو قسم کے لوگ ہیں :
ایک تو وہ منافقین جو بظاہر ۔۔صحابی ۔۔ تھے ، یعنی صحبت رسول ﷺ میں تھے ،،لیکن حقیقت میں ایمان سے محروم تھے ۔۔قرآن کریم نے ان کا نام لئے بغیر
ان منافقت کو بیان کیا ہے ۔۔
( وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ (101)

اور احادیث حوض میں مذکور ۔۔صحابی ۔۔سے مراد دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہے ،،جو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دوراور بعد میں ۔۔دو تین انداز سے مرتد یا گمراہ ہوئے

ایک منکرین زکاۃ ۔۔جن سے خلیفۃ الرسول ﷺ نے جنگ کی ۔۔
دوسرے مسیلمہ کذاب کی تحریک کا شکار بننے والے ۔۔
اور سبائی تحریک کے پیروکار۔۔جن میں اکثر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل میں بھی شریک رہے


اور دور صحابہ کے بعد تو ۔۔مرتدین ۔۔۔کا سلسلہ مختلف صورتوں میں جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہذا ان احادیث میں موجود صحابی ۔۔سے مراد معروف صحابہ کرام نہیں جن کے فضائل و مناقب قرآن و حدیث میں ثابت ہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اے چیرہ دستاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا ہوش سے،،،،،،
اگر ان احادیث کو صرف لفظ ’‘ صحابی ’‘ دیکھ کر تمام صحابہ پر ’‘ فٹ ’‘ کرنے کی دھن سوار ہے ۔۔۔۔تو ۔۔صحابی ۔۔تو سیدنا علی ،اورعباس و ابن عباس رضی اللہ عنہم بھی تھے

ان احادیث میں ان اصحاب گرامی کو مستثنی تو نہیں کیا گیا ۔۔۔اور یاد رہے کہ ان پر بھی بڑے بڑے الزامات اسی تاریخ کے دامن میں موجود ہیں۔۔جس تاریخ کو
کچھ جاہل بیان کرتے ہوئے ۔۔تاریخی حقائق ۔۔کا لفظ ردیف اکثر جوڑا کرتے ہیں۔۔۔اور انہی جیسے جاہل سامعین و قارئین اس پر سر دھنتے ہیں ۔۔۔
اس لئے ہوش و خرد کو تھام کر زبان کھولنی لازم ہے ۔۔۔۔دریدہ دہنی کا انجام بڑا بھیانک ہے
کیونکہ ۔۔۔نفس گم کردہ می آید جنید با یزید ایں جا
سبحان اللہ کیا ہی کہنے کہ صحیح بخاری کو تاریخی کتب میں شمار کیا جارہا ہے سبحان اللہ
ادب گاہِ است، زیرِ آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنید و بایزید ایں جا
اس شعر میں شاعر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس کے بارے کہتا ہے کہ آسمان کے نیچے یہ مقام عرش کی نزاکت سے زیادہ ادب کی جگہ ہے جنید بغدای اور بایزید بسطامی جیسے بڑے لوگ بھی اس بارگاہ رسالت میں اپنا آپ یعنی نفس گم کردیتے ہیں
کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ نے یہ شعر بے محل ارشاد فرمادیا ہے
اور حضرت علی شیر خدا وہ ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدا کے حکم سے عیسائیوں کے ساتھ مباہلہ کے لئے بطور نفس ساتھ لے جاتے ہیں (ملاحظہ فرمائیں آیت مباہلہ کی تفسیر ،تفسیر ابن کثیر)
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ان احادیث میں صحابی سے مراد دو قسم کے لوگ ہیں :
ایک تو وہ منافقین جو بظاہر ۔۔صحابی ۔۔ تھے ، یعنی صحبت رسول ﷺ میں تھے ،،لیکن حقیقت میں ایمان سے محروم تھے ۔۔قرآن کریم نے ان کا نام لئے بغیر
ان منافقت کو بیان کیا ہے ۔۔
( وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ (101)

اور احادیث حوض میں مذکور ۔۔صحابی ۔۔سے مراد دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہے ،،جو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دوراور بعد میں ۔۔دو تین انداز سے مرتد یا گمراہ ہوئے

ایک منکرین زکاۃ ۔۔جن سے خلیفۃ الرسول ﷺ نے جنگ کی ۔۔
دوسرے مسیلمہ کذاب کی تحریک کا شکار بننے والے ۔۔
اور سبائی تحریک کے پیروکار۔۔جن میں اکثر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل میں بھی شریک رہے


اور دور صحابہ کے بعد تو ۔۔مرتدین ۔۔۔کا سلسلہ مختلف صورتوں میں جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہذا ان احادیث میں موجود صحابی ۔۔سے مراد معروف صحابہ کرام نہیں جن کے فضائل و مناقب قرآن و حدیث میں ثابت ہیں
میں نے جنگ تبوک پر کچھ عرض کرنے کی اجازت آپ سے مانگی تھی اگر آپ اجازت دیں تو میں کچھ عرض کروں اس سے یہ ساری باتیں آپ کی سمجھ میں آجائیں گی ان شاء اللہ
 
Top