السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اوپر امیج میں موجود عبارت سراسر جھوٹ اور غلط بیانی ہے ،
پہلی بات یہ یاد رکھیں کہ یہ روایت حدیث کی کسی کتاب میں موجود ہی نہیں ،
امیج میں حدیث کی صرف ایک کتاب مستدرک حاکم کا نام لکھا ہے ، اسمیں بھی یہ روایت موجود ہی نہیں ،صحیح کا سوال تو بعد کا ہے ،
اس کے علاوہ جتنی کتابوں کا نام حوالوں میں لکھا ہے ،وہ حدیث کی کتابیں نہیں ہیں ، بلکہ متاخرین کی مختلف موضوعات
پر لکھی ہوئی کتب ہیں ،
البتہ چار پانچ سال قبل بریلویوں نے ایک کتاب ایجاد کی ہے ، جس میں انہوں نے اس روایت کا موجود ہونا
دکھایا ہے ،
اس جعلی کتاب کی حقیقت علمائے حق نے خوبتفصیل سے واضح کی ہے
آپ درج کتاب کو ڈاؤن لوڈ کرکے مطالعہ فرمائیں ،ان شاء اللہ اس جھوٹ کی تفصیل سامنے آجائے گی ،
جعلی جزء کی کہانی اور علمائے ربانی