• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حجة الوداع کے بعد اپنی ماں کی قبر مبارک پر جا کر رونا.

شمولیت
مئی 28، 2016
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
70
السلام علیکم و رحمة وبرکاتہ!!!!
ایک حدیث جس کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں. "حجة الوداع کے باد بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپی ماں کی قبر مبارک پر گیے اور بہت رویے اور فرمایا اگر تو زندہ ہوتی اور میں نماز پڑھ رہا ہوتا تو آواز دیتی میں نماز توڑ کر دوڑا چلا آتا." کیا ان الفاظ کے ساتھ ایسی کوئی روایت موجود ہیں یا یہ ایک من گھڑت افسانہ ہیں. اہل علم سے گزارش ہے کہ اس کی سچائی بیان کرے.
جزاکم اللہ خیرا
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب
محترم شیخ @خضر حیات صاحب
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
لسلام علیکم و رحمة وبرکاتہ!!!!
ایک حدیث جس کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں. "حجة الوداع کے باد بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپی ماں کی قبر مبارک پر گیے اور بہت رویے اور فرمایا اگر تو زندہ ہوتی اور میں نماز پڑھ رہا ہوتا تو آواز دیتی میں نماز توڑ کر دوڑا چلا آتا." کیا ان الفاظ کے ساتھ ایسی کوئی روایت موجود ہیں یا یہ ایک من گھڑت افسانہ ہیں. اہل علم سے گزارش ہے کہ اس کی سچائی بیان کرے.
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب رسول اکرم ﷺ کا اپنی والدہ کی قبر پر جانا صحیح احادیث سے ثابت ہے :
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «استأذنت ربي أن أستغفر لأمي فلم يأذن لي، واستأذنته أن أزور قبرها فأذن لي»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”میں نے اپنی ماں کی بخشش مانگنے کے لیے سے اذن مانگا، پس نہ اذن دیا مجھ کو اور میں نے اس کی قبر کی زیارت کے لیے اذن مانگا، پس مجھ کو اذن دے دیا گیا۔“ (صحیح مسلم ،کتاب الجنائز )

اور اسی روایت کے دوسری اسناد میں الفاظ یہ ہیں :
عن أبي هريرة، قال: زار النبي صلى الله عليه وسلم قبر أمه، فبكى وأبكى من حوله، فقال: «استأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي، واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي، فزوروا القبور فإنها تذكر الموت»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: زیارت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم روئے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے ان کو رلایا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی اپنی ماں کی بخشش مانگنے کی تو مجھے اجازت نہ ملی، پھر میں نے قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت مل گئی پس تم بھی قبر کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں موت یاد کراتی ہے۔(صحیح مسلم ، )

اور سنن کے الفاظ یہ ہیں :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى، وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي تَعَالَى عَلَى أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَاسْتَأْذَنْتُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ بِالْمَوْتِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے“۔ (سنن ابي داود 3234 )
سنن ابن ماجہ/الجنائز ۴۸ (۱۵۷۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب رہی یہ بات کہ والدہ کی قبر پر یہ حاضری حجۃ الوداع کے بعد ہوئی تو یہ ثابت نہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top