• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا اپنی قبر میں زندہ ہونا اور امّت کے درود سننے کے عقیدے کی تحقیق

شمولیت
اپریل 22، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
37
ایک اور روایت جو آپ نے پیش کی، اسکا جواب ، جواد بھائی نے یہ دیا،

وقال ابو داود :؛
حدثنا محمد بن عوف حدثنا المقرئ حدثنا حيوة عن ابي صخر حميد بن زياد عن يزيد بن عبد الله بن قسيط عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " ما من احد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى ارد عليه السلام ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں“۔(قال الشيخ الألباني: حسن )

مذکورہ بالا حدیث میں کچھ علتیں ہیں:

اول: روایت ابو داؤد جلد۱ ص ۳۸٤ میں محمد بن عوف سے مروی ہے – ذہبی کہتے ہیں کہ یہ محمد بن عوف سلیم بن عثمان سے روایت کرتا ہے اور یہ مجہول الحال ہے۔ میزان الاعتدال جلد ۳ ص ۳۸٦:

دوم: صلوٰۃ وسلام دراصل اللہ سے نبیؐ کریم کیلئے رحمت کی دعا ہے اور دعا جس کیلئے بھی کی جائے وہ اللہ کے حضور ہی جاتی، جس کے حق میں دعا کی جاتی ہے اسکے پاس کبھی دعا نہیں جاتی۔ دعا ایک عبادت ہے جیسے ہم نماز میں تشہد کے دوران پڑھتے ہیں (جیسا کہ نبی مکرم نے سکھایا) -التحیات للہ والصلوٰت و الطیبٰت: تمام زبانی عبادتیں اور تمام بدنی عبادتیں اور تمام مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں-

سوم: مذکورہ روایت میں الفاظ نبوی "فعل حال" کے طور پر پیش کیے گئے ہیں - کہ "مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں" - بالفرض اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو الفاظ "فعل مستقبل" پر مبنی ہونے چاہیے تھے نا کہ فعل حال پر- یعنی کہنا یہ ہوتا کہ "میری وفات کے بعد مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجے گا تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھ پر لوٹانے گایہاں تک کہ میں اس کے سلام کا سن کر اس کا جواب دونگا"

چہارم: یہ روایت قرآن کے نص صریح سے متصادم ہے - قرآن میں الله کا فرمان ہے :
وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ - أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ سوره النحل ٢٠-٢١
اور جنہیں یہ الله کے سوا پکارتے ہیں (یعنی انبیاء و اولیاء وغیرہ) وہ کچھ بھی پیدانہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں- وہ تو مردے ہیں جن میں جان نہیں اور انھیں شعور نہیں کہ وہ کب زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے-

جب کہ سلام سن کر سلام کا جواب دینا شعور کے بغیر ممکن نہیں-

پنجم: امّت محمدیہ تو ہر وقت ہر لمحہ الله سے نبی کریم محمّد مصطفیٰ صل اللہ علیہ و آ له وسلم پر درود و سلام بھیجنے کی درخواست کرتی رہتی ہے- سوال ہے کہ ایسی صورت میں بار بار روح محمّدی کو جسم مبارک میں لوٹانے کا کیا جواز باقی رہتا ہے؟؟؟ جب کہ امّت کی طرف سے بھیجے گئے دررود و سلام کا ایک لمحہ بھی خالی نہیں جاتا ؟؟
 
شمولیت
دسمبر 20، 2018
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
میں آپ کا رد تو نہیں کرتا ۔۔۔تاہم ایک روایت پر اصول حدیث کے مطابق کچھ روشنی ڈالیں :
قال الامام أحمد في المسند :
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُسَيْطٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ، إِلَّا رَدَّ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ " (1)
__________
قال المحقق: شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون
(1) إسناده حسن، أبو صخر- وهو حميد بن زياد الخراط- حسن الحديث، روى له مسلم، وباقى رجاله ثقات رجال الشيخين. حيوة: هو ابن شريح.
وأخرجه أبو داود (2041) ، والبيهقى 5/245 من طريق عبد الله بن يزيد المقرىء، بهذا الإسناد.
-------------------------------------------
وقال ابو داود :؛
حدثنا محمد بن عوف حدثنا المقرئ حدثنا حيوة عن ابي صخر حميد بن زياد عن يزيد بن عبد الله بن قسيط عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " ما من احد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى ارد عليه السلام ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں“۔(قال الشيخ الألباني: حسن )

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ۱۴۸۳۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۵۲۷) (حسن)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If any one of you greets me, Allah returns my soul to me and I respond to the greeting.
English Translation Reference:, Book 10, Number 2036
 
شمولیت
دسمبر 20، 2018
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
اسلام علیکم.

شیخ البانی کا حوالہ بمعہ کتابی امیج کی شکل میں مل سکتا ہے. جہاں انہوں نے اس روایت کو حسن کہا ہے؟

جزاک اللہ
 

Zakir afridi

رکن
شمولیت
فروری 25، 2017
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
53
جسد پیغمبر کا محفوظ ہونا
میرے پیغمبر کا جسد محفوظ ہے
پوسٹ نمبر 26
إن الله حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء
سنن ابن ماجہ ص76
اللہ نے زمین پر حرام کردیا کہ وہ نبی کے بدن کو کھائے۔
نبی کو رزق کا ملنا
نبی زندہ ہے اور رزق ملتا ہے
فنبي الله حي يرزق
سنن ابن ماجہ ص76
نبی کو رزق دیا جاتا ہے۔
حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی القبر
نبی قبر میں نماز پڑھتے ہیں
الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون
مسند ابی یعلیٰ ص658
سماع عند القبر
حدیث آگئی ارے نبی پر سلام پڑھے نبی سنتے ہیں:
مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي سَمِعْتُهُ
جلاء الافہام لابن قیم ص22 رقم 25،شعب الإيمان
اگر دور سے پڑھا جائے تو پہنچایا جاتا ہے
وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ نَائِيًا أُبْلِغْتُه،
اگر پیغمبر پر سلام پڑھا جائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا جاتا ہے
إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلَامَ
سنن نسائی
نبی کی قبر پر جاکر سلام پڑھے تو نبی اس سلام کا خود جواب دیتے ہیں
مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَىَّ إِلاَّ رَدَّ اللَّهُ إِلَىَّ رُوحِى حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ
سنن ابی داود
چیلنج
ارے میرا چیلنج ہے ایک حدیث تو بھی پڑھ دے الانبیاء میتون نبی قبر میں مردہ ہیں حدیث تو بھی پڑھ دے نبی فرمائے مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي ما سَمِعْتُهُ،میری قبر پر سلام پڑھو میں نہیں سنتا،اور جو دور سے پڑھا جائے مجھے نہیں پہنچایا جاتا،ایک حدیث پڑھ دے میں صحیح بھی نہیں مانگتا میں ضعیف بھی نہیں مانگتا تو موضوع پڑھ دے۔میں نے کہا چیلنج تو ہوا ناں۔میں ایک ایک چیز پر حدیث لایا ہوں،ایک ایک جزء پر الگ الگ،تجھے صحیح بھی نہیں ملتی تجھے ضعیف بھی نہیں ملتی تجھے موضوع بھی نہیں ملتی۔ اتنا گھڑنتوعقیدہ! یہ من گھڑت عقیدہ علماء دیوبند کے کھاتے ڈال کے دجل سے کام مت لے۔بولیں دجل سے کام؟سامعین: نہ لے]
میں نے حدیثیں پڑھی ہیں ہمارے نبی قبر میں زندہ ہیں، اچھا تجھے پھر بھی یقین نہ آئے اور کہہ دے کے راوی ضعیف ہے کہ کہہ دے گا فلاں شیعہ ہے یہ تجھے کہے گا مجھے نہیں کہے گا کیوں؟جو حدیث میں پڑھوں گا حدیث کا دفاع میں کروں گا،میں ختم نبوت والوں کی خدمت میں گزارش کرتا ہوں ایک جگہ چنیوٹ میں جلسہ تھا اور خود مولانا الیاس چنیوٹی صاحب نے چنیوٹ کے مسلمانوں سے کہا مرزا کہتا تھا میں مسیح موعود ہوں وہ جھوٹ بولتا ہے۔
مسیح ہدایت کی نشانیاں
دلیل کیا ہے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نشانیاں بتائی ہیں۔مسیح موعود کی وہ نشانیاں مرزے میں نہیں پائی جاتیں، وہ چار نشانیاں ہیں توجہ فرمائیے وہ چار نشانیاں ہیں۔
1: عیسیٰ علیہ السلام آئیں گے حاکم بن کر یہ مرزا حاکم نہیں تھا۔
2: خنزیر کو قتل کیا جائے گا یہودیت مٹ جائے گی،یہودیت نہیں مٹی۔
3: صلیب کو توٰڑا جائے گا عیسائیت مٹ جائے گی،عیسائیت بھی باقی ہے۔
4: مال اتنا زیادہ ہوگا کہ وادیوں میں بہہ پڑے گا لینے والا کوئی نہیں ہوگا اس کے دور میں اتنا مال نہیں آیا۔
توجہ:میں ختم نبوت والوں سے معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ جس حدیث میں پیغمبر نے یہ نشانیاں بتائی ہیں ایک نشانی اور بھی ہے۔
[کوئی ساتھی اسٹیج پہ سو گیا تو فرمایا] میں ساتھیوں سے کہتا ہوں اگر کوئی سو جائے تو ہم ناراض نہیں ہوتے کیوں؟ ہم اسٹیج کے خطیب نہیں ہیں ہم تو خانقاہوں کے مرید بھی ہیں۔ ہم تو خانقاہوں میں رگڑے لگا کر اسٹیج پر آئے ہیں ایسے تھوڑا آئے ہیں۔مجھے تو آج آپ نے اسٹیج پر دیکھا ہے میری ڈاڑھی سفید ہونے کے بعد، ہم نے جیلوں میں رگڑے کھائے ہیں محاذوں پر جنگیں لڑی ہیں، تبلیغی جماعت میں بستر اٹھا کر در در پر گئے ہیں، اپنے اکابر سے ہم نے علم پڑھا ہے اس کے بعد اسٹیج پر آئے ہیں اچانک تو نہیں آئے۔میں نے اس لیے کہا ہم اپنے مشائخ کی بات کرتے ہیں میرے شیخ حضرت حکیم اختر دامت برکاتہم فرماتے ہیں:اگر کوئی مجلس اور وعظ میں سو جائے تو اس کو ڈانٹا نہ کرو کیوں؟
علمی مجلس کی مثال
علمی مجلس کی مثال تو ماں کی گود کی طرح ہے اگر لڑکا باہر کھیلے اور ماں کی گود میں آکر سوجائے تو ماں ڈانٹ کر نہیں کہتی” تینوں باہر گُلی ڈنڈا کھیڈ دیاں نیند نہیں آوندی تو میری جھولی وچ ہی آکے سونا سی"۔ ماں نہیں کہتی کہ ارے کرکٹ کھیلتے تجھے نیند نہیں آتی میری گود میں آکر ہی سونا تھا؟ماں کیوں نہیں ڈانٹتی؟اس لیے کہ ماں سمجھتی ہے کہ اللہ نے کرکٹ میں سکون نہیں رکھا میری گود میں سکون رکھا ہے میں کہتا ہوں اسٹیج کے خطیب کو اللہ عقل دے وہ بھی سمجھ جائے کہ دوکان میں سکون نہیں رکھا اللہ نے میرے بیان میں سکون رکھا ہے۔سبحان اللہ
خطیب کیا کہتے ہیں" تینوں دوکانداری کردیاں نیند نہیں آوندی میری تقریر وچ ہی سونا سی،اٹھا اس بابے نوں"۔ میں کہتاہوں نہیں تیرا ذہن ہونا چاہیے کہ دوکان میں سکون نہیں ہے میرے بیان میں سکون ہے ارے ماں سے تیرا ذہن کم نہیں ہونا چاہیے وہ عورت ہو کے بات سمجھتی ہے اور تو واعظ اور مبلغ ہو کے بات نہیں سمجھتا۔اگلا جملہ میں اپنے شیخ کی بات پہ حاشیہ چڑھا کے کہتاہوں ماں ڈانٹتی تو نہیں ہے لیکن ماں اس بیٹے کو گود میں لیتی ہے اور اس کے سر میں اپنی انگلیاں ہلا ہلا کے بات کہتی ہے کہ بیٹا اٹھ جا، دودھ پی لے پھر سو جانا۔ ہمارے جلسہ میں کوئی سوئے تو ہم ڈانٹتے تو نہیں ہم سمجھتے ہیں کہ سکون آیا ہے لیکن اٹھا کر کہتے ہیں بھائی ایک گلاس دودھ پی لو پھر سو جانا۔ [سبحان اللہ]
"اے بابا جی نوں وی آکھو بھائی باباجی تسی وی دودھ پی لو"
دودھ کی تعبیر علم ہے
توجہ اگر خواب میں دودھ دیکھا تو تعبیرعلم ہے علم اور دودھ کا جوڑ ہے ناں۔ اللہ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے
رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا
طٰہٰ:114
میرے نبی نے علم کی زیادتی مانگی ہے۔
اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ
سنن ابی داودرقم3732
میرے نبی نے حدیث میں دودھ کی زیادتی مانگی ہے۔ ارے دودھ اور علم تو لازم اور ملزوم ہیں۔
توجہ! میں سفر میں تھا پشاور میں، ساتھی کہنے لگا مولانا ناشتہ میں کیا پسند فرمائیں گے؟ میں نے کہا صبح اٹھ کر تلاوت کرتے ہیں اور دودھ پیتے ہیں ہم دیہاتی اور جٹ مولوی ہیں ہم چائے وائے نہیں پیتے ہم صبح اٹھ کر ہی دودھ پیتے ہیں۔ میں نے محمد والی میں ابھی درس دیا انہوں نے کہا چائے؟ میں نے کہا میں نہیں پیتا۔کہنے لگے بوتل؟میں نےکہا میں نہیں پیتا،چائے پیوں گا تو پیشاب کا مرض ہوگا بوتل پیوں گا تو شوگر ہوگی،دعا کرو اللہ مرضوں سے بچا کر ہم سے دین کا کام لے لے۔کہتا ہے کچھ تو لیں گے؟ میں نے کہا بھینس کا تازہ دودھ بوتل میں ڈال دیں ہم صبح ان شاء اللہ گرم کرکے پی لیں گے۔
توجہ رکھنا! اب میں ایک جملہ کہہ رہاں ہوں ہم کیا کہتے ہیں کوئی سو جائے تو اٹھ جاؤ ایک گلاس دودھ پی لو اور ہم تو گلاس نہیں پورا جگ دیتے ہیں۔ہاں ہاں نہیں دیتے؟ابھی نہیں دیا؟
میں کہتا ہوں ابھی قدر نہیں آئے گی۔اس کیسٹ کو کل خرید لینا اور اس کو دس دن بعد سننا پھر تجھے پتہ چلے گا کہ دلائل کیا تھے۔آدمی مجمع کے دوران خطیب کو سنتا اور دیکھتا رہتا ہے دلائل پر کبھی توجہ نہیں دیتا لیکن جب تُو خلوت میں بیٹھ کر سنے گا پھر تجھے گفتگو میں لذت آئے گی اللہ زندگی کے دنوں میں قدر دے۔ ورنہ جب ہم دنیا چھوڑ جائیں گے پھر سننا تو اس وقت کہو گے کہ دلائل دیتے ہیں۔ میں ساتھیوں سے کہتا ہوں اللہ کے بندو دعائیں کیا کرو کسی بھی آدمی کی موت کا پتہ نہیں ہے لیکن ہم تو جان ہتھیلی پر رکھ کر پھرتے ہیں۔نامعلوم کب زندگی کی شام ہوجائے۔پھر باطل سے کیا ڈرنا پھر حق کو کیا چھپانا پھر مسئلہ بیان کرنے میں بخل سے کیا کام لینا۔نامعلوم دوبارہ ملاقات ہو یا نہ ہو آدمی عقیدہ تو کھلا بیان کردے۔آدمی مسئلہ تو کھل کربیان کردے۔
یہاں دودھ خالص ہے
توجہ رکھنا:میں یہ کہہ رہا تھا کہ ماں ایک بات کہتی ہے ارے بیٹا دودھ پی لے پھر سو جانا۔ہم بھی دودھ دیتے ہیں اور جس نے دودھ ملاوٹ والا پیا ہو اور خالص کبھی نہ پیا ہو اس کے پیٹ میں گُڑ گُڑ کرے گاناں۔تو آپ نے کہنا ہے اس بیچارے کا قصور نہیں ہے اس بچارے نے خالص دودھ آج پہلی بار پیا ہے۔جب پہلی مرتبہ خالص مسئلہ سنے گا وہ ہضم تو نہیں ہوگا ناں۔میرے جانے کے بعد کبھی ساتھی فون کرتے ہیں او جی فلاں لوگ یوں کہہ رہے تھے میں کہتا ہوں اس نے دودھ پہلی بار خالص پیا ہے دو تین مرتبہ پیے گا ناں ان شاء اللہ عادی ہوجائے گا، ان شاء اللہ۔
اس عقیدہ حیات کو پورے نارووال میں جگہ جگہ بیان ہونا چاہیے کہ نہیں؟ بلند آواز سے سامعین: ہونا چاہیے]
تاکہ خالص دودھ پینے کے عادی بن جائیں اور گُڑ گُڑ والا مسئلہ ختم ہوجائے۔ میں یہ کہہ رہا تھا، توجہ! میں نے ایک ایک جزء پر حدیث پیش کی ہے۔اچھا میں کہہ رہا تھا یہ کتابوں پر اعتراض کرے گا جب یہ کتاب پر اعتراض کرے ناں میں دلیل تجھے ایسی دوں گا ان شاء اللہ اس کا انکار کبھی نہیں کر سکے گا۔کبھی اعتراض نہیں کرے گا۔بحث ختم کردے گا۔میں ایک بات کہہ کے پھر دلیل دیتا ہوں۔
توجہ رکھنا! میں کہتا ہوں ہاں ہاں عقل بھی کہتی ہے نبی زندہ ہے، نقل بھی کہتی ہے نبی زندہ ہے۔ نقل کا معنیٰ وہ نہیں جو پرچہ میں سکول میں نقل ہوتی ہے نقل کا معنیٰ جو ہم نے دلائل سنے وہ بیان کردئیے،نقل کا معنیٰ کبھی غلط نہیں، غلط فہمی میں مبتلانہ ہونا میں ایک بات کہنے لگا ہوں توجہ! ارے عقلی دلیل۔
 
Top