• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم ﷺ کا اونٹنی کا پیشاب پلوانا اور جدید میڈیکل سائنس

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
یہ بات درست ہے کہ شریعت اسلامیہ کی نظر میں انسانی جان کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور شریعت کے احکام جہاں اخروی فوز و فلاح کے لیے ہیں وہاں ان کا مقصد دنیاوی فوز و فلاح اور انسانیت کی بھلائی بھی ہے۔ اسی لیے اہل علم نے مقاصد شریعت کے نام سے پانچ بڑے مقاصد بیان کیے ہیں یعنی شریعت کے جملہ احکام کے مقاصد پانچ ہیں:
حفاظت و فروغ دین : مثلا دعوت وتبلیغ کا حکم فروغ دین کے لیے ہے اور جہاد و قتال کا حکم حفاظت دین کے لیے ہے۔
حفاظت و فروغ جان : مثلا قصاص کا حکم انسانی جان کے حفاظت کے مقصد کے پیش نظر ہے۔
حفاظت و فروغ عقل : مثلا شراب نوشی سے منع اس لیے کیا تا کہ عقل انسانی کی حفاظت ہو۔
حفاظت و فروغ مال : مثلا چوری اور ڈکیتی سے ممانعت انسانی مال کی حفاظت کے پیش نظر فرمائی ہے جبکہ بیع کو انسانی مال کے فروغ کے لیے مشروع قرار دیا ہے۔
حفاظت و فروغ نسل : مثلا نسل انسانی کی حفاظت کے لیے زنا سے منع فرمایا ہے اور نسل انسانی کے فروغ کے لیے نکاح کا حکم جاری فرمایا ہے۔
بعض اہل علم نے اس میں ایک اور مقصد کا بھی اضافہ کیا ہے:
حفاظت و فروغ عزت نفس : مثلا انسانی عزت کی حفاظت کی خاطر غیبت، چغلی اور بہتان وغیرہ کو ممنوع قرار دیا ہے وغیرہ ذلک۔
مثلا شرعی احکام کا مقصد اخروی نجات کے ساتھ ساتھ دنیاوی فلاح بھی ہے یعنی فلاح انسانیت یا ویلفیئر کا سب سے بڑا قانونی پروگرام شریعت اسلامیہ ہے۔ پس جب بعض شرعی احکام میں انسانی جان یا مال وغیرہ متاثر ہو رہے ہوتے ہیں تو وہاں انسانی کی دنیاوی بھلائی و فلاح کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ استثنائی احکامات جاری کر دیے جاتے ہیں مثلا مریض کی جان اور صحت کے پیش نظر اسے غسل کی جگہ تیمم کی اجازت دے دی یا کسی انسان کی جان کو بچانے کی خاطر اسے سور اور حرام کھانے کی اجازت دے دی ہے۔ اسی طرح کسی مریض کو جان بچانے کی خاطر جانوروں کا پیشاب پینے کی اجازت دے دی ہے وغیرہ ذلک۔ لیکن یہ اجازت بھی اس صورت میں ہے جبکہ اس کا کوئی اور متبادل علاج موجود نہ ہو۔ آج اگر کسی مرض کا متبادل جائز علاج موجود ہو تو پھر اس استثنائی حکم کا جواز ختم ہو جائے گا۔
مقصود کلام یہ ہے کہ شریعت اسلامیہ انسان کو مشقت اور تنگی میں ڈال کر اپنی اتباع نہیں کروانا چاہتی ہے بلکہ انسان کی استطاعت، فلاح اور بھلائی کو سامنے رکھتے ہوئے ایک مکمل قانونی پروگرام دیتی ہے جس میں ہر قسم کے حالات کے لیے اس میں شرعی رہنمائی موجود ہے۔ یعنی عمومی حالات کی رہنمائی بھی ہے اور خصوصی حالات میں خاص رہنمائی بھی موجود ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
السلام علیکم!
رائے ھے حروف آخر نہیں، اگر اجازت ہو تو میں اس موضوع کے حوالہ سے کچھ لکھوں جس سے آپ کو سمجھنے میں‌ آسانی ہو۔
والسلام
وعلیکم السلام،
بھائی جان، ازراہ کرم آپ بار بار تمہید باندھ کر نہ شرمندہ کیا کریں۔ اپنی بات کہہ دیا کریں۔ فورم کا مقصد ہی یہی ہوتا ہے۔
والسلام
 

وقاص

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
17
انس نضر بھائی اس اعتراض کے بارے میں آپ کے جواب کا انتظار ہے۔ ابو الحسن علوی بھائی سے بھی علمی رہنمائی کی استدعا ہے۔
باقی جو یہ اعتراض ہم پر کرتا ہے اس کو کہنا ہے کہ اگر کوئی ہندو یہی اعتراض آپ پر کرے کہ تم ہمارے گائے کے پیشاب پینے پر اعتراض کیوں کرتے ہو کہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اونٹنی کا پیشاب لوگوں کو پلوایا ہے تو پھر۔۔۔۔۔؟
نہں وہ مسلمانوں سے یہ سوال نہیں کرسکتا۔ کیونکہ مسلمان ناسخ منسوخ کے قائل ہیں۔ زمانہ جہالیت کی بہت سی باتیں اب حرام ہو گئیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اکژ عذاب قبر پیشاب کے چھینٹوں سے نا بچنے سے ہوتا ہے۔اسلیئے مسلمان پیشاب پینے کے قائل نہیں۔جو چھینٹوں سے نہیں بچتا اس کیلیے عذاب قبر ہے جو مٹکوں کے مٹکے پی جائے اس کا کیا حال ہو گا۔
باقی آپ اگر پینا چاہتے ہیں شوق سے پییں ، ایک کی بجائے دو گلاس پییں۔ نظر اپنی اپنی پسند اپنی اپنی۔
اس میں بحث کی ضرورت ہی نہیں۔
 

وقاص

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
17
نہں وہ مسلمانوں سے یہ سوال نہیں کرسکتا۔ کیونکہ مسلمان ناسخ منسوخ کے قائل ہیں۔ زمانہ جہالیت کی بہت سی باتیں اب حرام ہو گئیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اکژ عذاب قبر پیشاب کے چھینٹوں سے نا بچنے سے ہوتا ہے۔اسلیئے مسلمان پیشاب پینے کے قائل نہیں۔جو چھینٹوں سے نہیں بچتا اس کیلیے عذاب قبر ہے جو مٹکوں کے مٹکے پی جائے اس کا کیا حال ہو گا۔
باقی آپ اگر پینا چاہتے ہیں شوق سے پییں ، ایک کی بجائے دو گلاس پییں۔ نظر اپنی اپنی پسند اپنی اپنی۔
اس میں بحث کی ضرورت ہی نہیں۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا‘ ان سے اعمش نے‘ ان سے مجاہد نے‘ ان سے طاؤس نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں کے مردوں پر عذاب ہورہا ہے اور یہ بھی نہیں کہ کسی بڑی اہم بات پر ہورہا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! ان میں ایک شخص تو چغل خوری کیا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب سے بچنے کے لیے احتیاط نہیں کرتا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لی اور اس کے دو ٹکڑے کرکے دونوں کی قبروں پر گاڑدیا اور فرمایا کہ شاید جب تک یہ خشک نہ ہوں ان کا عذاب کم ہوجائے۔
[صحیح بخاری -> کتاب الجنائز-> حدیث نمبر : 1378]

ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔ (وہاں) آپ نے دو (مردہ) شخصوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ "ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں، پھر فرمایا "بات یہ ہے کہ ان میں سے ایک شخص پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کرتا تھا"۔
(صحیح البخاری حدیث نمبر 209 کتاب الوضوء باب مِنْ الْكَبَائِرِ أَنْ لَا يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ)
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
نہں وہ مسلمانوں سے یہ سوال نہیں کرسکتا۔ کیونکہ مسلمان ناسخ منسوخ کے قائل ہیں۔ زمانہ جہالیت کی بہت سی باتیں اب حرام ہو گئیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اکژ عذاب قبر پیشاب کے چھینٹوں سے نا بچنے سے ہوتا ہے۔اسلیئے مسلمان پیشاب پینے کے قائل نہیں۔جو چھینٹوں سے نہیں بچتا اس کیلیے عذاب قبر ہے جو مٹکوں کے مٹکے پی جائے اس کا کیا حال ہو گا۔
باقی آپ اگر پینا چاہتے ہیں شوق سے پییں ، ایک کی بجائے دو گلاس پییں۔ نظر اپنی اپنی پسند اپنی اپنی۔
اس میں بحث کی ضرورت ہی نہیں۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا‘ ان سے اعمش نے‘ ان سے مجاہد نے‘ ان سے طاؤس نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں کے مردوں پر عذاب ہورہا ہے اور یہ بھی نہیں کہ کسی بڑی اہم بات پر ہورہا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! ان میں ایک شخص تو چغل خوری کیا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب سے بچنے کے لیے احتیاط نہیں کرتا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لی اور اس کے دو ٹکڑے کرکے دونوں کی قبروں پر گاڑدیا اور فرمایا کہ شاید جب تک یہ خشک نہ ہوں ان کا عذاب کم ہوجائے۔
[صحیح بخاری -> کتاب الجنائز-> حدیث نمبر : 1378]

ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔ (وہاں) آپ نے دو (مردہ) شخصوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ "ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں، پھر فرمایا "بات یہ ہے کہ ان میں سے ایک شخص پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کرتا تھا"۔
(صحیح البخاری حدیث نمبر 209 کتاب الوضوء باب مِنْ الْكَبَائِرِ أَنْ لَا يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ)
آپ کا اس حدیث کے بارہ میں کیا خیال ہے جس میں نبیﷺ نے ان لوگوں کو دودھ اور پیشاب ملا کر پینے کو کہا تھا
نعوذ باللہ نبی پاکﷺ خود ایک موجب عذاب چیز کے استعمال کا حکم دے رہے ہیں کجھ خدا کا خوف کرو یار
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اس پر ایک دھاگہ اس فارم میں بھی بنا کر لگایا تھا جو ابھی نہیں مل رہا اس لئے اگر اس مسئلہ کو علمی طور پر سمجھنا ھے تو اس دھاگہ دودھ اور یورن کا محلول کا مطالعہ فرمائیں آپ کو کچھ نہ کچھ ضرور سمجھ آئے گی۔

والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم
انس بھائی یہ مسئلہ ایک اور فورم پہ کافی دن زیر بحث رہا
فریق ثانی کا کہنا ہے اگر آپ یہ مانتے ہیں کہ حلال جانوروں کا پیشاب نجس نہیں تو ہندو گائے کا پیشاب پیتے ہیں آپ کیوں اعتراض کرتے ہیں؟ وغیرہ وغیرہ
::::: اونٹنیوں کے دودھ اور پیشاب سے علاج ::::: - پاکستان کی آواز - پاکستان کے فورمز
اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب اور احادیث (ایک نظر) - پاکستان کی آواز - پاکستان کے فورمز
محترم بھائی! ماکول اللحم جانوروں کا پیشاپ نجس نہیں۔ لیکن پاک ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ضرور پاک شے کو کھایا پیا ہی جائے۔ مٹی پاک ہے لیکن اسے کوئی نہیں کھاتا۔ لہٰذا ہر ماکول اللحم جانور کا پیشاب نہیں پیا جائے گا۔ جہاں اونٹ کے پیشاب کا معاملہ ہے تو اسے علاج کیلئے پینا جائز ہے جیسا کہ اوپر صحیح احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا۔ اگر کوئی شخص اسے بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہتا تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

واللہ اعلم!
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین بغیر چوں وچراں کے نبی علیہ اسلام کی بات کو من وعن تسلیم کرتے تھے ۔
آج کل ہمارے طرح نہیں تھے کہ اس میں مصلحتیں اور علتیں ڈھونڈتے ۔
فی نفسہِ نبی علیہ السلام کی باتیں مصلحت سے بھری پڑی ہے اگرچہ ہم کو معلوم نہ ہو ۔یا پھر بعد میں معلوم ہوجائے ۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
محترم بھائی! ماکول اللحم جانوروں کا پیشاپ نجس نہیں۔ لیکن پاک ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ضرور پاک شے کو کھایا پیا ہی جائے۔ مٹی پاک ہے لیکن اسے کوئی نہیں کھاتا۔ لہٰذا ہر ماکول اللحم جانور کا پیشاب نہیں پیا جائے گا۔ جہاں اونٹ کے پیشاب کا معاملہ ہے تو اسے علاج کیلئے پینا جائز ہے جیسا کہ اوپر صحیح احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا۔ اگر کوئی شخص اسے بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہتا تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

واللہ اعلم!
یہ کول اللحم کیا ہے
 
Top