Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہر اقلیطس 535 سے 475 قبل مسیح کا مشہور زمانہ فلاسفر رہا ہے۔اسے اکثر نے " غیر واضح " اور رونے دھونے والا فلاسفر" قرار دیا ہے۔
اس فلاسفر کی ایک مشہور زمانہ فلاسفی ہے۔جو آج تک بھی لوگوں میں بے حد مقبول ہے۔
اور وہ فلاسفی ہے۔۔۔
"No man ever steps in the same river twice"
ایک ہی دریا میں کوئی شخص دو دفعہ نہیں اتر سکتا۔۔۔!!!
گویا ایک ہی مشکل یا مصیبت میں مبتلا ہونے کے بعد کوئی شخص اس میں دوبارہ نہیں جا سکتا ،
کیونکہ معاملے اسے اس کی آگاہی تبدیلی کا باعث بنتی ہے۔
یہ ہے فلاسفی آف چینج !!!
ایک عظیم، صادق و امین ہستی کا فرمان مبارک ہے۔
حدیث نمبر : 6133ہر اقلیطس 535 سے 475 قبل مسیح کا مشہور زمانہ فلاسفر رہا ہے۔اسے اکثر نے " غیر واضح " اور رونے دھونے والا فلاسفر" قرار دیا ہے۔
اس فلاسفر کی ایک مشہور زمانہ فلاسفی ہے۔جو آج تک بھی لوگوں میں بے حد مقبول ہے۔
اور وہ فلاسفی ہے۔۔۔
"No man ever steps in the same river twice"
ایک ہی دریا میں کوئی شخص دو دفعہ نہیں اتر سکتا۔۔۔!!!
گویا ایک ہی مشکل یا مصیبت میں مبتلا ہونے کے بعد کوئی شخص اس میں دوبارہ نہیں جا سکتا ،
کیونکہ معاملے اسے اس کی آگاہی تبدیلی کا باعث بنتی ہے۔
یہ ہے فلاسفی آف چینج !!!
ایک عظیم، صادق و امین ہستی کا فرمان مبارک ہے۔
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال " لا يلدغ المؤمن من جحر واحد مرتين ".
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مؤمن ایک سوارخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا! (یعنی ایک دفعہ دھوکہ کھانے کے بعد ہوشیار رہتا ہے۔ ) حدیث الصحیحین میں موجود ہے۔
اسکا اجمالی معنی: غفلت اور غلطیوں کو دہرانے سے ڈرانا اور بیدار رہنے اور فطین یعنی سمجھدار ہونے پر ابھارنا
کتب سیرت میں آیا ہے کہ جب ابو عزۃ القرشی الجمعی الشاعر پر جنگ احد کے بعد غلبہ پا لیا یعنی گرفتار کر لیا گیا حالانکہ اس پر پہلے بدر کے قیدیوں کے ساتھ پکڑے جانے پر احسان کیا تھا اس عہد کے بعد کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑائی نہیں کرے گا اور نہ انکے خلاف قتال پر کسی کو ابھارے گا مگر اسنے یہ عھد توڑ دیا اور احد کے دن مسلمانوں کو قتل کرنے میں قریش سے مل گیا پس تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکے قتل کا حکم دیا اور کہا کہ لا یدلغ المومن----الخ
کچھ تفصیلی وضاحت!
اور بعض یعنی امام خطابی نے کہا کہ حدیث لفظی طور پر تو خبر کے معنی میں ہے مگر معنی کے لحاظ سے یہ حکم ہے کہ مومن کو ہوشیار محتاط ہونا چاہیے اس طرح غفلت میں نہیں رہنا چاہیے کہ ایک کے بعد دوسری مرتبہ دھوکا کھا جائے اور یہ دین کے امور میں بھی اسی طرح ہے جس طرح دنیا کے امور میں ہے جبکہ دین کا معاملہ ان دونوں یعنی دین اور دنیا سے زیادہ اولی اور اہم ہے ڈرنے کے لحاظ سے۔
کہا جاتا ہے کہ یہاں مومن سے مراد وہ مومن کامل ہے جس کی معرفت اور تجربہ اس مومن کو ان مبہم اور کھٹیا امور سے واقف کروا دیتا ہے حتی کہ وہ عنقریب ہونے والے سے محتاط رہتا ہے جبکہ غافل مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ ڈسا جاتا ہے۔
کتب سیرت میں آیا ہے کہ جب ابو عزۃ القرشی الجمعی الشاعر پر جنگ احد کے بعد غلبہ پا لیا یعنی گرفتار کر لیا گیا حالانکہ اس پر پہلے بدر کے قیدیوں کے ساتھ پکڑے جانے پر احسان کیا تھا اس عہد کے بعد کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑائی نہیں کرے گا اور نہ انکے خلاف قتال پر کسی کو ابھارے گا مگر اسنے یہ عھد توڑ دیا اور احد کے دن مسلمانوں کو قتل کرنے میں قریش سے مل گیا پس تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکے قتل کا حکم دیا اور کہا کہ لا یدلغ المومن----الخ
کچھ تفصیلی وضاحت!
اور بعض یعنی امام خطابی نے کہا کہ حدیث لفظی طور پر تو خبر کے معنی میں ہے مگر معنی کے لحاظ سے یہ حکم ہے کہ مومن کو ہوشیار محتاط ہونا چاہیے اس طرح غفلت میں نہیں رہنا چاہیے کہ ایک کے بعد دوسری مرتبہ دھوکا کھا جائے اور یہ دین کے امور میں بھی اسی طرح ہے جس طرح دنیا کے امور میں ہے جبکہ دین کا معاملہ ان دونوں یعنی دین اور دنیا سے زیادہ اولی اور اہم ہے ڈرنے کے لحاظ سے۔
کہا جاتا ہے کہ یہاں مومن سے مراد وہ مومن کامل ہے جس کی معرفت اور تجربہ اس مومن کو ان مبہم اور کھٹیا امور سے واقف کروا دیتا ہے حتی کہ وہ عنقریب ہونے والے سے محتاط رہتا ہے جبکہ غافل مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ ڈسا جاتا ہے۔
وضاحت کے لیےدیکھیں اسلام ویب ڈاٹ نیٹ اور توفیق الباری از شرح صحیح بخاری۔
تحقیق از دعا۔