• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم ﷺ کی طرف سے قربانی

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
نبی کریم ﷺ کی طرف سے قربانی دینے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے ، صحابہ کرام سے زیادہ نبی ﷺ سے کوئی محبت نہیں کرسکتا مگر ان میں سے کسی سے بھی نبی ﷺ کے نام سے قربانی کرنا ثابت نہیں ہے ۔ جولوگ نبی ﷺ کے نام سے قربانی کرنے کا جواز پیش کرتے ہیں ان کا استدلال ان روایات سے ہے جن میں نبی ﷺ نے اپنی جانب اور امت کی جانب سے قربانی کی ہے ۔

وَأَخَذَ الْکَبْشَ فَأَضْجَعَهُ ، ثُمَّ ذَبَحَهُ ، ثُمَّ قَالَ: بِسْمِ اﷲِ اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ ، وَّآلِ مُحَمَّدٍ وَّمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ، ثُمَّ ضَحَّی بِه
ترجمہ : اور آپﷺنے مینڈھا پکڑا اور اس کو لٹایا پھر اس کو ذبح کیا پھر فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ قبول فرما محمدﷺ کی طرف سے اور آل محمدﷺ کی طرف سے اور امۃ محمدیہﷺ کی طرف سے پھر قربانی کی .

یہ روایت مسلم شریف کی ہے ، اس سے یوں استدلال کیا جاتا ہے کہ امت محمد میں زندہ مردہ دونوں شامل ہیں لہذا نبی ﷺ کی طرف سے بھی قربانی کر سکتے ہیں ۔ حالانکہ یہ استدلال درست نہیں ہے کیونکہ یہاں امت محمد سے مراد زندہ لوگ ہیں ، اس بات کی تائید ان روایات سے ہوتی ہے جن میں ’’عمن لم یضح من امتی‘‘کے الفاظ وارد ہیں گویا آپ ﷺ نے اپنی امت کے ان اشخاص کیطرف سے قربانی کی جو قربانی نہ کر سکے تھے۔

اگر امت محمد میں فوت شدگان کو بھی شامل کر لیا جائے تب بھی نبی ﷺ کی طرف سے قربانی نہیں ثابت ہوتی زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ زندہ کی طرف سے قربانی کرتے ہوئے میت کا نام لیے بغیر ایسے عام کلمات استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔

نبی ﷺ کی طرف سے قربانی کرنے کی ایک اور روایت ہے جوحضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہے ۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ’’أنہ کان یضحی بکبشین أحدہما عن النبی ﷺ والآخر عن نفسہ۔ فقیل لہ؟ فقال أمرنی بہ یعنی النبی ﷺ فلا أدعہ أبدا(رواہ الترمذی ج رقم ۱۴۹۵)
ترجمہ: علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ دو مینڈھے کی قربانی کرتے تھے ایک نبی ﷺ کیطرف اور دوسرا اپنی طرف سے اس بابت ان سے کلام کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ آپ یعنی نبی ﷺ نے مجھے اس کا حکم کیا ہے میں اسے ترک نہیں کر سکتا۔

یہ روایت ثابت نہیں ہے ، اس کی سند میں شریک بن عبداللہ بن شریک کثیر الخطاء ہونے کی وجہ سے ضعیف اور اس کا شیخ ابوالحسناء حسن کوفی مجہول ہے ۔

اسی لئے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے ، اس سے بھی دلیل نہیں پکڑی جاسکتی ۔

گویا نبی ﷺ کی طرف سے قربانی کرنا سنت سے ثابت نہیں ، کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ نبی ﷺ کے نام سے عیدالاضحی پہ قربانی کرے ۔

واللہ اعلم
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
اور اگر یہ جایز ہوتا تو صحابہ کرام سب سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے تھے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی ضرور کرتے لیکن صحابہ کرام سے عدم ثبوت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ صحیح نہیں ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہم اپنی جتنی بھی عبادات کریں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان تمام کا ثواب تو ویسے ہی ملے گا، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی ہمیں اس دین کو پہنچایا ہے، اول تا آخر امتی تک کے اعمال کا ثواب نبی صلی اللہ علیہ وسم کو ملنا ہی ہے!
 
Top