• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"نبی ﷺ کی پیدائش سے متعلق شدید گستاخی اور اس کا علمی جواب"

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
"نبی ﷺ کی پیدائش سے متعلق شدید گستاخی اور اس کا علمی جواب"

گزشتہ دنوں ایک تحریر نظروں سے گزری جس میں ایک دھریہ نے مسلمانوں کی شدید دل آزاری کی عام مشاہدہ ہے جب کوئی انسان اپنے بات کو دلائل و براھین سے ثابت نہیں کر سکتا تو اس طرح مد مقابل کے خلاف مجبور ہو کر ایسے غلاظت بھرے ہتھیار استعمال کرتا ہے ۔ میں نے جب تحریر دیکھی تو اس قدر غم ہوا اور سوچا اس تحریر کا کیا جواب دو اور پھر یہ رائے قائم کی کہ اس تحریر کا جواب لازم دینا چاھئے تاکہ ملحد حضرات مسلمانوں پر یہ تبرا بھی نا کرسکیں جبکہ علمی باتوں کی تو ان لوگوں سے کوئی توقع ہی نہیں ۔


ملحد کی تحریر کا خلاصہ !۔۔یہ کہ جب عبداللہ بن عبدالمطلب کا نکاح حضرت آمنہ سے ہوا تو اسی نشست میں ایک نکاح عبدالمطلب نے بھی ایک خاتون ہالہ نامی سے کیا عبداللہ تو شادی کے کچھ مہینوں بعد وفات پاگئے اور نبی ﷺ ابھی ماں کے پیٹ میں تھے تو سوال یہ ہے ہالہ سے عبدالمطلب کو حمزہ رضی اللہ ہوئے اور آمنہ سے عبداللہ کو محمد ﷺ ہوئے ۔ اب فرض کریں آمنہ شادی کے بعد حاملہ ہوگئی اور ان کے شوہر وفات پاگئے اور دوسری جانب ہالہ بھی حاملہ ہوگئی تو دونوں بچوں کی عمر یکساں ہونی چاھئے لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ حمزہ کی عمر چار سال بڑی تھی نبی ﷺ سے تو یہاں ایک ہی صورت حال ہوسکتی ہے وہ یہ کہ جب حمزہ پیدا ہوئے تو اس کے کافی عرصہ بعد تقریباً 3 سال بعد آمنہ حاملہ ہوئی جب کہ یہ بات تو ممکن ہی نہیں کیونکہ آمنہ کے شوہر شادی کے چند مہینوں بعد انتقال کر گئے تھے ۔


تجزیہ


یہ کہنا کہ عبداللہ بن عبدالمطلب کی وفات شادی کے چند مہینوں بعد ہوگئی تھی ایک بلاثبوت بات ہے اور پھر اس یہ نتیجہ اخذ کرنا کیونکہ وفات چند مہینوں بعد ہوگئی تھی اس لئے لازم ہے کہ یا تو عمر مبارک حمزہ رضی اللہ عنہ سے بڑی ہونی چاھئے یا یکساں کہا درست ہوسکتا ہے ۔ باتوں کو ڈرامائی رنگ دے کر بات پایہ ثبوت تک تو نہیں پہنچ جاتی ۔ حقیقت یہ ہے کہ عبداللہ کی جب شادی ہوئی تو ان کی عمر تقریبا 17 سال سے کچھ زیادہ تھی (دیکھئے سیرت نبی از شبلی نعمانی جلدی الاول ، مولانا نے یہاں شرح زرقانی کا حوالہ دیا )


یو ثابت ہوا کہ عبداللہ کی شادی ایام شباب میں ہوئی اب تمام تاریخ دان اس بات میں متفق نظر آتے ہے عبداللہ کی جب وفات ہوئی تو ان کی عمر 25 سال تھی ۔(دیکھئے الرحیق المختوم ۔ طبقات ابن سعد جلد الاول)


دوسری حقیقت یہ ہے کہ حمزہ رضی اللہ عنہ کی عمر چار سال یا 2 سال بڑی تھی نبی ﷺ سے زیادہ قوی قول 2 سال والا ہے۔(دیکھئے الاصابہ ابن حجر حرف ح، اسدالغابۃ حرف ح)


اب اگر اس معاملہ کو یو بیان کریں کے عبداللہ کی شادی 23 سال کی عمر کے بعد ہوئی اسی سال ہالہ تو حاملہ ہوگئی جبکہ آمنہ شادی کے ایک سال بعد حاملہ ہوئی یو عمر حمزہ رضی اللہ عنہ کا دو سال بڑا ہونا سمجھ آجاتا ہے یہ معاملہ تو عام مشاہدہ میں بھی آتا رھتا ہے جہاں خواتین کے ہاں پہلے سال بچہ نہیں ہوتا۔ اس طرح عمر کا مسئلہ واضح ہوجاتا ہے کہ حمزہ عمر میں نبی ﷺ سے دو سال بڑے کیسے تھے۔ گر کوئی شخص حمزہ رضی اللہ عنہ کو چار سال بڑا مان کر تجزیہ کریں تب بھی درست بات تک پہنچ جائے گا اس میں بھی کوئی اشکال نہیں۔ کیونکہ عبداللہ کی شادی ایاب شباب میں ہوئی تھی اور تاریخ دان اس بات پر متفق ہے نظر آتے ہے کہ ان کی وفات 25 سال میں ہوئی ۔


آخر میں ملحد حضرات کی اس شدید گستاخی اور مسلمانوں کی دل آزاری پر یہی کہے گے کہ کیا آپ کے ہاں تحقیق کا یہی معیار ہے کہ جہاں اخلاق کا کوئی وجود نہیں جہاں اپنی مفروضے سے بات کو کہا سے کہا لے جایا جاتا ہے ۔ تحریر کم اور ڈرامائی الفاظ زیادہ بھر دئے جاتے ہے ۔ ان دل آزاری کرنے والی تحاریر پر اگر مسلمان ان کو گالیاں بھی دے تو اس پر کیا اعتراض ۔ دوسروں کے جزبات کی آپ کی ہاں کوئی قدر نہیں۔ اگر اس طرح کے دل آزاری کرنے والے سوال آپ کر سکتے ہے تو مسلمان بھی حق رکھتے ہے کہ آپ سے ہر طرح کے سوال کریں میں یہ بھی آپ کے ساتھ نہیں کرتا اور دعا کرتا ہو کہ اللہ ملحدوں کو ھدایت دیں ۔


ایک اچھا جواب یہاں بھی موجود ہے :

https://www.facebook.com/groups/oifd1/permalink/416526798538366/


 
Top