سورہ بقرہ کی آیت62سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہود و نصاریٰ اور صائبین جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہوں انعام یافتہ لوگوں میں ہونگے۔ یعنی ابدی نجات کیلئے مسلمان ہونا شرط نہیں قرار پاتا۔ اگر ایسا نہیں تو برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں
آیت ہے
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو کوئی مسلمان اور یہودی اور نصرانی اورصابئی الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور اچھے کام بھی کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے ہاں موجود ہے اور ان پر نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی! کیا اللہ پر ایمان لانا مسلمان ہونا نہیں؟
سوال یہ ہے کہ ایمان باللہ کسے کہتے ہیں؟
اللہ پر ایمان لانے میں اللہ کے تمام رسولوں، تمام کتابوں، تمام ملائکۃ، آخرت، اچھی بری تقدیر، اللہ تعالیٰ کے تمام احکامات پر ایمان لانا شامل ہے۔
اگر کوئی شخص ان میں سے کسی ایک رسول، کسی ایک کتاب، کسی ایک فرشتے، اللہ کے کسی ایک حکم - وعلیٰ ہذا القیاس - کا بھی منکر ہے وہ در اصل اللہ کا منکر ہے۔ یہودیوں نے جب جبریل کا انکار اور اس سے دشمنی کا اظہار کیا تو اللہ تعالیٰ نے کیا فرمایا؟؟ دیکھئے:
﴿ قُل مَن كانَ عَدُوًّا لِجِبريلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلىٰ قَلبِكَ بِإِذنِ اللَّـهِ مُصَدِّقًا لِما بَينَ يَدَيهِ وَهُدًى وَبُشرىٰ لِلمُؤمِنينَ ٩٧ مَن كانَ عَدُوًّا لِلَّـهِ وَمَلـٰئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبريلَ وَميكىٰلَ فَإِنَّ اللَّـهَ عَدُوٌّ لِلكـٰفِرينَ ٩٨ وَلَقَد أَنزَلنا إِلَيكَ ءايـٰتٍ بَيِّنـٰتٍ ۖ وَما يَكفُرُ بِها إِلَّا الفـٰسِقونَ ٩٩ ﴾ ... سورة البقرة
(اے نبی!) آپ کہہ دیجیئے کہ
جو جبریل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے، جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے والا اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے والا ہے (97)
جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے (98) اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا (99)
ثابت ہوا کہ ایک فرشتے سیدنا جبریل کی دشمنی در اصل اللہ تعالیٰ، ان کے تمام فرشتوں (بشمول جبریل ومیکائیل) اور تمام رسولوں سے دشمنی ہے۔ اور ایسے لوگ کافر ہیں اور اللہ تعالیٰ کافروں کے دشمن ہیں۔ ان آیات کے فوراً بعد اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے کفر وفسق کا تذکرہ فرمایا کہ جو اللہ کے احکامات (آیات واحادیث) کا انکار کرتے ہیں۔
نیز فرمانِ باری ہے:
﴿ وَمَن يَبتَغِ غَيرَ الإِسلـٰمِ دينًا فَلَن يُقبَلَ مِنهُ وَهُوَ فِى الـٔاخِرَةِ مِنَ الخـٰسِرينَ ٨٥ ﴾ ... سورة ال عمران
جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وه آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا (85)
لہٰذا کوئی یہودی عیسائی ہندو وغیرہ ہرگز ہرگز اللہ پر ایمان لانے والے نہیں۔ نبی کریمﷺ سے کسی صحابی نے عرض کیا: مجھے ایسی بات کی نصیحت کریں کہ مجھے آپ کے بعد کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہ ہو۔ آپﷺ نے فرمایا:
« قُلْ: آمَنْت بِاَللَّهِ ثُمَّ اسْتَقِمْ » صحيح مسلم رقم:38
کہ
اللہ پر ایمان لانے کا اقرار کرو اور اس پر استقامت اختیار کرو۔
اس حدیث مبارکہ سے بھی ثابت ہوا کہ اللہ پر ایمان میں کتاب وسنت کے تمام احکامات آ جاتے ہیں ورنہ تو پھر نماز روزہ اور دیگر احکامات کی بھی ضرورت نہ رہے گی۔