• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نجدی کون؟

شمولیت
جنوری 29، 2016
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
18
⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡
نجدی کون؟

وَلَاتَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَکْتُمُو ا الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْن
َ(سورہ البقرۃ،آیت نمبر42)
اور حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاو، تمہیں توخود اس کا علم ہے
نجد کی تعریف:’’بلند زمین‘‘ (القاموس الوحید صفحہ1611، المعجم الوسیط صفحہ 1094، مصباح اللغات 855)
علامہ ابن منظور الافریقی (المتوفیٰ711؁ھ) لسانُ العرب جلد 3صفحہ 413 میں لکھتے ہیں: ’’نجد:زمین کا وہ بلند حصہ جو تہامہ سے شروع ہو کر عراق کی زمین کی طرف جاتا ہے، وہ نجد ہے‘‘
تعداد:سر زمین عرب میں نجد نام کے بہت سے علاقے ہیں۔مشہور مسلمان جغرافیہ داں یاقوت بن عبداللہ الحموی (المتوفیٰ 626؁ھ) اپنی کتاب معجم البلدان، جلد 5 صفحہ نمبر 265 پردس کا ذکر کرتے ہیں:
❶نجد ألوز❷نجد أجا❸نجد برق❹نجد خال❺نجد الثری❻نجد عفر❼نجد العقاب❽نجد کبکب❾نجد مریع❿نجد الیمن
✹✹✹✹✹✹✹
حدیث:
صحیح بخاری شریف، کتاب الفتن حدیث نمبر 7094 میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:
◀ایک دن رسول اللہ ﷺ نے دعا کی ’’اے اللہ! ہمارے لیے شام میں برکت نازل فرما، اے اللہ! ہمارے لیے یمن میں برکت نازل فرما۔‘‘ لوگوں نے کہا:’’اے اللہ کے رسول!ﷺ اور ہمارے نجد کے لیے بھی(دعا کریں)‘‘ آپ نے فرمایا:’’اے اللہ! ہمارے لیے شام میں برکت نازل فرما، اے اللہ! ہمارے لیے یمن میں برکت نازل فرما۔‘‘ لوگوں نے کہا :
’’اے اللہ کے رسول!ﷺ اور ہمارے نجد کے لیے بھی دعا کریں۔‘‘ (راوی کہتا ہے شاید) آپ نے تیسری مرتبہ فرمایا:
’’وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اوروہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔‘‘
⇫شکم پرستوں کی پیٹ پر جب لات پڑتی ہے تو وہ دَجل اور جھوٹ سے اہل حق کو بدنام کرنے لگتے ہیں۔ ان لوگوں نے اس حدیث میں محض باطل تأویلات کرکے اسکا معنی بگاڑنے کی ناکام کوشش کی، جس کا تذکرہ آگے آرہا ہے۔ اصل میں اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ نجد سے بہت بڑا فتنہ اُٹھے گا۔
⇚اب یہ نجد کیا ہے؟ درجہ ذیل تفصیل ملاحظہ کریں:
1️⃣صحیح مسلم، کتاب الفتن حدیث نمبر2905 (ترقیم) میں سیدنا سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
✨اے عراقیو! تم چھوٹے چھوٹے مسائل کس قدر دریافت کرتے ہو اور کبائر کا ارتکاب کرتے ہو۔ میں نے اپنے باپ عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’بلا شبہ فتنہ یہاں سے آئے گا۔‘‘اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیاکہ یہاں سے شیطان کے سینگ نکلیں گے۔(اوریہ کوئی چھُپی بات نہیں کہ مدینہ منورہ کے مشرقی جانب عراق اوربرصغیر آتے ہیں، اورسالم رحمہ اللہ نے ’’اے عراقیو! ‘‘کہہ کر پکارا)
2️⃣مسند احمد،حدیث نمبر5109 میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا (آپﷺ نے فرمایا):خبردار! بے شک فتنہ یہاں سے ہوگا،خبردار! بے شک فتنہ یہاں سے ہوگا۔ یہ بات آپ ﷺ نے تین مرتبہ کہی،(پھر فرمایا):’’یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔‘‘
3️⃣صحیح بخاری شریف، کتاب بدء الخلق حدیث نمبر3301 میں سیدناابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’کفر کا سرچشمہ مشرق کی جانب ہے۔‘‘اسی طرح بہت زیادہ احادیث ہیں جن میں اس بات کا ثبوت ہے کہ نجد سے مرا د عراق ہے جو مدینہ کے مشرق میں واقع ہے۔
4️⃣علامہ بدر الدین عینی الحنفی (المتوفی 855؁ھ) عمدۃ القاری جلد24 صفحہ200 (تحت حدیث 7094) پرفرماتے ہیں: امام خطابی نے کہا: جو شخص مدینہ میں ہو، اس کے مشرق میں جو نجد آتاہے وہ بادیہ عراق اور اس کے ارد گرد کا حصہ ہے، اور وہ (عراق) اہل مدینہ کے مشرق میں واقع ہے۔
5️⃣دوسری جگہ اسی عمدۃ القاری جلد7 صفحہ59 پر، حدیث7301کے تحت فرماتے ہیں:
وَبِنَجِدٍ یَطْلُعُ قَرْنُ الشَّیْطَان، اَی: اُمَّتُہُ وَ حِزْبُہُ، وَقَالَ کَعَب رضی اللہ تعالی عنہ یَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنَ الْعرَاقِ
(اس قول کہ نجد سے شیطان کا سینگ نکلے گا سے مراد یہ ہے کہ اس کی اُمت اور اس کی جماعت نکلے گی اور سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دجال عراق ہی سے نکلے گا )
6️⃣مولانا مودودی سے پوچھا گیا: ’’کیاکسی حدیث میں یہ ارشاد فرمایاگیا ہے کہ نجد سے ایک فتنہ اٹھے گا؟ کیا یہ حدیث مذکورہ فرقہ(اہلحدیث) پر منطبق ہوتی ہے؟‘‘آپ نے جواب دیا:
’’نجد یا مشرق کی طرف سے ایک فتنہ اٹھنے کی خبر تو حدیث میں دی گئی ہے مگر اس کو محمد بن عبدالوہاب پر چسپاں کرنا محض گروہ بندی کے اندھے جوش کا نتیجہ ہے۔ ایک فریق جب دوسرے فریق سے لڑنا چاہتا ہے تو ہر ہتھیار اس کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے حتیٰ کہ خدا اور رسولؐ(ﷺ)کو بھی ایک فریق جنگ بنانے میں دریغ نہیں کرتا۔
(رسائل ومسائل، جلد1 صفحہ156)
7️⃣تاریخ گواہ ہے کہ سب سے زیادہ فتنے اسی عراق سے اُٹھے۔ عراق سے اٹھنے والے فتنوں کی تفصیل درجہ ذیل ہے:
①ابن السوداء یہودی کا فتنہ بھی عراق ومصر میں پروان چڑھا اور یہیسبائی فتنہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا باعث بنا۔
②جنگِ جَمل اسی سرِزمین میں ہوا۔
③جنگِ صفین یہیں پیش آیا۔
④خارجی فرقہ جنہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف جنگ کییہیں سے نکلا۔
⑤فرقہ قدریہ جنہوں نے تقدیر کا انکار کیا،کا بانی معبد بصری عراقی تھا۔
⑥فرقہ جہمیہ کا بانی جہم بن صفوان بھی کوفی (عراقی) تھا۔
⑦سیدنا علی رضی اللہ عنہ کوفہ ہی میں شہید کیے گیے۔
⑧بصرہ(عراق) معتزلہ کا گڑھ بنا ہوا تھا۔
⑨حلول اوروحدۃالوجود عراقی صوفیوں کی کارستانی ہے۔
⑩مرجیہ، جبریہ، کرامیہ، باطنیہ، منکرینِ حدیث اسی عراق کی پیداوار ہے۔
⑪فتنہ تقلید اسی عراق کی دین ہے۔
⑫واقعہ کربلا اور شہادتِ سیدنا حُسین رضی اللہ عنہ کوفہ میں پیش آئے۔
⑬سیدنا مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت بھی کوفہ ہی میں ہوئی۔
⑭سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا قاتل ابو لؤلؤ فیروز نصرانی ،کوفہ کی فتنہ پرور آب و ہوا سے ہی متاثر ہوکر مدینہ آیا اور امیر الومنین کو شہید کردیا۔
⑮تاتاریوں کے ہاتھوں عظیم اسلامی حکومت کا خاتمہ اسی سرِزمین پر ہوا۔ اُس وقت عراقی لوگ تفرق بازی اور آپسی مناظروں میںلڑرہے تھے۔
⑯رافضی فتنہ بھی عراق ہی سے نکلا۔
⑰صحیح مسلم شریف، کتاب الفتن حدیث نمبر7392(ترقیم) میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
یَتْبَعُ الدَّجَالَ مِنْ یَھُوْدِ اَصْبَھَانَ، سَبْعُوْنَ اَلْفًا عَلَیْھِمُ الطَّیَالِسَۃُ{(آخر زمانہ میں) اصفہان کے ستر ہزار’’ سبز چادر والے ‘‘یہودی دجال کےساتھ ملیں گے۔}
{تنبیہ: مشہور عربی اردو لغات،مصباح اللغات صفحہ 514 میں (مادہ طلس) الطیالسۃ کا معنی ’’سبزرنگ کی چادر‘‘کیا گیا ہیں}
ملا علی قاری حنفی! مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد10صفحہ نمبر 130 (تحت حدیث 5478)پر لکھتے ہیں:
اَصْفَھَان اِنَّمَا ھُوَ فِی الْعرَاقِ(اصفہان عراق میں ہے)

اب چلئے! نجدِ یمن کی طرف دیکھئے جہاں شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ پیدا ہوئے:
1️⃣نبی ﷺنے اس نجد کے بارے میں فرمایا:’’ اے اللہ! ہمارے لیے یمن میںبرکت نازل فرما۔‘‘ (صحیح بخاری شریف، کتاب الفتن حدیث نمبر7094)
2️⃣شیخ الاسلام بنو تمیم قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔
3️⃣صحیح بخاری شریف، کتاب العتق حدیث نمبر2543 میں سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ سے ان کے بارے میں تین باتیں سنی ہیں۔‘‘
❶آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ھُمْ اَشَدُّ اُمَّتِیْ، عَلٰی الدَّجَّالِ‘‘{وہ بنو تمیم دجال (اور دجالی فتنوں) کے لیے سب سے زیادہ سخت ہوں گے}
❷ایک بار ان کے صدقات آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے فرمایا یہ’’ میری قوم ‘‘کے صدقات ہیں۔
❸بنو تمیم کی ایک خادمہ ،امی جان سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی آپ ﷺ نے فرمایا:
’’اسے آزاد کردو کیونکہ یہ اولادِ اسماعیل علیہ السلام سے ہے۔‘‘

اہل الشرک کا دعویٰ ہے کہ کَرْنُ الشَّیْطَان والی حدیث سے مراد (شیخ الاسلام) محمد بن عبدالوہاب’’ نجدی‘‘(رحمہ اللہ) ہے۔ اسے کہتے ہیں’’اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘‘، اس میں کوئی شک نہیں کہ شیخ الاسلام’’نجد‘‘ کے رہنے والے تھے، لیکن وہ نجد تو یمن والا نجد ہے،جو جنوب میں واقع ہے۔ شیخ الاسلام کس قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں؟ شیخ الاسلام توقبیلہ بنو تمیم سے تعلق رکھتے تھے۔ نجدِ یمن اور بنوتمیم دونوں کے بارے میں آپﷺ نے بہت فضیلت بیان فرمائی ہے۔
سنن ترمذی شریف میں تو کتاب المناقب میں باب فی فضل الیمن(باب نمبر۶۹ ) بھی موجود ہے۔
اہلِ یمن کے بارے میں رسول اللہﷺنے امانتداری کی سرٹیفیکٹ بھی دی ہے۔(سنن ترمذی شریف ،کتاب المناقب ،باب فی فضل الیمن،حدیث نمبر3936)
✨⚡✨⚡✨⚡✨
حدیث کا دوسرا پہلو:
کچھ احادیث میں مطلقًا مشرق کا لفظ آیا ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ اس سے مراد ایران اور برِصغیر ہیں۔ کیونکہ اس وقت سب سے زیادہ فتنے مشرق ہی میں ہیں۔مثلًا روافض، تقلیدی، جدید فکری،اکابر پرستی، قادیانی، منکرینِ حدیث( چکڑالوی، غامدی)،نیچرازم، مسعودی (خوارج) اور قبر پرست بریلوی وغیرہ۔
ان فتنوں کے خلاف جہاں بہت سی جماعتیں برسرِ پیکار ہیں، وہی ان میں باطل کے خلاف سب سے زیادہ متشدد جماعت ’’الوھّابیہ‘‘کہلاتی ہے۔
گویا ہماری نسبت کسی ہندستانی یا ایرانی کی طرف نہیں بلکہ ایک ’’تمیمی‘‘ کی طرف ہے۔ والحمدللہ علی ذالک

ضربُ الحدید:صحیح بخاری شریف ،کتاب الاحکام حدیث نمبر7209 اورصحیح مسلم شریف،کتاب حدیث نمبر3355 (ترقیم)اورسنن ترمذی، ابواب حدیث نمبر 3920 پر سیدنا جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں:
ایک بدو نے اسلام پر رسول اللہﷺ کی بیعت کی ، اسے مدینے میں بخار ہوگیاوہ رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول!ﷺ مجھے میری بیعت واپس کردو۔ آپ ﷺنے انکار کردیا۔ وہ دوسری مرتبہ آیا۔۔۔۔۔ آپ ﷺنے انکار کردیا۔ وہ تیسری مرتبہ آیا۔۔۔۔آپ ﷺنے انکار کردیا۔ (بالآخر اجازت نہ ملنے کے باوجود) وہ بدو مدینہ سے نکل گیا۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اِنَّمَا الْمَدِیْنَۃُ کَالْکِیْرِ، تَنْفِیْ خَبَثَھَا، وَیَنْصَعَ طَیِّبُھَا (مدینہ تو دھوکنی اور بھٹی ہے یہ خبیث چیز کی نفی کردیتا ہے اور طیب چیز کو نکھارتا ہے)
(ذرا غور کیجئے، اس وقت آپ کے ارد گرد جو اہلحدیث مدنی علماء ہیں وہ اُس یونیورسٹی سے فارغُ التحصیل ہیں جو پچھلے تیس سالوں سے مدینہ طیبہ میں لاکھوں فرزندانِ توحید کو جنم دے رہی ہے۔ سرزمینِ مدینہ کے علَماء محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کو شیخ الاسلام اور مُجدِد دعوۃ و ملت جیسے القاب سے یاد کرتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ مسجدِ نبوی میں بیٹھ کر شیخ الاسلام کی کتابوں کے دروس دینا اپنے لیے فخر سمجھتے ہیں۔ مزے کی بات یہ کہ مدینہ کے اکثر علَماء شیخ الاسلام کی قبیلہ بنو تمیم سے ہیں اور’’ آل شیخ‘‘ کہلاتے ہیں۔ اور سنئے!
؎آنکھیں اگربند ہو تو دن بھی رات ہے
اس میں بھلا کیا قصور آفتاب کا
ہندوستان شریف بھی مشرق شریف ہی میں ہے(!)
بقول الطاف حُسین حالیؔ ؒ:
؎وہ دیں جس سے توحید پھیلی جہاں میں
ہُوا جلوہ گَر حق زمین و زَماں میں
رہا شرک باقی نہ وہم و گماں میں
وہ بدلا گیا آکے ہندوستاں میں
ہمیشہ سے اسلام تھا جس پے نازاں
وہ دولت بھی کھوبیٹھے آخر مسلماں
……٭٭٭……
ماخوذ من کتاب: شرک کی یلغار اور توحید کی دیوار
مؤلف: عبدالرؤف ہانجی السلفی۔
 
Top